مہلاؤں کو تین طلاق سے نجات
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں تین طلاق بل پاس نہ ہو پانے کے بعد اب مرکزی حکومت نے دوسرا راستہ اختیار کیا ہے۔ کل تین ترامیم کے ساتھ کیبنٹ نے تین طلاق (طلاق بدت) کو قانونی شکل دینے کے لئے مرکزی حکومت نے آرڈیننس پاس کردیا ہے۔ اب مارچ 2019 تک اسے ہی قانون کی طرح برتا جائے گا۔ کچھ وقت پہلے مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں اس سلسلہ میں جو بل پاس کرایاتھا اس کے کچھ پہلوؤں پر تنازعہ تھا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے تین طلاق پر سماعت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی بتایا تھا اور پارلیمنٹ کو اس پر قانون بنانے کے لئے کہا تھا لیکن لوک سبھا میں پاس ہونے کے باوجود راجیہ سبھا میں یہ بل اٹک گیا تو مرکزی سرکار اب اس بارے میں آرڈیننس لے آئی ہے اور چھ مہینے میں اسے پارلیمنٹ میں پاس کرانا ضروری ہوگا۔ مسلم انجمنوں اور کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے آرڈیننس میں کچھ ترمیم کی گئیں ہیں۔ جیسے تین طلاق کے معاملہ میں گرفتاری تبھی ہوگی جب اس کی شکایت بیوی یا کوئی اور خونی رشتے دار کرے گا۔ ایسے ہی عورت اگر چاہے تو سمجھوتہ کا بھی متبادل کھلا ہے۔ اس کے تحت بیوی کا موقف سننے کے بعد مجسٹریٹ میاں کو ضمانت دے ...