اشاعتیں

فروری 25, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

روسی فوج میں ہندوستانی یوتھ !

کچھ ہندوستانی نوجوان یہ سوچ کر مشکل میں پھنس گئے کہ روس جاکر وہ لاکھوں روپے کما سکیں گے ۔ان کا دعویٰ ہے کہ ایجنٹوں نے انہیں نوکری کے نام پر بلایا اور پھر ان کی بھرتی فوج میں کروا دی ۔حالیہ دنوں میں کرناٹک ،گجرات ،مہاراشٹر ،جموں وکشمیر اور تلنگانہ سے 16 لوگ روس گئے ہیں ۔حالیہ دنوں میں خبریں آئیں کہ روس یوکرین جنگ میں روسی فوجیوں کیساتھ ہندوستانی شہری بھی ہیں جو ان کے ساتھ جنگ کے میدان میں تعینات ہیں ۔روس میں پھنسے لوگوں کے مطابق ایجنٹوں نے ان سے کہا تھا کہ انہیں روس میں ہیلپر اور سیکورٹی سے جڑی نوکریاں دی جائیں گی ۔فوج میں نہیں اس نیٹورک میں دو ایجنٹ روس میں تھے اور دو بھارت میں ۔فیصل خان نامی ایک اور ایجنٹ دوبئی میں تھا جو ان چاروں ایجنٹوں کے کنوینر کے طور پر کام کررہے تھے ۔فیصل خان بابابلاک نام سے ایک یوٹیوب چلاتا ہے ۔وہ جو ویڈیو پوسٹ کررہے ہیں ان میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ روس میں ہیلپر کے طور پر کام کراچھی کمائی کی جاسکتی ہے ۔اس طرح وہ لڑکوں کو ان نوکریوں کی طرف راغب کرتے ہیں ۔نوکری کی تلاش رہے لڑکوں کیلئے ویڈیو میں فون نمبر دئیے گئے ہیں جہاں وہ ان سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں ۔ا ن ایجنٹ

دہلی کی سیٹوں پر رضامندی تو بن گئی ہے لیکن ۔۔؟

لوک سبھا چناو¿ میں ووٹ تقسیم کو روکنے مقصد سے کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے دہلی کی ساتوں سیٹوں پر ہاتھ ملا لیا ہے لیکن چناو¿ جیتنے کیلئے دونوں ہی پارٹیوں کو ابھی کئی اور چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔دونوں پارٹیوں نے جیت کا دعویٰ کیا ہے حالانکہ یہ راہ آسان دکھائی نہیں پڑتی ۔چونکہ 2019 کے اعداد شمار بتاتے ہیں کہ بھاجپا کو کل جتنے ووٹ ملے وہ عآپ اور کانگریس کو ملے ووٹوں سے 16.3 فیصدی زیادہ ہیں ۔اتحاد کے تحت دہلی میں کانگریس کو نارتھ ایسٹ ،چاندنی چوک اور شمال مغربی سیٹ ملی ہے ۔جبکہ کانگریس کو تین میں سے دو سیٹوں میں مسلم اکثریتی سیٹ کا خیال رکھا گیا ہے ۔اعداد شمار بتاتے ہیں کہ یہ ووٹ بینک 2019 کے لوک سبھا اور 2020 کے اسمبلی اور پھر 2022 کے ایم سی ڈی چناو¿ میں کانگریس کے ساتھ جڑا رہا ۔نارتھ ایسٹ سیٹ پر مصطفیٰ آباد ،سیلم پور اور بابر پور مسلم اکثریتی اسمبلی بیش قیمتی سیٹیں ہیں اس پارلیمانی سیٹ پر 23 فیصدی اور چاندنی چوک میں 16 فیصدی سے زیادہ ووٹ ہیں ۔عام آدمی پارٹی نے جو چار سیٹیں لی ہیں اس کے پیچھے الگ الگ وجوہات ہیں ۔نئی دہلی پارلیمانی سیٹ پر خود وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کا اسمبلی حلق

جس فیصلے پر منی پور جلا وہ منسوخ !

قریب 11 ماہ قبل منی پور ہائی کورٹ کے جس فیصلے کے بعد منی پور میں دنگا بھڑکا اور 200 سے زائد لوگوں کی جان گئی اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ۔50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو اپنی جان بچانے کیلئے اپنا گھر چھوڑنا پڑا اسی فیصلے کو ہائی کورٹ نے ترمیم کر دیا ہے ۔جمعرات کو جسٹس گول مئی اور فل شل کی بنچ نے پچھلے حکم سے ایک پیراگراف ہٹا دیا انہوں نے کہا یہ پیراگراف سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے موقف کے خلاف تھا ۔دراصل 27 مارچ 2023 کو اپنے فیصلے میں جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے ایک پیراگراف لکھا تھاجس میں انہوں نے منی پور سرکار سے کہا تھا کہ میتئی فرقہ کو ایس ٹی زمرے میںشامل کرنے پر غور کریں ۔اس تجویز کے بعد ریاست میں کوکی فرقہ ناراض ہوا اور 3 مئی سے تشدد بھڑکا جو ابھی تک جاری ہے ۔تشدد کے درمیان ہی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی عرضی لگائی گئی جس پر اب فیصلہ آیا ہے ۔ریاست کی 53 فیصدی میتئی آبادی ہے جو ہندو ہے اور وادی میں رہتے ہیں ۔منی پور کی راجدھانی امپھال میں ہی 57 فیصدی آبادی بستی ہے ۔باقی 43 فیصدی پہاڑی علاقوں میں رہتی ہے ۔غور طلب ہے کہ میتئی کو ایس ٹی کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد کوکی قبائلی والے علاقے

بسپا ممبران پارلیمنٹ میں بے چینی !

لوک سبھا چناو¿ کو لیکر مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی یعنی بسپا کے ممبران پارلیمنٹ میں بے چینی کی خبریں آرہی ہیں ۔انگریزی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اتر پردیش میں بسپا کسی اتحاد کی فی الحال حصہ نہیں ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مایاوتی کی پارٹی کے کئی ایم پی دوسری پارٹیوں کے رابطے میں ہیں ۔2019 لوک سبھا چناو¿ میں بسپا نے یوپی میں 10سیٹیں جیتی تھیں ۔ریاست میں بی جے پی کے بعد دوسری سب سے بڑی پارٹی تھی ۔سپا نے غازی پور سے افضال انصاری کو ٹکٹ دے دیا ہے ۔افضال انصاری 2019 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر لوک سبھا چناو¿ جیتے تھے ۔امروہہ سے ایم پی دانش علی کو پارٹی نے پہلے ہی معطل کر دیا تھا ۔مانا جار ہا ہے کہ وہ کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ۔دانش علی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران منی پور میں بھی موجود تھے ۔بسپا ممبران پارلیمنٹ کی مشکل سپا نے بدھوار کو جو سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ شیئر کیا ہے اس میں امروہہ سے کانگریس چناو¿ لڑ سکتی ہے ۔دانش علی زمین پر سرگرم بتائے جار ہے ہیں ۔رپورٹ میں لکھا ہے مایاوتی مشکل میں ہیں ۔ایسے میں بسپا کے 8 ایم پی یہ طے نہیں کر پا