اشاعتیں

اپریل 28, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دہلی کی جنگ سہ رخی ہونے سے کس کو فائدہ ؟

راجدھانے دہلی کے لوک سبھا چناو ¿ کے لئے تصویر صاف ہوگئی ہے کہ 26اپریل کو نام واپسی کا آخری دن گذنے کے بعد کانگریس اور عام آدمی پارٹی میں اتحاد نہ ہونے سے دہلی میں مقابلہ سہ رخی ہوگیا ہے 12مئی کو دہلی کی ساتوں سیٹوں پر 1.43کروڑ ووٹر اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے پچھلے تین مہینے سے کانگریس او رآپ کے درمیان کو اتحاد کو لیکر بحث اور فارمولہ نکالنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں ۔آخر یہ اتحاد کیوں نہیں ہوا؟کیا تھی پردے کی پےچھے کی کہانی ؟اس میں صاف ہے کہ اتحاد کو لیکر کانگریس کا رخ تھا کہ صرف دہلی کے لئے بات ہو جبکہ عام آدمی پارٹی چاہتی تھی اگر پنجاب ،گوانہیں تو ہریانہ اور چنڈ ھی گڑھ شامل ہو ۔کانگریس بڑی پکچر دیکھ رہی تھی ان کے نشانہ پر لوک سبھا کے ساتھ ساتھ 2020میں ہونے والا دہلی اسمبلی کا چناو ¿ بھی ہے ۔4-3فارمولہ پر بھی بات چلی لیکن کجریوال کی چنڈھی گڑھ ،ہریانہ کو اتحاد میں شامل کرنے کی زد سے ٹوٹ گئی اب دہلی میں بھاجپا کانگریس اور عآپ کا تکونہ مقابلہ ہوگا اور ساتوں سیٹوں پر 164امیدور مید ان میں ہونگے اب اس طرح کے حالات بن گئے ہیں دہلی میں عآپ پارٹی کی دوپارٹیوں سے محاظ آرائی کرنی پڑےگی ایک طرف

چار مرحلوں کے چناﺅ کے بعد سیاسی حریف چاروں خانے چت

لوک سبھا چناو ¿ میں پولنگ کے چار مرحلے گذرنے کے بعد دعو ¿ں اور امکانات کے درمیان سبھی سیاسی پارٹیوں نے ایک ایک سیٹ پر اپنی ضرب تقسیم کرنا شروع کردی ہے ۔اپوزیشن پارٹیاں پردے کے پیچھے کچھ مسئلوں پر آپسی اتفاق رائے بنانے کی کوشش کررہی ہیں تاک آخری مرحلوں میں تجزیوں کو بدلا جاسکے ۔چوتھا مرحلے کے چناو ¿ آتے آتے جس طر ح بیروزگار ی ایک باڑا اشو بن کر ابھراہے اس سے اپوزیشن کی امید وں پر پر لگنے لگے ہیں ۔چناو ¿ کے ابتدائی دور میں جس طر ح قومی سلامتی او ردہشت گردی دیش میں بڑا اشو بن کر ابھرہا تھا اور بھاجپا نے راشٹر واد کو اپنا چناوی ہتھیار بناکر جار حانہ مہم سے اپوزیشن کی ہوا نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔پچھلے ہفتے ایک سروے میں جو انکشاف ہوا ہے اس میں 28اعشارےہ 42فیصد لوگوں نے بیروزگاری پر تشویش ظاہر کی تھی اور 11اعشارےہ 74فیصد لوگوں کی نظر میں سکورٹی بڑااشو تھا اس سے پہلے مارچ میں پول کے مطابق دہشت گردی اور قومیت اہم اشوتھا ۔اپوزیشن کےلئے بیروزگاری اشو پر تشویش سے اپوزیشن کو ہمت ملی ہے کیونکہ مدھےہ پردیش ،راجستھان ،گجرات ،پنجاب ،دہلی ،جھارکھنڈ اور ساو ¿تھ کی ریاستوں میں بیروزگاری لوگو

بھاجپا کو 400 سیٹیں ملیں گی اور کانگریس کو 50 بھی نہیں

لوک سبھا چناﺅ کے چوتھے مرحلے کی پولنگ ختم ہو گئی ہے ۔اس مرحلے میں 72پارلیمانی سیٹوں پر ووٹ پڑنے کے بعد اب کل ملا کر 304لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ پڑ چکے ہیں ۔اور ای وی ایم میں نتیجے بند ہو گئے ہیں ۔سبھی پارٹیاں اپنا اندازہ لگانے میں لگ گئی ہیں ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو دعوی کیا تھا کہ ان چناﺅ میں کانگریس کو پچاس سیٹیں بھی نہیں ملیں گی ۔شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ہوئی ممبئی کی ایک ریلی میں انہوںنے یہ دعوی کیا تھا وہیں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ دیش کے ہر شہری اور ووٹر کی ایک ہی خواہش ہے کہ نریندر مودی پھرسے وزیر اعظم بنیں اب کوئی بھی طاقت انہیں وزیر اعظم بننے سے روک نہیں سکتی ۔اب بھاجپا پورے دیش میں 400لو ک سبھا سیٹیں جیتے گی ۔وہیں کانگریس کے سینر لیڈر پی چتمبرم نے دعوی کیا کہ چار مرحلوں کے بعد کانگریس اور اس کے ساتھیوںنے بھاجپا این ڈی اے پر قابل قدر بڑھت بنا لی ہے ۔انہوںنے وزیر اعظم کے دعوی کے پس منظر میں یہ رائے زنی کی ہے ۔واضح ہو کہ پچھلے چناﺅ میں کراری شکست کا سامنا کرنے والی کانگریس نے اس مرتبہ حکمت عملی بدلی اور ورکروں میں جوش بڑھانے کے لئے اپن

کیاپی ایم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ ہو سکتی ہے ؟

سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹرایبنل (کیٹ)کی بنچ نے بنگلورو میں الیکشن کمیشن کے آئی اے ایس افسر محمد محسن کی معطلی کے حکم پر روک لگا دی ہے ۔اڑیشہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیلی کوپٹر کی جانچ کرنے پر انہیں معطل کر دیا گیا تھا ۔بتا دیں کہ چناﺅ کمیشن نے اڑ یشہ کے سنمبل پور میں ایس پی جی یافتہ پی ایم مودی کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کو لے کر ''ذمہ داری کو باقاعدگی سے نہ نبھانے''کے الزام میں آئی ایس محسن کو معطل کر دیا گیا تھا ۔چناﺅ کمیشن کی جانب سے جاری حکم کے مطابق کرناٹک کیڈر کے 1996کے بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے 16اپریل کو ایس پی جی سیکورٹی سے جڑے الیکشن کمیشن کے حکم کی تعمیل نہیں کی وزیر اعظم نریندر مودی 16اپریل کو ایک چناﺅی ریلی کو خطاب کرنے کے لئے سنمبل پور گئے تھے ۔کیٹ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے چار دیگر معاملوں میں نوٹس جاری کر معاملے کی اگلی سماعت 6جون مقرر کی ہے ۔اپنے حکم میں کیٹ کے ممبر (جڈیشیل )ڈاکٹر کے سی سریش نے پایا کہ ایس پی جی سیکورٹی پائے لوگوں کو لے کر ایک فرمان ہے کہ کچھ یقینی بنیاد پر انہیں کچھ چیزوں سے چھوٹ حاصل ہے ۔کیٹ نے عرضی گزار کو وکیل کی عرض

باپ بیٹے کی پارٹی ایک -چناﺅ الگ الگ

چھندواڑہ بھلے ہی دیش کا اکیلا ایک ایسہ پارلیمانی حلقہ ہے جہاں باپ بیٹے ایک ساتھ ایک پارٹی سے الگ الگ چناﺅ لڑ رہے ہیں ۔والد اسمبلی کے لئے اور بیٹا لوک سبھا کے لئے میں بتا رہا ہوں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کملناتھ کے بارے میں ۔وہ اسمبلی کے لئے چناﺅ لڑ رہے ہیں بلکہ ان کے بیٹے نکل ناتھ جو لوک سبھا کے لئے چناﺅ لڑ رہے ہیں ۔لیکن دونوں ایک ساتھ چناﺅ کمپین میں لگے ہیں اور دونوں کا ہی وکاس چناﺅی اشو ہے ۔چھندواڑہ پالیمانی حلقہ کی چالیس سال سے کملناتھ اور ان کا خاندان نمائندگی کرتا آرہا ہے کملناتھ وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے اس حلقہ سے نو مرتبہ چناﺅ میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔صرف ایک مرتبہ 1977میں ضمنی چناﺅ میں بھاجپا نیتا سندر لال پٹوا کامیاب ہوئے تھے اس مرتبہ چھندواڑہ پالیمانی حلقہ میں وکاس کا ہی اشو چھایا ہوا ہے ۔کملناتھ یوں تو ریاست میں کانگریس کے تمام لوک سبھا امیدواروں کے لئے چناﺅ مہم چلا رہے ہیں مگر بیچ بیچ میں چھندواڑہ اسمبلی حلقہ میں بھی آجاتے ہیں ۔کملناتھ کو وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے بعد چھ مہینے کے اندر ممبر اسمبلی منتخب ہونا ضروری ہے ۔اس لئے چھندواڑہ میں اسمبلی کا ضمنی چناﺅ ہو رہا ہے ۔یہ سیٹ

بہا رمیں دو سابق وزراءاعلیٰ نائب وزیر اعظم کے خاندانوں کی ساکھ داﺅں پر لگی

بہار میں کبھی وزیر اعلیٰ کی شکل میں ریاست کی خدمت کرنے والے خاندانوں کے ساتھ سابق نائب وزیر اعظم کے خاندان کی ساکھ بھی اس لوک سبھا چناﺅ میں داﺅں پر ہے جنتا کی نظروں میں ان کی ساکھ کتنی بچی ہے یہ تو نتیجوں کے بعد پتہ چلے گا دیکھنا ہے کہ اس چناﺅ میں اپنی خاندانی وراثت کو کون بچا پاتا ہے ؟قومی سیاست کے اہم ترین لیڈر سورگیہ نائب وزیر اعظم جگ جیون رام کی لڑکی نیرا کمار پھر ساسا رام لوک سبھا حلقہ سے کانگریس کی امیدوار ہیں ۔وہ پندرہوں لو سبھا کی اسپیکر بھی رہ چکی ہیں ان کو کنبہ ذاتی طویل سیاسی تجربہ بھی ہے ۔ساسا رام حلقہ میں ان کے خاندان کو کافی مانا جاتا ہے اس حلقہ کی ترقی میں بابو جگ جیون رام کے ساتھ میرا کمار کا بھی بڑا اہم رول رہا ہے ۔وہیں سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی اس لوک سبھا چناﺅ میں گیا پارلیمنٹری حلقہ سے مہا گٹھ بندھن کے امیدوار ہیں 2014میں وہ جے ڈی یو کے امیدوار کے طور چناﺅ لڑئے تھے ۔اس چناﺅ میں ہارنے کے بعد ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جیتن رام مانجھی کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنا کر ریاست کی کمان سونپ دی تھی بعد میں پارٹی نے ان سے نتیش کمار کے لئے عہدہ چھوڑنے کے لئے کہا تو انہوںن

کیا بھوپال میں 35سال کا کانگریسی سوکھا ختم کر پائیں گے؟

35سال !جی ہاں.... ،بھوپال سے کسی کانگریسی امیدوار کو لوک سبھا چناﺅ میںکامیاب ہوئے 35سال پورے ہو گئے ہیں اس نقطہ نظر سے مدھیہ پردیش کے دو مرتبہ وزیر اعلیٰ رہ چکے دگ وجے سنگھ کانگریس کے لئے امید کی کرن کی شکل میں ہیں ،دیکھنا یہ ہوگا کہ تین دہائیوں سے خشک سالی مٹا کر وہ کانگریس کے لئے تقریبابنجر ہو چکی بھوپال پارلیمانی سیٹ کی زمین پر ووٹوں کی فصل لہلہا پاتے ہیں یا نہیں ؟ایک دہائی تک مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ اور دو مرتبہ ریاستی کانگریس صدر کے ناطے دگ وجے سنگھ کو ریاست کے مسائل پر گہری واقفیت ہے اور ان پر پکڑ بھی ہے ۔تنازعات انہیں تقویت دیتے ہیں خاص طور پر آر ایس ایس ،ہندتو اور بھاجپا کو لے کر ان کو متنازعہ ٹوئٹس پر شوشل میڈیا میں جتنی ان پر تنقید ہوئی ہے شاید ہی کسی دوسرے نیتا کی ہوئی ہو عوامی رابطہ اور اندرونی خطرے سے محروم مقبولیت دگ وجے نے شاید یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے مقابلے پر بھاجپا نے پرگیہ ٹھاکر کو اتارنے کے پیچھے بھاجپا کا ووٹوں کا پولارائزیشن کر نا ہے دگ وجے سنگھ بھاجپا کی چال کو سمجھ گئے ہیں۔ انہوں نے سادھوی کے میدان میں آتے ہی بھگوا دہشتگردی اور ہندتو جیسے موضوعات کو

چوتھے مرحلے میںNDA کو چاہیے 79%اسٹرائک ریٹ

بھارتےہ جتنا پارٹی کے سینئر لیڈر ومرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ دیش میں بھاجپا کی آندھی چل رہی ہے جس میں اپوزیشن کنبہ کی طرح اڑ جائے گی ۔وہ بستی میں چناوی ریلی سے خطاب کر رہے تھے کہا کہ تین مرحلے میں ہوئے پولنگ رجھان سے اپوزیشن گھبراگئی ہے اور ان میں مایوسی پھےل گئی ہے ۔ دیش میں بھاجپا کی سنامی چل رہی ہے لوک سبھا چناو ¿ کے چار مرحلے پورے ہوچکے ہیں چوتھے مرحلے میں 14ریاستوں میں 71سیٹوں پر ووٹ پڑے ہیں انہیں سیٹوں کے دم پر بھاجپا کو اپنے دم پر اکثریت اور این ڈی اے کو زبردست کامیابی ملتی تھی تب این ڈی اے نے ان 71سیٹو ں پر 79فیصدی قبضہ کیا تھا ان میں سے 45سیٹےں بھاجپانے جیتیں تھی ۔چوتھے مرحلے میں کئی دلچسپ مقابلے ہوئے ہیں۔ممبئی ،نارتھ ، سینٹرل لوک سیٹ پر مراٹھی او رمسلم ووٹ فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں جہاں بھاجپا کی موجودہ ایم پی پونم مہاجن اور کانگریس سے سورگیہ سنیل دت کی بیٹی پریہ دت کے ساتھ مقابلہ ہے سال 2014میں پونم مہاجن نے پریہ دت کو ہرایاتھا ۔پونم اپنے پانچ سالہ کاموں پر ووٹ مانگ رہی ہیں جبکہ پریہ دت کا کہنا ہے کہ ان لڑا ئی جمہوریت بچانے کیلئے ہے ووٹر آبادی تناسب کے

بھاجپا کے قلعے ہماچل کو کانگریس بھید پائے گی ؟

لوک سبھا چناو ¿ میں ہماچل پردیش کی کل 4سیٹوں کے لئے دونوں بھاجپا اور کانگریس نے پوری اپنی طاقت جھونک دی ہے ریاست کے تمام بڑے نیتاو ¿ں اور انکے لڑکو ںکی اس چناو ¿ میں ساجھیداری کانگریس کے امیدوار جیتے یا نہ جیتے لیکن پردیش کے تما م بڑے نیتا و ¿ں نے اپنے لڑکو ں کو پارٹی میں جگہ ضرور دلادی ہے ۔سوال یہ ہے کہ یہ بیٹے ان چاروں سیٹوں پر اپنے والد کی عز ت بچاپائیں گے یانہیں ؟بیٹا ہی نہیں سابق وزیر سکھرام نے اپنے پوتے تک کو پارٹی کا ٹکٹ دلوادیا بے شک اس کے لئے انہیں اس عمر میں اپنی وفاداریاں بدلنے کے الزام جھلنے پڑرہے ہیں وہ بھاجپا میں تھے لیکن اپنے پوتے کی خاطر کانگریس میں شامل ہوگئے ۔سکھرام کے بیٹے ریاستی حکومت میں بجلی منتری ہیں انہوں نے کبینٹ سے استعفی دینے سے انکا کردیا ہے بھاجپا کے لئے اب نہ اگلے جاتے ہیں او رنہی نگلے جارہے ہیں اس مرتبہ لوک سبھا چناو ¿ سے پہلے کانگریس پارٹی کی کنبہ پرستی کو زور دار ہوا دی ۔ان نیتاو ¿ں نے اپنے لڑکوں کیلئے 2022اسمبلی چناو ¿ کیلئے لائنچنگ پیڈ کا انتظام ضرور کیا ہے کیونکہ معا ملہ راہل گاندھی کو پی ایم بنانے کا ہے اسلئے اعلی کمان نے بھی کوئی حیل حجت نہیں کی

بھگوا دھاری مودی کے نشانہ پر باقی 241سیٹیں !

بابا وشوناتھ کی نگری کاشی میں جمعرات اور جمعہ کو مودی کا ایسا استقبال ہوا جو قابل بیاں ہے ۔ایسا شو پہلے کبھی نہیں دیکھا گےا وزیر وزعظم نریندرموی کے کاغذات نامزدگی کے دوران این ڈی اے کے سرکردہ لیڈروں کو وارنسی میں ایک ساتھ لاکر مودی نے ایک ساتھ کئی پیغام دیئے ۔سب سے اہم این ڈی اے ایکتا کا پیغام تھا 2014میں مودی کی نامزدگی میں بھی ایسی نیتاو ¿ں کی موجود گی نہیں نظر آئی ۔واقف کاروں کا کہنا ہے کہ نیتاو ¿ں کے میگا شو میں آج سے زےادہ آنے والی کل کی تشویش دکھائی دی بی جے پی اپنے بوتے پر اکثرےت نہیں حاصل کرپاتی تو دعوی کرسکتی ہے کہ وہ پہلے سے ہی این ڈی اے کو ساتھ لیکر چل رہی تھی ۔ساتھیوں کو نظر انداز کرنے کے الزام چھیل رہے مودی شاہ کا مقصد یہ بھی دکھا نا تھا ان پر غرور کا الزام غلط ہے ۔پرکاش سنگھ بادل ،نتیش کمار ،ادھو ٹھاکرے ،رام ولاس پاسوان ،انو پرےہ پٹیل وغیرہ کے علا وہ نارتھ ایسٹ کے ساتھی لیڈروں سے امت شاہ نے بات چیت کی پھر مودی ان سے ملے ۔بابا وشوناتھ کی نگری میں بھگوا کپڑے پہن کر وزیر اعظم نریندر مودی نے دیش کی باقی بچی لوک سبھا کی 241سیٹوں میں آنے والے ووٹروں کو بھی ایک سندیش دیا ۔2014