اشاعتیں

مئی 11, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا راہل گاندھی کانگریس کو درپیش چنوتیوں سے نمٹنے میں اہل ہیں؟

عام چناؤ میں یہ ہی لگ رہا تھا کہ کانگریس پارٹی کی بڑی دردشا ہونی طے ہے اور سب سے تشویش کی بات کانگریس کے لئے یہ ہے کہ 100 سال سے زیادہ پرانی پارٹی کا سیاسی مستقبل اور لیڈر شپ دونوں ہی بھنور میں ہیں۔ یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ اتنی پرانی تاریخی پارٹی کا یہ حشر ہوگا کہ وہ پارٹی چناؤ نتائج میں50 سے کچھ زیادہ سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی ہے۔ اس کے لئے ذمہ دار کون ہے؟ پارٹی کے لیڈروں کا ایک بڑا گروپ نائب پردھان راہل گاندھی کو بچانے کی کوشش میں لگ گیا ہے۔ یہ نیتا چاہتے ہیں کہ ہار کی ذمہ داری راہل پر نہ آئے۔ مگر یہاں سوال کس کی غلطی ہے کس کی نہیں یہ تو ہے لیکن اس سے زیادہ اہم سوال شاید یہ ہے کہ کیا راہل گاندھی سیاست میں دلچسپی رکھتے بھی ہیں یا نہیں؟ کیا وہ کانگریس پارٹی کی لیڈر شپ کو سنبھال پائیں گے؟ پچھلے 10 سال سے اوپر سونیا گاندھی نے یہ ذمہ داری سنبھال رکھی تھی اور انہوں نے تمام مشکلات کے باوجود پارٹی کو صحیح قیادت دی۔ راہل کی دلچسپی اور باتوں پر زیادہ رہتی ہے۔ بدھوار کو سونیا گاندھی نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو الوداعی عشائیہ دیا۔ اتنے اہم عشائیہ سے راہل گاندھی غائب رہے۔ ان کی غیر موجودگی موض

مہنگائی،پیداوار میں گراوٹ نئی حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہوگا!

دیش کی صنعتی پیداوار میں مسلسل گراوٹ اور بڑھتی مہنگائی اس ماہ کے آخر تک اقتدار سنبھالنے والی نئی سرکار کے لئے اہم چنوتی ثابت ہوگی۔ مرکزی اعدادو شمار دفتر(سی ایس او) کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق صنعتی پیداوار میں مسلسل دوسرے مہینے گراوٹ رہی اور یہ گھٹ کر 0 پوائنٹ فیصدی پر آگئی جبکہ اپریل میں خوردہ مہنگائی بڑھ کر3 مہینوں میں اونچی سطح8.59 فیصدی پر پہنچ گئی۔ پچھلے سال مارچ میں صنعتی پیداوار3.5فیصدی تھی۔ لوک سبھا کے 9 مرحلوں میں چناؤ ہوئے اور جمعہ کو نتیجہ آگیا۔اور اب 21 مئی کو نریندر مودی حکومت سنبھالیں گے۔مودی کیلئے معیشت کو پٹری پر لانا ایک مشکل چنوتی ثابت ہوگی۔ سی آئی آئی کے ڈائریکٹرجنرل چندرجیت بینرجی کہتے ہیں ڈھانچہ بندی اور مینوفیکچر اسکیموں جیسے دہلی ،ممبئی انڈسٹریل کوریڈور پروجیکٹ کو تیزی سے آگے بڑھا کر پالیسی میں شفافیت لاکر سرمایہ کاروں کا بھروسہ لوٹانا ہوگا ۔ ایگزیٹ پول کے نتیجوں سے شیئر بازار میں ایک نئی تیزی ضروری آئی ہے۔ اعدادو شمار کو دیکھیں تو مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ سبزی، پھل اور دودھ کی بڑھی قیمتوں کے چلتے خوردہ مہنگائی 8.59 فیصدی کی سطح پر پہنچ گئی جو تین م

مودی سرکارکے امکان سے افسر شاہی میں کھلبلی اور کچھ میں جوش!

مرکز میں مودی کی رہنمائی والی این ڈی اے سرکار بننے کے بڑھتے امکانات نے سینئر افسرکلاس میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک طبقے میں جہاں کھلبلی مچی ہوئی ہے وہیں دوسرے میں جوش کی لہر دوڑ رہی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں اس اعلی افسر کلاس کی جس میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اس میں افسر شاہ کیبنٹ سکریٹری ،پی ایم کے پرنسپل سکریٹری اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے عہدے کے لئے ناموں پرغور و خوض شروع ہوگیا ہے۔ مختلف وزارتوں میں سکریٹریوں میں بھی گھبراہٹ پیدا ہونے لگی ہے۔ نارتھ اور ساؤتھ بلاک میں بیٹھنے والے کئی سیکریٹریوں اور افسر شاہوں نے بھاجپا کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی اور نتن گڈ کری سے ملاقات کی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ مودی سرکار کی نظر ریزرو بینک کے گورنر کے عہدے پر بھی ہے۔ نئی حکومت کے ساتھ کام نہ کرنے کے خواہشمند کئی افسروں نے بیرونی ممالک میں پوسٹنگ کے لئے بھی جوڑ توڑ شروع کردی ہے۔ کیبنٹ سکریٹری کے لئے دیش کے سب سے سینئر افسرستانوبہوریا اورنیشنل سکیورٹی ایڈوئزر کے عہدے کے لئے دو سابق خارجہ سکریٹری کپل سبل اور شام سرن کے ناموں پر غوروخوض چل رہا ہے۔ اس عہدے کے لئے خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ سنجیو ترپاٹھی اور انٹ

کاشی کا سیاسی رتبہ امیٹھی، رائے بریلی، الہ آباد سے بالاتر ہونے والا ہے!

نیتا ،اداکار،سیاسی حکمت عملی سازوں سے لیکر غیر ملکی میڈیا تک سب کاشی پہنچے ہوئے ہیں۔دنیا کی سب سے قریب ترین سناتن تہذیب کی اس نگری پر پڑوسی پاکستان سے لیکرچین اور امریکہ تک پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ گنگا ریتی پ چھڑی سیاست کی جنگ کا گواہ بننے کے لئے ہر کوئی بے چین رہا ہے۔غیر ملکی طالبعلموں کے لئے تحقیق کا موضوع بنی وارانسی سوشل میڈیا سے لیکر ملک و غیر ملکی اخباروں کی سرخیاں بنیں اور بن رہی ہیں۔ ادب اور کلچر کی نگری اور دیش کے وزیر اعظم کی پارلیمانی سیٹ بننے جارہی ہے۔ امیٹھی، رائے بریلی، الہ آباد، لکھنؤ جیسے مشہور شہر دیش کی سیاست کے مضبوط گڑھ رہے اس دوڑ میں اب کاشی کے مقابلے میلوں پیچھے چھوٹ گئے ہیں۔15 دن کے اندربڑے روڈ شو25 سے زیادہ فلمی ستارے، سیاسی پارٹیوں کے 300 سے زیادہ قومی سطح کے لیڈر اور حکمت عملی سازوں اور گھاٹوں سے گلیوں تک ڈیرا ڈالے غیر ملکی میڈیا کی درجنوں ٹیموں نے شہر کی اس بڑی سیاسی حیثیت کی تصدیق کردی ہے۔ حالانکہ رائے بریلی ، امیٹھی، لکھنؤ ، الہ آباد کے مقابلے وارانسی کو یہ سیاسی شہرت حاصل کرنے میں 65 سال لگ گئے۔1952 ء میں شروع ہوئی کوشش 2014ء میں پروان چڑھی۔ ب

ایک مضبوط اورپائیدارحکومت بھارت کیلئے انتہائی ضروری ہے

16 مئی کو چناؤ نتائج آنے والے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ ووٹروں نے بھاجپا کو واضح اکثریت دے دی ہے کیونکہ دیش کو ضرورت ہے ایک مضبوط اور ایک پائیدار سرکار کی۔ جسے باساکھیوں کا سہارا نہ لینا پڑے۔ ہم نے پچھلے دس سالوں میں دیکھا ہے کہ کس طرح کانگریس کو ان کی اتحادی پارٹیوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ کانگریس بہت کچھ کرنا چاہتی تھی لیکن اتحادیوں نے ہمیشہ کوئی نہ کوئی روڑہ ضرور اٹکا دیا ہے۔ زیادہ تر گھوٹالوں میں ساتھی پارٹیوں کا ہاتھ تھا لیکن خمیازہ کانگریس کو بھگتنا پڑا۔ ان علاقائی پارٹیوں کا مقصد پیسہ بنانا ہوتا ہے یا اپنے نجی ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ اندر خانے یہ نہیں چاہتے کے بڑی پارٹی پھلے پھولے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ کمزور رہے تاکہ ان کی حمایت پر مجبور ہو۔ آج دیش ترقی چاہتا ہے۔ وہ اچھا انتظام چاہتا ہے حال ہی میں ایک سروے آیا تھا آرگنائزر اور لوک سائکو فاؤنڈیشن کے ذریعے380 پارلیمانی حلقوں میں کرائے گئے سروے میں جو اشو ابھر کر سامنے آئے اس میں زیادہ تر میں روزگار، بجلی، سڑک، ہسپتال، پانی جیسی بنیادی سہولیات کی کمی کو اپنی اہم تشویش بتایا۔ ایک بات جو سب سے زیادہ ابھر کر سامنے آئی وہ تھی دیش کی ت

اگر سنگل نمبر پر سمٹ گئے کیجریوال تومستقبل کیا ہوگا؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی مستقبل ادھر میں لٹک گیا ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں جس طرح کرشماتی جیت درج کر کیجریوال اینڈ کمپنی نے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی تھی اس سے لوک سبھا چناؤ میں بھی ان سے امیدیں بڑھ گئی تھیں۔ تمام چناؤ جائزوں میں عام آدمی پارٹی کو زیادہ سے زیادہ ووٹ کاٹنے والی پارٹی کا نتیجہ اخذ کیا ہے۔ باقی تو 16 مئی کو ہی پتہ چلے گا لیکن اگر ان چناوی سرووں کی بات کی جائے تو عام آدمی پارٹی سنگل نمبر تک سمٹ سکتی ہے۔ کمار وشواس نے کل ٹی وی پر ایک انٹرویومیں کہا کہ ہم سے کئی غلطیاں ہوئی ہیں۔ ہمیں اتنی جلدی میں دہلی سرکار چھوڑنی نہیں چاہئے تھی۔ جس طریقے سے ہم نے سرکار بنانے میں چھ سات دن لئے تھے، سبھی سے صلاح مشورہ لیا تھا اسی طرح سے ہمیں دہلی سرکار چھوڑنے پر بھی لوگوں کی رائے جاننی چاہئے تھی۔ ایک طرف جو بات کمار وشواس نے کہی وہ یہ تھی کہ ہمیں اتنی زیادہ سیٹوں پر چناؤ نہیں لڑنا چاہئے تھا۔ زیادہ سے زیادہ50 سیٹوں پر چناؤ لڑتے۔ قابل ذکر ہے عام آدمی پارٹی نے تو بھاجپا اور کانگریس سے بھی زیادہ امیدوار کھڑے کر دئے ہیں۔ انگریزی میں جیسے کہا جاتا ہے ’پارٹی اسپریڈ ٹو تھم‘ نتیجہ یہ ہوا کہ اکا

ایگزٹ پول 2014: اب کی بار مودی سرکار

16 ویں لوک سبھا کیلئے چناؤ ختم ہوگیا ہے، ایگزٹ پول بھی آگئے ہیں۔ جیسی امید تھی ایگزٹ پول ویسی پوزیشن دکھا رہے ہیں۔ بی جے پی۔ این ڈی اے کو کم سے کم249 (ٹائمس ناؤ) اور سب سے زیادہ نیوز 24،ٹوڈے، چانکیے(340) دکھا رہے ہیں۔ انڈیا ٹو ڈے+ سی آئی سی آر او261-283 ،اے بی پی + نیلسن 272، سی این این ۔آئی بی این+ سی ایس ڈی ایس 270-282 ، انڈیا ٹی وی+ سی ووٹر289 ۔ ہم ان ایگزٹ پول کی پختگی کے تنازعے میں نہ پڑتے ہوئے یہ کہنا چاہیں گے کہ ایسا لگتا ہے اگلی سرکار مودی کی سرکار بننے جارہی ہے۔ نمبروں کا کھیل16 مئی کو صاف ہوجائے گا۔ یہ چناؤ کچھ باتوں کے لئے یاد رکھا جائے گا۔ تاریخ میں سب سے زیادہ مرحلوں میں ہوئے اس چناؤ میں مجھ سے کوئی پوچھے تو میں کہوں گا کہ اس میں نہ تو ذات پرستی چلی اور نہ ہی دبنگی۔ پورے چناؤ کا ایک ہی اشو تھا نریندر مودی یا ’آپ‘۔ نریندر مودی کو اقتدار میں لانے کے لئے لڑ رہے تھے یا انہیں روکنے کے لئے۔ عوام نے مودی کی کھل کر حمایت کی۔ کئی جگہوں پر تو ووٹروں کو یہ تک پتہ نہیں تھا کہ وہ جس امیدوار کو ووٹ دے کر آئے ہیں اس کا نام کیا ہے؟ جب ان سے پوچھا گیا تو یہ ہی کہا کہ ہم نے مودی کو ووٹ

کرپٹ افسروں کے خلاف جانچ سے پہلے منظوری کی سہولت غیر آئینی

چناؤ کی ہلچل میں سپریم کورٹ کا ایک اہم دور رس فیصلہ اپنی چھاپ چھوڑنے والا ہے کیونکہ کچھ معنوں میں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہی ہوگا۔ یہ کرپٹ افسروں سے متعلق ہے۔ سپریم کورٹ نے پچھلے منگل کو اپنا فیصلہ دیا کے کرپشن کے معاملے میں جوائنٹ سکریٹری یا اس سے اوپر کے اعلی افسر کے خلاف جانچ سے پہلے مجاز افسر سے منظوری لینے کا قانونی جواز ناجائز اور غیر آئینی ہے۔ عدالت ہذا نے کہا کہ اس میں کرپٹ شخص کو سرپرستی دینے کا ٹرینڈ ہے۔ چیف جسٹس آر ۔ ایم لوڈھا کی سربراہی والی پانچ نکاتی آئینی بنچ نے دہلی پولیس اسٹیبلشمنٹ قانون کی دفعہ6-A کے جواز پر غور کے بعد یہ فیصلہ دیا۔ بڑے عہدوں پر بیٹھ کر کرپشن میں ملوث افسروں کو بڑا جھٹکا ہے۔ دیش کی سپریم عدالت کی آئینی بنچ نے اس کوچ کو بھی ختم کردیا ہے جس کی آڑ میں اعلی افسر اپنے کرپٹ کارناموں کوڈھیٹ پن سے چھپا لیا کرتے تھے۔ عدالت نے دہلی پولیس اسپیشل اسٹیبلشمنٹ ایکٹ کی دفعہ6-A کو امتیازی اور غیر انصافی سسٹم بتایا جو نہ صرف کرپٹ لوگوں کے لئے کوچ کا کام کرتی تھی بلکہ آئین کی دفعہ 14 کی مریادا کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اس میں قانون کی نظر میں سبھی کے لئے برابری کی گارنٹی

56 روزہ چناوی جنون میںسبھی پارٹیوں نے اپنا سب کچھ جھونکا!

16 ویں لوک سبھا چناؤ کے لئے پانچ ہفتے سے زیادہ وقت تک9مرحلوں کے چناوں کے لئے کمپین زور شور کے ساتھ سنیچر کو ختم ہوگئی تھی۔ یہ 56دن تک چلی ووٹ کی رسہ کشی اور اقتدار کی چابی پانے کی خاطر ووٹروں کو اس مرتبہ سیاسی جنون شباب پر رہا۔ کئی نئی چیزیں دیکھنے کو ملی، تنازعات کی جھایاں پڑی اور کبھی نہ بھولنے والے واقعات کے لئے یہ عام چناؤ یاد رکھاجائے گا۔ یہ جنونی سفر 5اپریل سے شروع ہوا تھا۔ جو کمپین کی طرف سنیچر شام کو 6 بجے تھمنے کے بعد ختم ہوگیا۔ سبھی پارٹیوں کے لیڈر سکون لے سکیں گے۔ کیونکہ اب نہ تو دھوپ میں ووٹ مانگنے کی اپیل کرنی ہوگی اور نہ کوئی ریلی اور نہ کوئی روڈ شو۔کئی معنوں میں یہ چناؤ تاریخی ثابت ہوگا۔ چوراہے پر کھڑی ہندوستان کی سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ آسکتا ہے۔ ویسے تو صحیح نتیجہ 16 مئی کوآئیں گے لیکن اگر شیئر بازار پر یقین کیا جائے تو این ڈی اے اقتدار میں آرہا ہے۔ ہندوستانی شیئر بازاروں نے جمعہ کے روز سارے ریکارڈ توڑ ڈالیں بازار صبح سستی کے ساتھ اور فلیٹ کھلے لیکن اس کے بعد اس نے شاندارپڑھت دکھائی۔ خبر تو یہ آئی کہ بازار کو 12مئی کے ایگزٹ پول کی آہٹ مل گئی یہ پول کرنے والی

بابا وشوناتھ کی کاشی میں چناؤ نہیں کروکشیتر کایدھ ہے(2)...

بابا وشوناتھ کے اس تاریخی شہر کاشی میں صرف چناؤ نہیں ہورہا یہاں تو کروکشیتر کا یدھ ہو رہا ہے۔ایک طرف ہے بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی تو دوسری طرف باقی امیدوار ہیں۔بنارس کی جنگ میں نام واپسی کے بعد چناوی میدان میں 42 امیدوار میدان میں ہیں لیکن42 یودھااکیلے نریندر مودی سے لڑ رہے ہیں۔ لوک سبھا کے آخری مرحلے کے لئے بھاجپا نے اپنے سارے داؤ کھیلنے شروع کردئے ہیں۔ مودی کیلئے اب آخری جنگ شروع ہوچکی ہے۔ان کے مشن272+ کی ساری امیدیں اب 12 مئی کے چناؤ پر ٹکی ہیں۔دراصل پارٹی کیلئے سب سے بڑی چنوتی اترپردیش کی باقی سیٹیں ہیں جن میں سب سے اہم بنارس ہے۔ ما گنگا اور بنارس سے پرانا ناطہ ہے اور ماں گنگا نے بلایا ہے، جیسے جملوں سے کاشی واسیوں کے دل میں جگہ بنانے والے نریندر مودی اب برانڈ بنارس کی بات کرتے نظر آئیں گے۔ بھاجپا نے گذشتہ دنوں مودی کے سپنے پر مبنی ویژن بنارس ڈاکومینٹ جاری کیا۔ نریندر مودی نے گورووار کو ممبئی، دہلی، چنڈی گڑھ کی طرز پر بنارس کو ترقی دینے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس شہر کو بھی مستقل معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے۔ مودی نے کاشی سے جڑاؤ، گنگا سے لگاؤ کے ساتھ وکاس کے