اشاعتیں

دسمبر 31, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نتیش کی تاجپوشی: آگے کیا ہوگا؟

نتیش کمار بہار حکومت کے سربراہ ہیں۔ اب وہ اپنی پارٹی جے ڈی یو کے سربراہ بھی بن گئے ہیں۔ بہار میں گرینڈ الائنس کو متحد رکھنے کی ذمہ داری بھی ان پر ہے اور اب کہا جا رہا ہے کہ انہیں اپوزیشن جماعتوں کے بھارتی اتحاد کے کنوینر کی ذمہ داری ملے گی۔ کیا نتیش کمار اب بھی اتنی ذمہ داریاں ایک ساتھ نبھانے کے قابل ہیں؟ گزشتہ سال کے آغاز سے اپوزیشن اتحاد کو لے کر نتیش کے چہرے پر جو امید نظر آرہی تھی، وہ سال کے وسط میں کامیاب دکھائی دینے لگی۔ لیکن سال کے آخر تک اس کے بکھرنے کے چرچے بھی شروع ہو گئے۔ اپوزیشن جماعتوں کی پہلی میٹنگ جون 2023 میں پٹنہ میں ہوئی تھی۔ یہاں سے اپوزیشن اتحاد کی تصویر اور مرکز کی مودی حکومت کے خلاف دعوے کئے جارہے تھے۔ اب پٹنہ میں جو سیاست چل رہی ہے وہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد نہیں ہے بلکہ بہار کا عظیم اتحاد ہندوستان کی بنیاد ہے۔ بہار میں اگست 2022 میں نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ این ڈی اے سے الگ ہوگئی۔ اس طرح ریاست میں این ڈی اے کا خاتمہ ہوا۔ اس طرح بہار میں این ڈی اے حکومت کا خاتمہ ہوا اور نتیش نے اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی اور آر جے ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی۔ کانگریس

ہٹ اینڈ رن قانون کی شدید مخالفت

ڈرائیوروں نے ہٹ اینڈ رن قانون کے خلاف ہنگامہ آرائی کی، مختلف مقامات پر سڑکیں بلاک کرکے ہڑتال شروع کردی۔ ٹرک، ٹیکسی اور بس آپریٹرز کی تنظیموں نے ہٹ اینڈ رن کیسز میں سزا کی نئی دفعات کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال کی تھی۔ حال ہی میں پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے انڈین جسٹس کوڈ کے تحت فوجداری مقدمات میں سزا کی نئی دفعات کی گئی ہیں۔ نئے قانون کے تحت ہٹ اینڈ رن کیسز میں ڈرائیوروں کے لیے دس سال قید اور سات لاکھ روپے جرمانے کی گنجائش ہے۔ اب تک اگر کوئی ٹرک یا ڈمپر سے کچل کر مر جاتا ہے تو اس پر لاپرواہی سے گاڑی چلانے کا الزام عائد کیا جاتا تھا اور ڈرائیور کو ضمانت مل جاتی تھی۔ اگرچہ اس قانون کے تحت دو سال قید کی سزا ہے لیکن اب نیا قانون کافی سخت ہے۔ ڈرائیور سوچ رہے ہیں کہ کیا قانون کے نفاذ کے بعد ان کے لیے گاڑی چلانا مشکل ہو جائے گا، کیونکہ دس سال قید اور سات لاکھ روپے جرمانے کی سزا کافی بھاری ہے۔ ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ ہمیں بمشکل 15 سے 20 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ جرمانے کے 7 لاکھ روپے کہاں سے لائیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ اول تو انہیں اتنا بھاری جرمانہ ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ملتے، دوسرا انہیں نئے ق

آسام میں امن سمجھوتہ !

یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) کے مذاکرات حمایتی گروپ نے تشددچھوڑ کر انجمن کو بھنگ کرنے اور جمہوری عمل میں شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے مرکز اور آسام حکومت کے ساتھ سمجھوتہ پر دستخط کئے ۔آسام امن سمجھوتہ نارتھ ایشٹ ،خاص کر ریاست میں امن چین سسٹم قائم کرنے کی سمت میں ایک اہم ترین میل کا پتھر ہے ۔یہ سمجھوتہ کے الفا انتہا پسندی کے 44 سالوں سے زیادہ لمبے سفر میں ایک اہم باب ہے ۔سماجی آسام میں لوگوں کی زندگی کو متاثر کرنے والے کئی میل کے پتھر پھینکے گئے ہیں لیکن اُلفا مسئلہ جو شروع میں ایک آندولن کی شکل میں شروع ہوا لیکن جلد ہی اغوا،جبرن وصولی ،قتلوں اور بم دھماکوں کے ساتھ مسلح لڑائی میں بدل گیا ۔اور چھایا رہا ۔انتہا پسند تنظیم کے ساتھ 1991 کے بعد سے بات چیت کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کوئی حل نہیں نکلا ۔اس منصفانہ سمجھوتہ میں بھلے ہی پریس بروا کا گروپ (اُلفا آئی ) شامل نہیں ہوا ہے ، یہ ہے اُلفا تنظیم کا 7 اپریل 1989 کو اوپری آسام کے ضلعوں کے 20 لڑکوں کے ایک گروپ نے شیو ساگر کے تاریخی عہدے یُگ کے ایم پی تھیئٹر رنگ گھر میں کیا تھا۔گروپ نے کئی موقعوں نے بات چیت کی خواہش جتائی تھی لی

بی ایچ یو طالبہ سے مبینہ گینگ ریپ !

آئی آئی ٹی بی ایچ یو کی طالبہ سے مبینہ گینگ ریپ کے معاملے میں پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے ۔وارانسی کی ایک کورٹ نے تینوں ملزمان کو14دن کی جوڈیشیل حراست میں جیل بھیج دیا ہے ۔الزام کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ1نومبر کو بی ایچ یو کیمپس میں ہوا ۔واردات کے تقریباً 60دنوں بعدتینوں ملزمان ،کرنال پانڈے ،آنند عرف ابھیشیک چوہان اور شکشم پٹیل کو پولیس نے گرفتار کیا ۔پولیس کے مطابق واردات میں استعمال موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی ہے ۔کاشی زون کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ یہ گرفتاری کے بعد تینوں ملزمان نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے ۔تینوں ملزمان کو اتوار کی شام ایک مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔کورٹ نے تینوں کو 14 دن کی جوڈیشیل حراست میں جیل بھیجنے کا حکم دیا ۔ڈی سی پی رام سیوک گوتم نے بتایا ، تینوں ملزمان کو سنیچر وار کی دیر رات ان کے گھروں سے گرفتار کیا ہے۔تینوں نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے۔ملزمان کو واردات کے قریب 2 مہینے بعد گرفتاری کو لیکر پوچھے گئے سوال پر ڈی سی پی گوتم نے بتایا ،ا س واردات کو لیکر ہماری جانچ اور تلاشی ابھیان جاری تھا ۔ملزمان کو گرفتار کرنے سے پہلے انہیں وقت دینا

پرینکا نے کیوں چھوڑا یوپی کا میدان ؟

کانگریس تنظیم نے ایک بڑی رد بدل کے تحت پرینکا گاندھی واڈرا کو اترپردیش ذمہ داری چھوڑنے پر موہر لگا دی ہے چھارکھنڈ کانگریس کے انچارج رہے اویناش پانڈے یو پی کے انچارج ہوں گے کہا جاتا ہے کے پرینکا گاندھی اب کانگریس کی آل انڈیا کیمپن میں لگے گی پرینکا گاندھی نے اکتوبر 2022 سے ہی کانگریس کی انچارج جنرل سکریٹری عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن اب اس پر منظوری ملی ہے ،کرناٹک تلنگانہ ،راجستھان ،چھتیس گڑھ سے لیکر مدھیہ پردیش اور شمال مشرق کی ریاستوں میں پرینکا کی کمیپین کے بعد یہ صاف ہو گیا تھا کے وہ اب لوک سبھا چناﺅ میں پارٹی کی اسٹار کیمپینر کے طور پر دکھائی دیں گی ۔اترپردیش اسمبلی چناﺅ میں کانگریس کی ہار کے بعد کرناٹک اور ہماچل میں کانگریس کے لئے پرچار لیا تھا کانریس نیتاﺅں کا کہنا ہے دوں جگہوں پر ان کے پرچار سے پارٹی کو فائدہ ہوا اور اسے چیت ملی اب قیاس ارائی کی جارہی ہے کے شائد اب وہ بھارت نیائے یاترا میں بھائی راہل گاندھی کا ساتھ دیں گی کانگریس کے سیاسی فیصلوں پر نگہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کے پرینکا کو ےو پی کا پرچار کا فی پہلے چھوڑ دینا چاہئے تھا کیوں کے انکا کاوئی اثر نہیں ہوا ایسے میں س

چناﺅ کمیشن کی غیر جانب داری پر سوال ؟

چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری سے متعلق بل کو صدر جمہوریہ دروپدی مورمو نے منظوری دے دی ہے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی( تقرری سروس کی شرائت و ذمہ داری) بل کے تحت قانون وزیر قانون کی سربراہی میں دو افراد کو شامل کر ایک تلاش کمیٹی تشکیل کرنے کی سہولت رکھی گئی ہے اس کمیٹی میں شامل ممبر سیکرٹری سطح سے نیچے کے نہیں ہوں گے یہ کمیٹی سی ای سی اور ای سی کی شکل میں تقرری کے لئے 5 نام سفارش کریں گی ان ناموں پر وزیراعظم کی سربراہی والی سلیکشن کمیٹی غور کر تقرری کے لئے صدر کو بھیجے گی ۔بل میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنر کی 3 ممبروں والی کمیٹی راشٹر پتی کو بھےجے گی اس کمیٹی میں چیف جسٹس آف انڈیا کی جگہ کبینیٹ وزیر کو شامل کیا گیا ہے ۔کانگریس کے ام پی رندیپ سرجے والا نے الزام لگایا کے مرکزی حکومت ایک آزاد چناﺅ کمیشن نہیں چاہتی ہے ۔بل کی قوائد سرکار کے ذریعہ چناﺅ کمیشن پر قبضہ کر اسے جے بی ادارہ بنانا ہے ۔انہوںنے جب سپریم کورٹ کے ذریعہ گزشتہ میں اس بارے میں دئے گئے حکم کو پڑھان شروع کیا تو چئیرمین جگدیپ دھنکڑ نے انہیں روک دیا اور کہا کے پارلیمنٹ قانون بنانے والا ادارہ ہے اور