اشاعتیں

فروری 11, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھارت رتن اور چناوی تجزیے

کرپوری ٹھاکر اور لال کرشن اڈوانی کے بعد مودی سرکار نے سابق وزرائے اعظم پی وی نرسمہا راو¿ ،چودھری چرن سنگھ اور بھارت میں سب انقلاب سب سرواہ کہے جانے والے زرعی سائنسداں ڈاکٹر سوامی ناتھ کو بھی بھارت رتن دینے کا اعلان کیا ہے ۔بھارت رتن دیش کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے ۔چودھری چرن سنگھ دیش کے چھٹے وزیراعظم تھے ۔حالانکہ ان کی میعاد کافی چھوٹی تھی ۔28 جولائی 1979 کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف لینے کے 70د نوں بعد ہی انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا تھا ۔کیوںکہ ایوان میں اپنی سرکار کیلئے اکثریت ثابت نہیں کر پائے تھے ۔چودھری چرن سنگھ بڑے کسان لیڈر تھے ۔پی وی نرسمہا راو¿ دیش کے 10 ویں وزیراعظم تھے ۔21 جون 1991 سے 16 مئی 1996 تک وزیراعظم رہے ۔نرسمہا راو¿ کو ہندوستانی معیشت کو کھولنے کا سہرہ دیا جاتا ہے ۔انہوں نے بھارت میں بڑی اقتصادی اصلاحات کو انجام دیا ۔ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھ کو بھارت میں سب انقلاب کا بانی ماناجاتا ہے ۔انہوں نے 1960 اور 1970 کی دہائی میں ہندوستانی زراعت میں بے حد انقلابی تکنیکوںکو آزمایا اور فوڈ سیکورٹی کا حدف حاصل کرنے میں اہم رول نبھایا ۔15 روز کے اندر ہی کرپوری ٹھاکر ،لال کرشن اڈوانی ،

کسانوں کا دہلی چلو مارچ

قریب ۲سال (2020-21)کسانوں نے جب اپنی تحریک کے تحت دہلی کی سرحدوں پر ڈیرا ڈالا تھا تب تقریباً پورے ایک سال مظاہروں کے بعد سرکار کیساتھ کچھ نکتوں پر اتفاق رائے بنا اور کسان واپس چلے گئے تھے ۔مگر اب ایک بار پھر کم از کم مارجنل پرائز کی گارنٹی کیلئے قانون کی مانگ سمیت کئی دیگر مسئلوں کیساتھ کسانوں نے دہلی چلو مارچ کے نعرے کیساتھ مظاہر ہ شروع کر دیا ہے ۔فصلوں پر ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے علاوہ کسانوں کی طرف سے کئی پیچیدہ اشو جوڑ دینے سے آندولن لمبا کھچنے کا اندیشہ ہے ۔روڈ جام کرنے کے بعد اب ریل جام کرنے کی بھی بات ہو رہی ہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر کسانوں کے پچھلے آندولن کے بعد سرکار کیساتھ ہوئے معاہدہ کا کیا خاکہ تھا اور اس میں بنی رضامندی کو زمین پر اتارنے کو لیکر ایسی سنجیدگی کیوں نہیں دکھائی دی کہ کسانوںکو پھر سے سڑک پر اترنے کی نوبت آئی ۔غور طلب ہے کہ دو برس پہلے کسانوں کے تاریخی آندولن کے بعد مرکزی سرکار کو پارلیمنٹ میں پاس تین زرعی قوانین کو منسوخ کرنا پڑا تھا ۔تب سرکار نے ایم ایس پی گارنٹی دینے کا وعدہ کیا تھا ۔مگر کسانوں کی شکایت یہ ہے کہ سرکار نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے اب کسانوں ک

پاکستان میں کھچڑی مینڈیٹ !

کافی بے یقینی ،سیاسی نوٹنکی ،لمبی قانونی لڑائی اور تشدد کے واقعات کے درمیان آخر کار پاکستان میں اگلی حکومت بنانے کی زور آزمائش چل رہی ہے ۔پاکستان کے عام چناو¿ میں کھچڑی مینڈیٹ آنے کے بعد سیاسی پارٹیوں نے اتحادی حکومت کی تشکیل کوششوں کو تیز کر دیا ہے ۔نیشنل اسمبلی کی 265 سیٹوں میں اکثریت کیلئے کسی بھی سیاسی پارٹی کو 133 سیٹیں جیتنے کی ضرورت ہوتی ہے اتنی سیٹیں کسی بھی پارٹی کو نہیں ملی ہیں ۔پاکستان الیکشن کمیشن نے اتوار کو 265 میں سے 264 سیٹوں کے فائنل رجلٹ ڈکلیئر کر دی ہیں ۔عمران خان کی پی ٹی آئی حمایتی آزاد امیدواروں نے 101 سیٹ پر جیت درج کر 3 مرتبہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نواز 75 سیٹ جیت کر تکنیکی طور پر سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں ابھری ہے ۔بلاول سرداری بھٹو کی پاکستان پیوپلس پارٹی کو 54 سیٹیں ملی ہیں ۔تقسیم کے دوران بھارت سے آئے اردو زبان بولنے والے لوگوں کی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی ) کو 17 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں ۔بتا دیں سرکار بنانے کیلئے کم سے کم 133 سیٹوں کی ضرورت ہوگی ۔سابق صدر اور پی پی نیتا آصف علی زرداری نے پاکستان پیوپلس پارٹی کے سامنے اپنے

وہائٹ پیپر بنام بلیک پیپر!

کانگریس اور بی جے پی کے درمیان تازہ بیان بازی میں معیشت ایک اہم اشو بن گئی ہے ۔سال 2004 سے 2014 کے درمیان کانگریس قیادت والی یونائیٹڈ پروگریسو الائنس(یو پی اے)سرکار کے دوران اقتصادی سیکٹر میں پرفارمنس پر بھاجپا کی قیادت والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے ایک وہائٹ پیپر جاری کیا ہے اس میں اس نے 2004 سے 2014 تک کے وقت کو ایک تباہی کا دور کہا ہے وہیں اس کا موازنہ 2014 سے لیکر 2023 کے دور سے کیا ہے ۔جسے اس نے امرت کال کہا ہے ۔وہیں این ڈی اے کے اس فیصلے کے جواب میں کانگریس نے 10 سال نا انصافی کے دور کے نام سے ایک بلیک پیپر جاری کیا ہے جسے 2014 سے لیکر 2024 کے درمیان کی بات کہی گئی ہے ۔دونوں ہی دستاویز 50 سے 60 صفحات کے ہیں اور ان میں اعداد شمار ،چارٹ کی مدد سے الزام اور دعوے کئے گئے ہیں ۔کانگریس کے مطابق اس کا دستاویز حکمراں بی جے پی کی اقتصادی ، سماجی اور سیاسی نا انصافیوں پر مرکوز ہے ۔جبکہ حکومت کا جاری وہائٹ پیپر یو پی اے سرکار کی اقتصادی غلطیوں پر روشنی ڈالنے تک محدود ہے ۔معیشت کو لیکر کانگریس کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی کا عہد بھارت میں بے روزگاری ، نوٹ بندی اور آدھے ادھورے طریقہ

لیو اِن ریلیشن اور یو سی سی !

ملی جلی زندگی یعنی بغیر شادی کے نوجواں جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے پر لمبے وقت سے بحث چھڑی ہوئی ہے ۔سماج کا ایک بڑا حصہ اسے نا مناسب مانتا ہے مگر پرائیویسی کے آئینی اختیارات کے چلتے اس پر قانونی روک لگانا تنازعات سے گھرا ہوا ہے ۔اب اتراکھنڈ سرکار نے لیو اِن ریلیشن شپ کو ناجائز قرار نہیں دیا ہے مگر اس کو کسی حد تک جائز کرنے کی کوشش ضرور کی ہے ۔یونیفارم سول کوڈ بل میں اس نے ایک سہولت لیو اِن ریلیشن کو لیکر شامل کی ہے ۔اتراکھنڈ اسمبلی نے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو منظوری دے دی ہے۔اس نئے بل کی اہم دفعہ کے مطابق مذہب ،جنس اور سیکس کو لیکر شخص کی پسند کی پرواہ کئے بغیر ریاست کے سبھی باشندوں پر یکساں پرسنل لاءلاگو ہوگا ۔حالانکہ کچھ قبائلی فرقوں کو اس بل کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے ۔بل کے اس تقاضہ نے اس پورے بل سے زیادہ توجہ کھینچی ہے ۔بھارت کے کچھ حصوں میں اب بھی ساتھ رہ رہے بے شادی شدہ جوڑوں کو پسند نہیں کیا جاتا ۔اس طرح کے رشتوں کو عام طور پر لیو اِن ریلیشن شپ کہا جاتا ہے ۔اس نئے بل کے تحت ایک مرد ،ایک عورت جوڑے کو پارٹنرس کہا گیا ہے ۔نئے بل کے مطابق اس طرح کے جوڑوں کو اپنے لیو اِن ریلشن شپ

ہم تو تین ہی مانگ رہے ہیں !

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو ایودھیا میں رام للا کی پران پرتیشٹھا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کاشی اور متھرا کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایودھیا کا اشو جب لوگوں نے دیکھا تو نندی بابا نے بھی انتظار کئے بغیر رات میںبیری کیٹ تڑوا ڈالے اور اب ہمارے کرشن کنہیا بھی وہاں پدھارنے والے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا پانڈوں نے کوروں سے صرف پانچ گاو¿ں مانگے تھے لیکن سینکڑوں برسوں سے یہاں کی آستھا صرف تین کاشی ،متھرا ، کیلئے بات کررہی ہیں ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے سوال کھڑا کیا کہ سناتن دھرم کی آستھا کے تین اہم مقامات ایودھیا ،کاشی اور متھرا کا وکاس آخر کس منشاءسے روکا گیا تھا ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں گورنر کے ایڈریس پر سپریا کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا صدیوں تک ایودھیا بری منشاءکیلئے ایک ابھیشاپ تھی اوروہ ایک منظم مقصد پر بھی جھیلتی رہی ۔لوگ آستھا اور جن بھاو¿ناو¿ں کیساتھ ایسا کھلواڑ ممکنہ طور پر دوسری جگہ دیکھنے کو نہیں ملا ہوگا ۔ایودھیا کے ساتھ نا انصافی ہوئی وزیراعلیٰ نے کہا بھارت کے اندر لوگ آستھا کی بے عزتی ہو ،