اشاعتیں

جون 18, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پاک ہمارے ہتھیاروں سے ہی ہمیں ماررہا ہے :امریکہ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے امریکہ کے دو سرکردہ ممبران پارلیمنٹ نے پاکستان پر دہشت گردی کو حمایت دینے کا الزام لگاتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے اسے ملنے والی فوجی مدد میں کٹوتی کے ساتھ اسے ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کی مانگ کی ہے۔ ان ممبران ڈاناشوہیٹا بائچر اور ٹریٹپی نے جمعہ کو امریکی سینٹ میں کہا کہ ہم (امریکہ) پاکستان کو ہتھیار مہیا کروا رہے ہیں اور وہ ہمارے ہتھیاروں سے امریکی شہریوں کا قتل کررہا ہے۔ ادھر مہاجروں کے ایک گرو پ نے ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی کانگریس سے اپیل کی ہے پاکستان کے ذریعے دہشت گردی کو حمایت دئے جانے کے پیش نظر اسے دی جانے والی فوجی مدد اور فروخت بند کی جائے۔ حال ہی میں تشکیل عالمی مہاجر کانگریس نے ٹرمپ انتظامیہ و امریکی کانگریس کو دئے گئے ایک میمورنڈم میں کہا ہے کہ پاکستانی فوجی ادارے کے قدم صاف طورسے ظاہرکرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے بھروسے مند ساتھی نہیں ہیں۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو دھوکہ دینا اور حقانی نیٹ ورک ،طالبان، کوئٹہ شورا و القاعدہ جیسی فوجی تنظیموں کو خوش کرنے

لالو خاندان کو محکمہ انکم ٹیکس نے مشکل میں ڈالا

راشٹریہ جنتادل کے چیف اور چارہ گھوٹالہ کے ملزم لالو پرساد یادو کے خاندان کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس نے بے نامی جائیداد قانون کے تحت سخت قدم اٹھاتے ہوئے ایک ہزار کروڑ روپے کی ٹیکس چوری اور زمین سودوں کے معاملوں میں لالو کی بیوی، بیٹے اور بیٹیوں اور داماد کی کروڑوں روپے کی بے نامی جائیداد کو قرق کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔بے نامی قانونی کے تحت قصوروار پائے جانے پر 7 سال کی جیل اور بھاری جرمانہ لگایا جاسکتاہے۔ انہیں یہ نوٹس بے نامی لین دین (انسداد ) قانون کی دفعہ 24(3) کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ اس نوٹس کے ذریعے دہلی اور پٹنہ میں واقع جو بے نامی جائیدادیں قرق کی جارہی ہیں ان کی قیمت 9.32 کروڑ روپے ہے جبکہ بازار کی قیمت 170 سے 180 کروڑ روپے ہے۔ کاغذوں میں تو یہ جائیداد کسی اور کے نام درج ہے جبکہ ان کے اصلی مالک لالو خاندان کے افراد بتائے جاتے ہیں۔ بتادیں کہ لالو یادو کی بیٹی میسا بھارتی پر ایک ہزار کروڑ روپے کی بینامی سودے کے معاملے میں میسا کی زمین کے لین دین و چوری کا الزام ہے۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 22 مئی کو میسا کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ راجیش اگروال کو گرفتار کیا تھا۔ انکم ٹیک

2019 جیتنے کیلئے مودی کا بہارو یوپی کا رامناتھ

لال کرشن اڈوانی ، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، سمترا مہاجن، سشما سوراج، دروپتی مرموئی، ای سری دھرن۔۔۔ اور ایسے کئی نام صدربننے کیلئے زیر غور تھے۔ شتروگھن سنہا نے تو کھل کر اڈوانی کے نام کو لیکر اگلے صدر کی امید بھی جتادی تھی۔ پھر قیاس آرائیاں اس بات پر لگائی جارہی تھیں کہ شاید گورو دکشنا کے نام پر مودی جی اڈوانی جی کو دیش کا پہلا شہری (راشٹرپتی ) بنادیں گے لیکن جو نام زیر غور رہے مودی اس پرکبھی مہر نہیں لگاتے۔ نواز شریف کو حلف برداری میں بلا کر،اسمرتی ایرانی کا محکمہ بدل کر، گجرات میں آنندی بین اور پھر روپانی کو وزیر اعلی بنا کر بھی وہ ایسے ہی چونکا چکے ہیں۔ ہریانہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور اترپردیش کے وزیر اعلی کے نام کا اعلان بھی ساری قیاس آرائیوں کو جھٹلاتے ہوئے ہی کیاتھا اور اب رامناتھ کووند ۔ لیکن کووند ہی کیوں؟ کیا معنی ہیں اس کے؟ مودی۔ شاہ کا نظریہ کیا ہے؟ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بہارکے موجودہ گورنر رامناتھ کووند کو این ڈی اے کی جانب سے صدارتی امیدوار اعلان کر ساری قیاس آرائیوں پر نہ صرف پردہ ڈال دیا بلکہ اپوزیشن کو شایداپنی حکمت عملی پھرسے بنانے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ سچ تو یہی ہے جس ن

اب شوگر کی بیماری صرف امیروں کی بیماری نہیں رہی

مانا جاتارہا ہے شوگر یعنی ڈائبٹزامیروں کی بیماری ہے لیکن جانی مانی میڈیکل میگزین لین سیٹ میں شائع ڈائبٹیز اینڈرو کرائنولوجی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھارت میں یہ بیماری اب تیزی سے غریبوں میں پھیل رہی ہے۔ اس اسٹڈی میں دعوی کیا گیا ہے کہ غریب لوگوں کا تیزی سے شوگر کی زد میں آنا خبردارکرنے والا ہے کیونکہ یہ لوگ اس طبقے سے آتے ہیں جو بہترعلاج نہیں کرواپاتے اور اناج کے لئے پی ڈی ایس سسٹم کے لئے ملنے والے راشن کی دوکانوں پر منحصر رہتے ہیں۔ زیادہ تر راشن کی دوکانیں چاول اور گیہوں تقسیم کررہی ہیں۔ عمدہ کاروبو ہائیڈرڈ والے یہ اناج دیش بھر میں شوگر کی ایک نئی اور بیحد تشویشناک لہر پیدا کررہے ہیں۔ سبز انقلاب اور غیر تندرستی کی اپیل کے درمیان تعلق کی ابھی شروعات ہے۔ بھارت کو دنیا میں شوگر کی راجدھانی مانا جاتا ہے۔ یہاں تقریباً 7 کروڑ لوگ اس بیماری سے متاثر ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ابھی تک شوگر کو امیروں کی بیماری مانا جاتا تھا لیکن نئی اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں شوگر کی وبا منتقل ہورہی ہے اور یہ اقتصادی طور سے کمزور لوگوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ تحقیق رساں کا کہنا ہے

ہمیں پاک سے شرمناک ہار سے نکلنا ہوگا، دوسرے کھیلوں پر توجہ دیں

پچھلے ایتوار کو بین الاقوامی کھیلوں میں تین ایوینٹ ہوئے لیکن کرکٹ کا بھارت میں اتنا جنون ہے کہ لندن میں ہو رہی چمپئن ٹرافی کے فائنل میں بھارت۔ پاک سے کیا ہارا سارے دیش میں ماتم چھاگیا۔ لوگوں کو ٹیم انڈیا کی اس شرمناک ہار کا اتنا دکھ تھا کہ وہ دیگر کھیلوں میں بھی ہندوستانی کھلاڑیوں کی کامیابی کو بھول گئے۔ ایتوار کو ہی لندن میں ہاکی اور کرکٹ میچ ہوئے۔ جتنی بڑی جیت ہمیں ہاکی میں ملی، اتنی ہی بڑی ہار کرکٹ میں ۔ چمپئن ٹرافی میں پاکستان سے ہار اس لئے بھی زیادہ بری لگی کیونکہ ہم بہت خراب کھیلے اور اس ایک طرفہ مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو کھیل کے ہر سیکٹر میں بہترین کھیل کر روند ڈالا۔ چمپئن ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کے سامنے ہمیں 39 سال کی سب سے بڑی ہار ملی 180 رن سے۔ دونوں دیش 1978 سے آپس میں ون ڈے کھیلتے آرہے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے سامنے 339 رنوں کا ٹارگیٹ رکھاتھا لیکن پوری ٹیم 50 اوور بھی نہیں کھیل سکی اور 30 اوور میں 158 رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ ادھر ہاکی ورلڈ لیگ میں بھارت نے پاکستان کو 7-1 سے روند ڈالا۔ یہ 61 سال کی سب سے بڑی جیت ہے۔ پاک کے خلاف اس مقابلہ میں کپتان منپریت سنگھ کی قیاد

پنامہ پیپرس کا فال آؤٹ بھارت پاک دونوں میں نظر آیا

پنامہ پیپرس لیک معاملہ میں دونوں دیشوں بھارت اور پاکستان میں کارروائی شروع ہوچکی ہے۔بین الاقوامی رپورٹروں کی تفتیشی فیڈریشن نے اپریل 2016 میں ٹیکس چوری میں مددگار پنامہ کی کمپنی فونسیکا کے سوا کروڑ دستاویز لیک کئے تھے۔ اس میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث 1 لاکھ20 ہزار سے زیادہ غیر ملکی کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔ بھارت میں ان لیک ہوئے دستاویزوں پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کارروائی شروع کرتے ہوئے جمعرات کو دہلی کے مشہور جیولرس مہرہ سنز کے مختلف کھاتوں میں جمعہ 7 کروڑ روپے ضبط کرلئے ہیں۔ بیرونی ممالک میں کھاتہ کھول کر کالا پیسہ جمع کرنے میں مدد کرنے والی کمپنی پنامہ مونسیکا کے کروڑوں دستاویزات لیک معاملہ میں یہ کارروائی ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ بیرونی ملک میں غیر قانونی طریقے سے پراپرٹی بنانے سے وابستہ قانون کی دفعہ 37A کے تحت انفورسمنٹ نے یہ پہلی کارروائی کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ ملزمان کا قریب 10.54 کروڑ روپے ابھی بھی دیش کے باہر جمع ہے۔ اشونی کمار مہرہ ، دیپک مہرہ، شالنی مہرہ اور نوین مہرہ کے مختلف بینک کھاتوں کی یہ رقم ضبط کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 1999 سے

چین تو تب ملے گا جب داؤد ابراہیم و ساتھیوں کو سزا ملے گی

24 سال گزر گئے لیکن اس برے دن کو یاد کرکے آج بھی لوگ سہم اٹھتے ہیں جب 12 مارچ 1993ء کودیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی میں ایک بعد ایک 12 بم دھماکے الگ الگ جگہوں پر ہوئے تھے۔اس آتنکی حملے میں نہ صرف 257 لوگوں کی جان گئی تھی بلکہ713 لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ جمعہ کو ممبئی کی ٹاڈا عدالت نے ابوسالم اور مصطفی ڈوسا سمیت 6 ملزمان کو قصوروار قراردیا۔ یہ ملزمان کا دوسرا بیچ ہے جس پر اس معاملے میں فیصلہ سنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے 123 ملزمان کا اہم مقدمہ2006ء میں پورا ہوچکا ہے جس میں 100 ملزمان کو قصوروار قراردیا گیا تھا۔ اب اس معاملے میں کوئی ملزم حراست میں نہیں ہے اس لئے فوری طور پر مانا جاسکتا ہے یہ فیصلہ اس معاملے میں آخری فیصلہ ہے لیکن داؤد ابراہیم، انیس ابراہیم، محمد ڈوسا اور ٹائیگر میمن سمیت33 ملزمان آج بھی فرارہیں۔ 24 سال بعد ممبئی میں ہوئے بم دھماکوں میں آیا یہ فیصلہ ان لوگوں کو راس نہیں آرہا ہے جو اس میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھے ہیں ان کا خیال ہے کہ جب تک انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کو سزا نہیں مل جاتی ایسے فیصلے پر خوشی منانا غلط ہے۔ جب تک وہ قانون کے پھندے سے باہر ہے تب تک یہ نہیں مانا جاسکتا

15 منٹ میں ہی 24 منزلہ بلڈنگ جل کر خاک

آگ جنگل میں لگے یا میدان میں، جھونپڑی میں لگے یا شاہی محل میں، اس کا کام ہے بھسم کرنا۔ اس کے سامنے انسان، جانور، لکڑی، پتھر سب برابر ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار گریٹ برٹن کی راجدھانی لندن میں منگلوار کی رات آگ نے وہی کیا جس کے لئے وہ جانی جاتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے 24 منزل ٹاور دھوں دھوں کر جلنے لگا جس میں بہتوں کی موت ہوگئی اور چار درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے جن کا علاج ہسپتال میں جاری ہے۔ لندن کے وقت کے حساب سے آگ رات ڈیڑھ بجے اس وقت لگی جب لوگ سو رہے تھے۔ پوری طرح جل چکی عمارت کبھی بھی ڈھے سکتی ہے۔ موقعہ واردات کے باہر چشم دید کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ ایک فلیٹ میں فرج میں ہونے والا دھماکہ تھا لیکن فائر محکمے نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں کچھ یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا۔ لندن فائر برگیڈ کے کمشنر ڈین کاٹن نے بتایا 29 سالہ عہد میں اتنے بڑے پیمانے پر میں نے ایسے کبھی آگ لگتی نہیں دیکھی ہے۔ دیواروں کو بارش اور نمی سے بچانے کے لئے اس 24 منزلہ عمارت کی باہری دیواروں پر ایک رین اسکرین شیٹ لگائی گئی تھی۔ مانا جارہا ہے کہ پلاسٹک اور لکڑی کی اس شیٹ کے سبب آگ تیزی سے پھیل گئی اور

وراٹ بنام سرفراز بنام دھونی: ایڈوانٹیج انڈیا

وہی ہوا جس کا پاکستان کو ڈر تھا۔ چمپئن ٹرافی کے پہلے میچ میں بھارت سے بری طرح پٹنے کے بعد پاکستان کو فائنل میں اب بھارت سے ہی محاذ آرا ہونا پڑے گا۔ ساؤتھ افریقہ کے خلاف بارش کی مہربانی اور سری لنکا کے ذریعے کیچ ٹپکائے جانے کی بدولت جیت درج کرنے والا پاکستان فائنل میں تو پہنچ گیا لیکن اب چمپئن ٹرافی میں پہلی بار ایسا ہوگا جب بھارت اور پاکستان لیگ میچ کے علاوہ فائنل میں ٹکرائیں گے۔ بھارت نے ساتویں بار آئی سی سی ٹورنامنٹ کے فائنل میں چنوتی رکھی ہے۔ دونوں ٹیمیں ہر حالت میں فائنل جیتنا چاہیں گی۔ ایتوار کو ہر شاٹ ہر گیند کے ساتھ ناظرین کی دھڑکیں بڑھیں گی۔ ایسا صرف بھارت ۔ پاکستان کے درمیان میچ میں ہی ہوسکتا ہے۔ پاکستان کو تاریخ بنانے کا موقعہ ہے۔ چمپئن ٹرافی میں یوں تو پاکستان اپنے دم خم کے ساتھ کئی بار سیمی فائنل تک پہنچا ہے لیکن یہاں سے آگے اسے کبھی موقعہ نہیں ملا۔ پہلی بار پاکستان ٹیم 2017 کے اس ٹورنامنٹ میں فائنل میں پہنچی ہے اس لئے اب کی بار پاکستان کے پاس بھی تاریخ رقم کرنے کا موقعہ ہے۔ نمبروں کی بات کریں تو بھارت کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے آئی سی سی کے بڑے ٹورنامن

دہلی میں بڑھتی آلودگی: گاڑیوں کی تعداد 1 کروڑ سے پار

دہلی میں ہوائی آلودگی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ ہر سطح پر لاپرواہی برتی جارہی ہے۔ اب جبکہ پانی سر سے اوپر جاچکا ہے تو ہر سطح پر ہائے توبہ والی پوزیشن بنی ہوئی ہے۔ راجدھانی کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں سے نکلنے والے آلودہ دھوئیں کی جانچ کے لئے بنائے گئے سینٹرز میں سے 178 سینٹر ٹھیک کام نہیں کررہے۔ پیر کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے راجدھانی کی آب و ہوا کو آلودگی سے نجات دلانے کے لئے ٹرانسپورٹ کے ذریعے 178 سینٹروں کو نوٹس جاری کرنا اور 14 کا لائسنس معطل کرنا اور 5 کی منظوری منسوخ کرنا لائق تحسین قدم ہے۔ جب تک سخت رویہ نہیں اپنایا جائے گا بہتری مشکل ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ آلودگی جانچ مرکز دھاندلی کا اڈہ بن چکے ہیں۔ ڈھنگ سے جانچ کئے بغیر سرٹیفکیٹ جاری کردئے جاتے ہیں۔ جانچ مرکزوں کی لاپرواہی کا ہی نتیجہ ہے کہ آلودگی جانچ سرٹیفکیٹ ہونے کے باوجود دہلی میں جہاں جہاں گاڑیاں دھواں چھوڑتی دکھائی دیتی ہیں ۔ چونکانے والی حقیقت یہ بھی ہے کہ تمام طرح سے آلودگی روکنے کی کوششوں پر نئی گاڑیوں کے سڑکوں پر یومیہ بڑھنے والی تعداد نے سب کوششیں بیکار کردی ہیں۔ تمام دعوؤں اور سرکار کی کوششوں کے باو