اشاعتیں

اگست 13, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اور اب بہار میں سرجن گھوٹالہ، کروڑوں کا غبن

اور اب بہار میں سرجن گھوٹالہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ اس گھوٹالہ میں سنیچروار تک 7 ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں۔ جمعہ کواس میں 7 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ مہا گھوٹالہ میں محکمہ بہبود کے100 کروڑ روپیہ کے غبن کا پتہ چلا ہے۔اب تک 750 کروڑروپئے کے غبن کے معاملہ سامنے آچکے ہیں۔ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں بھی 50 لاکھ روپئے کے غبن کا معاملہ اجاگر ہوا ہے۔ بھوارجن کے بعد بھاگلپور میں سب سے زیادہ محکمہ بہبود میں رقم کی ہیرا پھیرا کی گئی ہے۔ اس درمیان گرفتار بھاگلپور ڈی ایم کے اسٹینوگرافر پریم کمار سمیت 7 ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ بھاگلپور میں سرکاری رقم کے غبن میں این جی او سرجن اور بینک کی جعلسازی میں اب تک 418 کروڑ روپئے کے غبن کے کاغذات مل چکے ہیں۔ بہار کے چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ نے سنیچر وار کو بتایا کہ اس بات کی جانچ کرائی جائے گی کہ این جی او کے کھاتہ میں بینک نے سرکار کی جو موٹی رقم ٹرانسفر کی وہ کہاں گئی؟ چیف سکریٹری نے کہا پورے معاملہ کی جانچ کافی سوجھ بوجھ سے ہورہی ہے۔ سبھی ضلعوں کو ماضی گذشتہ میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے سبھی محکموں سے جڑے بینک کھاتوں کا ویری فکیشن کرائیں۔ بھاگلپور کے

دیش میں آفت کی بارش

دیش بھر میں بھاری بارش سے ہائے توبہ مچی ہوئی ہے۔ بارش نہ ہو تو تب بھی ہائے توبہ اور زیادہ ہوجائے تو تباہی۔ دیش کی چار ریاستوں اترپردیش، اتراکھنڈ، بہاراور آسام میں بارش سے بھاری تباہی ہوئی ہے۔ اتراکھنڈ کے پتھوڑا گڑھ میں پیر کو صبح بادل پھٹنے سے 9 لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ وہیں اترپردیش اور بہار میں کئی اضلاع زیر آب ہیں۔ آسام میں سیلاب سے بگڑے حالات ہیں اور وہاں جانے والی کئی ٹرینوں کو بدھوار تک منسوخ کردیا گیا۔ اتراکھنڈ میں کیلاش مانسرور مارگ پر ایتوار کی دیر رات مالپا اور بھانگتی نالے سے سارے خطہ میں بادل پھٹنے سے زبردست بارش ہوئی ہے جس میں فوج کے جے سی او سمیت 9 لوگوں کی موت ہوگئی۔ یوپی میں ندیاں طغیانی پر ہیں۔ نیپال کے پہاڑی علاقہ میں لگاتار بھاری بارش کے چلتے نارتھ پروانچل میں بھی ندیوں میں طغیانی ہے اور پردیش کے 40 اضلاع سیلاب سے گھرے ہوئے ہیں۔ کرشی نگر میں رنگ باند پیر کو ٹوٹ گیا۔ اس سے کئی گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہوگیا۔ ہماچل پردیش سمیت ندیوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے علاقوں میں ہورہی لگاتار بارش کے سبب ریزروائر کی پانی کی سطح بڑھنے اور ان کا پانی چھوڑے جانے سے پنجاب میں ہزاروں

کشمیر وادی میں دہشت گردوں پر گھر اور باہر دونوں سے دباؤ

جموں و کشمیر میں جس طرح ہماری سکیورٹی فورس اور جانچ ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائی چھیڑی ہوئی ہے اس کے مثبت نتیجے سامنے آنے لگے ہیں۔ ایک طرف این آئی اے کی کارروائی دوسری طرف سکیورٹی فورسز کا نامی آتنکی سرغناؤں کو چن چن کر مارنے سے کہا جاسکتا ہے کہ وادی میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی آہستہ آہستہ فیصلہ کن موڑ پر پہنچتی جارہی ہے۔ ایتوار کی رات ساؤتھ کشمیر کے شوپیاں ضلع میں فوج ، سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس نے دہشت گردوں کی موجودگی کا سراغ پا کر اونیرا گاؤں کی گھیرا بندی کردی اور تلاشی کے دوران جب دہشت گردوں نے گولہ باری شروع کردی تب سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس میں تین آتنکی مارے گئے اور دو فوجی شہید ہوگئے۔ پوری رات چلی اس مڈ بھیڑ کا کارنامہ یہ رہا کہ اس علاقہ میں حزب المجاہدین کا اہم کمانڈریاسین اٹو عرف غزنوی مارا گیا۔یاسین کا نام فوج کی طرف سے جاری ٹاپ بڑے دہشت گردوں کی فہرست میں بھی تھا۔ یاسین 1996 میں تنظیم میں شامل ہوا تھا اور 2007ء میں گرفتار ہونے کے بعد 2014ء میں چھٹا تھا۔ 2015ء میں حزب المجاہدین کا چیف آپریشن کمانڈر بن گیا۔ وہ 2016ء میں لمبے عرصے تک چلی شور

پاکستان کی 70 برس کی آزادی

1947ء کو دونوں بھارت اور پاکستان آزاد ہوئے تھے۔ 70 سال کے اس لمبے سفر میں دونوں دیشوں میں کتنا فرق آگیا ہے ۔ دونوں کی سیاسی تاریخ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پاکستان کی سیاست میں 70 سال میں تقریباً ساڑھے تین دہائی تک فوج اقتدار پر قابض رہی ۔ اس دوران پاکستان میں چار فوجی حکومتیں گدی نشیں ہوئیں اور اقتدار کا کنٹرول جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے پاس تھا۔ جنرل ایوب سے لیکر جنرل پرویز مشرف تک ہر دور میں ایک ہی کامن رد عمل سننے کو ملتا رہا جسے چنی ہوئی شہری سرکار کی نااہلی، کرپشن اور دیش کے لئے خطرہ کے دعوے سب سے اوپر تھے۔ دیش کی فوج چاہتی ہے کہ سبھی معاملوں میں اس کی صلاح سے سرکاریں چلائی جائیں۔ ڈیفنس ماہر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ باہری سکیورٹی کا بوجھ ان پر ہے۔ اندرونی سکیورٹی اور دہشت گردی سے مقابلہ بھی فوج کررہی ہے۔شہری حکومت کا رول محدود ہے اس لئے جب صلاح مشورہ کی کارروائی چلتی رہتی ہے تب تک حالات ٹھیک رہتے ہیں۔ حسن عسکری کے مطابق دوسرا اہم اشو بجٹ مسئلوں کا ہے۔ تیسرا ایسا ہوتا ہے کہ خود کو مضبوط بنانے کے لئے کچھ وزیر غیر ضروری طور سے فوج کی تنقید

معصوم بچوں کی موت کا ذمہ دار کون؟(2)

گورکھپور کے بابا راگھوداس میڈیکل کالج اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے 64 لوگوں کی موت کا سانحہ اپنے آپ میں اس لئے بھی چونکانے والا ہے کیونکہ آکسیجن سپلائی رکنے کی وجہ سے اتنی موتیں ہونے کا یہ دیش میں پہلا معاملہ ہے۔ بیشک اس میں ہم یوگی سرکار کو برا بھلا کہیں اور ان کی تنقید کریں لیکن اصل قصوروار تو وہاں کا انتظامیہ، آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی، وہاں کے سینئر ڈاکٹر و افسر بھی کم ذمہ دار نہیں ہیں۔ گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں موت سے لڑتے معصوموں کی زندگی آکسیجن کے جس پتلے سے پائپ پر ٹکی تھی ، ڈاکٹروں نے ہی کمیشن کے لالچ میں اس پائپ کو کاٹ دیا۔ بچوں کی موت کے بعد اب میڈیکل کالج کے ملازم بتا رہے ہیں کہ میڈیکل کالج کے پرنسپل راجیو مشرا کی بیوی عام کمیشن سے دو فیصدی زیادہ چاہتی تھی اس لئے انہوں نے آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کی ادائیگی لٹکائے رکھی تھی۔ ذرائع کے مطابق پرنسپل راجیو مشرا اپنی بیوی کے ذریعے سے آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی پشپا سیلس سے کمیشن کی ڈیمانڈ کرتا تھا۔ ان کی بیوی اسی اسپتال میں آیوش کی ڈاکٹر ہیں۔ الزام ہے کہ بیوی نے پشپا سیلس سے دو لاکھ اور پہلے سلنڈر سپلائی ک

معصوم بچوں کی موت کا ذمہ دار کون؟(1)

گورکھپور میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے تقریباً 30 بچوں کی موت نہ صرف تکلیف دہ ، چونکانے والا واقعہ ہے بلکہ یہ لاپروائی کی انتہا ہے۔ یہ اس لئے بھی چونکانے والا واقعہ ہے کیونکہ یہ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ کے گورکھپور میں رونما ہوا۔ بتایا جارہا ہے کہ آکسیجن کی سپلائی ٹھپ ہونے سے اتنی اموات ہوئیں کیونکہ پیمنٹ رکنے کی وجہ سے آکسیجن دینے والی کمپنی نے یہاں سپلائی بند کردی تھی۔ دراصل بی آر ڈی میڈیکل کالج 6 ماہ میں 69 لاکھ روپے کی آکسیجن ادھار لے چکا تھا۔ گجرات کی سپلائر کمپنی پشپا سیلس کا دعوی ہے کہ قریب 100 بار خط لکھنے کے بعدبھی پیمنٹ نہیں ہوئی، پیسہ لینے جاتے تو پرنسپل ملتے ہی نہیں تھے۔ ایسے میں 1 اگست کو وارننگ دی گئی اور 4 سے سپلائی روک دی گئی۔ بدھوار سے آکسیجن ٹینک پھٹنے لگا۔ اس کے چلتے جمعرات اور جمعہ کو سنگین حالات کی وجہ سے 30 مریضوں کی موت ہوگئی۔ بتادیں ایک دن پہلے ہی یعنی بدھوار کو یوگی نے میڈیکل کالج کا دورہ کیا تھا لیکن انہیں کسی نے بھی آکسیجن کے سنگین مسئلہ سے واقف نہیں کرایا۔ یوپی سرکار نے موت کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا موتیں آکسیجن کی کمی سے نہیں ہوئی ہیں۔ آکسیجن سپلائی

جاتے جاتے بے وجہ تنازعہ کھڑا کر گئے حامد انصاری

نائب صدر کی میعاد پوری کرنے کے موقعہ پر محمدحامد انصاری تنازعہ کھڑا کر گئے۔ راجیہ سبھا ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا دیش کے مسلمانوں میں بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے اور خوف کا ماحول ہے۔ نائب صدر کے طور پر حامد انصاری کا جمعرات کو آخری دن تھا۔ یعنی دیش کے آئینی عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ حامد انصاری کی بات پر تنازعہ کھڑا ہونے اور اس سے عدم اتفاق جتایا جانا فطری ہے اس لئے اور بھی کیونکہ انہوں نے اتنی بڑی بات اپنا عہدے چھوڑتے وقت کہی۔ جاتے جاتے حامد انصاری ایسا کام کر گئے جس سے نہ صرف نائب صدر کے عہدے کو ٹھیس پہنچے بلکہ مسلم فرقے کا بھی بٹا کر گئے۔یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ اگر وہ مسلم سماج کو مبینہ طور پر غیر محفوظ دیکھ رہے تھے تو ایسا کہنے کے لئے کس بات کا انتظار کررہے تھے؟ کیا اپنے 10 سالہ عہد کے خاتمے کا ؟ یہ بھی سوال پوچھا جاسکتا ہے کہ آخر وہ اس نتیجہ پر کب اور کیسے پہنچے کہ مسلمان بھارت میں ڈر کے سائے میں جی رہے ہیں؟ بہتر یہی ہوتا کہ وقت رہتے اور موقعہ پر اپنی بات کہتے ۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے سابق صدر پرنب مکھرجی نے وقتاً فوقتاً کہی ہے۔ اگر وہ ایسا

دیوالیہ جے پی انفراٹیک میں پھنسے 30 ہزار فلیٹ الاٹمنٹ

اپنے گھروں کا خواب سجائے بیٹھے ہزاروں لوگوں کوبڑا جھٹکا لگا ہے۔ مشہور جے پی گروپ کی سب سے بڑی کمپنی جے پی انفراٹیک اور امرپالی گروپ کی تین کمپنیوں کو جمعرات کے روز دیوالیہ اعلان کردیا گیا ہے۔ نیشنل کمپنی لا ٹربیونل (این سی ایل ٹی) نے الگ الگ بینکوں کی عرضی پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اس سے تقریباً 47 ہزار زیر تعمیر فلیٹ خریدنے والوں پر سیدھا اثر پڑے گا۔ جے پی انفراٹیک پر قریب 8365 کروڑ روپئے کا قرض ہے۔ ٹریبونل نے بینک کی عرضی منظور کرتے ہوئے انویلسی اینڈ بینک کرپٹی بورڈ کے تحت تجویز تیار کر پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے ان ہزاروں سرمایہ کاروں کے گھر کا خواب پورا ہونے کی امیدوں کو زبردست جھٹکا لگا ہے جنہوں نے بڑی رقم ایڈوانس میں دی ہوئی ہے۔ کمپنی نوئیڈا گرینوں میں 27 ہزار جبکہ جمنا زون میں 3500 فلیٹ بنا رہی ہے۔ حالانکہ اسے مالی حالات بہتر کرنے کیلئے 271 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ اس دوران وہ ایسا نہیں کرسکی تو اس کی پراپرٹی ضبط کرلی جائے گی۔ جے پی گروپ نے گرینو میں گولف کورس بنا کر علاقے میں اپنی چھاپ بنائی تھی۔ کام اور کمپنی کی ساکھ کو دیکھتے ہوئے جب اترپردیش میں بسپا کی سرکار بنی تو کمپنی نے

ہزاروں کروڑ کی پراپرٹی کا مالک وجیہ پت پائی پائی کو محتاج

کبھی برطانیہ میں اکیلے جہاز اڑا کر بھارت آنے والے دیش کے بڑے امیروں میں شمار 12 ہزار کروڑ روپے کے ریمنڈ گروپ کے مالک وجیہ پت سنگھانیہ کے آج سڑک پر آجانے کی تکلیف دہ خبر پڑھی۔ 78 سالہ وجیہ پت سنگھانیہ آج پائی پائی کو محتاج ہیں ،ایسا ان کا کہنا ہے۔ اور ان کی اس قابل رحم حالت کیلئے بقول ان کے کوئی باہری نہیں بلکہ ان کا بیٹا گوتم سنگھانیہ ذمہ دار ہے۔ مکیش امبانی کے اٹالیہ سے بھی اونچے گھر میں رہنے والے وجیہ پت کو ممبئی کی ایک سوسائٹی کے کرائے کے مکان میں رہنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ مالا بار ہلس میں اپنے 36 منزلہ جے کے ہاؤس میں ڈپلکس گھر کے لئے وجیہ پت نے ممبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔ ممبئی ہائی کورٹ میں وجیہ پت کے وکیل ونائر مینڈن نے بتایا کہ سنگھانیہ نے کمپنی میں اپنے سارے شیئر بیٹے کو دے دئے تھے۔ ان کی قیمت قریب 1 ہزار کروڑ روپے تھی۔ گوتم نے اب انہیں بے سہارا چھوڑ دیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی گاڑی اور ڈرائیور بھی چھین لئے ہیں۔ سب سے رئیس لوگوں میں شمار وجیہ پت کا ایوی ایشن اینڈ فلم صنعت سے بھی رسوخ تھا۔ دنیا بھر میں سوٹنگ اور شٹنگ کے لئے مشہور ریمنڈ کمپنی کی بنیاد 1925ء میں رکھی