اشاعتیں

جنوری 8, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاک سرکار بنام فوج بنام عدلیہ بنام عمران جم کر لڑائی جاری ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 14th January 2012 انل نریندر پچھلے 15 روز میں میں نے اسی کالم میں پاکستان کو لیکر دو آرٹیکل لکھے تھے۔ پہلا تھا اگر زرداری دوبئی سے واپس پاکستان لوٹے تو ایک نہایت خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے'۔ یہ آرٹیکل تب لکھا تھا جب آصف علی زرداری اچانک دوبئی بھاگ گئے تھے۔ دوسرا آرٹیکل 4 جنوری کو لکھا تھا۔ اس کا عنوان تھا ''چوراہے پر کھڑا پاکستان''۔ میری دونوں باتیں سچ ثابت ہورہی ہیں۔ پاکستان میں سیاسی ماحول اتنی تیزی سے بدل رہا ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ دراصل اندر ہی اندر کھیل کیا ہورہا ہے؟ کچھ باتیں طے ہیں۔ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اب آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ایک منٹ بھی برداشت کرنا نہیں چاہتی۔ زرداری اور گیلانی ایک طرف تو کیانی اور پاشا ایک طرف دونوں ہی ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں۔ الزام تراشیوں کا دور جاری ہے۔ بیچ میں کھڑے ہیں تحریک انصاف پارٹی کے چیف و سابق کرکٹر عمران خاں۔ عمران خاں کی مقبولیت کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ انہیں فوج اور آئی ایس آئی کی بھی حمایت اندر خانے مل رہی

دگوجے جیسے دوست ہوں تو کانگریس کو دشمنوں کی ضرورت نہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 14th January 2012 انل نریندر اپنے متنازعہ بیانات کے لئے مشہور کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے ایک بار پھر ایسا بیان دے دیا ہے جس سے ان کی اپنی پارٹی اور حکومت ہی کٹہرے میں کھڑی ہوگئی ہے۔ اترپردیش چناؤ میں مسلم ووٹوں کے پولارائزیشن کی کانگریسی جدوجہد میں آخرکار جنوبی دہلی کا بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کا جن بوتل سے باہر نکل ہی آیا ہے۔ دگوجے سنگھ کا پروجیکٹ اعظم گڑھ بدھوار کو اس وقت خلاف ہوگیا جب مسلم لڑکوں کی زبردست مخالفت کے بعد انہیں بغیر ریلی کئے وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اس واقعے سے پریشان دگوجے سنگھ نے کہا کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر فرضی تھا لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ انکاؤنٹر صحیح تھا اس وجہ سے ہم نے اس بات کو آگے نہیں بڑھایا۔ دگوجے سنگھ نے یہ بھی بیان اسی اعظم گڑھ میں دیا جو اس انکاؤنٹرکے بعد آتنکی نرسری کی شکل میں دکھایاجانے لگاتھا اس دورے میں مسلم ووٹوں کے پولارائزیشن کی کوشش کررہی کانگریس کے اسٹار کمپینر راہل گاندھی کو اعظم گڑھ کے شبلی کالج سے بغیر ریلی کے واپس جانا پڑا۔ علماء کونسل کے ورکروں نے سال2008ء میں دہلی میں ہو

سلمان رشدی کی یاترا کو لیکر یوپی کی سیاست میں بھونچال

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13th January 2012 انل نریندر اسلامی دنیا میں بدنام سیٹنک ورسس جیسی بیہودہ کتاب لکھنے والے سلمان رشدی کو پتہ نہیں کیا سوجھی کہ یوپی کے چناؤ کے ٹھیک پہلے وہ بھارت آنا چاہ رہے ہیں۔ رشدی کے دورے کو لیکر مسلمانوں میں اچانک بے چینی پیدا ہونا فطری ہی ہے۔ مسلم جماعتوں نے حکومت ہند کو اس مسئلے پر گھیرنا شروع کردیا ہے۔ مسلم لیڈروں کا کہنا ہے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز رائے زنی کرنے والے رشدی کو بھارت آنے کی اجازت دینے سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔ حالانکہ یہ پہلا موقعہ نہیں جب سلمان رشدی بھارت آرہے ہیں۔ لیکن ان کے آنے کے وقت پر ضرور تھوڑا تعجب ہورہا ہے۔ رشدی کے ناول 'دی سیٹنک ورسس' پر تنازعے کے بعد حکومت ہند نے ان کے دورۂ بھارت پر پابندی لگانے کے ساتھ ہی کتاب کی فروخت پر بھی پابندی لگا دی تھی اور طویل عرصے کے بعد این ڈی اے حکومت نے پہلی بار رشدی کو بھارت آنے کی اجازت دی تھی لیکن کتاب پر پابندی جاری رکھی تھی۔ اب جے پور میں 21 جنوری کو ہونے والے ساہتیہ سمیلن میں رشدی کے ممکنہ دورہ کو لیکر احتجاج کی آوازیں اٹ

پنجاب میں مقابلہ کانگریس بنام اکالی بھاجپا اتحاد

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 13th January 2012 انل نریندر پنجاب اسمبلی چناؤ کی117 سیٹوں پرچناؤ کے لئے جمعرات کو نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد وہاں امیدواروں کے پرچہ بھرنے کا کام شروع ہوگیا۔ ریاست میں30 جنوری کو چناؤ ہونا ہے۔ ووٹر لسٹوں کے مطابق ووٹروں کی تعداد قریب ایک کروڑ 74 لاکھ ہے۔ پنجاب کا چناوی مہا بھارت کوروکشیتر سے کم نہیں ہے۔یہ الگ بات ہے کہ اس لڑائی میں کوئی کرشن نہیں ہے اور نہ ہی اس بار کوئی دھرم یدھ ہے۔ مہابھارت کی طرح اس بار اس یدھ میں بھی ایک ساتھ بچپن گزارنے، کھیلنے ، پڑھنے ، کھانے پینے ،سونے اور نوجواں ہونے والے دو سگے بھائی وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل اور ان کے چھوٹے بھائی گرداس بادل لمبی اسمبلی حلقے کے چناوی دنگل میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے۔ جس طرح آزادی کے بعد کانگریس کی سیاست نہرو ۔گاندھی خاندان کے ارد گرد گھومتی رہی ہے اسی طرح پنجاب کی سیاست میں بھی گنے چنے خاندانوں کی پریکرما چلتی رہتی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ان خاندانوں میں سے ایک آدھ کو چھوڑ کر کوئی ایسا خاندان نہیں جس نے آزادی کے حصول میں کوئی اہم تعاون دیا ہو۔سردار بھگت س

بھنوری دیوی کا قتل ہوایہ طے ہو گیا، ثابت کرنا اہم چیلنج

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 12th January 2012 انل نریندر سی بی آئی نے راجستھان ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ بھنوری دیوی اب زندہ نہیں ہے اور اس نے عدالت سے اس کے شوہر امر چند کی جانب سے دائر عرضی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے حالانکہ عرضی کو منسوخ کرنے سے انکارکردیا اور سی بی آئی سے آخری رپورٹ 21 فروری تک پیش کرنے کو کہا ہے۔ سی بی آئی کی جانب سے سرکاری وکیل آنند پروہت نے عدالت کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ اب بھنوری دیوی زندہ نہیں رہیں اس لئے اب عدالت میں اسے پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی مطلع کیا کہ وہ معاملے کے نتیجوں کے قریب پہنچ گئی ہے اور جلد چارج شیٹ داخل کرنے جارہی ہے۔ بھنوری کا قتل ہوا تھا یہ پہلے سے ثابت کرنا سی بی آئی کے لئے ایک بڑی چنوتی ہوگی۔ لاش کو جلایا گیا پھر ہڈیوں کو توڑا گیا ، جتنا ممکن ہوا چورا بھی کیا گیا۔ اس پر بھی قاتل استھیاں چار مہینے سے زیادہ وقت تک نہر میں رہیں۔ ان سب اسباب سے ڈی این اے ٹیسٹ فیل ہوسکتا ہے اس لئے یہ سی بی آئی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور نہر سے ملی بھنوری کی گھڑی بڑی امید کی کرن بن گئی ہے۔

کیمرے سے گیا سوال اور بلو ٹوتھ سے آیا جواب

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 12th January 2012 انل نریندر ہر معاملے کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اچھا اور ایک برا۔ مثال کے طور پر جب سچائی کو اجاگر کیا گیا تھا تو اس کا فائدہ قوت پیدا کرنے میں بھی لگا اور ایٹم بم بنانے میں بھی ہوا۔ یہ منحصر کرتا ہے تکنیک کا استعمال کرنے والے پر اور اس کے مقصد پر۔ میں نے کم سے کم یہ تصور نہیں کیا تھا کہ ایک امتحان میں اس کا ایسے بھی استعمال ہوسکتا ہے جیسے راجدھانی دہلی میں ایمس کے آل انڈیا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل امتحان میں ہوا۔ پولیس نے ایتوار کو اس ہائی ٹیک چیٹنگ گروہ کو بے نقاب کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ڈاکٹر( امتحان دینے والا) دو ایم بی بی ایس ، اور ایک ایم بی بی ایس کورس کے سال دوم کے طالبعلم اور ایک ڈگری یافتہ لڑکے کو گرفتار کیا ہے۔ اسپیشل سیل کے ڈپٹی کمشنر اشوک چاند کے مطابق محض 30 منٹ میں امتحان کا پرچہ لیک ہوگیا تھا۔ گروہ نے ہر طالبعلم سے 25 سے30 لاکھ روپے لیکر آدھا درجن طلبہ کا پرچہ ہل کرایا تھا۔ چاند کے مطابق دیش کے سرکاری کالجوں میں پوسٹ گریجویٹ کی 50 فیصدی سیٹوں کو بھرنے کیلئے ایمس کی جانب سے پی جی میڈیکل

میری دلی مہان میں نقلی سامان کا دھندہ زوروں پر ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 11th January 2012 انل نریندر بلا شبہ بھارت نے بہت ترقی کی ہے ہر سیکٹر میں ہم نے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔ نقلی سامان بنانے کے میدان میں تو ہم سب کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔ راجدھانی دہلی جو شائننگ انڈیا کا شو پیس ہونا چاہئے تھا آج نقلی سامان بیچنے کے لئے مشہور ہورہی ہے۔ دلی پولیس نے سنیچر کے روز نقلی کیڑے مار دوائی پکڑی تو ایک فرضی افسر بھی پکڑا۔ اس چھاپے ماری میں لوگوں کو حیرانی میں ڈال دیا ہے۔ راجدھانی میں خریداری کرتے وقت ذرا بچ کے رہی۔ برانڈڈ سامان سے لیکر نقلی طاقت کی دوائیں تک سب کچھ ملتا ہے۔ دلی کے بازاروں میں غیر ملکی شراب کے شوقینوں کو لگتا ہوگا کہ اسکاچ، وہسکی سستی مل گئی لیکن انہیں یہ نہیں پتہ ہوگا کہ بوتل اصلی ہے یا مال نقلی۔ نقلی نوٹ تو آئے دن ملتے ہی رہتے ہیں۔ دلی پولیس کے کرائم برانچ نے سال2011 میں ایسے گروہ کو بے نقاب کیا جو اس نقلی دھندے میں اصلی نوٹ کمانے میں لگے ہوئے تھے۔ پولیس نے ایسی پانچ یونٹ پکڑیں جو فرضی اسٹیکر بنا کر نامی گرامی اسکاچ کی بوتلوں پر لگائے جارہے تھے۔ 285 اسکاچ کی بوتلیں برآمد ہوئیں جن میں

بچوں پر راکھی ساونت، بگ باس جیسے ریئلٹی شو کے برے اثرات

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 11th January 2012 انل نریندر ہم وزیر اطلاعات و نشریات محترمہ امبیکا سونی کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں کہ انہوں نے کچھ ٹی وی چینلوں پر دکھائے جارہے فحاشی پروگراموں کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ آج کل ٹی وی ہر گھر میں دیکھا جاتا ہے کچھ ٹی وی سیریل تو اتنے بیہودہ ہیں جنہیں دکھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ ان پروگراموں کا سیدھا اثر گھر کے بچوں اور عورتوں پرپڑتا ہے۔ ہمارے سماجی تانے بانے کو کچھ سیریل تباہ کررہے ہیں۔ لیو ان ریلیشن شپ، جھٹ طلاق اور افیئرز، خاندان میں پیسوں کو لیکر آپسی لڑائی اور نہ جانے کیا کیا دکھایا جاتا ہے۔ انہی کے چلتے میں نے یہ سیریل دیکھنے ہی بند کردئے ہیں۔پر کیا کریں گھر کی عورتیں تو جیسے ہی شام ہوتی ہے ٹی وی پر چپک کر بیٹھ جاتی ہیں اور ہر چینل پر کونسا سیریل آرہا ہے اس کی ان کو پوری جانکاری ہوتی ہے۔ امبیکا سونی نے پہل کرکے ٹیلی کاسٹ مواد شکایت کونسل کی تشکیل دی ہے۔ پچھلے چھ مہینے میں کونسل کو رئلٹی شو بگ باس اور راکھی ساونت کے غضب دیش کے عجب قصے پروگرام کے خلاف سب سے زیادہ شکایتیں ملی ہیں۔ کونسل کو راکھی ساونت

یوپی میں مورتیوں پر پردہ ڈالنے سے کیا حاصل ہوگا؟

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10th January 2012 انل نریندر چناؤ کمیشن نے حکم دیا ہے کہ اترپردیش میں آزادانہ ، منصفانہ چناؤکرانے کے غرض لکھنؤ اور ریاست کے کئی حصوں میں لگی وزیراعلی مایاوتی اور بہوجن سماج کا چناؤ نشان ہاتھی کے مجسموں پر چناؤ تک پردہ ڈال دیا جائے۔ چناؤ کمیشن کا یہ فرمان اندرا گاندھی، راجیوگاندھی اور ایسے دیگرسیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے مجسموں پر بھی لاگو ہوتا ہے جن سے ووٹر متاثر ہوسکتے ہیں۔ چناؤ کمیشن نے کہا کہ چناؤ ضابطہ لاگو ہونے کی وجہ سے اس حکم کو فوراً نافذ کردیا جائے۔ چناؤ کمیشن کے اس فیصلے کے سبب نوئیڈا کے قومی دلت پریرنا استھل اور لکھنؤ میں 9 مقامات پر مایاوتی اور ہاتھی کے بت متاثر ہوں گے۔ بسپا میں اس کا سخت احتجاج ہونا فطری تھا۔ چناؤ کمیشن کے اس متنازعہ فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہرکرتے ہوئے بسپا کے سکریٹری جنرل ستیش مشرا نے کہا کہ اگر چناؤ نشان ڈھکنے کی بات ہے تو کیا کمیشن ہر کسی کو اپنے ہاتھ کے پنجے کٹوانے یا ڈھکنے کا حکم دے گا کیونکہ یہ کانگریس کا چناؤ نشان ہے؟ یہ ہی نہیں بھاجپا کا چناؤ نشان کمل کا پھول ہے ،تو کیا کمیشن ہر تالاب

پاکستان کے اصل سی آئی اے ایجنٹ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 10th January 2012 انل نریندر گذشتہ ہفتے پاکستان کے کچھ سینئر صحافی ہمارے دفتر میں آئے تھے۔ ہم نے ان کے خیر مقدم کے لئے شاندار پروگرام بنایا تھا۔ ان میں جناب محمود شام، ایاز بادشاہ قابل ذکر تھے۔ دراصل یہ لوگ حیدر آباد میں منعقدہ اردو ایڈیٹرز کا نفرس میں شرکت کے لئے دہلی آئے تھے۔انہوں نے دہلی میں دو دن قیام کیا۔ ان سے کافی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں طرف کی کئی نئی معلومات ملیں۔ میں نے اپنی خیر مقدمی تقریر میں کہا ''پاکستان آج صحافیوں چاہے وہ اخبار کے ہوں یا ٹیلی ویژن کے ہوں ،کیلئے دنیا کا سب سے خطرناک دیش بن گیا ہے۔ پاکستان میں آزادانہ رائے رکھنے والے صحافیوں کے لئے یہ ایک مشکل دور ہے۔ اپنے فرض کی تعمیل کے دوران اس پیشے سے جوڑے 11 لوگوں کو 2011ء میں مار ڈالا گیا۔ ان لوگوں کا قتل یا تو نسلی گروپوں کے درمیان ہونے والی گولہ باری یا کٹر پسندانہ تشدد یا پھر سیاسی نظریات کے چلتے کیاگیا۔ مثال کے طور پر گذشتہ برس سلیم شہزاد کے اغوا اور قتل میں سرکار کی مشینری کا ہاتھ ہونے کا الزام تھا جبکہ اس معاملے کی جانچ کے لئے قائم کمیشن ا

بری چیف کی عمر کو لیکر غیر ضروری تنازعہ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8th January 2012 انل نریندر پچھلے کئی دنوں سے بحریہ فوج کے جنرل وی کے سنگھ کی عمرکو لیکر ایک غیر ضروری تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ دراصل ریکارڈ میں ان کی پیدائش کی دو تاریخیں درج ہیں۔ فوج کے سربراہ چاہتے تھے کہ ان کی یوم پیدائش سرکاری دستاویز میں16 مئی 1950ء سے10 مئی 1951ء کی جائے۔ ایسا کرنے سے ان کی ملازمت کی میعاد ایک سال بڑھ جاتی ہے۔ وزارت دفاع نے جنرل سنگھ کی جانب سے ان کے یوم پیدائش بدلنے کی عرضی کو خارج کردیا تھا۔ ان کے یوم پیدائش کو لیکر پیدا ہوئے تنازعے میں سرکار کے آجانے کے بعد اپنے عہدے کے وقار کے مطابق جنرل وی کے سنگھ صبر سے کام لے رہے ہیں لیکن کئی ایسی باتیں ہیں جو جنرل سنگھ کے حق میں جاتی ہیں۔ وزارت قانون کے ایک جوائنٹ سکریٹری کے مطابق وزارت نے یوم پیدائش سے متعلق ان کے دعوے کوصحیح ٹھہرایاتھا۔ ذرائع کے مطابق یوم پیدائش کا تنازعہ بڑھنے پر ڈیفنس وزارت نے قانون وزارت سے اس سلسلے میں رائے مانگی تھی جس پر وزارت قانون نے اپنی یہ صلاح دی تھی۔ اتنا ہی نہیں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس جے ایس ورما سمیت دیگر تین سابق ججوں نے بھی

دہلی کے نرسری اسکولوں میں داخلے میں کروڑوں کی کمائی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 8th January 2012 انل نریندر مجھے معلوم نہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں نرسری کے داخلوں میں اتنی دھاندلی ہوتی ہے جتنی کہ دہلی میں ہوتی ہے۔ نرسری اور کے جی کے داخلے شروع ہوتے ہی دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں کی پوباراں ہوجاتی ہے۔ ادیوگ منڈل ایسوچیم کے مطابق اس مرتبہ داخلے کے فارم بیچنے سے ہی انہیں 1200 کروڑ روپے کی کمائی ہونے کا امکان ہے۔ یہ تو محض ایک اتفاق ہے دیش بھر کے تمام پبلک اسکولوں کے اعدادو شمار کو جوڑا جائے تویہ رقم بہت بڑی بنے گی۔ ایسوچیم کے مطابق پچھلے برس پرائیویٹ سیکٹر کے ان پبلک اسکولوں میں نرسری کے مہنگے فارم بیچ کر 1 ہزار کروڑ روپے کی کمائی کی تھی لیکن اس سال یہ رقم1200 کروڑ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کے مطابق کسی اچھے پبلک اسکول میں نرسری میں بچے کا داخلہ کرنا کوئی بڑی جنگ جیتنے سے کم نہیں ہے۔ والدین کو کئی بڑے اسکولوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور نرسری میں داخلہ مکمل ہونے تک 20 ہزار سے25 ہزار روپے تک خرچ ہو جاتے ہیں۔ ایسوچیم کے سکریٹری جنرل ڈی ایس راوت کے مطابق داخلہ فارم کی فروخت کچھ دنوں کے اندر بند کردی جاتی ہے