اشاعتیں

فروری 23, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سندھورتن حادثہ کی ذمہ داری بحریہ کے چیف کا استعفیٰ!

مسلسل حادثوں سے لڑ رہی بھارتیہ بحریہ کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ بحریہ کی تاریخ میں پہلی بار بحریہ کے چیف ایڈمرل ڈی کے جوشی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے جو تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ایڈمرل جوشی نے اپنے استعفے کا سبب مسلسل ہورہے بحریہ میں حادثوں کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے دیا ہے۔ہمیں شبہ ہے اس کے پیچھے اور بھی کئی وجوہات ہیں۔ تازہ واقعے میں بدھوار کو بحریہ کی ایک اور آبدوز آئی این ایس سندھو رتن میں بڑا حادثہ ہوگیا۔ممبئی کے ساحل کے پاس آبدوز کے اندر لگی آگ سے 7 فوجی دھوئیں کی زد میںآنے سے شدید طور پر بیہوش ہوگئے جبکہ 2 افسر لاپتہ تھے۔ اب انہیں مردہ قراردے دیا گیا ہے۔ پچھلے سات مہینوں میں بحریہ کے بیڑوں اور آبدوز میں ہوئے اس دسویں حادثے کے بعد اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ دینا پڑا۔جسے وزارت دفاع نے منظور بھی کرلیا ہے۔ حادثہ بدھوار کو صبح ممبئی ساحل سے قریب 80 کلو میٹر دور سمندر میں ہوا۔ روس میں تیار یہ آبدوز اس وقت پانی کے اندر تھی۔ بحریہ کے حکام کے مطابق آپریشنل ڈیوٹی پر بھیجنے جانے سے پہلے مغربی کمان کے کماڈور کمانڈنگ سب مرین(جوان) اس آبدوز کا معائنہ کررہے تھے تبھی بحریہ کے جوانوں

سیاسی مریاداؤں کو تار تار کرتے سلمان خورشید!

ہمیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ یہ کانگریسی نیتاؤں کو آخر ہو کیا گیا؟ زبان پر لگام لگانا کچھ نیتاؤں کو سمجھ میں نہیں آرہا۔ راہل گاندھی بھلے ہی پارٹی لیڈروں کوتہذیب سے بات رکھنے کی ہدایت دے رہے ہوں لیکن چناؤ میں آگے نکلنے کی فکر میں یا یوں کہیں چناوی بوکھلاہٹ میں وزیر خارجہ سلمان خورشید جیسے سنجیدہ لیڈر اپنے نائب پردھان کی بھی نہیں سن رہے ہیں۔ پڑھے لکھے اور پیشے سے وکیل اور دیش کے اتنے انتہائی اعزاز ترین عہدے پر فائض سلمان خورشید نے سبھی حدیں پار کردی ہیں۔ انہوں نے بھاجپا کے پی ایم امیدوار اور موجودہ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کر سیاسی مریاداؤں کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے انہیں ’نپنسک‘ بتاڈالا۔یہ ہی نہیں انہوں نے اپنے تبصرے پر بھی افسوس ظاہر کرنے سے صاف منع کردیا۔ منگلوار کو سلمان نے مودی کا نام لئے بغیر کہا تھا ’’کچھ لوگ آتے ہیں اور آپ حفاظت نہیں کرسکتے ، آپ ایک مضبوط انسان نہیں ہیں۔ ہمارا الزام ہے کہ تم نپنسک ہو‘‘مگر بدھوار کو پھر سلمان خورشید نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کہا کیونکہ2002ء کے گجرات فسادات کے لئے مودی کی اس طرح کی تنقید کرن

تھرڈ فرنٹ : کہیں کی اینٹ کہیں کاروڑہ، بھان متی نے کنبہ جوڑا!

مبینہ چھوٹے چھوٹے صوبیداروں جن میں کئی پھکے کارتوس ہیں ،کا ماننا ہے کہ لوک سبھا چناؤ کا یہ گیم تھرڈ فرنٹ بنام بی جے پی ہوسکتا ہے۔غیر کانگریس، غیر بی جے پی کے تھرڈ فرنٹ میں 11 دلوں نے پیش کیا متبادل۔ لوک سبھا چناؤ سے پہلے کانگریس اور یوپی اے کو ہرانے اور بھاجپا کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے نئی دہلی میں 11 پارٹیوں نے یکجہتی دکھاتے ہوئے خود کو ان کے متبادل کے طور پر پیش کیا۔ اس کا اعلان جنتادل(یو) ، کمیونسٹ ، سماجوادی پارٹی، انا درمک سمیت مختلف چھوٹے دلوں کے نیتاؤں کی ایک بیٹھک کے بعد کیا گیا۔ایک گھنٹے سے زیادہ چلی اس بیٹھک کے بعد ماکپا مہا سچو پرکاش کرات نے کہا کہ 11 پارٹیاں یوپی اے کو ہرانے کے لئے مل کر کام کریں گی۔ جس کے اقتدار میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور مہنگائی بڑھی ہے۔ کرات نے کہا کہ بھاجپا اور کانگریس کی نیتیاں بھی ایک جیسی ہیں۔ بہرحال نیتاؤں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پردھان منتری عہدے کے امیدوار کے الجھے ہوئے مدعے کو چناؤ کے بعد دیکھا جائے گا۔ ان نیتاؤں کا ماننا ہے کہ کانگریس کافی پیچھے چھوٹ گئی ہے اور آئندہ چناؤ میں بی جے پی کے خلاف تھرڈ فرنٹ ہی ریس میں ہے، اچھی پوزیشن می

چناؤ قریب آتے ہی بڑھی جوڑ توڑ کی سیاست!

عام چناؤ کے لئے مختلف پارٹیوں کے لیڈر اپنی اپنی گوٹیاں فٹ کرنے میں جٹ گئے ہیں۔ سیاسی سرگرمی تیز ہوگئی ہے اور نئے تجزیئے بن بگڑ رہے ہیں۔ کانگریس اور آ جے ڈی کے ساتھ مل کر چناوی اتحاد کا راستہ تلاش رہے ایل جے پی لیڈر رام ولاس پاسوان نے اچانک پالہ بدل کر بھاجپا کی طرف دوڑ لگانا شروع کردی ہے۔ ان کے اچانک بیانوں سے پتہ چلا ہے کہ بہار میں دونوں پارٹیاں مل کر چناؤ لڑنے کا فیصلہ کرسکتی ہیں۔ان کے بیان کے بعدبھاجپا کے ترجمان شاہنواز حسین نے صفائی پیش کی ہے کہ پارٹی نے ان کے بیان کو دیکھا ہے اور پارٹی ہائی کمان اس بارے میں غور کرے گا تبھی پارٹی اپنی کوئی رائے رکھے گی۔دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کے حق میں ہوا چلتی دیکھ کر رام ولاس پاسوان اس سے ہاتھ ملانے کو اتاولے ہیں۔ اب پاسوان اینڈ سنز کے لئے نریندر مودی 2002 گجرات دنگوں میں بری ہوگئے ہیں کیونکہ ایس آئی ٹی نے انہیں کلین چٹ دے دی ہے اس لئے پاسوان کو بھاجپا اور مودی کے ساتھ آنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بھاجپا کو بھی یہ سوٹ کرتا ہے۔ پاسوان کے مودی کے قریب آنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب بھاجپا اور مودی اچھوتے نہیں رہے۔ اب وہ فرقہ پرست نہیں ہیں۔ ادھر ک

اطالوی مرین معاملے کے سبب بڑھتی ہند۔ اٹلی کشیدگی!

اطالوی بحری فوجیوں پر کیس الجھتا ہی جارہا ہے۔ اس کو لیکر بھارت اور اٹلی کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ کیس 15فروری2012ء کا ہے۔ اطالوی سمندری جہاز اینرک لیکسی کے ذریعے کیرل کے ساحل سے دور سمندر میں ہندوستان کے دو ماہی گیروں کو مبینہ طور سے گولی مار کر ہلاک کردئے جانے سے متعلق ہے۔ اٹلی کے ان مرین کی دلیل ہے کہ انہیں جہاز پر سمندری لٹیروں کے حملے کا اندیشہ تھا۔اس معاملے میں دونوں مرین کو 19 فروری 2012ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اٹلی نے بھارت میں مقدمے کا سامنا کررہے دو اطالوی مرین کے معاملے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے نئی دہلی سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا اور ہندوستانی حکام کے رویئے کو غیر ذمہ دارانہ قراردیا۔ اپنے سفیر کو واپس بلانے کے اٹلی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے اٹلی کے وزیر خارجہ ایمابونینو نے کہا کہ اٹلی کی سرکار نے بھارت میں اپنے سفیر ڈینیل مومینی کو رائے زنی کے لئے طلب کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔مقدمے کے قضیئے کو لیکر اٹلی بھارت سے ناراض ہے اور سفیر کو واپس بلانا اٹلی سرکار کے ذریعے بھارت سرکار پر دباؤ بنانے کے سلسلے میں حکمت عملی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم

راہل گاندھی کیلئے ’کرو یا مرو ‘کی حالت!

15 ویں لوک سبھا کا آخری اجلاس ختم ہوتے ہی کانگریس آنے والے عام چناؤ کی تیاریوں میں لگ گئی ہے۔ پہلی بار اس چناؤ مہم کی رہنمائی پارٹی نائب صدر راہل گاندھی کررہے ہیں اور وہ لوگوں سے چناوی میٹنگیں کرکے جڑرہے ہیں۔ پچھلے جمعہ کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ممبروں کے ساتھ جب راہل گاندھی نے چناؤ کے بارے میں میٹنگ کی تو یہ ہی کہا کہ سرکار کے سامنے10 سال بعد کانگریس مخالف لہر ہے۔یعنی10 سال کی سرکار کے بعد اب کانگریس کو اقتدار مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ راہل کا کہنا ہے ہوا پارٹی کے برعکس ہے اس لئے محض سرکار کے کارنامے گنانے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمیں لوگوں کو یہ بھی بتایا ہوگا کہ ہم کرپٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کانگریس کی چناؤ مہم میں اس بات کو اہمیت دی جائے گی کہ کرپشن کو مٹانے کیلئے اس نے کیسے کیسے قانون بنائے ہیں اور کانگریس نے کسی کرپٹ کو نہیں بچایا ہے۔ زیادہ تر ممبر اسی بات کو لیکر فکر مند تھے کہ کس طرح کانگریس کی ساکھ کو کرپٹ پارٹی کے لیب سے آزاد کرایا جائے اور پارٹی کے چناؤ منشور کو کس طرح سے عوام کی بہبود والا بنایا جائے؟ تاکہ کانگریس سے ناراض عوام کا بھروسہ پھر سے جیتا جاسکے۔ لوک سب