اشاعتیں

اگست 4, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بے سمت،بھٹکتی کانگریس پارٹی!

جموں کشمیر میں بےشک دفع 370ختم کر دی گئی لیکن اس معاملہ میں اپوزیشن پارٹی کانگریس کے تقسیم ہونے کی خبریں آنا تکلیف دہ ضرور ہے ۔کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں جموں کشمیر سے وابسطہ ممبر پارلمینٹ طارق احمد کارا نے یہا ں تک کہہ دیا کہ اگر پارٹی دفع370پر نظریاتی سمجھوتہ کرتی ہے تو ان کے لئے حریت میں شامل ہونے یا دپشت گر د بننے کے سوائے کوئی راستہ نہیں بچتا۔میٹنگ میں پارٹی سیکریٹری جنرل اور راہل گاندھی کے قریبی نیتا جوترادتیہ سندھیا اور دپیندرہڈا نے جب اسے قوم کا جزبہ بتا یا تو ان کی غلام نبی آزاد سے بحث ہو گئی ۔اس سلسلے میں پہلے دن سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے گھر پر کور گروپ کی میٹنگ ہوئی جب حل نہیں نکلا تو کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بلائی گئی ۔پارٹی اس مسئلہ کو لیکر گہرے بہران میں ہے کیونکہ پارٹی کی ریاستی یونٹ اور کئی نیتا کہہ رہے ہیں کہ عوام کی رائے ہے کہ 370کو ہٹانے کا خیر مقدم کیا جائے اگر کانگریس اس مسئلہ پر اڑی رہی تو اسے بہت بڑا سیاسی نقصان ہوگا اس مسئلہ پر پہلے راجیہ سبھا میں پارٹی کے چیف وہیپ بھونیشور کلیتا نے پارٹی چھوڑی پھر جناردھن دیویدی اور دپندر ہڈا،ملند دیوڑانے پارٹی

اگلے سات دن جموں کشمیر کے لئے چیلینج بھرے متوقع

آنے والے سات دن کشمیر وادی اور دیش کےلئے کافی حساس ہیں اس ہفتہ جموں کشمیر کے عوام کا خاص کر وادی کے لوگوں کا نظریہ پتہ چلے گا اور ہماری سیکورٹی فورس کی حکمت عملی بھی دیکھنے کو ملے گی۔دفع 370ہٹانے کے بعد حالات کیسے رہتے ہیں اس پر سیکورٹی ایجنسیوں اور مرکز کی سخت نگاہ رہے گی ۔در اصل 9اگست کو انگریزروبھارت چھوڑو تحریک کی 76ویں سالگرہ ہے ،اور 8اگست کو جمعہ کی نماز بھی تھی اس کے بعد 12اگست کو عید الا ضحی منائی جانی ہے ۔پاکستان 14اگست کو اپنی آزادی کا جشن مناتا ہے اس پہلے 13اگست کو بھی پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف پروگرام ہوتے ہیں۔اس موقع پر کشمیر وادی میں دہشتگر د تنظیم پاکستان کا جھنڈہ لہرانے کی کوشش کر تے ہیں ،اس میعادمیں حج کر کے لوٹنے والے حاجیوں کے استقبالیہ پروگرام ہوتے ہیں ۔جموں کشمیر کا جھنڈہ اتریگا بس ترنگا ہی لہرائے گا اور جموں کشمیر کا اپنا الگ جھنڈہ اب نہیں ہوگا۔ہالانکہ سری نگر سیکریٹرئٹ میں ترنگے کے ساتھ ساتھ ریاست کا الگ جھنڈہ لہرارہاتھا اور یہ جھنڈہ 13جولائی 1931سے لہرایاجا رہاہے اب جلد ہی سری نگر سے بھی جموں کشمیر کا جھنڈہ اتر جائیگا ۔ ڈی جی پی دلباغ سنکھ کے مطابق

کروڑوں لوگوں کی مشعل راہ سشما جی چلی گئیں !

محترمہ سشماسوراج کی وفات کے ساتھ ایک ایسی شخصیت چلی گئیں جس سے ہر شخص پیار کرتا تھا ،انہوں نے ہمیشہ سبھی کی مدد کی انہوں نے یہ کبھی نہیں دیکھا کہ مدد مانگنے والا شخص کس ذات کا ہے کس مذہب یا طبقہ کاہے جس کسی نے ان سے مدد مانگی انہوں نے دل سے اس کی پوری مدد کی ایسی شخصیت کے جانے سے کس کو دکھ نہیں ہوگا۔اور ہمیں تو بہت زیادہ دکھ پہنچا انہوں نے ہمیشہ بہن جیسا پیار دیا۔ جب میرے مرحوم والد جناب کے نریندرکا دیہانت ہوا تو ہم نے اپنے گھر 6ٹالسٹائے مارگ پر تعذیتی میٹنگ رکھی جس میںسشما جی نہ صر ف آئیں بلکہ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر تسلی دی کہ بھائی تم فکر مت کرو میں ہوں نا۔ان میں کبھی بھی اقتدار کی اپنی پوزیشن کا غرور نہیں دیکھا ۔میرے ساتھ کئی سیا سی اشوز پر بحث ہو جا تی تھی لیکن وہ پیا ر اور نرم گوئی سے اپنا موقوف رکھ دیا کرتی تھی۔ یہ محض اتفاق ہی ہے کہ ایک مہینہ سے کم وقت میں دلی نے اپنے 2سابق وزرائے اعلی کو کھو دیا ۔سشما جی کا دیہانت دل کا دورہ پڑنے سے ہوا وہ 67برس کی تھی اور دبنگ لیڈروں میں شمار کی جاتی تھی ۔اپنے نرم گو رویہ اور دمدار تقریروںسے ہندوستانی سیاست میںاپنی الگ پہچان بنانے والی سش

کشمیر سے کنیاکماری تک ایک دےش ایک آئین

دےش کے لئے پےرکا دن ایک تاریخی تھا۔ جموں و کشمیر میں سیکیورٹی انتظامات میں اضافہ۔ وادی میں امرناتھ یاتریوںو سےاحوں کو فوری لوٹ جانے کی ہدایات کے بعد د ، تمام سیاحوں کی فوری واپسی کو لے کر طرح طرح کی افواہیںشروع ہوگئیں۔ سب کے ذہن میں ایک ہی سوال تھا کہ جموں و کشمیر میں کچھ ہونے والا ہے۔ جو ہونا تھا اس پر سسپنس برقرار رہا۔ پیر کو بم پھٹا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں مودی سرکار کے اس تاریخی فیصلے کا اعلان کیا۔ مودی سرکار نے پیر کے روز ایک جرات مندانہ فیصلہ لیتے ہوئے جموں و کشمیر کو خودمختاری جیسا خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔ اس کے ساتھ ہی ، جموں و کشمیر کے شہریوں کو 70 سالہ قدیم آرٹیکل 370 سے وابستہ مراعات دینے والے آرٹیکل 35A کو بھی ختم کردیا گیا۔ صرف یہی نہیں ، آزادی کے 72 سال بعد ، کنیاکماری سے کشمیر تک ملک میں اب آئین کی تشکیل نو کا بل راجیہ سبھا کے بعد اب لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا اور صدر کی مہر بھی لگ گئی۔ بل کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر یونین ٹیریٹریری میں دہلی او

اسرائیلی پی ایم نیتن یاہو پر کرپشن کا سایہ !

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو آج کل ایک بار پھر اپنے چناوی مہم میں لگے ہوئے ہیں اپنے سیاست کی چوٹی کو چھوتے نیتن یاہو ایک بار پھر چناو ¿ جیتنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ وہ پچھلے اپریل میں چناو ¿ جیتنے کے بعد بھی وہ اسرائیل میں سرکار نہیں بناپائے تھے ۔اب اگلے مہینہ ایک اور چناو ¿ مہم کی تیاری میں لگے ہیں تل ابیب (راجدھانی )ایک سائیبر کانفرنس میں انہوں نے تفصیل سے بتایا انکی پالیسییوں نے کس طرح اسرائیل میں مضبوط ٹکنالوجی صنعت کی بنیاد رکھی ہے ۔اسرائیل کے پاس اس وقت جہازوں پر حملہ روکنے کی سب سے پائید ار ٹکنالوجی ہے ۔اپنی فوجی طاقت بڑھا کر اسرائیل نے تاریخ میں منفرد جگہ بنائی ہے انھوں نے مشہور ٹائم میگزین سے بات چیت میں کہا کہ اپنا نہیں بلکہ دیش کے وجود کو دیکھتا ہوں اپریل میں چناو ¿ کے دوران یہودیوں اور اسرائیل میں رہ رہے فلسطینیوں کے درمیا ن کشید گی کو پھیلا یاتھا وہ کہتے ہیں اسرائیل صرف یہودیوں کا ملک ہے اور اسرائیلی ووٹرو ںکا جھکاو ¿ ساو ¿تھ نظریہ کے طرف ہونے کی سبب وہ چناو ¿ جیت گئے لیکن انہوں نے عرب انتہا پسند میر کہانے کی پارٹی سے پا چناو ¿ سمجھوتہ کرکے بیرونی ممالک

کیا بجلی مفت دینے کا اعلان کجریوال کا ماسٹر اسٹروک ہے ؟

کیا راجدھانی کے باشندوں کیلئے 200یونٹ بجلی مفت دینے کا اعلان کرکے دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے ماسٹر اسٹروک کھیلاہے ۔اسمبلی چناو ¿ سے پہلے کجریوال نے قریب 50لاکھ ووٹروں کو سیدھا فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ویسے یہ اس سال کا تیسرا بڑا راحتی اعلان ہے عورتوں کیلئے فری بس ،میٹرو اور غیر منظور کالونیوں میں جلد رجسٹری اب 200یونٹ تک مفت بجلی کا اعلان شامل ہے ۔عآم آدمی پارٹی کے کھسکتے ووٹ بینک کو روکنے کی کوشش میں وزیر اعلی کجریوال اور ان کے وزیر ووٹروں کو لبھانے میں لگ گئے ہیں ۔یہاں مسلسل نئی نئی راحتوں کا اعلان کیا جارہا ہے تووہیں مودی مخالف ساکھ کو بدلنے کی کوشش میں لگے ہیں کجریوال بجلی ہاف اور پانی معاف کے نعرے سے اقتدار میں قابض ہوئے عآپ کے چیف کجریوال دوسری پاری کی بھی اسی کشتی پر سواری کرکے اپنی نیا پار لگانے کی کوشش دکھائی پڑ رہے ہیں ۔جولائی میں انہوں نے کتنی فری اسکیموں کا اعلان کیا اور وعدوں کو پوار کرنے میں تیزی دکھائی ہے اس کے سیاسی فائدہ صاف جھلک رہے ہیں ۔اپوزیشن پارٹیاں بھاجپا ،کانگریس بھی ان اعلانات کو سیاسی کہنے کے علاوہ کسی طر ح ووٹروں میں اپنی پکڑبناتی دکھا نہیں دیکھ

تین طلاق کی منمانی دقیانوسی روائت سے نجات !

طلاق بد عت یعنی تین طلاق سے متعلق شادی تحفظ بل 2089کے راجیہ سبھا سے پاس کے بعد اس منمانی دقیانوسی روایت کا خاتمے سے مسلم خواتین کو نجا ت کار استہ حاصل ہوگیا ہے یہ ایک تاریخی قدم بھارت جیسے ملک میں جہاں سیاسی پارٹیوں کی بڑی پریشانی ووٹ بینک ہوتی ہے وہاں ایک فرقہ کے بڑے طبقے کی مخالفت کو برداشت کرتے ہوئے ایسے ترقی پسند انصاف پر مبنی قانون بنانے کا کچھ برس پہلے تصور تک نہیں کیا جاسکتا تھا ۔یہی دیش ہے جہاں ایک بوڑھی خاتون شاہ بانو کو سپریم کورٹ کے ذریعہ دیئے گئے گذرا بتھے کے حکم کو پارلیمنٹ نے ایک فرقہ دباو ¿ میں آکر پلٹ دی تھا ۔دوبرس پہلے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں صاف کردیا تھا ایک ساتھ تین طلاق غیر اسلامی ،غیر قانو نی اور آئین کے منافی ہے یعنی اب ایک ساتھ تین طلاق کہنے پر نہیں ہوگی ۔اس کے باوجود تین طلاق ہوتی رہی ہیں راجیہ سبھا میں بل پاس ہونے کے بعد بھارت میں بھی طلاق پر پابندی لگ گئی ہے دنیا کے 19اسلامی ملکوں میں پہلے سے ہی ممنوع ہے ۔مصر دنیا کا ایسا پہلا ملک ہے جہاں طلاق سال 1929میں مسلم جج صاحبان کی بنچ نے اتفاق رائے سے تین طلاق کو غیر آئین قرار دیا تھا ۔مصر کی نظیر کو اپناتے ہو

ٹائیگر زندہ ہے :بھارت نے پیش کی مثال

کہا جا تا ہے کہ ایک وقت میں دنیا میں جتنے شیر تھے اب اس کے پانچ فیصد رہ گئے ہیں مسلسل ٹائیگرس کی گھٹتی تعداد کو لے کر کافی عرصہ سے تشویش ظاہر کی جاتی رہی ہے ۔اور اس میں بہتری کے لئے تمام مہم چلائی گئی ایسے وقت میں جب دنیا میں شیروں کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے بھارت میں ان کی تعداد بڑھنا ایک اچھی خبر ہے ۔پیر کے روز ورلڈ ٹائیگرس ڈے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے شیروں کی شماری کے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس محاذ پر اتنے برسوں کے دوران جو کوشش کی گئی اس کا اچھا نتیجہ اب سامنے آنے لگا ہے ۔جنگلاتی تحفظ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق دیش بھر میں ٹائیگرس کی تعداد اس سال 2967پائی گئی ہے یہ 2014میں کل ٹائیگرس کی تعداد کے مقابلے 741زیادہ ہے یعنی پچھلے پانچ برسوں میں ان کی تعداد میں 33فیصد یعنی ایک تہائی اضافہ ہوا ہے ۔ظاہر ہے ٹائیگرس کی کم تعداد کو دیکھتے ہوئے ان کے تحفظ کو لے کر جس طرح کی تشویش جتائی جا رہی تھی اس لحاظ سے یہ اعداد و شمار کافی راحت بھرے ہیں حالانکہ تعداد بڑھنے کی یہ امید شیر شمار شروع ہوتے وقت ہی تھی چونکہ پہلے انتظام ٹھیک نہ ہونے کے سبب نارتھ ایسٹ کی ریاست

بھارت کی معیشت ڈھلان پر بے روزگاری بڑھنے لگی ہے

ہندوستان کی معیشت کی حالت تشویش ناک بنتی جا رہی ہے ۔پچھلے کچھ عرصے سے صاف اشارے مل رہے ہیں کہ اقتصادی محاذ پر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ریٹنگ ایجنسی کیریسل نے مالی سال 2019-20میںہندوستان کی اقتصادی رفتار کے اپنے انداز ے میںترمیم کی ہے ۔کیریسل میں رواں مالی سال کے لئے جی ڈی پی اضافی شرح کو 0.2فیصد تک گھٹا دیا ہے ۔ایجنسی کے مطابق جی ڈی پی گروتھ ریٹ 7.1فیصد کے بجائے 6.9فیصد رہ سکتی ہے ۔ریٹنگ ایجنسی نے صلاح دی ہے کہ مستقبل میعاد میں ترقی کے لئے حکومت کو فوری قدم اُٹھانے ہوں گے بدھ کے روز جاری سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جون 2019میں آٹھ بڑی انڈسٹریز میں ترقی پیداوار میں گراوٹ آئی ہے ۔جولائی 2019میں اسٹاک مارکیٹ کے لئے سترہ سال میں سب سے بری ثابت ہوئی ہے ۔بجٹ کے بعد کارپوریٹ کمائی ،لیکویڈیٹی کے مسئلے کے چلتے بازار میں گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے ۔بلو مارگ کے ڈیٹا کے مطابق پچھلے سترہ سال میں محض چار مرتبہ اگست ماہ میں جولائی ماہ سے بہتر اچھی پرفارمینس دی ہے ۔جون کے ابتدا میں ریکارڈ فی سطح کے مقابلے ابھی بازار قریب آٹھ فیصد نیچے ہے ۔بازار میں ٹیکس بڑھانے ترقی شرح پر کم توجہ دینے کے سبب بازار میں مایوس