اشاعتیں

ستمبر 23, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مالدیپ کو لیکر بھارت۔ چین میں کریز

مالدیپ کی پہچان دنیا بھر میں ایک خوبصورت سیاحتی مقام کی شکل میں مانی جاتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں اس دیش کی اہمیت بھارت اور چین کے لئے حکمت عملی شکل میں بڑھی ہے۔ بحر ہند میں چین اپنا دبدبہ بڑھانے کے لئے کئی ملکوں میں اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے تو دوسری طرف بھارت چین کو روکنے کیلئے چاہتا ہے کہ وہ ان ملکوں میں اپنی موجودگی مضبوط کرے۔ چین عالمی کاروبار اور ڈھانچہ بندی پلان کے ذریعے ان ملکوں میں تیزی سے اپنے پاؤں جما رہا ہے۔ 200 جزیروں والے 90 ہزار مربع کلو میٹر کا یہ دیش سمندری جہازوں کے لئے اہم ترین راستہ ہے۔ بھارت اور چین دونوں چاہتے ہیں کہ ان کی بحریہ حکمت عملی کے دائرہ میں یہ علاقہ رہے۔ مالدیپ میں اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کے اقتدار میں آنا اس لئے راحت کی خبر ہے کیونکہ صدارتی چناؤ میں شکست کھائے عبداللہ یامین ہندوستانی مفادات کو زبردست طریقے پر نظر انداز کرنے کے ساتھ ہی تاناشاہی تیور دکھانے لگے تھے۔ بھارت کی تشویش کا سبب صرف یہ نہیں تھا کہ یامین چین کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے رہے تھے بلکہ یہ بھی تھا کہ وہ کٹر پسند عناصر کے تئیں نرمی برت رہے تھے۔ اس کا ایک ثبوت گزشتہ دنوں اس وقت ملا ج

گٹر میں گھٹ کر مرے 1700 غریب ایک بھی ذمہ دار کو سزا نہیں

ایک طرف تو اسرو 2022 میں خلا میں انسان بھیجنے کی تیاری کررہا ہے اور اس کے لئے وہ 10 ہزار کروڑ روپے بھی خرچ کرے گا۔ وہیں دوسری طرف آج بھی دیش میں گٹر صاف کرتے ہوئے ہر سال قریب 100 لوگوں کی موت ہورہی ہے۔ دیش کی راجدھانی دہلی میں ہی سیور کی صفائی کے دوران پھر کچھ مزدوروں کی موت ہوگئی۔ دہلی کے جنتر منتر پر دو دن پہلے لوگوں کی سیور میں دم گھٹنے سے موت ہوئی تھی۔ صفائی کرمچاریوں نے ایک دھرنا اور مظاہرہ کیا۔ ’’اسٹاپ کلنگ اس‘‘ کے اس آندولن میں طالبعلم ،رضاکار اور تھیٹر کی دنیا کے لوگ وکیل و عام شہریوں نے حصہ لیا۔ رضاکار بیجواڑہ ولسن نے اعلان کیا کہ اب اگر سیور میں کوئی موت ہوئی تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ولسن نے کہا کہ ہم یہاں پیسوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے وقار اور اپنی عزت اور جینے کا حق مانگنے کے لئے آئے ہیں۔ جب سیور کی ہاتھوں سے صفائی کئی سال پہلے بند ہوگئی ہے تو کیوں اب بھی مزدور ان کی صفائی کے دوران مر رہے ہیں؟ آندولن کے ذریعے پی ایم مودی کو ایک میمورنڈم بھی دیا گیا ہے۔ اس میں مانگ کی گئی ہے کہ سیور میں موت ہونے پر معاوضہ 25 لاکھ روپے ملے۔ بھارت سرکار موتوں کی ذمہ داری لے اور افسران معا

سکم میں چینی سرحد سے لگا ہوا ہندوستانی ہوائی اڈہ

نارتھ ایسٹ میں ہندوستانی سرحد کے پاس چین تین ہوائی اڈوں کی تعمیر کررہا ہے۔ سکم پر وہ اپنا دعوی جتاتا رہا ہے۔ سکم کے ناتھولہ اور دیگر دروں میں کئی بار ہندوستانی چینی فوجیوں کی جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔ کچھ دن پہلے میں نے جے پی دتہ کی فلم ’پلٹن‘ دیکھی تھی۔بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ 1967 میں ہندوستانی فوجیوں نے نہ صرف چینیوں کو کھدیڑا تھا بلکہ دونوں دیشوں میں بین الاقوامی بارڈر دکھانے کے لئے ایک کانٹے دار باڑھ بھی تیار کی تھی۔ اس کے روکنے کیلئے چینیوں نے پوری طاقت کے ساتھ ہمارے فوجیوں پر حملہ کیا جس کا ہمارے بہادر جوانوں نے منہ توڑ جواب دیا۔ آخر میں چین نے نہ صرف سرنڈر کیا بلکہ اس کانٹے دار باڑھ کو مان بھی لیا۔ یہ آج بھی موجود ہے ۔1962 کی ہار کا ہم نے چینیوں سے 1967 میں بدلہ لیا۔ یہی وجہ ہے کہ چین یہ سمجھ گیا ہے کہ بھارت اب 1962 کا بھارت نہیں ہے۔ ہمارے سکیورٹی جوان اب ان کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ سکم کے اس نئے ہوائی اڈہ کی سماجی اہمیت تو ہے ہی یہ چینیوں کو منہ توڑ جواب بھی ہے۔ سکم کے ایک چھوٹے سے گاؤں واکیونگ سے قریب دو کلو میٹر دور ایک پہاڑی پر اس ہوائی اڈہ کو تیار کیا گیا ہے۔ چاروں طرف

کیا جرائم پیشہ کو سیاست میں آنے سے روکا جاسکتا ہے

سپریم کورٹ نے منگلوار کو کہا کہ سیاست کا جرائم کرن کینسر ہے لیکن یہ لاعلاج نہیں ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا چاہئے تاکہ ہماری جمہوریت کے لئے خطرناک نہ بن جائے۔ داغیوں کو چناؤ لڑنے سے روکنے کے لئے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے آئینی بنچ نے یہ رائے زنی کی۔ عدالت نے کہا سنگین جرائم کے معاملوں کا سامنا کررہے لوگوں کو سیاست میں اینٹری سے روکا جانا چاہئے کیونکہ سیاست کی گندی دھارا کو صاف کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سدھار بھی۔ وہ بھی سماج کا آرکٹیکٹ نہیں ہوتا۔یہ بات منگلوار کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہوگئی ہے۔ اس لئے سیاست کو جرائم سے پاک کرنا ہے تو اس کے لئے پارلیمنٹ سے قانون بنانے کے ساتھ سماجی بیداری جگانے کی لمبی جدوجہد کرنی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے داغی نیتاؤں کے چناوی مستقبل پر کوئی سیدھا فیصلہ بھلے ہی نہ دیا ہو لیکن یہ کہہ کراس کے لئے پارلیمنٹ کو خود قانون بنانا چاہئے، مرکز اور پارلیمنٹ کے پالے میں گیند ڈال دی ہے۔ یعنی عدالت عظمی نے پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ جنتا کو کسے کیسے نمائندوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں؟ عدالت نے مانا کہ محض چارج شیٹ کی بنیاد پر نہ تو ممبران اسمبلی یا ایم پی پر ک

امت شاہ۔ کیجریوال کی ٹوئٹر وار

ابھی تک دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا نام تک لینے سے کترانے والے بھاجپا صدر امت شاہ نے پوروانچل مہا کمبھ کی ریلی میں تقریر کے دوران کیجریوال پر کئی سیدھے حملے بولے۔ معاملہ تب دلچسپ ہوگیا جب بی جے پی کے ٹوئٹر ہینڈر سے امت شاہ کی کہی گئی باتیں ٹوئٹ کی گئیں تو اس کے جواب میں کیجریوال ٹوئٹر پر جواب دینے لگے۔ شاہ نے دہلی کی سبھی ساتوں سیٹیں جیتنے کا دعوی بھی کیا۔ اس ٹوئٹر وار میں منوج تیواری بھی کود پڑے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ کیجریوال جی دہلی کی جنتا نے آپ کو بڑی امید سے چنا تھا لیکن آپ نے ان کے بھروسے کو تار تار کردیا۔ دہلی کے وزیر اعلی آپ کو کام کرنا ہے، آپ کو پبلک ڈیبیٹ کا بہت شوق ہے نہ۔ نئی دہلی کے کسی بھی ورکر کو چن لیں۔ امت شاہ کے سوالوں کا ایک ایک کرکے جواب کیجریوال نے دیا۔ امت شاہ۔۔۔ کیجریوال جی چار برسوں میں آپ نے دہلی کے لوگوں کے کتنے کام کئے؟ دہلی کے وزیر اعلی کا ایک ہی منتر ہے جھوٹ بولنا، زور سے بولنا، پبلک میں بولنا اور بار بار جھوٹ بولنا۔ اس کے جواب میں کیجریوال نے کہا جتنے کام مودی جی نے چار سال میں کئے اس سے دس گنا زیادہ ہم نے کئے ہیں۔ مودی جی نے جتنے عوام مخالف اور

امریکہ اور چین میں چھڑی خطرناک ٹریڈ وار

چین اور امریکہ کے درمیان آج کل ایک ٹریڈ وار چھڑی ہوئی ہے۔اس ٹریڈ وار یعنی کاروباری جنگ کا اثر بھارت سمیت دیگر ملکوں پر بھی پڑنا طے ہے۔ یہ کاروباری جنگ کیا ہے، اس کا کیا اثر ہوتا ہے؟ جب ایک دیش دوسرے دیش کے تئیں سرپرستی والا رویہ اپناتا ہے یعنی وہاں سے درآمد ہونے والی چیزوں اور سروسز پر ٹیکس بڑھاتا ہے تو دوسرا دیش بھی اسی انداز میں جوابی کارروائی کرتا ہے۔ ایسے ہی سنرکشن وادی پالیسیوں کے اثر کو ٹریڈ وار یعنی کاروباری جنگ کہتے ہیں۔ اس کی شروعات تب ہوتی ہے جب ایک دیش کو دوسرے دیش کی کاروباری پالیسیاں نامناسب محسوس ہوتی ہیں یا وہ دیش روزگار پیدا کرنے کے لئے گھریلو مینوفیکچرنگ کو بڑھاوا دینے کو درآمد شدہ چیزوں پر کرایہ بڑھاتا ہے جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا ہے۔ ٹرمپ نے اس ارادے سے چین کے خلاف کاروباری جنگ کاآغاز کیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سے درآمد شدہ 200 ارب ڈالر کی چیزوں پر لگایا گیا نیا ٹیکس پیر سے نافذ ہوگیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ اب تک چین سے درآمد شدہ 250 ارب ڈالر کی چیزوں پر ٹیکس لگا چکا ہے۔ یہ امریکہ کو ہونے والے چین کے ایکسپورٹ کا قریب آدھا حصہ ہے۔ ادھر چین ن

مودی کا اب تک کا سب سے بڑا سیاسی داؤ

ہمارے دیش میں پبلک ہیلتھ سروسز کی بدحالی کسی سے چھپی نہیں ہے۔ جو سرکاری اسپتال ہیں ان کی خدمات کا برا حال سب کو معلوم ہے اور نجی اسپتالوں میں علاج کتنا مہنگا ہے اس کے چلتے غریب آدمی علاج کرانے کی سوچ بھی نہیں سکتا۔ چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے لئے لاکھوں کا بل بن جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ اچانک موت کے منہ میں اسی وجہ سے چلے جاتے ہیں۔اس مسئلہ سے نجات پانے کے لئے وزیر اعظم نے ایک ہیلتھ اسکیم آیوشمان بھارت یعنی ’’آروگیہ ‘‘ کی شروعات کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے رسمی شروعات کے بعد منگل 23 ستمبر سے پنڈت دین دیال اپادھیائے جینتی سے دیش کے25 راجیوں میں یہ یوجنا لاگو ہوگئی۔ یوجنا کے مطابق دیش میں 10 کروڑ کنبوں کا پانچ لاکھ روپے کا بیمہ سرکار مفت کرے گی اور اس کے بدلے علاج کیش لیس ہوگا۔ سرکار کے مطابق پورے دیش میں 15 ہزار سے زیادہ اسپتالوں نے آیوشمان یوجنا سے جڑنے کے لئے پینل میں شمولیت کے لئے درخواست دی ہے۔ سرکار کا ٹارگیٹ ہے کہ اسکیم لانچ ہونے کے ایک ہفتے کے اندر کم سے کم ایک کروڑ سے زیادہ کنبوں کو بیمہ کارڈ مل جانا چاہئے۔ اس کے لئے خاندانوں کی نشاندہی کرنے کا کام کردیا گیا ہے۔ مر

جاسوسی کے شبہ پر چینی تاجر گرفتار

پچھلے کچھ دنوں سے دیش کے خلاف جاسوسی کرنے کی خبریں سرخیوں میں چھائی ہوئی ہیں۔ اب دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے جاسوسی کے الزام میں ایک چینی شہری تاؤلنگ عرف چارلی پینگ (39 سال) کو گرفتار کیا ہے۔ ملزم قریب سات برس سے چارلی پینگ کے نام سے بھارت میں رہ رہا تھا۔ الزام ہے کہ یہ چین کے لئے جاسوسی کررہا تھا۔ پولیس نے اس کے پاس سے فرضی طریقے سے بنوایا گیا ہندوستانی پاسپورٹ، آدھار کارڈ، پین کارڈ برآمد کیا ہے۔ پولیس نے ملزم کو نارتھ دہلی کے مجنوں کا ٹیلہ علاقہ سے 13 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ اسپیشل سیل کے حکام کے مطابق چارلی پینگ گوڑ گاؤں میں رہ رہا تھا اور وہیں سے منی ایکسچینج کمنی چلا رہا تھا۔ چالی پینگ پانچ سال سے بھارت میں مقیم تھا۔ جمعرات کو پینگ کو چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ دیپک سہراوت کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس کا ریمانڈ پیر تک بڑھانے جانے کا فیصلہ سنایا گیا۔ پولیس نے بتایا پینگ مشتبہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ پوچھ تاچھ کے لئے پولیس کو اور وقت کی ضرورت ہے۔ پولیس اس کے فارچونر کار ، ساڑھے تین لاکھ روپے انڈین کرنسی ، دو ہزار ڈالر اور بائیس ہزار تھائی کرنسی برآمد ہوئی ہے۔

رافیل ڈیل میں انل امبانی کو لیکر طوفان

کیا رافیل جہاز سودا ہندوستانی سیاست میں ایک ایسا جن بن گیا ہے جو مرکزی سرکار کی تمام کوششوں کے باوجود بھی بوتل میں بند نہیں ہو پارہا ہے۔وقتاً فوقتاً اس سے کچھ نہ کچھ ایسی معلومات سامنے آتی جارہی ہیں جنہیں لیکر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے سامنے لگاتار مشکل سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ رافیل سودے میں قیمت بڑھنے کا اشو تو اپوزیشن پچھلے کئی مہینوں سے اٹھا ہی رہی تھی لیکن جمعہ کو میڈیا کے سامنے آئے فرانس کے سابق صدر فرانسوا ں اولاندکے ایک بیان نے پورے معاملہ پر نئے سوال اور شک و شبہات پیدا کردے۔ فرانس کے میڈیا نے دیش کے سابق صدر اولاند کا بیان آیا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ رافیل جنگی جہاز بنانے کے معاہدے کے لئے بھارت سرکار نے ہی ریلائنس ڈیفنس کا نام تجویز کیا تھا۔ فرانس کے پاس اس سلسلہ میں کوئی متبادل نہیں تھا۔ فرانسیسی میگزین ’میڈیا پارٹ‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اولاند نے مبینہ طور سے کہا کہ انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس کمپنی کو اس سودے میں شامل کرنے میں ہمارا کوئی رول نہیں تھا۔ حکومت ہند نے اس کمپنی کا نام پیش کیا تھا اور ڈسالٹ نے امبانی سے سمجھوتہ کیا۔ ہمارے پاس کوئی متبادل

ای وی ایم کے بھروسے پر امریکہ میں بھی تنازعہ

دیش میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ میں پولنگ کو لیکر وقتاً فوقتاً اس کے بھروسے کو لیکر شبہات جتائے جاتے رہے ہیں۔ بدھ کو چیف الیکشن کمیشنر اوپی راوت نے جے پور میں اخبار نویسوں کو پھر یقین دلایا کہ ای وی ایم بھروسے لائق ہے۔ انہیں ہم نے ہائی ٹیک کردیا ہے۔ این تھری ای وی ایم مشین زیادہ سینسیٹیو ہے۔ مشین کو کوئی ٹیمپر کرنے کی کوشش کرے گا تو مشین فیکٹری موڈ میں چلی جائے گی اور ایسا ہونے پر امکانی مشین کو بدل دیا جائے گا۔ امریکہ جیسے مضبوط جمہوری دیش میں بھی ای وی ایم کے بھروسے کو لیکر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایسا ہی ایک تنازعہ کورٹ پہنچ گیا ہے۔ امریکہ میں 14 ایسے صوبے ہیں جہاں ٹچ اسکرین ووٹنگ مشین چناؤ میں استعمال میں لائی جاتی ہے۔ اس میں سے ایک صوبہ ہے جارجیا جہاں ان ووٹنگ مشینوں کے بھروسے اور سکیورٹی نہ ہونے کا معاملہ وہاں کی ضلع عدالت پہنچا تو اس نے ان کے غیر محفوظ ہونے کی بات تو مانی لیکن فیصلہ دیا فی الحال ای وی ایم سے ہی یہاں کے وسط مدتی چناؤکرائے جائیں۔ پیرکو ہی سامنے آئے ایک سروے سے پتہ چلا کہ 56 فیصدی امریکیوں کو بھروسہ ہے کہ ای وی ایم چناؤ کو غی

ناپاک حرکت کا منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت

کچھ لوگوں کو امید تھی کہ شاید پاکستان میں نظام بدلنے سے بھارت ۔ پاک رشتوں میں نئی شروعات ہوگی۔ عمران خاں کی قیادت میں نئی سرکار بننے کے بعدان کے بھارت کے ساتھ رشتے بہتر بنانے کی بات کرنے سے لگا کہ شاید دونوں ملکوں میں امن مذاکرات پھر سے شروع ہوں گے لیکن پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا۔ پاکستانی فوج یہ ماحول بننے ہی نہیں دے گی۔ پاکستان نے پھر بزدلانہ کارروائی کو انجام دیا ہے۔ منگلوار کوجموں و کشمیر کے سانبہ ضلع کے رام گڑھ سیکٹر میں پاک رینجرس نے ایسی گھناؤنے حرکت کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی۔ ایک بار پھر بربریت کا ثبوت دیتے ہوئے ہمارے بی ایس ایف جوان کو پکڑ لیا اور 9گھنٹے تک تڑپایا۔ جوان نریندر سنگھ (57 )کی لاش لہو لہان حالت میں ملی۔ ان کا گلا کٹا ہوا تھا، ایک ٹانگ کٹی ہوئی تھی، آنکھ نکالی گئی تھی، پیٹھ پر کرنٹ لگانے سے جھلسنے کے نشان تھے۔ شہید کے جسم میں تین گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ ایک گولی شروعاتی حملہ میں لگی تھی لیکن باقی دو گولیاں اذیتیں دینے کے بعد ماری گئیں تھیں۔ جوان نریندر سنگھ کے لاپتہ ہونے کے قریب9 گھنٹے بعد ان کی لاش ملی تھی۔ یہ پہلی بار ہے جب جموں میں بین ال

چرچ کے بجائے سڑک پر کیوں ہیں کیرل کی راہبائیں

کیرل جیسی ریاست میں جہاں پچھلے سال 100 سے زیادہ بار ہڑتال کی گئی۔ راہباؤں کو انصاف دلانے کے لئے دھرنے پر بیٹھنا اپنے آپ میں ایک تاریخی واقعہ ہے۔ دھرنے پر بیٹھنے والی پانچ سسٹرمشنریز آف جیسس سے جڑی ہوئی ہیں یہ لیٹن کیتھولک آرڈر کے تحت آتی ہے جس کا ہیڈ کوارٹر 1994 میں جالندھر میں بنا تھا۔ کیرل میں چرچ کی تین برانچیں( کانوینٹ) ہیں۔انہی کانوینٹ میں یہ رہتی ہیں۔ 44 سال کی راہبہ جنہوں نے بشپ فرنکوملکل پر آبروریزی کا الزام لگایا ہے۔ بشپ چرچ کی اس برانچ کی پیٹن ہیں اور اس طرح سب سے طاقتور اتھارٹی بھی ہیں۔ اس معاملہ میں شکایت اسی سال جون میں کیرل پولیس میں درج کرائی گئی تھی۔ یہ معاملہ 2014 کا ہے۔ شکایت میں راہبہ نے بتایا ہے کہ ملکل جب بھی جالندھر سے آتے تھے وہ ایک کمرہ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ اسی میں راہبہ کو یرغمال بنا کر ریپ کیا گیا۔ جنسی استحصال کا یہ سلسلہ 2016 تک چلتا رہا۔ سسٹر انوپما کے مطابق آخر میں متاثرہ راہبہ نے مدر جنرل کو زبانی طور سے شکایت کی تھی۔ اس کے بعد پادری اور دوسرے پادریوں کے سامنے بات رکھی گئی اور ان کی صلاح پر کاآرڈینل جارج النچری جو سائرو مالابار کے کیتھولک چرچ کی چ