اشاعتیں

نومبر 24, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مغربی اترپردیش کے گنا کسانوں کو بچاؤ!

ہندوستانی معیشت کی بنیادذراعت ہے۔ بھارت کے گھریلو پروڈکٹس میں ذرعی سیکٹر میں اشتراک سے متعلق سیکٹروں کا اشتراک 2007-08 اور 2008-09 اور 2009-10 میں سلسلہ وار 17.8، 17.1 اور14.5 فیصد رہا۔ہندوستانی ذرعی پیداوارپر ہی دیش کی معیشت ٹکی ہوئی ہے۔ذراعت جس میں فصلیں پشوپالن اور ذرعی تکنیک اور ایگرو پروسسنگ شامل ہے۔ دیش کی آبادی کو نہ صرف تقویت فراہم کرتے ہیں بلکہ ایک بڑی آبادی کو روزگار بھی فراہم کرتے ہیں اور دیش کو غذا دیتے ہیں اور ان سب کے پیچھے کسان اگر خوشحال ہوگا تو دیش خوشحال ہوگا۔ اترپردیش میں کسان کی حالت اتنی خراب ہے کہ کیا بتائیں؟ میں مغربی اترپردیش میں گنا بونے والے کسانوں کی خاص کر بات کررہا ہوں۔ کسانوں کو گنے کی مناسب قیمت دلانے اور چینی صنعت کو مضبوط کرنے میں اترپردیش کی اکھلیش سرکار بری طرح ناکام ثابت ہورہی ہے۔ مسئلہ سلجھانے میں ناکام وزیر اعلی اکھلیش یادو نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو خط لکھ کر مرکز پر اپنی بوکھلاہٹ دورکرنے کی کوشش کی ہے۔ چینی صنعت کا مسئلے کے لئے انہوں نے مرکز کو ہی ذمہ دار ٹھہرادیا۔گنے کی پرائی شروع کرنے کے لئے وزیر اعلی نے چینی مل مالکان کو بات چیت کیلئے بلا

اور اب ترون تیج پال کو لیکر سیاسی گھمسان!

متاثرہ صحافی کے گوا میں مجسٹریٹ کے سامنے بیان درج کرانے، دہلی ہائی کورٹ سے ملزم کو راحت نہ ملنے اور گوا پولیس کے ذریعے ترون تیج پال کو سمن جاری کرنے کے درمیان اس کی ساتھی سے بدفعلی کے معاملے میں پھنسے تہلکہ کے چیف ایڈیٹر ترون تیج پال کو لیکر اب سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ جیسا کہ عام طور پر مانا جاتا ہے تیج پال ہمیشہ سے کانگریس پارٹی کا قریبی رہا ہے اور تہلکہ نے ہمیشہ اپوزیشن پارٹیوں کے ہی اسٹنگ آپریشن کئے ہیں اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی تیج پال کے ساتھ کانگریس کو بھی لپیٹنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔ بھاجپا کی سینئر لیڈر و لوک سبھا میں اپوزیشن کی نیتا سشما سوراج نے ٹوئٹ کے ذریعے کانگریس لیڈر کپل سبل پر بغیر کسی کا نام لئے حملہ کیا ہے اور الزام لگایا کہ مرکزی وزیر جو تہلکہ کے بانی اور سرپرست ہیں ،ترون تیج پال کا بچاؤ کررہے ہیں۔ سشما کا اشارہ کپل سبل کی طرف ہے۔ سوشل میڈیا میں تہلکہ کے شیئر ہولڈروں کی ایک فہرست بھی چھپی ہے جس میں کپل سبل کے کتنے شیئر ہیں بتایا گیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ فرضی طور پر اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ سوشل میڈیا میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ پی چدمبرم بھی ت

آروشی کوممی پاپا نے ہی مارا،عمر قید کی سزا

ہمارے وقت کی سب سے زیادہ سرخیوں میں چھائی مرڈر مسٹری آروشی۔ ہیمراج قتل کانڈ پر سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج نے مذہبی کتابوں کے سہارے آروشی کے والدین ڈاکٹر راجیش تلوار اور نپر تلوار کو آروشی ۔ہیمراج قتل کا قصوروار قراردے دیا۔ انہوں نے اپنے204 صفحات کے فیصلے میں تلوار جوڑے کو قتل کے ثبوت ضائع کرنے اور گھناؤنی حرکت کیلئے ملی بھگت کے لئے قصوروار ٹھہرایا اس لئے ان کو عمر قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا۔ پچھلے پانچ برسوں میں اس کیس کے بہانے نہ جانے کتنے سوال لوگوں کے ذہنوں میں ابھرتے رہے ہیں۔ سسٹم کولیکر اخلاقیات اور بے اخلاقی کولیکر والد اور لڑکی کے رشتوں کو لیکر جتنا ڈرامائی اتار چڑھاؤ اس مقدمے میں آیا ایسا کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ بچاؤ فریق کے طور طریقوں اور لمبی قانونی کارروائی کے چلتے ہی سوال اٹھائے جائیں۔مگر عدالت نے آخر کار تلوار کو ہی آروشی۔ ہیمراج کے قتل کا قصوروار پایا ہے۔ عدالت میں 16 مئی 2008 ء کی جس رات اس دوہرے قتل کو انجام دیا گیااس کے بعد سے حالات اور ثبوت تلوار میاں بیوی کی طرف ہی اشارہ کررہے تھے۔ سرکاری فریق کی یہ دلیل اپنے آ

چناؤ کمیشن کی کوششیں رنگ لائیں،ووٹ فیصد بڑھا!

چناؤ کمیشن کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں جن ریاستوں میں چناؤ ہورہے ہیں وہاں ووٹروں کا جوش و خروش سامنے آرہا ہے۔چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش،میزورم میں پولنگ ہوچکی ہے۔ چھتیس گڑھ میں ریکارڈ پولنگ ہوئی ہے۔مدھیہ پردیش میں70 فیصد ہوئی ہے اور میزورم میں 80 فیصدی پولنگ درج کی گئی ہے۔ ڈپٹی چناؤ کمشنر سدھیر ترپاٹھی نے بتایا230 سیٹوں والی مدھیہ پردیش اسمبلی چناؤ کے لئے ووٹنگ فیصد 70فیصد ہوئی ہے جو ریاست میں اب تک کی سب سے زیادہ پولنگ مانی جائے گی۔2008ء میں ایک اسمبلی چناؤ میں 79 فیصدی ووٹنگ ہوئی تھی جبکہ 2003ء میں 67.23 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ 4 دسمبر کو دہلی اسمبلی چناؤ کیلئے ووٹ پڑیں گے۔ اس بار چناؤ کمیشن نے دہلی میں ایک نئی پہل کی ہے۔ عام جنتا کے لئے4 دسمبر کو ووٹ پڑیں گے لیکن دہلی پولیس کا ووٹ چھ دن پہلے یعنی28 نومبر کو ڈل جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس کے جوان پہلی بار اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے اس کی وجہ یہ ہے دہلی پولیس کی کل تعداد میں سے40 ہزار سے زیادہ پولیس والے چناؤ کے دن ڈیوٹی کرتے ہیں اسی وجہ سے وہ اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کر پاتے تھے لیکن اس بار دہلی میں 100 فیصدی ووٹنگ کی کوششو

پانچ ریاستوں کے چناؤ ہیں سیمی فائنل مودی اور راہل کی ساکھ داؤ پر!

دہلی سمیت پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ ایک طرح سے لوک سبھا کا سیمی فائنل مانے جارہے ہیں جو عام چناؤ کی سمت اور پوزیشن طے کریں گے۔ حالانکہ دونوں بڑی پارٹیاں کانگریس اور بھاجپا انہیں سیمی فائنل ماننے سے انکارکررہی ہیں لیکن دونوں پارٹیوں کی ساکھ داؤ پر لگی ہے اور ساتھ ساتھ نریندرمودی اور راہل گاندھی کا وقار بھی داؤ پر لگا ہے۔ ویسے یہ ضروری نہیں جو اشارے لوک سبھا چناؤمیں ملیں وہ نتیجے لوک سبھا چناؤ میں بھی دہرائے جائیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ پچھلے دولوک سبھا چناؤ میں ان ریاستوں کے چناؤ نتائج کی جھلک عام چناؤ میں دکھائی نہیں پڑی لیکن یہ ضرور ہے کہ اسمبلی چناؤ نتائج کو کانگریس اور بھاجپا اپنے اپنے طریقے سے بھنانے کی کوشش کرے گی۔ 2008ء کے اسمبلی چناؤ میں چار بڑے اسمبلی چناؤمیں مدھیہ پردیش کی کل230 سیٹوں میں بھاجپا 141، کانگریس71 سیٹیں جیتی تھی۔ چھتیس گڑھ کی 90 سیٹوں میں بھاجپا39 اور کانگریس 38۔ راجستھان کی 200 سیٹوں میں کانگریس 96، بھاجپا78 سیٹوں پر کامیاب رہی۔ دہلی کی کل 70 سیٹوں میں کانگریس42، بھاجپا 23 سیٹیں جیتی تھی۔ چلئے اب نظر ڈالتے ہیں موجودہ چارریاستوں کے امکانی نتائج پر۔ ان چارری

ایران اور امریکہ و ساتھیوں کے مابین تاریخی معاہدہ!

دنیا کے طاقتور ملکوں اور ایران کے درمیان متنازعہ نیو کلیائی پروگرام کو لیکر آخر کار معاہدہ ہوہی گیا۔ اس معاہدے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ اس سے دنیا کا ایک ٹکراؤکو دورکرنے والا یہ سمجھوتہ اتنے خفیہ طریقے سے ہوا کہ کسی کو اس کی کانوں کان بھنک نہ لگ سکی۔ جنیوا میں ہوئے اس سمجھوتے میں امریکہ اور ایران کے مذاکرات کاروں کے درمیان چلی چپ چاپ ملاقاتوں میں اہم کرداررہا۔اس کی خفگی کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس بات چیت کی جانکاری امریکہ نے اسرائیل سمیت اپنے قریبی ساتھیوں تک کو نہیں دی۔ ذرائع کی مانیں تو صدر براک اوبامہ نے ذاتی طور پر ایرانی مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کوآگے بڑھایا۔ امریکہ اور ایرانی مذاکرات کاروں کے درمیان عمان اور کچھ ملکوں میں کئی دور کی ملاقاتیں ہوئیں۔ اس سمجھوتے سے ایران کو 7 ارب ڈالر (قریب44 ہزار کروڑ روپے) کی مالی راحت ملے گی اور اس پر چھ مہینے تک کوئی پابندی نہیں لگے گی۔ اس تاریخی معاہدے کا اعلان ایتوار کو جنیوا میں اہم مذاکرات کار کھیترین ایریٹن اور ایران کے وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف نے کیا۔ ظریف کا کہنا ہے ہم ایک سمجھوتے پرپہنچ گئے ہیں اس کے ساتھ انہوں نے جو

ہماری جمہوریت کی سب سے بڑی دشمن ووٹ بینک کی سیاست!

ہمارے دیش میں فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین کو انصاف ملنے کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ حال ہی میں ہوئے مظفر نگر فساد کے بارے میں ہم جو کہتے تھے اور اسی کالم میں کئی بار قلمبند بھی کیا وہی بات عزت مآب سپریم کورٹ نے بھی کہہ دی۔ مظفر نگر فسادات نہ صرف سیاسی فساد تھے جن میں جانبداری برتی گئی اور یہ ہی جانبداری راحت دینے میں اور قصورواروں کو سزا دلانے میں بھی اترپردیش کی اکھلیش یادو سرکار کا رویہ سامنے آیا۔ مظفر نگر فساد متاثرین کے لئے معاوضے کی پالیسی میں امتیاز کو لیکر پچھلی جمعرات کو سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو سخت پھٹکار لگائی۔غور طلب ہے ریاستی سرکار کی جانب سے فساد متاثرین کے معاوضے کے سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں صرف مسلم خاندانوں کا ذکرکیا گیا تھا۔ اس پر عدالت نے سخت اعتراض جتایا۔ اس کا کہنا ہے معاوضے کا حقدار کوئی خاص فرقہ نہیں بلکہ ہرمتاثرہ فرقہ ہے۔ چیف جسٹس پی سداشیوم کی سربراہی والی بنچ کے سامنے وکیل منوہر لال شرما نے یوپی حکومت کی نوٹیفکیشن میں جانبدارانہ رویہ اپنا نے کا الزام لگایا۔ اس پر بنچ نے ریاستی حکومت کے وکیل راجیو دھون سے پوچھا کیا یہ صرف ایک فرقے کو معاوضہ دینے کے

ایک سال گزر گیا، کہاں پہنچی پونٹی چڈھا قتل کیس کی تفتیش؟

ایک سال پہلے جنوبی دہلی کے چھتر پور علاقے میں ایک فارم ہاؤس میں ایک انتہائی سنسنی خیز خونی کھیل ہوا تھا۔ پراپرٹی جھگڑے کو لیکر دونوں طرف سے ہوئی تابڑ توڑ فائرننگ میں شراب کے سب سے بڑے کاروباری گوردیپ سنگھ چڈھا عرف پونٹی چڈھا(55 سال ) اور ان کے بھائی ہردیپ چڈھا کی موت ہوگئی تھی۔ پونٹی چڈھا قتل معاملے میں ایک برس گزرنے کے بعد بھی ابھی تک مقدمہ چلانے کے آثار نہیں ہیں۔ 22 میں سے21 ملزمان کے وکیلوں نے اپنا اپنا موقف رکھ دیا ہے۔ اب محض بنیادی ملزم سکھدیو سنگھ نامدھاری کی طرف سے موقف آنے سے دسمبر میں طے ہوجائے گا کہ سبھی ملزمان کے خلاف مقدمات کس کس دفعات میں چلائے جائیں گے۔ بنیادی ملزم اتراکھنڈ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے گئے سکھدیو سنگھ نامدھاری نے خودکو بے قصور بتایا۔ جمعہ کو ساکیت ایڈیشنل سیشن جج وی کے یادو کے سامنے ملزمان کے خلاف الزام طے کرنے کے مسئلے پر سماعت شروع کرتے ہوئے وکیل کے کے مینن نے کہا کہ نامدھاری کے ریوالور سے جو گولی چلی اس کا ملان چڈھا بندھوؤں کے جسم سے نکلی گولی سے نہیں ہوا۔ اسی طرح ان کے پی ایس او سچن تیاگی کے ذریعے چلائی گئی گولی بھی انہیں نہیں لگی۔ وہی

کیجریوال صاحب اب آپ کا کیا ہوگا جناب عالی!

جیسے جیسے دہلی میں پولنگ کی تاریخ قریب آتی جارہی ہے اروند کیجریوال اور ان کی جماعت ’آپ‘ کی ساکھ اور گراف دونوں گرتے جارہے ہیں۔ ’آپ‘ پارٹی کے خلاف ایک کے بعد ایک محاذکھلتا جارہا ہے۔ پہلے تو چناوی فنڈ کا معاملہ سامنے آیا۔ بیرونی ممالک سے کیجریوال نے جو چندہ لیا وہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ باہر سے ایسی تنظیموں سے بھی چندہ وصول کرنے کی بات کہی جارہی ہے جو ملک دشمن ہیں اور دہشت گردوں تک کی مالی مدد کرتی ہیں۔ معاملے کی جانچ ہورہی ہے اگر اس میں سچائی سامنے آتی ہے تو یہ معاملہ انتہائی سنگین ہوجاتا ہے۔ لیکن جب تک جانچ ایجنسیاں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پاتیں ابھی دعوے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ جو18 کروڑ روپیہ بیرونی ممالک سے آیا ہے وہ ریزرو بینک آف انڈیا کے مقرر ضابطوں کو پورا نہیں کرتا۔ چناؤ کیلئے فنڈ اکھٹا کرنے کے الزامات جھیل رہی پارٹی اپنا موقف پوری طرح سے رکھ نہیں پائی تھی کہ انا نے اپنے نام کے استعمال پر ناراضگی جتا دی۔ اس معاملے کی ایک سی ڈی بھی آگئی ہے۔ اس میں انا نے کھل کرکہا ہے کیجریوال اور ان کے لوگوں نے ان کے نام کا استعمال کرکے کروڑوں روپے بٹور لئے ہیں جبکہ انہیں ا

پاکستان میں چینلوں پر جرمانہ اور ہندوستانی فلموں پر پابندی!

پاکستان میں ہندوستانی فلموں و ٹی وی پروگراموں کی بڑھتی مقبولیت اب وہاں کی عدالتوں اور حکومت دونوں کوستانے لگی ہے۔ پہلے تو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے پاکستان کے 10 ٹی وی چینلوں پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ ٹھونگا پھر لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں ہندوستانی فلموں کی اسکریننگ پر روک لگادی۔ پہلے بات کرتے ہیں ہندوستانی ٹی وی چینلوں کی۔ پاکستان اتھارٹی نے پاکستان کے 10 چینلوں پر جرمانے اس لئے لگائے ہیں کہ انہوں نے مقررہ وقت سے زیادہ بھارت سے ٹیلی کاسٹ ہورہے سیریلوں کو دکھایاتھا۔ پیرکو ایک میڈیا رپورٹ سے یہ پتہ چلا کہ پاکستان کے وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک سرکولر بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی پاکستانی چینل طے وقت سے زیادہ ہندوستانی اور دیگرغیر ملکی تفریح پروگرام دکھا رہے ہیں۔ رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی اس سے فکر مند ہے۔ اس نے قصوروار 10 چینلوں پر جرمانہ لگاتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی غلطی دوبارہ نہ کریں۔ پاکستانی چینلوں کو10 فیصدی پروگرام دکھانے کی اجازت ہے۔ اس 10 فیصدی کا 60 فیصدی ہندوستانی اور دیگر کا ہونا چاہئے۔ باقی