اشاعتیں

اکتوبر 21, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حیرت انگیز :سی بی آئی بولی جانچ کے نام پر وصولی ہورہی تھی

مرکزی تفتیشی بیورو یعنی سی بی آئی کے اندر رسہ کشی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے آخر اس میں ہوکیا رہا ہے؟ ادارہ میں رونما واقعات اتنی تیزی سے ہورہے ہیں اور موڑ لے رہے ہیں کہ روز نئی نئی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ سی بی آئی میں نمبر ون اور نمبر دو کے افسروں کے بیچ چلے تنازع کے بعد اب دونوں کو ہی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ ایجنسی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ایم نگیشور راؤ انترم ڈائریکٹر بنائے گئے ہیں۔ آلوک ورما نے نگیشور راؤ کو سی بی آئی کا انترم ڈائریکٹر بنانے کے سرکار کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔ ساتھ ہی خود کو چھٹی پربھیجے جانے کے سرکار کے فیصلہ کو بھی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ عدالت جمعہ کو ان کی عرضی پرسماعت کرے گی۔ اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کہ خلاف مقدمہ کی جانچ کررہے افسر اے کے بسی کا مفاد عامہ میں پورٹ بلیئر( کاضاپٹنی) میں تبادلہ کردیا گیا ہے۔ جان کاری کے مطابق بدھوار کو دن بھر ہلچل جاری رہی۔ سینٹرل ویجی لنس کمیشن (سی وی سی) میں ہوئی میٹنگ میں ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کو چھٹی پر بھیجے جانے کی رائے ظاہر کی گئی۔ اس کے بعد ڈائریکٹر آلوک ورما

کیا عدالتی حکم سے پٹاخے چلنے بند ہوں گے

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ 7 نومبر کو دیوالی کے موقعہ پر آلودگی اور کاروبار کے درمیان توازن بنائے رکھتے ہوئے رات8 بجے سے 10 بجے کے درمیان پٹاخہ چھوڑے جاسکتے ہیں۔ منگل کو سنائے گئے اپنے فیصلہ میں اس نے پٹاخوں کی فروخت پر بھی پوری طرح پابندی لگانے سے منع کردیا ہے لیکن اس بارے میں عدالت نے کچھ شرطیں ضرور طے کردی ہیں۔ عدالت نے صاف کیا ہے کہ پٹاخہ صرف لائسنس یافتہ کاروباری ہی بیچ سکتے ہیں۔ وہ بھی آلودگی کو کم سے کم نقصان پہنچانے والے پٹاخہ۔ ان کی آن لائن بکری پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ عدالت نے دیوالی کے دن پٹاخہ چھوڑنے کی وقت میعاد بھی طے کردی ہے۔ دیوالی جیسے تہوار کے موقعہ پرخوشیوں کا اظہار کرنے کے لئے بہتر کھانے پینے اور روشنی کی سجاوٹ سے پیدا جگ مگ کے علاوہ کان پھوڑ پٹاخوں کا سہارا لوگوں کو کچھ دیر کی خوشی تو دے سکتا ہے لیکن اس کا آلودگی پر وسیع اثر ہوتا ہے۔ پٹاخوں کی آواز اور دھوئیں کی آلودگی سمیت لوگوں کی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثر کے پیش نظر ان سے بچنے کی صلاح لمبے عرصے سے دی جاتی رہی ہے۔ زیادہ تر لوگ ان سے ہونے والے نقصانات کو سمجھتے بھی ہیں مگر ان سے دور رہنے کی کوشش نہیں

پیشہ ور نوجوانوں کاچناؤ میں بڑھتا کریز

جیسے جیسے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش و راجستھان میں اسمبلی انتخابات کی تاریخیں قریب آرہی ہیں ٹکٹوں کے لئے گھمسان مچا ہوا ہے۔ چھتیس گڑھ میں پہلے مرحلہ (1 نومبر) میں مشکل سے 6-7 دن بچے ہیں۔ سنیچر کے روز بھاجپا نے چھتیس گڑھ کی 90 میں سے 18 سیٹوں پر امیدوار طے کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ بھاجپا کے ذریعے جاری کردہ فہرست کے مطابق وزیر مہلا ڈیولپمنٹ وبھاگ رمشیلا ساہو سمیت 14 ممبران اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ دئے گئے ہیں۔ سینٹرل چناؤ کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی ، پارٹی صدر امت شاہ ، وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ و دیگر نیتا شامل ہوئے۔ کانگریس میں جہاں دعوی کیا جارہا ہے کہ پانچ ریاستوں کے چناؤ میں امیدواروں کے ٹکٹ طے کرنے میں لگی پارٹی اپنے ٹکٹ دعویداروں میں پیشہ ور نوجوانوں کی بڑی دلچسپی سے زیادہ گد گد ہے۔ ان پانچ ریاستوں میں خاص کر راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ جیسے صوبوں سے آئی آئی ٹی گریجویٹ ،ایم بی بی ایس، ایم بی اے اور سول سروس امتحان میں انٹرویو تک دے چکے نوجوان چناؤ میدان میں اترنے کے لئے کانگریس کا ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔ اپنی دعویداری کے حق میں راہل گاندھی کے پروفیشنل کے سیاست میں آنے کی اپیل کا

سی بی آئی نے اپنے نمبر 2 افسر پر کیس درج کیا

تمام جرائم کی جانچ کرنے والی دیش کی سپریم جانچ ایجنسی سی بی آئی نے ایک غیر متوقع واقعہ میں اپنے ہی نمبر2 کے افسر اسپیشل ڈائریکٹر راکیش آستھانہ کے خلاف ایف آئی آر درج کر ایجنسی میں نئی تاریخ رقم کرڈالی۔الزام ہے کہ میٹ ایکسپورٹر معین قریشی سے میٹ معاملہ میں کلین چٹ دینے کے نام پر رشوت لینے کا الزام لگا ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملہ میں خود لیٹر جاری کر اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ دو مہینے پہلے آستھانہ نے کیبنٹ سکریٹری سے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے خلاف یہی شکایت کی تھی۔ سی بی آئی نے ستیش سانا کی شکایت کی بنیاد پر 15 اکتوبر کو اپنے اسپیشل ڈائریکٹر آستھانہ کے خلاف ایف آئی آر2018 کی آر سی13(A) درج کی۔ میٹ کاروباری معین قریشی کی مبینہ ملوث سے وابستہ 2017 کے ایک معاملہ میں جانچ کا سامنا کررہے سانا نے الزام لگایا ہے کہ آستھانا نے کلین چٹ دلانے پر مبینہ طور پر مدد کی تھی۔ سی بی آئی نے بچولئے سمجھے جانے والے منوج پرساد کو بھی 16 اکتوبر کو ممبئی سے لوٹنے پر گرفتار کیا تھا۔ حالانکہ جانچ ایجنسی اس پورے معاملہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ استھانا نے بھی اسی کیس میں سی بی آئی ڈائ

آتنکی فنڈ سے بن رہے ہیں مسجدیں اور مدرسے

آتنکی فنڈ سے مسجدوں اورمدارس کی تعمیر و اس کے ذریعے سے کٹر پسندی پھیلانے کی سازش کا پردہ فاش ہوا ہے۔ دراصل یہ پچھلے مہینے نیشنل جانچ ایجنسی (این آئی اے) نے راجدھانی دہلی میں لشکر طیبہ کی آتنکی فنڈنگ کا پردہ فاش کرتے ہوئے تین لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ملزمان سے پوچھ تاچھ کے دوران پتہ چلا کہ آتنکی پیسے کا جال صرف کشمیر میں ہی دہشت گردوں کو پیسہ مہیا کرانے تک محدود نہیں ہے۔ لشکر طیبہ مساجد اور مدرسوں کے ذریعے سے دیش کے اندرکٹر پسندی پھیلانے کی سازش کررہی ہے۔ آتنکی فنڈنگ کے لئے نظام الدین سے گرفتار محمد سلمان ہریانہ کے پلول ضلع کے ایک گاؤں میں مسجد کا امام بھی ہے۔ پوچھ تاچھ میں سلمان نے قبول کیا آتنکی پیسے کا استعمال اس نے مسجد ،مدرسہ بنوانے میں بھی کیا تھا۔ اس کے بعد این آئی اے نے مسجد کی تلاشی بھی لی تھی اور کئی دستاویزات بھی برآمد کئے تھے۔ این آئی اے نے سلمان کے ساتھ ساتھ حوالہ آپریٹر دریا گنج کے محمد سلیم عرف ماما اور سرینگر کے عبدالرشید کو بھی گرفتار کیا ہے۔ سلمان، سلیم اور رشید کو گرفتار کرنے کے بعد این آئی اے نے کوچہ گھانسی رام میں حوالہ آپریٹر راجا رام اینڈ کمپنی کے دفتر پر چھاپ

ٹرین سے کٹ کر موت کا سب سے بڑا حادثہ

ہے رام ! دسہرہ تہوار پر خوشیاں منا رہا دیش اس وقت ماتم میں ڈوب گیا جب امرتسر ٹریک پر کھڑے ہوکر جلتے راون کو ٹرین روند کر گزر گئی۔ راون دہن دیکھ رہے 63 لوگوں کو 10 سیکنڈ میں کچلتی چلی گئی۔ 142 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 59 بتائی گئی ہے۔ دسہرہ جیسے تہوار پر اتنا خوفناک اور دل دہلانے والا حادثہ غم میں ڈوب جانے والا ہے کیونکہ اس میں دورائے نہیں اگر مقامی انتظامیہ نے ذرا بھی چوکسی اور سمجھداری کا ثبوت دیا ہوتا تو جوش خروش سے لبریز لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکتا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ جس وقت یہ حادثہ ہوا اس وقت جلتے راون کے پٹاخوں کی گونج سے ریلوے ٹریک پر کھڑے راون دہن دیکھنے والوں کو ٹرین کی سیٹی سنائی نہیں پڑی۔ نتیجتاً پلک جھپکتے ہی وہ تیز رفتار سے آرہی ٹرین کی زد میں آگئے۔ چوڑا بازار پھاٹک کے پاس دسہرہ پروو کے دوران راون دہن کے وقت 6:45 بجے میدان میں بھاری بھیڑ کے سبب لوگ ٹریک پر کھڑے ہوکر پروگرام دیکھ رہے تھے تبھی جالندھر۔ امرتسر ڈی ایم یو ٹرین آگئی۔ انجن ڈرائیور نے بار بار ہارن بجایا لیکن پٹاخوں کی آواز میں یہ دب گیا۔ مرنے و

مالی تنگی سے پریشان چار بہن بھائیوں نے لگائی پھانسی

امرتسر ٹرین حادثہ کے غم سے ابھی ہم سنبھل نہیں پائے تھے کہ فریدآباد کے واقعہ نے ہمیں پریشان کردیا۔ غریبی اور فاقہ کشی سب سے بڑا دکھ ہے۔ دل دہلانے والی یہ واردات فرید آباد کی ہے۔ عیسائی فرقہ کے ایک کنبہ کے چار بہن بھائیوں نے دیال باغ (سورج کنج) کے ایک فلیٹ میں پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔ فلیٹ سے بدبو آنے پر سنیچر کی صبح ساڑھے سات بجے پڑوس میں بنے پلے اسکول انتظامیہ نے پولیس کوجانکاری دی تو پولیس نے دروازہ توڑ کر گھر میں دیکھا کہ ایک کمرہ میں ایک خاتون کی لاش پھندے سے لٹکی تھی۔ہال میں دو پھنکوں سے دو عورتوں کی لاش لٹکی پڑی تھی جبکہ پیچھے کمرہ میں ایک لڑکے کی لاش لٹکی ملی۔ ان کی پہچان مینا، بینا، جیا اور پردیپ کی شکل میں ہوئی۔ موقعہ سے 18 اکتوبر کو لیکھا ایک خودکشی نامہ ملا ہے جس میں ماں باپ و چھوٹے بھائی کی موت اور مالی تنگی کو خودکشی کا سبب بتایا گیا ہے۔ چاروں ہی غیر شادی شدہ اور بے روزگار تھے۔ پولیس نے بتایا بنیادی طور سے کیرل کے باشندے جے جے میتھیو کئی سال سے پریوار سمیت فرید آباد میں رہ رہے تھے۔ میتھیو کی بیوی ایگنیس ہریانہ ٹورازم میں پانچ ستارہ ہوٹل راج ہنس میں کام کرتے تھے اور وہ

تیواری کا جانا ایک اصلاح پسند عہد کا خاتمہ

نارائن دت تیواری ہمارے بیچ نہیں رہے۔ تیواری جی کا جانا میرے لئے ایک بھاری نقصان ہے۔ ابھی بیمارہونے سے پہلے ہی وہ میرے نواس پراجولا جی کے ساتھ آئے تھے۔ لمبے عرصے سے بیمار چل رہے تیواری جی نے اپنی آخری سانس جمعرات 18 اکتوبر کولی۔ اتفاق دیکھئے کہ 18 اکتوبر ہی ان کی 93 ویں سالگرہ تھی وہ 18 اکتوبر 1925 ء میں پیدا ہوئے اور 18 اکتوبر 2018 کو ان کا دیہانت ہوگیا۔ این ڈی تیواری کوطویل ہندوستانی سیاست میں الگ طرح سے دیکھا جاتا تھا۔ 17 برس کی نوعمری میں کھیل کے بجائے نارائن دت تیواری نے آزادی کی لڑائی کو چنا۔ پہلے نینی تال اور بعد میں بریلی جیل میں تیواری جی نے کئی طرح کے کاموں سے برطانوی حکومت کو سیدھی چنوتی دی۔ انہوں نے اپنی پرجا سوشلسٹ پارٹی سے ممبر اسمبلی بنے اور کانگریس میں شامل ہونے کی داستان الگ ہے۔ وہ دو ریاستوں اترپردیش ۔اترا کھنڈ کے وزیر اعلی بننے والے اکیلے لیڈر تھے۔ نارائن دت تیواری کی پیدائش نینی تال کے بلوتی گاؤں میں ہوئی تھی۔ ان کے والد پون آنند تیواری سرکاری محکمہ میں افسر تھے۔ انہوں نے سول نافرمانی تحریک کے دوران نوکری سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ این ڈی تیواری کی سیاست میں اینٹری ت

جمال خشوگی کا قتل؟ سعودی شبہ کے دائرے میں

سعودی عرب کے جانے مانے صحافی جمال خشوگی سعودی عرب کے طاقتور شہزادے سلمان کے بیٹے شہزاد محمد کی پالیسیوں کی تلخ نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ان کی شادی ہونے والی تھی۔ اس سے وابستہ کچھ کاغذات لینے کے لئے2 اکتوبر کو وہ ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی وہ لاپتہ ہیں۔ ترکی کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے پولیس کے مطابق 15 سعودی حکام کی مخصوص ٹیم نے خشوگی کا قتل کردیا اور انہیں اس کام کے لئے خاص طور سے اسنبول بھیجا گیا تھا۔ وہیں ریاض کا کہنا ہے کہ خشوگی قونصل خانے سے صحیح سلامت نکلا تھا۔ ’دی ٹائمس‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس نے پتہ لگایا ہے کہ ان 15 میں سے9 افسران سعودی سکیورٹی سروسز اور فوج و سرکاری وزارتوں میں کام کرتے تھے۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک مشتبہ شخص عبدالعزیز متربے 2007 میں لندن سے سعودی سفارتخانے میں سفیر تھا۔ پرنس محمد کے حالیہ غیر ملکی دوروں کے دوران وہ ان کے ساتھ تھا اور دونوں کی بہت سی تصویریں بھی سامنے آئی ہیں۔ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کے لاپتہ ہونے کی خبروں کے درمیان ترکی کی حکومت حمایتی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ روزن