اشاعتیں

مئی 15, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

صرف معافی مانگنے سے کام نہیں چلے گا عوام کو صحیح جواب چاہئے

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 21مئی 2011 کو شائع انل نریندر حکومت ہند کی جانب سے پاکستان کو سونپی گئی 50 مشتبہ مطلوب بھگوڑوں کی فہرست میں 2003 میں ممبئی کے مولنڈ سمیت کچھ مقامات پر ہوئے دھماکوں میں نامزد وجیہی القمر خاں کو لیکر ہوئی گڑ بڑی کو معمولی کلیریکل غلطی کہہ کر معاملے کو رفع دفع نہیں کیا جاسکتا۔ وزارت داخلہ کے اس کلنڈر سے بھارت کی پاکستان سمیت پوری دنیا میں بے عزتی ہوئی ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہمارے دیش کی خفیہ ایجنسیوں میں آپسی تال میل میں کتنی کمی ہے۔ یہ ہماری سمجھ سے تو باہر ہے لیکن کیسے ان مطلوب بھگوڑوں کی فہرست بغیر صحیح جانچ پڑتال چیکنگ ، کراس چیکنگ کے بغیر جاری کردی گئی؟ اس فہرست میں ممبئی حملے کے ایک ملزم وجیہی القمر خاں جو کہ نہ صرف بھارت میں موجود ہے بلکہ ضمانت پر رہا بھی ہوگیا، اس کا نام اس فہرست میں کیسے آگیا؟ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کا غلطی تسلیم کرنا کافی نہیں ہے۔ انہیں ان تین باتوں کا جواب دینا ہوگا۔ پہلی یہ کہ یہ فہرست کس نے بنائی تھی؟ کیا یہ کام کسی آرام پسند اور ضرورت سے زیادہ تنخواہ لینے والے بابو نے کروایا تھا ، جسے یہ

ہنسراج بھاردواج کو اپنے عہدے پر بنے رہنے کا کوئی حق نہیں

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily 21مئی 2011 کو شائع انل نریندر کرناٹک کے گورنر شری ہنسراج بھاردواج ویسے تو ایک منجھے ہوئے سیاستداں ہیں اور وہ کئی اہم ترین عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ کرناٹک کے گورنر بننے سے پہلے وہ مرکزی حکومت میں وزیر قانون تھے۔ اندرا جی کے وقت میں وہ ذمہ دار عہدے پر بھی رہے ہیں۔ کرناٹک میں جانے کے بعد سے پتہ نہیں انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ اتنے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے برتاؤ کررہے ہیں جو انہیں زیب نہیں دیتا۔ پتہ نہیں وہ کس ذاتی ایجنڈے پر چلنا چاہتے ہیں۔ ایک منتخب حکومت جس کی اسمبلی میں واضح اکثریت ہے ،اسے ڈراتے دھمکاتے رہتے ہیں۔ انہیں ڈسمس کرنے کی احمقانہ سفارش کرتے ہیں۔ آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگ کس طرح اپنے قول و فعل میں فرق کے تئیں لاپروا ہ ہوگئے ہیں۔اس کی پختہ مثال کرناٹک کے گورنر ہنسراج بھاردواج کا یہ قول وزیر اعلی ایس یدورپا چنے ہوئے نمائندے ہیں۔ انہیں زبردست اکثریت حاصل ہے۔ اس پر کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ ہم دوستے ہیں اس طرح کے سیاسی تناؤ اتفاقی ہیں۔ ہمیں آئین اور قانون کے تئیں وقف ہونا چاہئے۔ ہمیں پتہ نہیں شری ہنسراج بھاردواج کو کیا ہوگیا ہے۔

داؤد کے بھائی اقبال کاسکر پر جان لیوا حملہ

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily 20مئی 2011 کو شائع انل نریندر انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے چھوٹے بھائی اقبال کاسکر پر منگل کی دیر رات قاتلانہ حملے سے ممبئی کے انڈر ورلڈ میں جنگ چھڑنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ اس سنسنی خیز واردات میں اقبال کاسکر بال بال بچ گئے ہیں لیکن ان کا باڈی گارڈ مارا گیا ہے۔ واردات کے وقت اقبال کاسکر اپنے بڑے بھائی داؤد کے جنوبی ممبئی کے پاک میڈیا اسٹیٹ میں واقع پشتینی گھر کے فرانسیسی دفتر میں بیٹھا تھا تبھی دو ہتھیار بند حملہ آوروں نے 6-7 راؤنڈ فائرنگ کی۔ اس میں کاسکر کے دو باڈی گارڈ زخمی ہوگئے انہیں فوراً پاس کے جے جے ہسپتال میں لے جایا گیا۔جہاں ڈاکٹروں نے عارف نام کے ایک باڈی گارڈ کو مردہ قرار دے دیا۔ عارف اقبال کاسکر کاباڈی گارڈ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا بھروسے مند ڈرائیور بھی تھا۔ اس درمیان علاقے سے بھاگ رہے دو مشتبہ لوگوں کو مقامی لوگوں نے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ حالانکہ ابھی یہ پتہ نہیں چل پایا کہ ان دونوں نے ہی اقبال پر حملہ کیا تھا۔ پولیس کا دعوی ہے پکڑے گئے لوگوں کے پاس غیر ملکی ساخت کے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ یہ پتہ نہیں چل ر

راہل گاندھی کا سنسنی خیزالزام!

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily 20مئی 2011 کو شائع انل نریندر گریٹر نوئیڈا میں زمین کو تحویل میں لینے کے مسئلے پر کانگریس کے سکریٹری جنرل راہل گاندھی نے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے مل کر انتہائی سنگین الزامات لگائے ہیں۔ وزیر اعظم کے ساتھ آدھے گھنٹے چلی ملاقات کے بعد راہل نے کہا وزیر اعظم نے کسانوں کے 8نفری وفد کی باتوں کو بڑی توجہ سے سنا اور اترپردیش کے حالات پر تبادلہ خیالات کئے۔ یہ وفد راہل گاندھی کی رہنمائی میں ملنے آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دیہات میں چاروں طرف گنے کے نشان موجود ہیں جہاں کسان یوپی کی مایاوتی سرکار کے اپنی زمین کے معاوضے کی مانگ کررہے تھے۔ راہل نے وزیر اعظم کو مبینہ جلی ہوئی لاشوں اور کسانوں و ان کے خاندان کے لوگوں کے خلاف بربریت کے نشان بھی دکھائے۔کانگریس سکریٹری جنرل نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ سنگین مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ وہاں کم سے کم74 لاشوں کی راکھ بکھری پڑی ہے ، گاؤں کے سبھی لوگوں کو اس کے بارے میں واقفیت ہے۔ ہم آپ کو اس کی تصویریں دکھا سکتے ہیں۔ خواتین کے ساتھ آبروریزی ہورہی ہے۔لوگوں کو پیٹا جارہا ہے۔ راہل گاندھی نے اترپردیش پولیس ا

کانگریس کے پاس موقعہ ہے پوار اینڈ کمپنی کو صحیح اوقات دکھائے

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع 19مئی2011 انل نریندر پانچ ریاستوں کے اسمبلی چنائو کے دوران جس طرح لیفٹ فرنٹ کا مغربی بنگال میں اور تاملناڈو میں ڈی ایم کے کا صفایا ہوا ہے اس سے این سی پی صدمے کی حالت میں آگئی ہے۔ اگر ہے تو وہ فطری ہی ہے۔ پارٹی کے ورکروں میں اب یہ ہی تذکرہ چل رہا ہے کہ ڈی ایم کے کی ہار کی وجہ ٹو جی اسپیکٹرم بدعنوانی گھوٹالہ تھا تو این سی پی نیتا شرد پوار تو کئی معاملوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آئی پی ایس، ٹو جی اسپیکٹرم، لواسا جیسے کئی متنازعہ معاملوں میں جانچ ایجنسیوں کے راڈار پر چلے آرہے مراٹھا پتر شرد پوار کو جنتا کیسے بخشے گی؟ اکیلے پوار ہی نہیں بلکہ پرفل پٹیل کے بھی متنازعہ اشخاص بلوا ، حسن علی سے رشتوں کا پردہ فاش ہوچکا ہے۔ ایئر انڈیا اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے۔ این سی پی اپنے استھاپنا دیوس10 جون کو ممبئی میں دلتوں کی ایک بڑی کانفرنس کرنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے لیکن کانگریس این سی پی کے خیمے سے آر پی آئی کے اٹھاولے گروپ کو اپنی طرف راغب کرلینے والے بھاجپا۔ شیو سینا محاذ نے ٹھیک ایک دن پہلے بدعنوانی مخالف کانفرنس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مہار

آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل پاشا کی بھارت کو دھمکی

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع 19مئی2011 انل نریندر اسامہ بن لادن معاملہ اور ساری دنیا میںبے نقاب ہونے بعد پاکستان بوکھلا گیا ہے اور اس بوکھلاہٹ میںوہ آئے دی کوئی نہ کوئی الٹا سیدھا بیان دے رہا ہے۔ کبھی پاکستانی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی امریکہ کو دھمکی دیتے ہیں جب تک امریکہ نے ڈرون حملے بند نہیں کئے تب تک نیٹو کے قافلے کو اپنے دیش سے گذرنے نہیں دیا جائے گا۔اب پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف احمد شجاع پاشا نے پاکستان کی سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران کو فوجی تیاریوں کی جانکاری دیتے ہوئے بھارت کو دھمکی دے ڈالی اگر بھارت نے امریکی طرز پر ایبٹ آباد جیسے حملوں کو انجام دیا تو پاکستان بھی اس کے ٹھکانوں پر دھاوا بول دے گا۔ اس کے لئے پاکستان نے باقاعدہ تیاری کرلی ہے۔ پاشا نے کہا کہ آئی ایس آئی نے حملے کے لئے ہندوستانی مقامات کی پہچان کرلی ہے۔ اتنا ہی نہیں وہ بھارت میں واقع ٹھکانوں کو کیسے تباہ کرے گا اس کی بھی ریہرسل کی جاچکی ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اسامہ معاملے کے بعد بوکھلائی پاکستانی فوجی مشینری اپنی عوام کی توجہ بٹانے کے لئے کچھ بھی

پانچ ریاستوں کے کوارٹر فائنل کے بعد سیمی فائنل یوپی کی باری

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع 18مئی2011 انل نریندر پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ مرکز میں اقتدار کے کھیل کا ایک طرح سے کوارٹر فائنل میچ تھا ۔ اب باری ہے سیمی فائنل کی۔ یہ سیمی فائنل10 مہینے کے بعد اترپردیش میں ہونے والا ہے۔ اگر بہن جی نے چاہا تو یہ اس سے پہلے بھی ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہوگی کہ یوپی کے سیمی فائنل میں وہ ٹیمیں خاص طور پر کھیلیں گی جو کوارٹر فائنل میں صرف معاون کے کردارمیں نظر آئیں گی۔ یہ پرانی کہاوت ہے کہ دہلی کی گدی کا راستہ اترپردیش سے ہوکر جاتا ہے۔ اسی نقطہ نظر سے یوپی اسمبلی چناؤ اور بھی اہم ہوگئے ہیں۔ کانگریس اور بھاجپا کیلئے نہ صرف صوبے کی سیاست اس پر منحصر کرتی ہے بلکہ مرکزی سیاست میں بھی یوپی کی اپنی اہمیت ہے۔ سب کی آنکھیں محترمہ مایاوتی پرلگی ہوئی ہیں۔ پانچ ریاستوں کے نتائج آئے ۔ یہ عجب اتفاق ہی ہے کہ اسی دن یوپی میں مایاوتی حکومت نے سنیچر کو اپنے چار سال پورے کئے۔ اب اس کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ اگلے12 مہینے اترپردیش کے لئے سیاسی طور سے بیحد گہما گہمی سے بھرے رہیں گے۔ یوپی میں اے اور بی ٹیم تو بسپا اور سپا کی ہی رہے گی۔ اہم لڑائی بھی ان دونو

راہل جی اب آپ پیٹرول پمپ پر جاکر دھرنا کیوں نہیں دیتے؟

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع 18مئی2011 انل نریندر پیٹرول کی قیمت میں5 روپے فی لیٹر کے اضافے کے خلاف سڑکوں سے لیکر انٹر نیٹ اور فیس بک میں بھی زور شور سے احتجاج جاری ہے۔ لوگوں نے جم کر فیس بک میں سرکار کو طعنے مارے ہیں۔ ایک زور دار تبصرہ تو یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت بڑھنے پر کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی کو اسی طرح دھرنے پر بیٹھ جانا چاہئے جیسے وہ گریٹر نوئیڈا کے گاؤں میں جا بیٹھے تھے۔ فیس بک پر دلچسپ تبصرہ کرنے والے مشہور سماجی کارکن امن چھنا نے لکھا ہے کہ راہل جی کو فوراً بائیکل لیکر قریب کے پیٹرول پمپ کا دورہ کرنا چاہئے، وہاں دھرنا دینا چاہئے اور گرفتاری دینی چاہئے۔ لیکن کانگریس کے پاس شاید اس کا بھی جواب حاضر ہے۔ کانگریس کا ہاتھ غریب کے ساتھ ہے اور بیچارہ غریب تو پیٹرول خریدتا ہی نہیں۔ سڑکوں کے ساتھ ساتھ فیس بک پر پیٹرول کی قیمتوں میں ا ضافے کے خلاف تحریک چھڑی ہوئی ہے۔ رہی بات غریب کی تو غریب تو پہلے ہی سے بری طرح پس رہا ہے۔ پیٹرول کے دام بڑھنے کے بعد بھی وزیر مالیات پرنب مکھرجی نے اتوار کو کہا کہ اگلے ہفتے ڈیزل اور رسوئی گیس کے دام بڑھانے کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ ا

چناؤنتائج کانگریس کیلئے زیادہ خوشی کم غم لیکر آئے ہیں

تصویر
Daily Pratap, Indias Oldest Urdu Daily شائع17 مئی2011 انل نریندر پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ نتائج کانگریس کے لئے تھوڑی خوشی تھوڑا غم لیکر آئے ہیں۔ خوشی اس لئے کہ تاملناڈو اور اس کے پڑوسی مرکزی زیر انتظام ریاست پڈوچیری کو چھوڑ کر کانگریس اوراس کی اتحادیوں کا پرچم ہر جگہ لہرایا ہے۔وزیر مرکز میں بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا کا ان ریاستوں میں تقریباً پتا ہی صاف ہوگیا۔ پارٹی کیلئے سب سے زیادہ راحت آسام میں ملی جہاں اس نے تیسری مرتبہ اقتدار میں واپسی کی ہے اور پچھلی بار سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کی ہیں۔ کیرل میں اس کی قیادت والا یوڈی ایف اقتدار میں ضرور پہنچا ہے لیکن معمولی اکثریت کے ساتھ جہاں اس کی نیا کبھی بھی ڈوب سکتی ہے۔ مغربی بنگال میں پوری جیت ممتابنرجی کی ہوئی ہے جبکہ تاملناڈو میں جہاں ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ بڑا اشو تھا جس وجہ سے یہاں ڈی ایم کے کا صفایا ہوگیا۔ پڈوچیری بھی کانگریس کے ہاتھ سے نکل گیا اور سب سے خطرناک خبر کانگریس کے لئے آندھرا پردیش سے آئی ہے جہاں اپنے سب سے بڑے گڑھ میں ہوئے ضمنی چناؤ میں اس کے بڑے نیتا چناؤ بری طرح ہار گئے ہیں بلکہ اس کے باغی لیڈر جگن موہن ریڈی اور ان

بھاجپا کی شرمناک کارکردگی کا ذمہ دار کون؟

تصویر
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily شائع17 مئی2011 انل نریندر بھاجپا کیلئے پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ بیحد مایوس کن رہے۔ آسام، کیرل، پڈوچیری، تاملناڈو اور مغربی بنگال میں بھاجپا قومی پارٹی کی شکل میں پہچان کے لئے ترس گئی ہے۔ کرناٹک میں ضمنی چناؤ میں وزیر اعلی یدی یورپا نے ضرور اپنا دبدبہ بنائے رکھا ہے اور انتخابات میں پہلی بار بھاجپا کے بڑے لیڈروں کو اپنی حکمت عملی کی سوجھ بوجھ دکھانے کیلئے ڈیوٹی لگائی گئی تھی لیکن کوئی بھی لیڈر اپنا چمتکار نہیں دکھا سکا۔ بھاجپا کو آسام اور مغربی بنگال میں اچھے نتیجے کی امید تھی مگر پارٹی کو کیرل میں بھی اپنا کھاتہ کھلنے کی امید تھی ۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج کے پاس جنوبی ہندوستان کی ریاستوں تاملناڈو ، کیرل کی کمان تھی۔ وجے گوئل کے پاس آسام اور چندر مترا کے پاس مغربی بنگال کی ذمہ داری تھی۔ ان کے اوپر سپر باس ارون جیٹلی تھے۔ بھاجپا کو سب سے بڑا جھٹکا آسام میں لگا ہے۔سوال کھڑا ہورہا ہے آخر مشرقی ان ریاستوں میں بھاجپا کیوں پٹی؟ وہ بھی تب جب سب سے زیادہ طاقت بھاجپا لیڈر شپ نے اسی راجیہ میں لگائی تھی۔ پارٹی کے چار