اشاعتیں

جون 10, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاکستان میں برابر گرتی جارہی ہے روپئے کی ویلیو

حالانکہ خود کنگالی کے دہانے پرکھڑا پاکستان پھر بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ اگر حالت یہ ہی چلتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان پوری طرح سے کنگال ہوجائے گا۔ عید کے تہوار سے پہلے پاکستان تشویشات بڑھ گئی ہیں۔ پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان کی معیشت مسلسل غوطے کھا رہی ہے۔ جمعرات کو ایک امریکی ڈالرکی قیمت 118.7 پاکستان روپئے ہوگئی۔ چناؤ سے پہلے پاکستان سنگین اقتصادی بحران میں جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان کی کرنسی میں جاری گراوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اگر ڈالر کی کسوٹی پر بھارت سے پاکستان کا مقابلہ کریں تو بھارت کی اٹھنی پاکستان کے تقریباً ایک روپے کے برابر ہوگئی ہے۔ ایک ڈالر ابھی بھارت میں 76 روپئے کے برابر ہے۔ پاکستان کا سینٹرل بینک پچھلے سات مہینے میں تین بار روپے کی دوبارہ ویلیو کرچکا ہے لیکن اس کا اثر ابھی تک نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ عید سے پہلے اور عید کے دن پاکستان کی مالی حالت عام لوگوں کو مایوس کرنے والی ہے۔ پاکستان میں اگلے مہینے 25 جولائی کو عام چناؤ ہونے والے ہیں۔ چناؤ سے پہلے کمزور اقتصادی حالت کے مستقبل کے لئے سنگین تشویش دیکھی جارہی ہے۔ چناؤ کے دوران دیش کی معیشت

دنیا کے 100 امیر کھلاڑیوں میں اکلوتا وراٹ کوہلی

نامور میگزین فوربیس نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 100 کھلاڑیوں کے لئے جو لسٹ جاری کی ہے اس میں نام درج کرانے والے اکلوتے ہندوستانی کھلاڑی وراٹ کوہلی بھی شامل ہیں۔ یہ کہنا مزید نہیں ہوگا کہ آج کی تاریخ میں وراٹ کوہلی ہندوستانی کھیل دنیا کے سب سے چمکدار کھلاڑی ہیں۔ ان کا واسطہ کرکٹ سے ہے جس کو بھارت میں سب سے زیادہ اہمیت کا ردجہ حاصل ہے۔ ہندوستانی کپتان اس فہرست میں 83 ویں نمبر پر ہیں۔ سال2017-18 میں وراٹ کوہلی کی کل کمائی 50 ملین ڈالر (قریب 1.6 ارب روپے) رہی۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر پیشہ ور امریکی مکہ باز فلوایڈ چمیدر کا نام ہے جن کی 285 بلین ڈالر کی کمائی کے آگے اگر وراٹ کوہلی کا مقابلہ کیا جائے تو وہ کافی بونے نظر آتے ہیں پھر بھی یہ بڑی بات ہے کہ اس فہرست میں وراٹ ہی اکیلے ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ حالانکہ اپنے پیشہ ورانہ زندگی کی طرح وراٹ اس فہرست میں بھی ابھی اس جگہ نہیں پہنچے جہاں سچن تندولکر پہنچے تھے۔سال2013 میں سچن اس فہرست میں 22 ملین ڈالر کی کمائی کے ساتھ 57 ویں نمبر پر تھے۔ اس سے ٹھیک دو سال بعد مہندر سنگھ دھونی میں اس فہرست کو 38 بلین ڈالر کی کمائی کے ساتھ تی

1 مہینہ، 3 ہستیاں، 1 گولی اور زندگی ختم

پچھلے ایک مہینے سے خودکشیوں نے ہمیں تو چونکادیا ہے۔ منگلوار کو گلیمر کی چکاچوند چھوڑ کر سکون کی تلاش میں روحانیت کی راہ اپنانے والے بھییو جی مہاراج نے گولی مارکر خودکشی کرلی۔ اس سے پہلے ممبئی کے جانباز پولیس افسر مہاراشٹر کرائم برانچ کی جوائنٹ کمشنر و انسداد دہشت گردی دستے (اے ٹی ایس) جیسی ذمہ داریاں نبھا چکے ہمانشو رائے نے اپنی جان لے لی۔ پولیس محکمہ میں راجیش سہانی ایسے چند افسروں میں شمار تھے جو جنون کے لئے مشہور ہونے کے باوجود اکیلے پن کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ان تینوں ہستیوں کو دیکھیں تو شاید ہی کوئی کمی نظر آئے۔ ایک انسان کو جس عہدہ، ساکھ اور دھن دولت کی چاہ ہوتی ہے وہ بھییو جی مہاراج سے لیکر سہانی تک تینوں کے پاس تھی۔ بھییو جی مہاراج دنیا کو زندگی کا منتر دینے والے ہائی پروفائل روحانی گورو نے گذشتہ منگلوار کی دوپہر کو اندور میں واقع اپنے گھر میں خودکو گولی مار لی۔ پولیس کے مطابق ان کے کمرہ سے ملے نوٹ پیڈ پر لکھا ایک سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے کہ خاندان کی دیکھ بھال کرنے کے لئے کوئی ہونا چاہئے، میں جا رہا ہوں۔ بہت زیادہ تناؤ ہے، میں تنگ آچکا ہوں۔ بھییو جی مہاراج نے اپنی لائسنسی ریوالور

گنا کسانوں کو پیکیج سے کتنی راحت

مرکزی سرکار نے گنا کسانوں کو اور چینی ملک مالکوں کو راحت دینے کے لئے 8500 کروڑ روپے کا جو پیکیج جاری کیا ہے وہ کسانوں کے بقایاجات کی ادائیگی کے علاوہ چینی ملکوں کی پیداوار صلاحیت بڑھانے وغیرہ پرمرکوز ہے جس سے بیشک پچھلے کچھ وقت سے جاری پریشانی دور ہوگی۔ حالانکہ اس وقت کہنا مشکل ہے لیکن اس پیکیج سے حالات کتنے سدھریں گے۔ اس وقت چینی صنعت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ پیداوار اور زیادہ اسٹاک ہونے سے چینی کے دام بازار میں کافی گر گئے ہیں۔ بھارت میں چینی کھپت 2.50 کروڑ ٹن کے آس پاس ہے جبکہ پیداوار 3.15 کروڑ ٹن سے زیادہ ہورہی ہے۔ ملکوں کے لئے گنا کسانوں کا قریب 22 ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ اس پیکیج سے چینی ملکوں کی حالت تو بہتر ہوگی لیکن اس میں گنا کسانوں کی بھلائی کے لئے بہت زیادہ رقم نظر نہیں آتی۔ اسی پیسے سے چینی ملکوں کی پیداوار صلاحیت بڑھانے کے لئے سستا قرض مہیا کرایا جانا ہے۔ چینی کا 30 لاکھ ٹن بہت زیادہ اسٹاک بھی بنایا جانا ہے۔ اس پر 1200 کروڑ روپے خرچ ہوں گے لیکن گنا کسانوں کے بقائے کی ادائیگی کے لئے صرف 1 ہزار 540 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ گنا کسانوں کے لئے اس فوری ر

ٹرمپ کا شاندار کارنامہ، کم جانگ اُن کو بات چیت کیلئے رضامند کرنا

ابھی چند ماہ پہلے ہی کی بات ہے دہشت پورے ایشیا پر حاوی تھی۔ نارتھ کوریا ایک کے بعد ایک نیوکلیائی بم اور انٹرکونٹینینٹل میزائلیں داغ رہاتھا۔ آئے دن وہ امریکہ کو دھمکیاں دیتا تھا کہ ہم تمہیں تباہ کردیں گے۔ دوسری طرف امریکہ کی دھمکیوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ اس کے بمبار بس نارتھ کوریا پرحملہ بولنے والے ہیں لیکن وقت ایسا پلٹا کہ قریب 70 سال پرانی دشمنی بھلا کر امریکہ اور نارتھ کوریا کے نیتا منگل کے روز آپس میں ملے تو دنیا میں امن قائم رہنے کی امید کو نئے پنکھ لگ گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نارتھ کوریا کے لیڈر کم جانگ اُن کے درمیان قریب 45 منٹ تک تاریخی چوٹی کانفرنس ہوئی۔ سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نارتھ کوریا کے صر کم جانگ ان کی ملاقات پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئیں تھی تو یہ فطری ہی تھا۔ پچھلے کئی برسوں سے دنیا کا یہ وہ سب سے خطرناک زون بنا ہواتھا۔ نارتھ کوریا کے ذریعے مسلسل ایٹمی تجربوں سے صرف جزیرے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں کھلبلی مچی ہوئی تھی۔ تناؤ کے اس ماحول میں اچانک ہی سمجھداری کہاں سے آگئی یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن منگلوار کو سنگاپور میں جب نارتھ کوریا کے نیتا

دہلی سرکار کی ٹکراؤ کی حکمت عملی

دیش کی تاریخ میں پہلی بار کوئی وزیر اعلی اپنے وزراء کو لیکر پوری رات دھرنے پر بیٹھا رہا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اپنی مانگوں کو منوانے کے لئے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے گھر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ایل جی ہاؤس کے باہر ان کے ممبران اسمبلی دھرنے پر بیٹھ چکے ہیں۔ سارا جھگڑا یا تنازع حکام کو لیکر زیادہ ہے۔ اروند کیجریوال نے پیر کو ایل جی کو ان کے گھر میں جا کر میمورنڈم سونپتے ہوئے کہا کہ دہلی میں بدامنی کے حالات ہیں۔ افسران پچھلے چار مہینے سے کوئی کام نہیں کررہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ حکام جو کررہے ہیں وہ ان کے سروسز رول کے خلاف ہے کیونکہ سروسز ایل جی کے پاس ہے تو آپ قصوروار حکام پر کارروائی کریں۔ ایل جی حکام کو تحریری حکم جاری کریں ۔ اگر تب بھی وہ نہیں مانتے تو ایسما نافذ کر ان کے خلاف کارروائی ہو۔ اس کے برعکس لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے وزیر اعلی پر پلٹ وار کرتے ہوئے پیر کو کہا بغیر کسی وجہ کے دھرنا دیا جارہا ہے۔ راج نواس نے صفائی دی ہے راشن کی ڈور اسٹیپ ڈلیوری سسٹم کو لاگو کرنے کے لئے سرکار کے منصوبے کو تین ماہ پہلے ہی وزیر خوراک و سپلائی کے پاس بھیجا جاچکا ہے۔ چیف س

پبلک سیکٹربینکوں کی حالت مسلسل خستہ ہوتی جارہی ہے

سرکاری بینکوں کی حالت انتہائی مایوس کن بنی ہوئی ہے۔ ایک طرف بڑھتا ڈوبا قرض (این پی اے) جارہا ہے تو دوسری طرف ہزاروں کروڑ روپے کا خسارہ ہورہا ہے۔ اس لحاظ سے ہم اپنی معیشت کی صحت کو مسلسل گرتی مان سکتے ہیں۔ 1 دسمبر 2016 میں یہ دونوں بینکوں میں جو این پی اے 8 لاکھ40 ہزار 900 کروڑ روپے تھا وہ 31 مارچ 2018 کو بڑھ کر 10 لاکھ 25 ہزار کروڑ تک پہنچ گیا ہے۔ ان میں چار لاکھ کروڑ دیش کے بڑے صنعت کاروں کے بھی ڈوبے قرض شامل ہیں۔ ہماری معیشت اور بینکنگ سیکٹر کی افراتفری دیکھ کر غیر ملکی سرمایہ کار بھی جنوری سے مارچ 2018 تک کے بیچ 32 ہزار 78 کروڑ روپے نکال چکے ہیں اور یہ نکالنا جاری ہے۔ اب چونکانے والی خبر آئی ہے پبلک سیکٹر بینکوں کا مجموعی کرنسی خسارہ مالی سال 2017-18 میں بڑھ کر 85370 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ گھوٹالہ کی مار جھیل رہے پنجاب نیشنل بینک کو سب سے زیادہ نقصان ہوا جبکہ آئی ڈی بی آئی بینک اس معاملہ میں دوسرے پائیدان پر ہے۔ بینکوں کے ذریعے جاری سہ ماہی اعدادو شمار کے مطابق مالی برس کے دوران انڈین بینک اور وجے بینک کو چھوڑ کر باقی بینکوں کو کل ملا کر 85370 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے

دہلی میں اب تک کا سب سے بڑا انکاؤنٹر

راجدھانی کا چھترپور علاقہ سنیچر کی دوپہر قریب 1 بجے اچانک گولیوں کی آواز سے تھرا اٹھا۔ چھتر پور کے کھڑگ چندن ہولا روڈ پر زبردست مڈ بھیڑ چل رہی تھی۔ دہلی این سی آرمیں پچھلے دو دہائی سے دہشت کی علامت بنے دو لاکھ روپے کے انعامی بدمعاش راجیش بھارتی سمیت چار بدمعاشوں کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے مار گرایا۔ دہلی اور ہریانہ میں ان بدمعاشوں پر قتل اور لوٹ مار ،اقدام قتل ، جبری وصولی سمیت درجنوں معاملے درج تھے۔ 30منٹ تک چلی اس مڈ بھیڑ میں دونوں طرف سے 150 گولیاں داغی گئیں۔ مڈ بھیڑ میں 8 پولیس والے بھی زخمی ہوئے حالانکہ دو بدمعاش بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس کو سنیچر کی صبح اطلاع ملی تھی کہ راجیش بھارتی اپنے گروہ کے ساتھ کھڑگ گاؤں کی طرف آرہا ہے۔ اسے کسی فارم ہاؤس میں جانا ہے۔ اس کے بعد پولیس نے ناکابندی کرکے دوپہر قریب ایک بجے بدمعاش سفید فورڈ ایڈوینچر آئی ٹوئینٹی گاڑی سے پہنچے۔ پولیس نے گھیرا بندی کر انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو بدمعاش فائرننگ کرنے لگے۔ پولیس نے بھی جوابی فائرننگ کی جس میں پانچ بدمعاشوں کو گولی لگی۔ ان میں خطرناک بدمعاش راجیش بھارتی،سنجیو وپروہی، امیش ڈان اور وریش رانا عر

راجیوگاندھی کی طرح مودی کو مارنے کی سازش

بھیما گورے گاؤں میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں انہیں پولیس کی جانب سے نکسلیوں کے خلاف کارروائی میں چونکانے والے ایک خط ہاتھ لگا ہے۔ اس کے مطابق نکسلیوں کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کے قتل کی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ پنے کے بھیما گورے گاؤں میں جنوری میں ہوئے دنگے میں پانچ مشتبہ نکسلیوں (ماؤوادی) کی گرفتاری کے بعد پولیس نے یہ انکشاف کیا ہے۔ دہلی میں گرفتار رونا کیب ولسن کے منریکا میں واقع فلیٹ سے برآمد لیپ ٹاپ میں یہ خط ملا ہے جس میں مودی کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ پنے پولیس کے مطابق نکسلیوں نے وزیر اعظم کے روڈ شو کو نشانہ بنانے کی بات لکھی ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر کے وزیر اعلی دویندر پھڑنویس اور ان کے خاندان کوبھی دھمکی بھرے خط ملے ہیں۔ دیویندر پھڑنویس کا دعوی ہے کہ پولیس کے پاس درکار ثبوت ہیں۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ مودی اسی طرح کامیاب ہوتے رہے تو ہمیں مشکل ہوگی۔ راجیو گاندھی کی طرح ان کا قتل کرنا ہوگا۔ نریندر مودی 15 ریاستوں میں بھاجپا کی سرکار بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو سبھی ریاستوں پر پارٹی کے لئے پریشانی کھڑی ہوجائے گی۔ کامریڈ کسن اور کچھ دیگر سینئر م

اور اب جے ڈی (یو ) نے آنکھیں دکھانی شروع کردیں

چار لوک سبھا دس اسمبلی ضمنی چناؤ کے بعد جہاں اپوزیشن کے متحد ہونے کی قیاس آرائیاں لگی ہیں وہیں این ڈی اے متح نظر نہیں آرہا ہے۔ اکالی دل ، جے ڈی (یو) ، لوک جن شکتی پارٹی، راشٹریہ لوک سماجوادی پارٹی اور سہیلدیو بھارتیہ سماج جیسی پرانی اور نئی اتحای پارٹیوں نے اپنے اپنے ڈھنگ سے ناراضگی ظاہر کرنا شروع کردی ہے۔ اس میں ایک طرح کی سودے بازی بھی ہے تو دوسری طرف 2019 کے لئے محفوظ مستقبل کی تلاش بھی ہے۔ شیو سینا ، اکالی دل، جے ڈی (یو) کو معلوم ہے کہ قومی سطح پر بھاجپا ایک بڑی طاقت ہی رہے گی لیکن علاقائی سطح پر وہ اپنی طاقت کیسے بچائیں گے اس لئے جے ڈی (یو) نے پکاارادہ کرلیا ہے کہ بہار کی سطح پر اتحاد کا چہرہ وزیراعلی نتیش کمار ہی رہیں گے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کا وجود علاقائیت اور وقاریت پر ٹکا ہے۔ جمعرات کو این ڈی اے نے اتحادی پارٹیوں کے نیتاؤں کے ساتھ پٹنہ میں ڈنر کیا تھا اس میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے صدر اوپیندر کشواہا نے شرکت سے منع کردیا تھا۔ ان کا کہناتھا کہ یہ این ڈی اے کی میٹنگ نہیں ہے اس میں ان کی اسٹیٹ لیڈر شپ شامل نہیں بلکہ مرکزی لیڈر شپ سے بات چیت ہے۔ کشواہا نے مانگ کی کہ میٹنگ ای

کیا کانگریس مکت نعرہ بھاجپا پر بھاری پڑنے لگا ہے

بھاجپا پردھان امت شاہ نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ پارٹی 2019 میں 400 سیٹیں جیتے گی اور 50 فیصد ووٹ حاصل کرے گی لیکن اگر حالیہ 14 ضمنی چناؤ نتائج کو دیکھیں تو یہ نشانہ مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ نیتاؤں کو اندر خانے اس بات کی تشویش ضرور ستا رہی ہوگی کہ ان کی تو مقبولیت گھٹ ہی رہی ہے اور اپوزیشن مسلسل منظم ہوتی جارہی ہے۔ ان ضمنی چناؤ میں بھاجپا کی ہار نے اپوزیشن کیلئے یہ امید پیدا کردی ہے کہ اگر ہم متحدہوکر لڑے تو بھاجپا کو 2019 میں ہرایا جاسکتا ہے۔ کرناٹک اور اس کے بعد کے واقعات نے کانگریس صدر راہل گاندھی کی لیڈر شپ کو پختہ کردیا ہے۔ راہل مسلسل مودی سرکار پر حملے کررہے ہیں۔ کچھ دن پہلے راہل نے پی ایم مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے مندسور میں کہا کہ انہوں نے 15 لوگوں کا ڈھائی لاکھ کروڑ روپیہ معاف کیا لیکن کسانوں کو کچھ نہیں دیا۔ راہل نے مند سورکے پپلیامنڈی میں کسان گولی کانڈ کی برسی پر منعقدہ کسان اسمرتی سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صنعت کاروں کے پیسے معاف کرنے اور کسانوں کے قرض معاف نہ کرنے کو لیکریہ بات کہی۔ لوک سبھا کی چار اور اسمبلی کی 10 سیٹوں کے ضمنی چناؤ میں اپوزیشن اتحاد سے آئے نتائج س

فیفا ورلڈ کپ 2018 کی الٹی گنتی شروع

کھیلوں کی دنیا کا مہا کنبھ کہلانے والے ورلڈ کپ فٹبال کو شروع ہونے میں مشکل سے چار دن باقی ہیں۔ 14 جون سے 15 جولائی تک روس میں منعقد ہونے والا فیفا ورلڈ کپ دنیا میں سب سے بڑا کھیل ایوینٹ ہوتا ہے۔ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے میچوں کا انعقاد 11 شہروں کے 12 اسٹیڈیموں میں 32 ٹیمیں کل 64 میچ کھیلیں گی۔ 32 سال میں پہلی بار امریکہ اس ورلڈ کپ میں نہیں ہوگا۔ اٹلی اور نیدر لینڈ جیسی سرکردہ ٹیمیں بھی اس بار اس مقابلے میں کوالیفائی نہیں کرپائیں۔پیرو کی ٹیم دوسری اور 36 سال بعد واپسی ہوگی۔ روس میں ورلڈ کپ سے پہلے کھیل کا خمار چڑھنے لگا ہے۔ سب سے مقبول کھیل کو لیکر دنیا میں جوش اور جنون کا ماحول بن دیا ہے۔ ورلڈ کپ کا فائنل ماسکو کے لزنیکی اسٹیڈیم میں ہوگا۔ ہر چار سال میں ہونے والے ورلڈ کپ کی جنگ میں داؤ پر صرف فٹبال کی بادشاہت اور 18 کیرٹ کی چمچاتی ٹرافی نہیں ہوگی بلکہ جیتنے والی ٹیموں پر ڈالر کی ریکارڈ برسات ہونے والی ہے۔ 14 جون سے 15 جولائی تک جب 32 ٹیمیں فٹبال کے اس مہا سمر میں ٹکرائیں گی تو ان انگنت انعام کھلاڑیوں کے نام لکھے جائیں گے۔ اس بار فیفا ورلڈ کپ 2018 میں کچھ انعامی رقم 89 کروڑ