اشاعتیں

اپریل 14, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

این ڈی اے کو 263سے 283،یوپی اے کو 115سے 135سیٹیں ملنے کا دعوی !

چناوٌ کا وقت ہے اپنی پارٹی کی ہوائی بنانے کےلئے ہرسیاسی پارٹی اپنا ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔ اپنی دعویداری مضبوط کرنے کےلئے کئی پارٹیوں کے نیتا طرح طرح کے فنڈے لگا رہے ہیں ان میں سروے کی بھی پیشگوئی شامل ہے اس کے لئے ناتو انہیں ورکروں کی ٹیم چاہئے او رنا ہیں انہیں کہیں جانا ہوگا۔ بس آفس میں بیٹھ کر من چاہی سروے رپورٹ تیار ہوجاتی ہے۔ بس نیتا جی کو اس فرضی سروے کو فروخت کرنے آنا چاہئے جس نے بیچ دیا اس کی بلے بلے۔ کچھ نیتا یہ کام کرنے میں ماہر ہے پارٹیاں اپنا من پسند سروے کرواتی ہے اور ووٹروں کو ان سروے کے ذریعہ متاثر کرنا بھی چاہتی ہے ایسا نہیں کہ سبھی سروے فرضی ہوتے ہیں۔ کچھ تنظیم ایسی ضرور ہیں جو اپنی طرح سے محنت کرکے اور کچھ سیمپل سروے کرتے ہیں لیکن ان کی کمی یہ رہتی ہے کہ یہ کچھ چنندہ پارلیمانی حلقوں میں گنے چنے ووٹر وں سے سوال پوچھتے ہیں۔ اس سے ان علاقوں کا اندازہ ضرور ہوجاتا ہے لیکن بھارت جیسے بڑے دیش میں ہوابنانے میں کبھی کبھی یہ ناکام ہوجا تے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ چناوی سروے اور فائنل نتیجوں سے میل نہیں کھاتے ان انتخابات کے بارے میں ایک چیز تو صاف لگتی ہے کہ 2019کے لو ک سبھ

دگی راجہ پر بھاجپا کا سادھوی حملہ!

بھاجپا نے کئی دنو ں تک غٰور خوض کے بعد چوکاتے ہوئے بھو پال میں اپنے امید وار کا انتخاب کرلیا ہے۔ یہ سیٹ بھاجپا مسلسل 30سال سے جیت رہی ہے لیکن اس مرتبہ سابق وزیر اعلی دگوجہ سنگھ میدان میں ہیں ان سے مقابلے کےلئے بھاجپانے مالیہ گاوٌں دھماکہ ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو میدان میں اتاراہے انہوںنے بدھ کے روز ہی بھاجپا میں شمولیت اختیار کی اور اس کے چند گھنٹے بعد ہی پارٹی نے انہیں ٹکٹ دی دیا۔ پرگیہ اور دگوجے سنگھ ایک دوسرے کے کٹر حریف مانے جاتے ہیں دگوجے سنگھ کانگریس ان چنندہ نیتاوٌں میں سے ہیں جنہوں نے یوپی اے کی سرکا رکے عہد میں بھگوا آتنکواد کا اشو اٹھایا تھا۔ دگوجے سنگھ کے خلاف لڑنے والی پرگیہ ٹھاکر کٹر ہندوتوادی نیتا مانی جاتی ہے وہ راج پوت ہیں 2008میں 29ستمبر کو مہاراشٹر کے مالیہ گاوٌں میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 7لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملہ میں 23اکتوبر 2008کو سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی گرفتاری ہوئی اور وہ مالیہ گاوٌں دھماکہ معاملہ میں 9سال جیل رہیں ان پر الزام تھا دھماکے میں جس موٹر سائیکل میں بم لگاکر مسجد کے پاس کھڑا کیا گھا تھا وہ پرگیہ ٹھاکر کی ہی تھی۔ جبکہ پرگیہ کا کہنا

پیسہ اکٹھا کرنے کا نیا طریقہ چناوی بانڈ!

چناوٌ کے ٹھیک درمیان چناوی بانڈ کو لیکر تنازعہ تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک رضا کار تنظیم کی عرضی پر سبھی سیاسی پارٹیوں کو چناوی بانڈ اور چندہ کی معلومات دینے کے لئے 30مئی کی میعاد طے کردی ہے۔ سال 2017-18میں کچھ دوسو اکتیس کروڑ روپے چناوی بانڈ میں سے اکیلے 210کروڑ روپے پانے والی بھاجپا مرکزی حکومت میں ہے اور وہ اس بانڈ کی پوری حمایت کررہی ہے۔ بانڈ کو لےکر رضا کاتنظیم اور چناوی کمیشن نے اندیشہ جتایا ہے یہ بھارت کی مختاری کے لئے خطرہ ہے اور اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سب سے پہلے جانتے ہیں کی کیا ہے چناوی بانڈ۔ مرکزی حکومت نے 2017میں ایک مالی بل پاس کیا جس کے تحت چناوی بانڈ شروع کئے گئے یہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی قائم برانچوں سے حاصل کئے جاسکتے تھے۔ اس کی قیمت ایک ہزار سے ایک کروڑ روپے تک رکھی گئی تھی۔ عام شہریوں سے لےکر کارپوریٹ گھرانے تک اپنی پسند کی پارٹی کو عطیہ کے لئے ایک ہزار ،ایک لاکھ ،دس لاکھ،اور ایک کروڑ روپے کے بانڈ خریدے جاسکتے تھے۔ بانڈ س خرید تے وقت بینک کے وائی سی یعنی گراہک کی جانکا ری دیتا ہے لیکن جس پارٹی کو یہ دیئے جارہے ہیں اس کے لئے ضروری نہیں

دیدی کے در پر مودی کی دستک

مغربی بنگال کی لوک سبھاکی 42سیٹوںپر چناوٌ دونوں وزیر اعظم مودی اور ترنمول کانگریس کی چیف اور وزیر اعلی ممتا بینرجی کے لئے ناک کا سوال بن گیا ہے۔ یہاں 7مرحلوں میں پولنگ ہوگی۔ 11اپریل 18اپریل 23اپریل او ر29اپریل اور پانچواں مرحلہ میں 06مئی کو اور چھٹے مرحلے میں 12مئی اور آخری اور 7ویں مرحلے میں 19مئی کو ووٹ پڑیں گے۔ 2014میں لوک سبھا چناوٌ میں ترنمول کانگریس نے 34فیصد ووٹ لیکر 34سیٹیں جیتی تھی بلکہ کمیونسٹ پارٹی کو 29.71ووٹ ملے تھے جبکہ وہ صرف 2سیٹیں ہی جیت پائی تھی۔ بھاجپا کو 17.02فیصد ووٹ اور 2سیٹیں جبکہ کانگریس کو 9.58فیصد اور 4سیٹیں ملی تھی۔ لوک سبھا چناوٌ میں بھاجپا ووٹ فیصد کی کسوٹی پر تیسرے نمبر پر تھی مودی لہر میں 10.88فیصد اضافے کے ساتھ اس کے ووٹروں کا فیصد 17.02فیصد تک پہنچ گیا تھا اس بار ترنمول کانگریس کیلئے سب سی سکون کی بات یہ ہے کہ کہیں بھی سرکار مخالف ماحول نہیں ہے جسے لہر کہا جا سکے۔ سڑک ،بجلی ،سینچائی اور دیہات تک پانی پہنچانے کے سیکٹر میں کام ہوئے ممتا سرکار کی طاقت ہے اس مرتبہ قومی شہری رجسٹرمغربی بنگال میں بڑا اشو ہے۔ بنگلہ دیش سے ریاست میں گھس آئے لوگوں نے اب برسو

بے اثر چناﺅ کمیشن :چناﺅ قواعد کی دھجیاں اُڑیں

نیتاﺅں کی بگڑی زبان اب کوئی نئی بات نہیں ہے ۔آئے دن دیش کے الگ الگ حصوں میں چناﺅ کمپین کے دوران اکثر ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ فلاں لیڈر نے فلانی اعتراض آمیز بات کہی تو فلاں نیتا نے مریادا کا خیال نہیں رکھا اور فلاں نیتا نے پھوہڑ پن کی ساری حدیں پار کر دیں ہیں ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمار ا چناﺅ کمیشن خاموش رہ کر تماشہ دیکھتا رہتا ہے ۔ایسی کوئی سیاسی پارٹی نہیں جس نے نافذ چناﺅ قواعد کو تماشہ بنا کر نہ رکھ دیا ہو ۔چناﺅ کمیشن کی بھلے کس کو پرواہ ہے یہ تو بھلا ہو کہ سپریم کورٹ جس نے مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں کو بانٹ رہے نیتاﺅں پر نہ صرف کارروائی کی بلکہ چناﺅ کمیشن کو پیر کی صبح فٹکار بھی لگا دی ۔اس کے بعد تین بجے کے بعد سے چناﺅ کمیشن سرگرم ہو گیا اور اس نے کارروائی شروع کر دی ۔اس کڑی میں چناﺅ کمیشن نے یو پی کے وزیر اعلیٰ یو گی آدتیہ ناتھ کو 72گھنٹے اور بسپا کی چیف مایاوتی کو 48گھنٹے بھاجپا نیتا مینکا گاندھی کو 48گھنٹے اور سپا کے نیتا اعظم خاں کو 72گھنٹے تک چناﺅ کمپین نہ کرنے کے احکامات صادر کردئے ۔یوگی اور مایاوتی کا وقت منگل وار کی صبح چھ بجے سے شروع ہو گیا ۔جبکہ اعظم اور م

بڑھتی عدم رواداری ،اظہار رائے کی آزادی پر سنگین خطرہ

اداکار کا مقصد سوال اُٹھانا اور للکارنا ہوتا ہے لیکن سماج میں عدم رواداری بڑھ رہی ہے ۔اور منظم گروپ اظہار رائے کی آزادی کے حق کے لئے سنگین خطرہ پیدا کر رہے ہیں ۔یہ سخت تبصرہ سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کیا ۔فن ،ادب اور عدم رواداری کا شکار ہوتے رہیں گے اگر ریاستیں فنکاروں کے حقوق کی حفاظت نہ کریں ۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ہیمنت گپتا کی بنچ ایک بنگلہ فلم بھوشیہ تیر مورت پر لگی پابندی کے خلاف سماعت کر رہی تھی ۔بنچ کا کہنا ہے کہ فلم کے اندر دکھائے گئے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ سماج میں ایک طرح کی عدم رواداری بڑھ رہی ہے اور یہ سماج میں دوسروں کے حقوق کو نامنظور کر رہی ہے ،ان کے نظریات کو آزادانہ طریقہ سے پیش کرنے اور انہیں پرنٹ ،تھیٹر ،یا سیلولائڈ میڈیا ،میں پیش کرنے کے حق کو مسترد کر رہی ہے ۔آزادانہ تقریر اور اظہار رائے کے حق کے وجود کے لئے منظم گروپوں اور مفادات نے ایک سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے ۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ اقتدار اعلیٰ کو یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ ہم جمہوریت میں محض اس لئے رہتے ہیں کیونکہ ہمارا آئین ہر شہری کی حق کی آزادی کو تسلیم کرتا ہے ۔بنچ نے کہا کہ پولس اخلاق

دراوڑسیاست کے گڑھ میں سیندھ لگانے کی کوشش

قومی سیاست میں دھاک جمانے کے باوجود دیش کی دو بڑی پارٹیاں کانگریس اور بی جے پی تمل ناڈو میں اپنی پیٹھ بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں اس بار دونوں ہی پارٹیاں علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر تمل ناڈو میں اپنی بنیاد پختہ کرنے کی کوشش میں لگی ہیں ۔دیکھا جائے تو اس بار کے لوک سبھا چناﺅ میں تمل ناڈو کا پس منظر دلچسپ بنتا جا رہا ہے ۔چونکہ پہلی بار ہوگا جب بڑی علاقائی پارٹی اناّ ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے اپنے سب سے اثر دار چہرے جے للتا اور کرونا ندھی کے بغیر چناﺅ میدان میں اتری ہیں حالانکہ دونوں پارٹیاں اس دوران اپنے وارث چن چکی ہیں ۔لیکن سامنے پارٹی کی وراثت کو برقرار رکھنے کی چنوتی ہے ایسے میں ایک طرف بڑی دراوڑ پارٹیوں ڈی ایم کے اناّ ڈی ایم کے کے سامنے خود کو بچانے کی چنوتی ہے وہیں دوسری طرف کانگریس اور بھاجپا دراوڑ پارٹیوں کے سہارے تمل سیاست میں پیٹ بنانے کے موقعہ کی تلاش میں ہیں ۔تمل ووٹروں کی ایک بڑی خوبی رہی ہے کہ وہ جسے اپناتے ہیں جی بھر کر اس کی جھولی بھرتے ہیں پچھلی مرتبہ اناّ ڈی ایم کے کو یہاں سے 37سیٹیں ملی تھیں دوسرے مرحلے میں اٹھارہ اپریل کو تیرہ ریاستوں میں پھیلی 97لوک سبھا سیٹو

پانی-کسانوں کی خودکشی مراٹھواڑہ میں سب سے بڑا اشو

مہاراشٹر کی 48لوک سبھا سیٹیں 2019چناﺅ میں خاص اہمیت رکھتی ہیں 2014 کے چناﺅ میں بھاجپا شیو سینا اتحاد کو 42سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اور کانگریس کے حصے میں دو سیٹیں آئی تھیں جبکہ این سی پی نے چار سیٹیں جیتی تھیں ۔مہاراشٹر میں مراٹھوارہ انتہائی اہم ہے لاتور میں وزیر اعظم نریندر نریندر مودی نے پہلی بار ووٹ ڈالنے والے لڑکوں سے فوج کی بہادری کے نام پر اپنا ووٹ وقف کرنے کی بات کہی تھی ووٹ کسے دیں گے۔...لیکن بات چلی تو ایک دیہاتی آگ ببولہ ہو کر بولا فوج میں مرنے والے جوان بھی ہمارے اور پیداوار نہ ہونے سے خود کشی کرنے والے کسان بھی ہمارے ۔یہ کیسا جے جوان جے کسان ہے؟پانی یہاں سب سے بڑا اشو ہے مراٹھواڑہ کے ہر گاﺅں میں آپ سوکھے پڑے کنویں پانی کے لئے قطاریں اور سر پر مٹکے رکھ کر کوسوں دور سے پانی لاتی عورتوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔یقینا یہ پانی ہی ہے جو 2019لوک سبھا چناﺅ میں حکمرانوں کے چہروں پر پانی اتار سکتا ہے ۔بھاجپا شیو سینا اتحاد کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے ۔مراٹھواڑہ سے دیش کے کئی بڑے نیتا ملے ہیں دو بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ولاس راﺅ دیشمکھ بھی لاتو ر سے ہی نمائندگی کرتے تھے ۔سابق مرکزی وزیر دا

اقتدار اعلیٰ اور فلم اداکاروں کا چناﺅ میں ملن

ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی عام چناﺅ میں بھاجپا اور کانگریس نے چناﺅی سمر میں فلمی پردے کے اسٹار قسمت آزما رہے ہیں اترپردیش میں تو ہما مالنی اور جیا پردا ،راج ببر ،قابلہ ذکر ہیں حالانکہ یہ تنیوں پہلی بھی چناﺅ لڑ چکے ہیں اترپردیش کی متھرا پارلیمانی حلقہ میں کیا اس مرتبہ سپا بسپا و راشٹریہ لوک دل اتحاد ڈریم گرل ہیما مالنی کے گلیمر کا مقابلہ کر پائیے گا یہ سوال اتحاد کے لیڈروں کے لئے چنوتی بھی بن گیا ہے ۔متھر اپارلیمانی حلقہ میں 18اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے ان کا مقابلہ سپا بسپا مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کنور نریندر سنگھ سے ہے پچھلے چناﺅ میں کانگریس نے یہاں سے میدان میں اترے اور آر ایل ڈی کے امیدوار جینت چودھری کو سپورٹ کیا تھا ۔2014کے لوک سبھا چناﺅ میں مودی لہر کے ساتھ ساتھ یہاں ڈریم گرل کا جادو لوگوں کے سر پر چڑھ کر بولا تھا اور انہیں 574633ووٹ حاصل ہوئے تھے اور شاندار کامیابی ملی انہوں نے جینت چودھری کو 330743ووٹ سے ہرایا تھا ۔لیکن اس مرتبہ ہیما کے خلاف متھرا کے کچھ ووٹروں کو شکایت ہے کہ انہوںنے متھرا کو زیادہ وقت نہیں دیا ۔پھر 2019میں مودی لہر بھی کم ہوئی ہے ۔اس لئے اب ہیما مالنی کو اپ

کیا اسمرتی امیٹھی میں راہل کو چنوتی دے پائیں گی؟

امیٹھی پارلیمانی حلقہ جس کا نام آتے ہی گاندھی خاندان کا ذکر ہونا فطری طور سے بحث چھڑ جاتی ہے 1980میں سنجے گاندھی کی کامیابی کے ساتھ شروع ہوا یہ سلسہ راجیو گاندھی ،سونیا گاندھی سے ہوتے ہوئے راہل گاندھی تک آ پہنچا ۔یہاں گاﺅں گاﺅں میں جنتا کی میموری میں گاندھی خاندان کے افراد سے وابسطہ تمام قصے کہانیاں ہیں ۔امیٹھی کی اس پہچان میں 21سال پہلے حالانکہ کیسریا رنگ بھی چڑھا تھا ۔جب 1998میں بھاجپا امیدوار سنجے سنگھ نے کانگریس کے کیپٹن ستیش شرما کو ہرایا تھا حالانکہ اس سے اگلے سال ہی سونیا گاندھی نے خود مورچہ سنبھال کر کانگریس کی یہ خاندانی سیٹ جیت لی تھی ۔امیٹھی کے اس کانگریسی گڑھ کو 2014کے چناﺅ میں بہت سخت چنوتی ملی جب بھاجپا سے اسمرتی ایرانی نے راہل گاندھی کے سامنے مورچہ سنبھالا ۔مقابلہ دلچسپ رہا اور جیت کا فرق کم رہا 2014میں راہل گاندھی کو 46.71فیصد یعنی 408651ووٹ ملے جبکہ اسمرتی ایرانی کو 34.38فیصد یعنی300748ووٹ ملے تھے ۔107000ووٹ سے راہل گاندھی جیت گئے تھے ۔اب پانچ سال بعد وہی کردار آمنے سامنے ہیں اسمرتی کو راہل گاندھی کے ساتھ ہی گاندھی پریوار سے ملی امیٹھی کی پہچان سے بھی لڑائی لڑنی پڑ ر

پہلے مرحلے میں کہیں کہیں جھڑپیں ای وی پر ہنگامہ کل ملا کر چناﺅ ٹھیک رہا

لوک سبھا چناﺅ کے پہلے مرحلے میں 11اپریل کو 20ریاستوں کی 91سیٹوں پر چناﺅ ہو گیا ۔چڑھتے پارے کے باوجود ووٹروں نے اس میں جم کر جوش دکھایا ۔چناﺅ کمیشن کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق بہار میں 2014کے مقابلے قریب ڈھائی فیصدی زائد ووٹ پڑے وہیں اتراکھنڈ اور اترپردیش میں پچھلے چناﺅ کے مقابلے کچھ کم ووٹ پڑے لیکن الیکشن کمیشن نے کہا کہ فائنل اعداد شمار میں 2سے 3فیصد ی اضافہ ہو سکتا ہے چونکہ 6بجے کے بعد بھی کہیں پر لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے قطاروں میں لگے ہوئے تھے ۔جموں و کشمیر کی بالا مولہ اور جموں سیٹ پر دہشتگردوں کی دھمکیوں کو در کنار کر لوگوںنے قطاروں میں کھڑے ہو کر ووٹ کا انتظار کیا اور ووٹ ڈالا ۔دونوں سیٹوں پر پانچ بجے تک قریب 57فیصدی ووٹ پڑے وہیں دہشتگردی سے متاثرہ کپواڑہ میں 51.7فیصدی ووٹ پڑے ۔ای وی ایم مشینوں کی خرابی کی شکایتیں اترپردیش کے بجنور ،اور مہاراشٹر کی چھ پارلیمانی سیٹوں پر اور آندھرا پردیش میں کچھ پولنگ بوتھ پر ای وی ایم میں خرابی کی شکایتیں ملیں ۔ریاست کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو کے مطابق 150پولنگ بوتھ پر ای وی ایم کی شکایتیں ملی ہیں ۔وہیں ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر سی پی ک