قیدیوں کی رہائی تک بات چیت نہیں!

کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے ) نے منگلوار کو کہا کہ قیدیوں کی رہائی تک مرکزی سرکار سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔تنظیم نے فائرنگ کے واقعہ کی جوڈیشیل انکوائری کی بھی مانگ کی ہے ۔وہیں کے ڈی اے نے لیہہ اپیکس باڈی کے مرکز کے ساتھ بات چیت ملتوی کرنے کے فیصلے کی بھی حمایت کی ہے ۔گزشتہ 24 ستمبر کو ہوئے تشدد میں 4لداخیوں کی موت ہو گئی اوردرجنوں زخمی ہوئے تھے مرنے والوں میں کارگل لڑائی میں حصہ لینے والے سابق فوجی تپ سیوانگ تھارین بھی شامل تھے۔راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا کہ کیتھرین کے والد کا جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے پتہ بھی فوجی ہے اور بیٹا بھی فوجی ہے جن کے خون میں حب الوطنی بسی ہے پھر بھی حکومت نے دیش کے بہادر بیٹے کی فائرنگ کرکے جان لے لی ۔صرف اس لئے چونکہ وہ لداخ اور اپنے حق کے لئے کھڑا تھا ۔بتادیں کہ 24 ستمبر کو ایل اے بی کے ذریعے بلائے گئے بند میں تشدد و مظاہرے ہوئے تھے اس میں چار لوگوں کی جان چلی گئی تھی ۔150 لوگوں کو دنگا بھڑکانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ۔آندولن کا چہرہ بنے سونم وانگچک کو این ایس اے کے تحت گرفتار کر جودھپور جیل میں بھیج دیا گیا ۔سونم وانگچک کی بیوی گیتانجی وانگچک نے منگل کو کہا کہ ان کے پتی سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو قومی سلامتی قانون کے تحت حراست میں لیا گیا تھا ۔حراست پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سونم وانگچک سمیت ابھی تک 60 ہندوستانیوں کو نیکسے سے ایوارڈ ملا ہے ان میں سے 20 کو حکومت ہند نے پدم شری ،پدم وبھوشن بھی دیا ہے ۔تو کیا سرکار اینٹی نیشنل کو بھی یہ سبھی ایوارڈ دیتی ہے ۔نوبھارت ٹائمس میں شائع رپورٹ میں ڈاکٹر گیتانجلی نے سیدھا سوال کیاکہ اگر سونم اینٹی نیشنل تھے تو یہی سرکار انہیں اتنا انعام سے کیوں نواز رہی تھی ۔ابھی ایک مہینے سے ایسا کیا ہوا ؟ جو اچھا کام کررہا ہے اس کو نشانہ پر لیا جارہا ہے ۔انہوں نے اپنے انسٹی ٹیوٹ کو ملے مبینہ ڈونیشن کے بارے میں کہا کہ وہ ڈونیشن نہیں بلکہ باہر کی یونیورسٹی نے ان کی ریسرچ خریدی تھی ۔گیتانجلی نے کہا کہ سونم اور ان کے ہمالیہ انسٹی ٹیوٹ آف آل نریٹو لداخ کے بارے میں جو بدگمانی پھیلائی جارہی ہے وہ سب سراسر غلط ہے۔سی بی آئی اور آئی ٹی سے لے کر سبھی کو انہوں نے ثبوت دیے ہیں ۔کہیں بھی کچھ نہیں ملا ۔گیتانجلی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی پاکستانی سسٹم لداخ میں دکھا تو ہمارا سوال یہ ہے کہ آپ نے یہ سیفٹی پروٹوکال کیسے بریچ ہونے دیا؟ اس کا جواب ہم نہیں بلکہ مرکزی وزارت داخلہ کو دینا چاہیے ۔سونم کے سیاست میں آنے کی بات کو بھی درکنار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار جب بھی چناو¿ آتے ہیں تو سبھی سیاسی پارٹی انہیں اپروچ کرتی ہیں لیکن وہ کوئی چناو¿ نہیں لڑیں گے ۔کہا تین بار تو میرے سامنے ہی انہوں نے آفر ریجکٹ کی ہے ۔سرکار کو تشدد اور نفرت کی سیاست بند کرکے بات چیت کرنا چاہیے ۔سونم وانگچک کو دیش ملک دشمن ماننے کو کوئی تیار نہیں جو آدمی ہندوستانی فوج کے لئے سولر پلانٹ بنا سکتا ہے تاکہ ہمارے فوجی کڑاکے کی ٹھنڈ سے بچ سکیں ۔وہ ملک دشمن کسے ہوسکتا ہے ۔چین سے سیدھے ٹکر لینے والے لداخیوں سے اچھا دیش بھکت میں اور کون ہوسکتا ہے؟ آج لداخ میں کیا حالات ہیں ۔خبر رساں ایجنسی بھاشا کی یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہتی ہے کہ 22 اپریل کو جموں وکشمیر کے پہلگام میں ہوئے آتنکی حملے کے بعد وسیع پیمانہ پر بکنگ کینسل ہونے سے صنعت کو زبردست جھٹکا لگا تھا لیکن اب لیہہ میں ہوئے تشدد سے سیاحوں کا بھروسہ ٹوٹنے لگا ہے ۔ایل اے بی کے ذریعے بند کے دوران کئی جھڑپوں کے بعد 24 ستمبر کو لیہہ شہر میں بے میعادی کرفیو لگایاگیا تھا جس میں اب تھوڑی راحت دی گئی ہے۔لیہہ اپیکس باڈی لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور اسے اسپیشل فہرست میں شامل کرنے کے لئے تحریک چلا رہی ہے ۔لداخ میں انٹرنیٹ سروس بند رہیں اس وجہ سے ساری بکنگ منسوخ ہونے لگیں اور مقامی لوگوں کو بہت نقصان ہوا ہے ۔اور مشکلوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔مسافر اپنے کمروں میں بند ہیں مرکزی سرکار کو لداخ کی اہمیت سمجھنی چاہیے وہ چین اورپاکستان سے لگتا سرحدی علاقہ ہے ۔لداخیوں نے ہمیشہ دیش کی حفاظت میں اگلی صف میں حصہ لیا ۔مرکزی سرکارکو فوراً وہاںا من بحال کرنا چاہے اور سبھی قیدیوں کو رہا کر سارے کیس واپس لینے چاہیے ۔ایسا اپیکس باڈی کا کہنا ہے امید کی جانی چاہیے کہ مرکزی سرکار اس برننگ صورتحال کا بلا تاخیر حل نکالے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘