کس طرف لہر ،کانگریسی یا بھاجپا ؟
گورکھپور کے ندی چوک کے قریب چائے ناشتے کی ایک دکان پر کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں چناﺅ کے تذکرہ ہو رہا تھا موجود لوگوں میں کانگریس اور بھاجپا کو لیکر الگ الگ رائے تھی بھاجپا اور کانگریس کو لیکر بہس ہوتی رہی اور بات اشوک گہلوت اور وسندھرا راجے تک پہنچ جاتی ہے باتوں باتوں میں ان لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کے اگر ان کی پسند دیدہ پارٹی کامیاب ہو جاتی ہے تو وزیراعلیٰ کون ہوگا ایک شخص دویندر بشنوئی کا دعوا تھا کے بی جے پی ہی کامیاب ہوگی اور وسندھرا راجے سندھیا اگلی وزیراعلیٰ ہوگیں ان کے ساتھ بیٹھے دوسرے شخص للت سنگھ کا کہنا تھا کے کانگریس کی حکومت پھر واپسی کریں گی اور اشوک گہلوت ہی وزیراعلیٰ بنیں گے یہاں ےہ بتانا ضروری ہے کہ ریاست میں ووٹروں کے دل میں یہ بات بس گئی ہے کے ہر5 سال میں تبدیلی ہوتی ہے وہ اس سے سرکار کی تمام اچھائیاں اوربرائیاں ٹٹولتے ہیں ۔اشوک گہلوت کی رہنمائی والی کانگریس حکومت اسی سیاسی چرن کو بدلنے کی پوری طاقت چھنوک رہی ہے راج نہیں رواج بندلے گا تھیم پر وہ جارحانہ طرےقے سے چناﺅ مہم میں ہے ایک سال کے دوران ان کی اسکیموں کا صاف اسر دکھائی پڑتا ہے ۔جئے پور جود پور ہائی وے سے لگے گاﺅں چ...