اشاعتیں

اپریل 20, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایک داماد ہیں رابرٹ واڈرا اورایک داماد تھے فیروز جہانگیر گاندھی!

کانگریس صدر اور اپنی ماں سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے رائے بریلی میں چناؤ کمپین کے دوران پرینکا گاندھی نے شاید پہلی بار اپنے شوہر رابرٹ واڈرا پر لگ رہے الزامات کا بچاؤ کیا۔ انہوں نے ایک نکڑ ریلی میں کہا میرے خاندان (واڈرا پریوار) کو ذلیل کیا جارہا ہے لیکن میں نے دادی اندرا گاندھی سے سیکھا ہے کہ جب دل سے سچائی نکلتی ہے ارادے مضبوط ہوتے ہیں تو وہ ڈھال بن جاتے ہیں۔ مجھے جتنا ذلیل کیا جائے گا اتنی مضبوطی سے لڑوں گی۔ یہ صرف ایک بیوی کاجذباتی درد نہیں ہوسکتا بلکہ ایک سیاسی جوابدہی بھی لگتی ہے۔ ووٹ بینک کی خاطر ہر مخالف پارٹی ایک دوسرے پر الزام درالزام لگاتی ہے لیکن قطعی فیصلہ تو عوام کی عدالت میں ہوتا ہے۔ پرینکا جنتا کی عدالت میں اپنے شوہر کو پاک صاف بتانے کی جو کوشش کررہی ہیں اس کے پیچھے ان منشا صاف ہے کہ وہ اب نہ تو اس اشو پر خاموش بیٹھیں گی اور نہ ہی اسے برداشت کریں گی۔ ہم پرینکا کا دکھ سمجھ سکتے ہیں اورمحسوس بھی کرتے ہیں۔پرینکا کس سے شادی کرتی ہیں یہ ان کا سونیا گاندھی خاندان کا ذاتی معاملہ ہے اور اس میں کسی کو کچھ کہنے کا یا انگلی اٹھانے کا حق نہیں ہے لیکن جب ان کے شوہر اور سونیا

اے ۔ کے 47 رائفل معاملے میں گھرے کانگریسی امیدوار اجے رائے!

بھاجپا کے قومی سکریٹری جنرل و اترپردیش کے انچارج امت شاہ نے بنارس سے نریندر مودی کے خلاف کانگریس کے امیدوار و ممبر اسمبلی اجے رائے پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ لکھنؤ میں بھاجپا کے پردیش ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں امت شاہ نے کہا کانگریس کے پاس صاف ساکھ والے امیدواروں کی کمی ہے۔ رائے پر اے۔ کے47 رائفل سودے میں شامل ہونے کا بھی الزام لگاتے ہوئے شاہ کا کہنا ہے کہ الزامات پر راہل اور سونیا گاندھی خاموش کیوں ہیں؟ سابق ایم پی شہاب الدین اور اجے رائے کے ذریعے دہشت گردوں سے اے ۔کے47 جیسے خود کار چلنے والے ہتھیاروں کی خرید معاملے میں 11 برس پہلے بہار کے اس وقت کے سینئر آئی پی ایس افسر ڈی پی اوجھا نے87 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ اس وقت کے ہوم سکریٹری کو سونپی تھی۔ وارانسی میں مودی کے خلاف چناؤ لڑ رہے کانگریسی امیدوار اجے رائے ناجائز ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں۔ بہار کے کئی خطرناک لوگوں سے تعلق رکھنے والے اجے رائے کی ایک زمانے میں انڈر ورلڈ میں دہشت ہوا کرتی تھی۔ کشمیر آنے والی ہتھیاروں کی کھیپ میں چار اے ۔کے47 رائفلیں اجے رائے نے لی تھیں۔اس کا خلاصہ ڈیڑھ دہائی پہلے 50 ہزار رو

مودی کے مشن 272 میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ تین دیویاں!

پچھلی ایک دہائی سے زیادہ وقت بھاجپا مرکز میں اپوزیشن کا کردار نبھاتی رہی ہے۔ ان 10 برسوں میں پہلی بار بھاجپا کو امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے اور یہ امید کی کرن نریندر مودی ہیں۔ انہوں نے ستمبر2013ء سے ہی چناؤ کمپین شروع کردی تھی اور وہ اب تک 500 سے زیادہ ریلیوں سے خطاب کرچکے ہیں۔ اگر بھاجپا2014 کے لوک سبھا چناؤ میں کامیاب نہیں ہوتی ہے تو کئی برسوں کے لئے پھر اپوزیشن میں ہی بیٹھنا پڑے گا۔ ’نریندر مودی از دی بیسٹ بیٹ فار بھاجپا‘ (نریندر مودی بھاجپا کے لئے بہترین داؤ ہیں)۔ نریندر مودی نے مرکز میں اقتدارتک پہنچنے کے لئے دن رات ایک کردی ہے۔ لیکن اگلے چار مرحلوں کے انتخابات میں تین دیویوں کی چنوتی پار کرنی ہوگی جو ان کے چناوی رتھ کو روکنے کے لئے کوئی کثر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اگلے باقی مرحلوں میں جن میں ایک مرحلہ کل پورا ہوچکا ہے ، میں اترپردیش، تاملناڈو اور مغربی بنگال کی کل161 سیٹوں میں سے زیادہ سیٹوں پر پولنگ ہے۔ یہاں سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں بھاجپاکی جھولی میں ڈالنے کے لئے مودی کو ممتا بنرجی، جے للتا اور مایاوتی کی چنوتی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اپنے اکھڑ نظریات اور مضبوط قوت ارادی کے لئے مشہ

لوک سبھا2014ء چناؤ اور مسلم رائے دہندگان؟

عام چناؤ 2014ء میں ایک اہم سوال یہ ہے دیش کے مسلمان کس کو ووٹ دیا ہے اور کس کو نہیں دینا کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ممبئی کے ایک مشہور انگریزی اخبار نے 4 اپریل کو اپنے شمارے میں بھاجپا نیتاکریٹ سمیاکایہ بیان شائع کیا ہے کہ میں نے بہت کوشش کی مگر مسلمانوں کو بھاجپا کو ووٹ دینے کے لئے راضی کرنے میں اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ خیال رہے کریٹ سمیا صرف ایک بار 13ویں لوک سبھا کے لئے ممبئی نارتھ ایسٹ سے چنے گئے، کوئی دوسرا موقعہ انہیں نہیں ملا۔ جس کی سب سے بڑی وجہ مسلم فرقے کی ان سے دوری ہے۔ اس سلسلے میں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ جو حال ممبئی نارتھ ایسٹ لوک سبھا حلقے میں کریٹ سمیا کا ہے تقریباً وہی حال دیش بھر کے ان بھاجپا امیدواروں کا ہوگا جو 16ویں لوک سبھا کی ممبر شپ پانے کے لئے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ خود مبصرین کا کہنا ہے نریندر مودی کی نامزدگی اور بھاجپا مسلمان فرقے کی دوری جو پہلے کبھی کم نہیں تھی اور مزید گہری ہوگئی ہے۔ رہی سہی کثر گری راج سنگھ ، پروین توگڑیا جیسے کٹر نیتا پوری کررہے ہیں۔ کٹر نظریات کے مسلمانوں میں آج عمران مسعود جیسے کٹر ذہن لوگ ہیرو بن گئے ہیں۔ مودی کو کوئی تو گاڑھ رہا

آج چھٹا مرحلہ: داؤ پر 117 سیٹیں اور راہل ، مودی و ملائم کا مستقبل!

پانچویں مرحلے کی طرح چھٹے مرحلے میں بھی راہل گاندھی اور نریندر مودی کے بیچ سخت مقابلہ ہے۔آج 24 اپریل کو ہونے والے چناؤ میں117 سیٹیں داؤ پر لگی ہیں۔ ان میں زیادہ تر ان ریاستوں میں ہیں جہاں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔پچھلے مرحلے کی طرح یہ مرحلہ بھی مستقبل کی سیاست کے لحاظ سے بیحد اہم ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس مرحلے میں بھی حملے اور تلخ ہوگئے ہیں۔ چھٹے مرحلے کی اہمیت کی بات کریں تو اس میں اترپردیش (10) سیٹیں مہاراشٹر (19)، مدھیہ پردیش (10)، بہار(7)، چھتیس گڑھ(6)، راجستھان (5)، جھارکھنڈ میں(4) شامل ہیں، میں کانگریس اور بھاجپا کا سیدھا مقابلہ ہے۔پہلے بات کرتے ہیں اترپردیش کی کچھ سیٹوں کی۔ آگرہ میں 2 لوک سبھا سیٹیں ہیں جن میں سے فتحپور سیکری جو ان دنوں ہاٹ سیٹ بنی ہوئی ہے، اس پر سپا نے مرکزی وزیر کی بیوی کو بسپا نے سابق وزیر توانائی کی بیوی کو، بھاجپا نے سابق وزیر کو اور آر ایل ڈی نے راجیہ سبھا ایم پی امرسنگھ پر داؤ لگایا ہے۔فلمی ستاروں کی کمپین میں شامل ہونے سے یہ سیٹ کافی بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ان دنوں تاج نگری پہنچے ملائم سنگھ یادو کو بھی کہنا پڑا کہ ستاروں کا غلط اس

10 سال بعد آئیں سونیا گاندھی امیٹھی میں راہل کی نیا بچانے!

پچھلے کئی چناؤ میں کانگریس کو رائے بریلی اور امیٹھی پارلیمانی حلقوں کی پریشانی کبھی نہیں ستائی اور وہ ان دونوں سیٹوں کو سرسری طور پر لیتی رہی ہیں۔ وجہ تھی کہ ان دونوں سیٹوں پر سونیا۔ راہل گاندھی کا سیاسی جادو سر چڑھ کر بولتا رہا ہے۔ ایسے میں کانگریس کو ان دونوں سیٹوں کی کبھی فکر نہیں ہوئی لیکن اس بار کے چناؤ میں حالات بدلے بدلے نظر آرہے ہیں۔ بریلی سے تو سونیا کی جیت یقینی مانی جارہی ہے لیکن پڑوس کی سیٹ امیٹھی پر سیاسی ماحول تیزی سے بدل رہا ہے۔ خبر ہے خفیہ ایجنسیوں نے آگاہ کیا ہے کہ راہل گاندھی کی امیٹھی سے پوزیشن تسلی بخش نہیں ہے۔ زی نیوز نے تو ایک سروے کروایا تھاجس کے مطابق بھاجپا کی امیدوار اسمرتی ایرانی راہل سے بہت آگے تھیں۔کمار وشواس (عام آدمی پارٹی)تیسرے نمبر پر تھے۔ خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اسمرتی ایرانی کی چنوتی لگاتار بڑھ رہی ہے اور ان کی چناؤ کمپین بھی تیزی پکڑ رہی ہے۔ اس سے کانگریس بھاری بے چینی میں ہے۔ اتنا ہی نہیں خفیہ ایجنسیوں کا خیال ہے کمار وشواس سیاسی ڈرامے بازی کر کانگریس کا ووٹ کاٹیں گے جو پارٹی کے لئے دردِ سر بن سکتا ہے۔ اس سے بھی اسمرتی ایرانی کو فائدہ پہ

محبوبہ مفتی، سنجے نروپم، اکشے یادو کی قسمت کا 24 کو فیصلہ!

جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد سرکار سے لوگوں کی دلچسپی ختم ہونا اننت ناگ لوک سبھا حلقے میں دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس میں شامل دونوں پارٹیوں کے ورکر آپس میں لڑ رہے ہیں۔ پورے صوبے میں اقتدار مخالف لہر ہے۔ ایسے میں نیشنل کانفرنس کے لئے اننت ناگ سیٹ کو بنائے رکھنے کی لڑائی مشکل لگ رہی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی چیئرمین محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کی اس سیٹ سے چناؤ لڑ رہے موجودہ ایم پی ڈاکٹر محبوب بیگ کے خلاف اترکر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ اننت ناگ سیٹ پر 24 اپریل کو ووٹ پڑیں گے۔ اننت ناگ کو پی ڈی پی کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ جنوبی کشمیر کے16 ممبران اسمبلی میں سے12 پی ڈی پی کے ہیں۔پچھلے لوک سبھا چناؤ میں ڈاکٹر بیگ نے کانگریس کی حمایت سے پی ڈی پی کے امیدوار پیر محمد حسین کو 5224 ووٹ معمولی فرق سے ہرایا تھا۔ اس وقت لوک سبھا چناؤ اسمبلی چناؤ سے پہلے ہوئے تھے اور پی ڈی پی اپوزیشن میں تھی لیکن اس بار عمر عبداللہ کے خلاف پیدا لہر کا فائدہ پی ڈی پی اٹھانے کو تیار ہے۔ ساتھ ہی محبوبہ مفتی کے سیدھے میدان میں اترنے سے ان کا پلڑا بھاری ہوگیا ہے۔ محبوبہ کو ہرانا مشکل ہے۔ جموں کشمیر

لوک سبھا چناؤ نتائج پر منحصر ہے دہلی اسمبلی کا مستقبل!

دہلی اسمبلی چناؤعنقریب نہ چاہنے والوں کی نظر سپریم کورٹ کی طرف سے عام آدمی پارٹی کی عرضی پر جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے کہاکہ اگر صدر چاہیں تو دہلی میں اسمبلی بھنگ کر نئے سرے سے چناؤ کروا سکتے ہیں لیکن حقیقت تویہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے علاوہ نہ بھاجپا اور نہ کانگریس دہلی میں اسمبلی چناؤ چاہتی ہیں اور کانگریس کے ممبران بھی فی الحال چناؤ کے حق میں نہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کا اثر ابھی بھی برقرار ہے اگر تھوڑی کمی آئی ہے تو درمیانے طبقے اور پڑھے لکھے طبقے میں آئی ہے ۔ ایسے ووٹر جن میں عالیشان بستیوں کے ووٹر بھی شامل ہیں، جنہوں نے دہلی اسمبلی چناؤ میں’آپ‘ پارٹی کو ووٹ دیا تھا۔اروند کیجریوال کے بھگوڑے پن، وعدہ خلافی اور ان کی سیاسی خواہشات کو دیکھتے ہوئے اگلی مرتبہ وہ عام آدمی پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ کیا عام آدمی پارٹی کو اپنے ممبران اسمبلی کی ٹوٹ پھوٹ کا ڈر ستا رہا ہے یا اسے پکا یقین ہوچلا ہے کہ اگر دہلی میں دوبارہ اسمبلی چناؤ کرائے گئے تو کیجریوال کی رہنمائی میں پارٹی مکمل اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی؟ وجہ جو بھی ہو لیکن پارٹی نے دہلی اسمبلی کوالتوا می

تاملناڈو دنگل: جے للتا بنام مودی بنام اے۔راجہ!

اس مرتبہ تاملناڈو کے نتیجے چونکانے والے ہوسکتے ہیں۔ ریاست میں اقتدار اب تک بیشک الگ الگ نکتوں پر ہی رہا ہے لیکن اس کا مرکز طویل عرصے سے انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے جیسی دراوڑ پارٹیوں کا ہی رہا ہے۔ انا ڈی ایم کے چیف جے للتا ابھی بھی وہاں برسر اقتدار ہیں۔ انہوں نے لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا تھالیکن اس چناؤ میں انہوں نے لیفٹ پارٹیوں کو نظر انداز کردیا ہے جبکہ ڈی ایم کے کے بزرگ لیڈرایم کروناندھی کے بیٹے کے تنازعے کے بعدکمزور پڑیہ ہے ڈی ایم کے ۔ ڈی ایم کے کی اس اندرونی رسہ کشی کا اثر اس کے چناوی نتیجوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ریاست میں ہمیشہ حاشیے پر رہی بھاجپا کے ساتھ جانے کا بھی تذکرہ تھا۔اب این ڈی اے کا کنبہ جے للتا ہی بڑھا سکتی ہیں اور یہ خیال کانگریس کے لئے بھی تشویش کا باعث بناہوا ہے۔ جے للتا اپنی ریلیوں میں کانگریس کے ساتھ ساتھ بھاجپاکو بھی خوب کوس رہی ہیں۔ وہیں نریندر مودی کی ریلیوں میں آرہی بھیڑ کو ووٹوں میں بدلنے میں لگے ہوئے ہیں۔فی الحال لوک سبھا چناؤ میں ڈی ایم کے ۔کانگریس اتحاد پچھلی مرتبہ 18 سیٹیں جیتا تھا۔ یوپی اے محاذ کے کھاتے میں27 سیٹیںآئیں تھیں۔جے للتا نے تیسرا مورچہ ب

بہار میں اصل مقابلہ بھاجپا بنام نتیش نہیں بنام لالو ہے!

بہار میں چناؤ کی دلچسپ نوعیت بنی ہوئی ہے۔مکھیہ منتری نتیش کمار عجیب و غریب حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ انہیں نریندر مودی کے بوتے پر بلوان ہوئی بھاجپا اور ان کے پرانے مقابل لالو پرساد یادو نتیش کا ووٹ چھیننے کے لئے آپس میں لڑ رہے ہیں۔ مسلم اکثریتی کشن گنج میں جے ڈی یو امیدوار اخترالاسلام نے منگلوار کو اعلان کیا کہ وہ کانگریس امیدوار کی حمایت میں دوڑ سے نکل رہے ہیں۔ یاد رہے کہ امام کو نتیش نے لالو سے توڑ کر اپنے ساتھ ملا لیاتھا۔ کشن گنج میں 24 اپریل کو ہونے والے چناوی مرحلے میں ایک اہم سیٹ ہے جو کانگریس کے قبضے میں ہے۔ گذشتہ چناؤ میں یہاں سے جنتادل (یو) کے امیدوار سید محبوب انصاری کو کانگریس کے اسرارالحق نے شکست دی تھی۔ کانگریس نے اسرارالحق کو پھر امیدوار بنایا ہے۔ اس بار حالات بدلے ہوئے ہیں۔ بھاجپا نے دلیپ جیسوال کو میدان میں اتارا ہے۔امام کے چناؤ لڑنے سے انکار کرنے کے بعد یہاں کانگریس اور بھاجپا کی سیدھی ٹکر ہے۔بہار کی بھاگلپور کی سیٹ خاصی چرچہ میں ہے۔ وجہ ہے یہاں سے بھاجپا کے سابق وزیر شاہنواز حسین ہیٹ ٹرک لگانے کی کوشش میں ہیں۔2009 ء کے چناؤ میں انہوں نے راشٹریہ جنتادل کے شکونی چود

میدھا پاٹکر بنام کریٹ سومیا، کرونا مدگل بنام لکھن ساہو!

اترپورب ممبئی لوک سبھا سیٹ سے کئی دگج میدان میں ہیں۔یہاں سب سے دلچسپ حالت ہے عام آدمی پارٹی کی جانب سے میدھا پاٹکر کا چناؤ میدان میں کودنا۔ ممبئی میں عام آدمی پارٹی سے بڑا برانڈ میدھا پاٹکر ہیں۔ جس علاقے سے آپ چناؤ لڑ رہی ہیں وہاں اس پارٹی کو جاننے والے بہت کم ہیں لیکن پاٹکر ان کے لئے انجان نام نہیں ہے۔حالانکہ اس میں بھی مغالطہ ہے اترپورب لوک سبھا علاقے میں درمیانہ طبقے کی کالونیوں کے لوگ دیش بھر کے لئے ان کے کام کی وجہ سے انہیں جانتے ہیں لیکن جھگی جھونپڑی میں رہنے والوں کوان کے بارے میں اتنا پتہ نہیں ہے۔اس لوک سبھا سیٹ سے ان کا مقابلہ این سی پی (کانگریس سمرتھت) کے موجودہ سانسد سنجے پاٹل اور بھاجپا کے بڑے لیڈر کریٹ سومیا سے ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاٹکر کانگریس کے ووٹوں کو اپنی جانب زیادہ کھینچیں گی بجائے بھاجپا کے ووٹوں کے۔سماجک ورکر کے طور پر لمبی لڑائی لڑنے والی میگھا کی سیاسی طور پر یہ پہلی لڑائی ہے۔ وہیں ان کے مخالف تجربے کار سیاسی کھلاڑی ہیں۔ سنجے پاٹل نے پچھلی بار کریٹ سومیا کو تین ہزرا سے کم ووٹوں سے ہرایاتھا۔ یہ نتیجہ این سی پی کے حق میں اس لئے بھی گیا تھا کیونک