وجود بچانے کیلئے اترے گی بہوجن سماج پارٹی
اترپردیش اسمبلی چناؤ میں بہوجن سماج پارٹی اپنا وجود بچانے کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ بہن جی اپنی سیاسی زندگی کے شاید سب سے مشکل دور سے گزر رہی ہیں۔ 2007ء سے2012ء تک بھرپور اکثریت کی سرکار چلانے کے باوجود وہ اقتدار سے باہر ہوگئیں جبکہ اس دور میں بھی کئی دیگر ریاستوں کی سرکاریں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ 2014ء کے عام چاؤ میں تو پارٹی نے سبھی سیٹوں پر چناؤ لڑا تھا لیکن اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی۔ اس چناؤ کے لئے مایاوتی نے اپنے خاص سپہ سالاروں کو بھٹکے ووٹروں کو اپنی طرف کرنے کی مہم چلا رکھی ہے اور انہیں اس کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔ اگر ہم پچھلے اسمبلی چناؤ کو چھوڑ دیں تو پہلے کے سبھی انتخابات میں بسپا کا ووٹ فیصد مسلسل بڑھ رہا تھا لیکن 2012ء کے چناؤ میں پانچ فیصدی سے زیادہ ووٹ کم ہونے سے وہ اوقتدار سے باہر ہوگئی تھی۔ بسپا اس بار ایسا نہیں ہونے دینا چاہتی۔ اسی وجہ سے بہن جی نے اپنے روایتی دلت اور مسلم ووٹ بینک پر اس مرتبہ زیادہ توجہ دینا شروع کردی ہے۔ سپا ۔ کانگریس کے امکانی اتحاد نے مایاوتی کی پریشانی بڑھا دی ہے۔ بسپا کے بھروسے چند ذرائع کی مانیں تو مایاوتی نے اپنے قریبی عہدے داروں...