اشاعتیں

فروری 3, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہیٹ ٹرک بنانے کے بعد نریندر مودی کا پہلا دورۂ دہلی

وزیراعلی نریندر مودی گجرات میں چناؤ کی ہیٹ ٹرک بنانے کے بعد پہلی بار دہلی آئے۔ انہوں نے بھارت کے نئے ایجنڈے کا ٹریلر دکھا دیا۔ بدھوار کو دہلی میں اپنی چمک بکھیر کر صاف کردیا ہے کہ دیش کی کمان تھامنے کی ان کی پختہ تیاری ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے شری رام کالج آف کامرس میں اپنی تقریر میں انہوں نے گجرات کے ترقی کے ماڈل کوپیش کرتے ہوئے صاف پیغام دیا کے وکاس کی اونچی اڑان اور نوجوان ہی بھارت کی تقدیر بدلیں گے۔ انہوں نے جس انداز میں تقریر کی اس سے یہ نہیں لگا کے یہ وہی مودی ہیں جن کی سیاسی پہچان ایک جارحانہ ہندوتو وادی لیڈر کی شکل میں بنی ہوئی ہے۔ ایک دور میں وہ بات بات پر ہندوتو سیاست کے حق میں کوئی نہ کوئی منفی تبصرہ ضرور کیا کرتے تھے لیکن اب وہ اپنا سیاسی چہرہ پورے طور پر بدلنے کو تیار ہے وہ چاہتے ہیں کہ قومی سطح پر ان کی پہچان وکاس پرش کے طور پر ہو کیونکہ ان کی قیادت میں گجرات سرکار نے وکاس کا ایک نیا ماڈل دیش کے سامنے پیش کردیا ہے۔ کئی مہینوں سے نریندر مودی نے بدلی حکمت عملی کے مطابق اپنی توجہ نوجوانوں کو رجحانے پر لگادی ہے۔ جس ہال میں طالبعلم مودی کو سننے کے لئے اٹھے ہوئے تھے اس میں تل

زور شور سے لابنگ کرتی والمارٹ کمپنی

بھارت آنے کے لئے لابنگ پر مچے واویلے کے باوجود امریکی خوردہ مارکیٹ کمپنی والمارٹ اپنی عادتوں سے مجبور ہے اور اپنی حرکتیں کرنے سے باز نہیں آرہی ہے۔ کمپنی کی طرف سے امریکہ میں لابنگ سرگرمیوں پر لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کی حکمت عملی اب بھی جاری ہے۔ جبکہ بھارت اس معاملے کی جانچ میں لگا ہوا ہے۔ اکتوبر ۔ دسمبر 2012ء کی سہ ماہی میں بھارت براہ راست ایف ڈی آئی اور دیگر مسئلوں پر لابنگ کے لئے والمارٹ نے14.8 لاکھ ڈالر (قریب 8 کروڑ روپے) خرچ کئے۔ جولائی، ستمبر سہ ماہی میں لابنگ پر پیسہ خرچ کیا گیا۔ اعدادو شمار کے سامنے آنے کے بعد دیش میں اسے لیکر کافی ہائے توبہ مچی تھی۔ اسی دوران حکومت نے ملٹی برانڈ خوردہ میں51 فیصدی ایف ڈی آئی کی اجازت دے دی تھی۔ امریکی کمپنیوں کو ہر سہ ماہی میں لابنگ سرگرمیوں پر خرچ کی گئی رقم کی جانکاری امریکی پارلیمنٹ کو دینی ہوتی ہے۔ امریکہ میں لابنگ قانون جائز ہے۔ امریکی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں داخلے اور دیگر مسئلوں کو لیکروالمارٹ نے 2012ء میں 61.3 لاکھ ڈالر (تین کروڑ روپے) جھونکے ہیں۔ یہ رقم اپنے حق میں پالیسیاں بنوانے کے لئے امریکی ممبران پارلیمنٹ پر خرچ کی ہے۔ والم

مہا کنبھ اورسیاست: سبھی فائدہ اٹھانے کے چکر میں

بدھوار کی رات کو میں ایک ٹی وی مباحثے میں حصہ لینے گیا تھا۔ بحث کا موضوع دلچسپ تھا مہا کنبھ اور سیاست۔ لمبی اور سنجیدہ بحث ہوئی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کے الہ آباد میں مہا کنبھ کے اس مہا سمر کوسیاسی رنگ دے دیا گیا ہے۔ بحث ہوئی کے کیا مذہب اور سیاست کو الگ تھلگ کردینا چاہئے؟ ایک مذہبی انعقاد کو صرف دھارمک اشو پر ہی توجہ دینی چاہئے۔ حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں اور یہ تصور یا سچائی محض سادھو سنتوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ ہزاروں برسوں سے عیسائیوں اور اسلام کی لڑائی جاری ہے۔ آج جو جہاد چل رہا ہے وہ مولویوں کی دین ہے اور اسلام مذہب کو بچانے کے لئے لڑا جارہا ہے۔ چاہے وہ سکھ کو یا ہندو، مسلمان ہوں یا عیسائی سبھی فرقوں میں مذہب کی خاص اہمیت رہی ہے۔ ویسے میری شخصی رائے میں الہ آباد میں چل رہے مہا کنبھ کو ایک سیاسی اکھاڑا نہیں بنانا چاہئے تھا۔ اس سے اس کا تقدس اور مقصد کچھ حد تک متاثر ضرور ہوتے ہیں لیکن کئی ہندو تنظیمیں جو ایسے موقعوں کی تلاش میں رہتی ہیں جب کروڑوں ہندو ایک جگہ پر اکٹھے ہوں، وشو ہندو پریشد تو خاص طور سے ایسے مواقعوں کا انتظارکرتی رہتی ہے، اس لئے اس نے موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھاجپ

ججوں کے نظریئے میں بھی تبدیلی آرہی ہے بیشک آہستہ آہستہ ہی صحیح

یہ خوشی کی بات ہے کہ وسنت وہار گینگ ریپ معاملے میں فاسٹ ٹریک عدالت میں سماعت شروع ہوگئی ہے۔ پہلے دن طالبہ کے دوست نے ویل چیئر پر پہنچ کر اپنی گواہی دی۔ 16 دسمبر کی رات میں ہوئی اس سنگین واردات کا واحد چشم دید گواہ ہے۔ اس کی گواہی انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی۔ ویسے دکھ کی بات یہ ہے کہ لوگوں کی ذہنیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جیسے ہی وسنت وہار گینگ ریپ معاملے کی سماعت شروع ہوئی تو اسی دن راجدھانی دہلی کے علاقے جل وہار میں ایک اور آبروریزی کا واقعہ رونما ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ ساؤتھ دہلی کی عالیشان کالونی لاجپت نگر میں واقع جل وہار میں ایک کیبل آپریٹر نے24 سالہ لڑکی سے اس کے گھر میں گھس کر آبروریزی کی کوشش کی۔ لڑکی نے جب شور مچایا تو ملزم نے اس کے منہ میں پیچ کش گھسادیا اور فرار ہوگیا۔ پولیس نے ملزم انل کمار کو گرفتار کرلیا ہے۔ 16 دسمبر کے واقعے نے لوگوں میں ماحول بدلنے میں مدد کی ہے۔اگرچہ درندوں کی ذہنیت میں تبدیلی نہیں آئی لیکن آہستہ آہستہ جب عدالتوں کا ڈنڈا چلے گا تو آجائے گی۔ ایک اور خوفناک مجرم کو دو دن پہلے جب اس وحشی درندے کو عمر قید کی سزا سنائی جارہی تھی تو اس کے چہرے پر تشوی

سنگھ کے لیڈروں کو پھنساؤ ، 1 کروڑ روپیہ لو

ایک ہندی کے اخبار نیشنل دنیا نے ایک سنسنی خیز رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے بھگوا آتنک واد اور اس سے وابستہ ملزمان سے رشتوں کے الزام میں آر ایس ایس کے کردار کو ثابت کرنے کے لئے این آئی اے آر ایس ایس کا نام لینے کے لئے ملزمان کو ایک ایک کروڑ روپیہ دینے کا لالچ دے رہی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ مالیگاؤں ،مکہ مسجد، سمجھوتہ ایکسپریس وغیرہ مقامات پر ہوئے دھماکوں کے سلسلے میں گرفتار ملزمان کہہ رہے ہیں۔ اس معاملے کی سماعت خصوصی عدالت جے پور میں چل رہی ہے۔ ملزم مکیش واسوانی اور ہرشد سولنکی کی جانب سے وکیل کلدیپ گوڑ اور بھوپیش سنگھ کے ذریعے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے کے حکام نے سینٹرل جیل جے پور میں ملزمان کو ان کے بیرک سے بلاکر 16 اپریل سے18 اپریل 2012ء میں پوچھ تاچھ کی تھی۔ اس دوران سولنکی پر دباؤ بنایا گیا کے وہ آر ایس ایس کے تین سینئر عہدیداران کا نام لیتے ہوئے یہ کہیں کہ ان کے کہنے سے سنیل جوشی کو قتل کیا گیا۔ الزام لگایا گیا کے این آئی اے کے حکام نے مکیش واسوانی اور سولنکی کو مختلف طریقے سے دھمکایا اور لالچ دیاکے ہر ایک کو ایک ایک کروڑ روپیہ دیں گے اور سبھی مجرم

کشمیر کے مفتی اعظم کا طالبانی فتوی

پڑوسی ملک افغانستان کا طالبانی اثر اب کشمیر میں بھی دکھائی دینے لگا ہے۔ کشمیر کے مفتی اعظم بشیر الدین نے طالبانی فتوی جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ کھلے عام تیز موسیقی غیر شرعی ہے۔ دراصل کشمیری لڑکیوں نے ایک ’راک بینڈ پرکاش‘ بنایا ہے جس کا مطلب ہے اندھیرے سے اجالے کی جانب۔ لیکن ان کی یہ کوشش دقیانوسی سماج کے لوگوں کے گلے نہیں اترتی۔ پہلے انہیں آن لائن بینڈ بند کرنے کی دھمکی دی گئی اور پھر سوشل سائٹ پر بھدے فقرے درج کئے گئے۔ اس کے بعد ان کے خلاف فتوی جاری کردیا گیا۔ سرینگر کے مفتی اعظم بشیر الدین احمد نے اس بینڈ کے خلاف فتوی جاری کیاکہ کھلے عام سنگیت غیر شرعی ہے اس لئے راک بینڈ میں شامل لڑکیوں کو یہ کام بند کردینا چاہئے۔ مفتی صاحب کے مطابق ہندوستانی سماج میں ساری بری چیزوں کی جڑ سنگیت ہے ۔ ان کا کہنا ہے ہماری لڑکیاں جو سنگیت کی طرف راغب ہورہی ہیں اور موسیقی کو جو بڑھاوا مل رہا ہے اس سے ہمارا دیش ترقی نہیں کرسکتا۔ حالانکہ ریاست کے وزیر اعلی عمر عبداللہ سمیت تمام لوگوں نے راک بینڈ پر پابندی لگانے کے لئے جم کر تنقید کی ہے۔ عمرنے تو ان لڑکیوں سے گانا نہ چھوڑنے کے لئے بھی اپیل کردی

تیزی سے گرتا اکھلیش سرکار کی مقبولیت کا گراف

جس جوش اور جذبے اور نئی امیدیں لیکر اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی نے اترپردیش اسمبلی میں کامیابی حاصل کی تھی وہ آہستہ آہستہ ہوا ہوائی ہوتی جارہی ہے۔ اکھلیش یادو کی سرکار کی کارکردگی سے آج سبھی مایوس ہیں۔ بالی ووڈ کی کسی فلم کی طرح اپنی ہی کرتوت سے سپا کی ساکھ پر وہاں پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی و نیتاؤں اور ورکروں نے آج اترپردیش کی جنتا کو بری طرح گمراہ کیا ہے اور ان میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ اکھلیش یادو اپنے بزرگ رشتے داروں (تاؤ ۔ چاچا) کے چلتے بالکل ناکارہ ثابت ہورہے ہیں۔ یہ ہی نہیں رہی سہی کسر پردیش کے افسروں نے پوری کردی ہے۔ کرانتی رتھ پر سواری کر مکمل اکثریت حاصل کرنے والے وزیر اعلی اکھلیش یادو خود ایسے سفید پوشوں سے خاصے پریشان ہیں اور ان سے نمٹنے کے ٹھونس راستے تلاش رہے ہیں۔ خبر ہے کہ پارٹی اعلی کمان نے ایسے 800 نیتاؤں سے نجات پانے کا من بنا لیا ہے۔ راشٹریہ لوکدل کے جنرل سکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ جینت چودھری نے کہا کہ بسپا اور سپا کے طریقہ کار میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سپا میں پریوار واد اور ذات پات کا بول بالا ہے۔ سرکار کی غلط پالیسیوں کے سبب آج اترپردیش ترقی کے مع

ایچ آئی ایل نے مرتے بھارتیہ ہاکی کھیل میں روح پھونکی

انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) نے جس طرح کرکٹ کو نیا اوتار دیا ہے ٹھیک اسی طرح ہیرو ہاکی انڈیا لیگ (ایچ آئی ایل) نے بھارتیہ ہاکی کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ میں ہیرو والوں کی اس اسکیم کے پیچھے کام کرنے والوں اور اس کے کامیاب انعقاد کرنے والوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ میں خود جب ممکن ہوتا ہے تو میچ دیکھتا ہوں ۔ کچھ حد تک یہ ٹوئنٹی ۔ٹوئنٹی کرکٹ کی طرح کاانجوائے دیتا ہے۔لندن اولمپک میں بارہویں مقام پر رہنے کے بعد انڈین ہاکی جیسے مردہ ہوگئی تھی اور اس میں نئی جان آنے کے کوئی اثرات نہیں دکھائی پڑتے تھے لیکن ایچ آئی ایل نے اس مردہ ہوچکی بھارتیہ ہاکی میں ایسی نئی لو جگائی ہے کے جس کی کسی کو امیدنہیں تھی۔ لیکن ہاکی انڈیا نے آئی پی ایل کی کامیابی سے تلقین حاصل کرتے ہوئے ایچ آئی ایل کا اصول بھی تیار کیا ہے اور یہ کارگر ثابت ہوا ہے۔ جنوری میں شروع ہوئی ایچ آئی ایل نے بھارتیہ ہاکی میں بہت کچھ بدل ڈالا ہے اور ہاکی کھلاڑیوں کی نیلامی اور انہیں ملی بھاری قیمت اور غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کے اچھے موقعوں نے بھارت کے نوجوان ہاکی کھلاڑیوں میں ایک امید کی نئی کرن دکھانے کا کام کیا ہے۔ ہاکی بھارت ک

عصمت دری اور قتل میں موت کی سزادامنی وعوام کی مانگ رنگ لائی

جیسا کہ میں بار بار اس کالم میں کہتا رہا ہوں کے دامنی کی قربانی ضرور رنگ لائی گی اس کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 16 دسمبر کی اس روح کوجھنجھوڑ نے والی اس وار دات نے دیش کو ہلا کر رکھ دیا۔ دہلی کے جنتر منتر پر آج بھی مظاہرے اوردھرنے جاری ہے میڈیا بھی ایک دن خاموش نہیں بیٹھا۔ اس چوطرفہ دباؤ کے کئی اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ تازہ نتیجہ یہ ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بدفعلی قانون میں بڑی ترمیم لانے والے آرڈیننس کو کیبنٹ نے منظوری دیدی اوراس پر صدرجمہوریہ نے اپنی مہر لگا دی۔ عورتوں کے ساتھ جنسی استحصال کرنے والے اب آسانی سے نہیں چھوٹ سکیں گے بلکہ بدفعلی جیسے گھناؤنے معاملے میں اگر متاثرہ کی موت ہوجاتی ہے یا مرنے حال ہوتی ہے تو ان معاملوں میں قصوروالوں کو سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔ بدفعلی قانون کی تشریح میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے اس آرڈیننس میں جسٹس ورما کمیٹی کی سفارشوں کی بنیاد پر کئی ترمیما ت کی ہے۔ اس میں بدفعلی کے مجرمان کو تا عمر کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے اورتیزاب سے حملہ کرنیوالوں کو بھی 20 سال کی سزا ئے قید ہے اس کے ساتھ آبروریزی کی متاثرہ کو معاوضہ دیئے جانے کی قانونی

وسندھرا کو کمان سونپ کر سنگھ کو پھر بھاجپا نے دی مات

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ورکروں کو اس بات کی خوشی ہے کہ آخر کار پارٹی نے وہ فیصلہ لینے شروع کئے ہیں جو اس کے مفاد میں ہے آر ایس ایس کے اشاروں پر ناچنے سے انکار کردیا ہے اور کچھ حد تک اس کونظرانداز بھی کرناشروع کردیا ہے نتن گڈ کری اشو پر کرکری کرانے کے بعد اب سنگھ نے راجستھان میں شریمتی و سندھرا راجے سندھیا معاملے میں بھی مات کھائی ہے راجستھان میں اس سال میں ہونے والے چناؤ سے پہلے ریاستی بھاجپا کی کمان سابق وزیراعلی راجے سندھیا کو سونپ دی گئی ہے۔ وہ ریاست میں مختلف گروپوں میں تال میل بٹیھانے کی کوشش کریں گی وسندھرا راجے کٹر مخالف گلاب چند کٹاریہ کو اپوزیشن کالیڈر بنادیا گیا ہے حالانکہ پارٹی نے ابھی سندھیا کو پردیش پردھان بنانے کااعلان کیا ہے لیکن صاف ہے ان کا رول نہ صرف ٹکٹوں کے بٹوارے میں اہم ہوگا بلکہ وہ پارٹی کی وزیراعلی کے عہدے کے دعوی دار بھی ہوں گی۔ بھاجپا ذرائع کاکہناہے کہ آر ایس ایس کے دباؤ کے باوجود پارٹی نے وسندھرا کو کمان اس لئے سونپی کیونکہ پارٹی نیتاؤں کر لگتا ہے کہ راجستھان میں اگر بھاجپا کو دوبارہ اقتدار میں آنے ہے تو وسندھرا کی رہنمائی میں چناؤ لڑناہوگا۔ اس سے پہلے 2002

پرویز مشرف کی مکاری کا ایک اور ثبوت

پاکستانی لیڈر چاہے وہ سیاستداں ہو یا پھر فوجی افسر اپنی بات سے مکرانا، جھوٹی باتیں کرنا، مکاری کرنے کے لئے مشہور اور بدنام ہوچکے اب شاید ہی دنیا میں کسی پاکستانی لیڈر پر یقین ہوتا ہے۔ ایک بار پھر اس لمبے سلسلے میں پاکستان بے نقاب ہوگیا ہے۔ پاکستان کے ایک ریٹائرڈ کرنل نے اپنی کتاب ’’وٹنس ٹو بلنڈر: کارگل اسٹوری انفولڈس‘‘ میں سنسنی خیز خلاصہ کیا ہے کہ کارگل جنگ کے کھلنائک اور پاکستان کے سابق فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف نے نہ صرف بھارت کے خلاف جنگ کا منصوبہ بنایا تھا بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان قائم کنٹرول لائن کو بھی پار کیا تھا۔ ریٹائرڈ کرنل اشفاق حسین کارگل جنگ کے دنوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی کے رابطہ عامہ آئی پی ایس آر میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں اس جنگ کو مشرف کی بڑی بھول قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ 28 مارچ 1999ء کو فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف اپنے کچھ حکام کے ساتھ زکریہ چوکی پر گئے تھے جو کنٹرول لائن سے 10 کلو میٹر آگے ہے۔ یعنی یہ بھارت کا حصہ ہے۔ اس چوکی پر تب تک12 ناردن لائٹ انفینٹری نے قبضہ کررکھا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ مئی سے جولائی 1999ء تک دونوں ملکوں کے درمیا

’’ہٹ اینڈ رن‘‘ معاملے میں سلمان خان کو10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے

بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان کی مشکلیں بڑھتی نظر آرہی ہیں۔ 2002ء کے’ہٹ اینڈ رن‘ معاملے میں جمعرات کو مجسٹریٹ نے مہاراشٹر سرکار کی عرضی قبول کر ان کے خلاف غیر ارادی قتل کا مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ قصہ11 سال پرانا ہے۔28 ستمبر2002ء کو سلمان خان نے باندرا کی ایک بیکری میں مبینہ طور پر اپنی ٹوئیٹا لینڈ کروزر گاڑی گھسا دی تھی۔ اس دوران بیکری کے باہر فٹ پاتھ پر سو رہے ایک شخص کی موت ہوگئی تھی جبکہ چار شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے۔ حالانکہ سلمان کے خلاف معاملے کی سماعت شروع ہونے میں چار سال لگے اور 2006ء میں باندرہ کورٹ میں سماعت شروع ہوئی۔ موجودہ صورت میں 47 سالہ سلمان کے خلاف دفعہ 304(1) کے تحت لاپروائی سے گاڑی چلانے کا معاملہ چل رہا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 2 سال ہے مگر غیر ارادتاً قتل معاملے میں دفعہ304(2) کے تحت سلمان کو زیادہ سے زیادہ10 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔ جرائم کی سنگینی کو دیکھتے ہوے مجسٹریٹ نے11 فروری کو سلمان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ سلمان کے وکیل دپیش مہتہ نے بتایا کہ سلمان کو سیشن کورٹ کے سامنے 11 فروری کو پیش ہونا ہوگا۔ وکیل مہتہ نے یہ بھی بتایا سلمان اس حک