شندے کی معافی سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت مجبوری کا بیان
کہاوت ہے کہ ’دیر آید درست آید‘وزیر داخلہ سشیل کمار شندے پرفٹ بیٹھتی ہے۔ ہندو آتنک واد سے متعلق اپنے بیان پر آخری بار مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو جھکنا پڑا۔ بجٹ اجلاس سے پہلے این ڈی اے کوبھیجے خط میں شندے نے لکھا ہے کہ کسی مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کا ان کا ارادہ نہیں تھا۔ اتنا ہی نہیں شندے نے یہ بھی صاف کیا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس کوئی آتنکی کیمپ نہیں چلاتے۔ بھاجپانے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے شندے کا یہ بیان ان لوگوں کے لئے سبق ہے جو بھاجپا اور آر ایس ایس پر غلط الزام لگاتے رہتے ہیں۔ شندے کے بیان سے لوگوں میں بھاری غصہ تھا۔ بھاجپا نے لوک سبھا سپیکر میرا کمار کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ اور دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرے کے دوران شندے کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنا بیان ثابت کریں یا معافی مانگیں۔ یوپی اے سرکار کو خبردار کرتے ہوئے پارٹی لیڈورں نے کہا تھا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا پر پابندی لگا کر دکھائیں۔ دراصل یوپی اے سرکار اور کانگریس کی مجبوری بن گئی تھی کہ وہ شندے سے معافی منگوائیں۔ مجبوری کہیں یا حکمت عملی کہیں کانگریس نے یہ معافی سوچی سمجھی حک...