اشاعتیں

جولائی 9, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گولوالکر پر متنازعہ پوسٹر !

جیسے جیسے چناو¿ قریب آ رہے ہیں الٹے سیدھے پوسٹر وغیر نظر آنے لگے ہیں ۔تازہ مثال مدھیہ پر دیش کی ہے ،آر ایس ایس سابق چیف ایم ایس گولولکرکو لیکر سوشل میڈیا پر متنازعہ پورسٹر شیئر کر نفرت پھیلانے کے الزام میں کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی دگ وجے سنگ کے خلاف اندور میں کرائم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔پولیس کے ایک افسر نے بتا یا کہ شہر کے پولیس کمشنر مکرچنددیوسکر نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ہمیں یہ شکایت ملی تھی کہ وی کے سنگھ نے ان باتوں کو گولکر کا بتاتے ہوئے انٹر نیٹ پر ڈالا ۔جو انہوںنے (سابق آر ایس ایس چیف سے متعلق نہیں تھا) اس شکایت پر دگوجے سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ دیوسکر نے بتایا کہ دگوجے سنگھ کے الزامات کی جانچ کے بعد ہی آئندہ قدم اٹھائے جائیںگے ۔توکنج پولیس تھانے کے افسر نے بتایا کہ مقامی وکیل آر ایس ایس ورکر راجیش جوشی کی شکایت پر دگوجے سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153(a)،دفعہ 469ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ارادے سے جعلسازی )دفعہ500(ہتک عزت )اور دفعہ 505(امن عامہ کو بھنگ کرنے کے ارادے سے اشتعال نگیز مواد جاری کرنا )کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ جوشی نے اپنی شکایت میں الزام

27سال بعد بلاسٹ کے قصورواروں کو عمر قید!

27سال پرانے لاجپت نگر بم بلاسٹ معاملے میں سپریم کورٹ نے چار ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چاروں قصورواروں کو تاعمر جیل کاٹنی ہوگی۔انہیں سزا میں چھوٹ نہیں ملے گی،انہوںنے سنگین جرم کئے ہیں، اور معاملے کی سماعت میں کافی وقت لگا ۔تیزی سے مقدمے وقت کی مانگ ہے ۔ سپریم کورٹ نے محمد نوشاد ،مرزا نثار حسین ، محمد علی بٹ اور جاوید احمد خاں کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ معاملے بیحد سنگین ہے ۔بم بلاسٹ میں بے قصورلوگوں کی جان گئی تھی۔ اس میں ملزمان کا رول تھا۔ سپریم کورٹ نے دو ملزمان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی ہے جنہیں ہائی کورٹ نے بری کر دیا تھا۔ جبکہ ان دونوں کو نچلی عدالت نے پھانسی کی سزا دی تھی۔ 1996میں لاجپت نگر بم بلاسٹ معاملے میں اپیل پر سماعت کے بعد دئے فیصلے میں جسٹس وی آر گوئی کی رہنمائی والی بنچ نے محمد نوشاد اور جاوید احمد کی عمر قید کی سزا کو بحال رکھا ہے ۔ان دونوں کو بھی عمر قید کی سزا دی تھی جس کے خلاف ان دونوں نے اپیل داخل کی ہوئی تھی،عمر قید کی سزا دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہ سزا کاٹنے کیلئے سرینڈر کریں۔ جسٹس وی آر گوئی ،جس

ان پر کرپشن معاملوں کا اب کیا ہوگا؟

2 جولائی کومہاراشٹر میں ایک سیاسی ڈرامے کی تحت اجیت پوار سمیت این سی پی کے 9ممبر اسمبلی بی جے پی شیو سینا (شندے گروپ ) کی سرکار میں شمولیت ہوگئی ۔ دلچسپ یہ ہے کہ بھاجپا نے اجیت پوار سمیت ان ممبران اسمبلی پر سنگین کرپشن کے الزام لگائے تھے ۔ شرد پوار سے پالا بدل کر شامل ہوئے اجیت پوار پر کرپشن کے سنگین الزام لگانے والے اور اجیت دادا چکی پسنگ جیسے بیان دینے والے دیویندر فڑنویس ا ن کے برابر ہی نائب وزیر اعلیٰ کی کرسی پر تھے ۔ پچھلے سال مارچ میں انکم ٹیکس محکمہ نے اجیت پوا ر کے رشتہ داروں کے گھر چھاپہ مارا تھا۔ اتنا ہی نہیں انکم ٹیکس محکمے نے کچھ اثاثے بھی ضبط کئے تھے۔ اجیت پوار سے متعلق جنیشور چینی مل پر قرقی کی کاروائی کی گئی تھی ۔ بی جے پی نیتا کریٹ سمیا نے الزام لگایا تھا کہ اجیت پوار کا مالی بزنس بڑھا ہے ۔ بلڈروں کے پاس ان کے اور ان کے رشتہ داروں کے کھاتوں میں 100کروڑ سے زیادہ کی بنائی پروپرٹی ہے ۔حالاں کہ ریاست کے کرپشن انسداد بیورو یعنی اے سی بی نے سینچائی گھوٹالے میں اجیت پوار کو کلین چٹ دے دی تھی۔ لیکن مئی 2020میں اسفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ویدربھ سینچائی گھوٹالے کی نئی سرے سے جانچ ش

وزیر اعظم کی تنقید بغاوت نہیں !

کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک اسکول انتظامیہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نازیب اور قابل اعتراض اور غیر ذمہ دارانہ بیان تھے ۔لیکن اسے بغاوت نہیں کہا جا سکتا ۔ ہائی کورٹ کی کلبرگی بنچ کے جسٹس ہیمنت چندن گودر نے کوایک بیدر جو نیوٹاو¿ن پولیس میں ایف آئی آر کو خارج کرتے ہوئے بیدر کے اسکول شاہین اسکول کی انتظامیہ کے سبھی ملزمان علاو¿الدین ،عبدالخالق ،محمد بلال ایماندار اور محمد مہتاب کو کلین چیٹ دے دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مختلف دھارمک گروپوں کے درمیان بھائی چارہ بگاڑنے کی دفعہ 153(A) کو اس کیس میں موزوں نہیں پایا گیا ہے۔ جسٹس چندن گودر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کیلئے نازیب بات بولنا نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ غیر ذمہ دارانہ بھی ہے ۔ سرکار کی پالیسوں کی عام تنقید جائز ہے لیکن آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو کسی پالیسی ساز فیصلے کیلئے بے عزت نہیں کیا جا سکتا ۔ خاص کر اس لئے کسی گرو پ خاص کو ان کا فیصلہ پسند نہیں آیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اسکول میں پیش کئے گئے ڈرامہ دنیا کے سامنے اس وقت آیا جب اسکول کے ایک شخص نے اپنے انٹرنیٹ میڈیا پر اس کے ویڈ