بغدادی کے مرنے سے زیادہ اہم اس کی آئیڈیالوجی ہے
ایک بار پھر خبر آئی ہے کہ دنیا کا سب سے خطرناک اور مطلوب آتنکوادی سرغنہ ابو بکر البغدادی شام کے رقہ شہر میں ایک ہوائی حملہ میں مارا گیا ہے۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں جب بغدادی کے مرنے کی خبر اڑی ہے۔ 2 دسمبر 2012ء کو بغدادی کی گرفتاری کا دعوی جھوٹا نکلتا تھا۔ پھر اکتوبر 2014ء میں خبر آئی کہ وہ الرقہّ میں زخمی ہوگیا ہے۔ اسی سال نومبر میں ہوائی حملے میں اس کے مارے جانے کی خبر آئی۔ 20 جنوری 2015 میں الکیم علاقہ میں حملہ سے زخمی ہونے کی خبر آئی۔ 8 فروری2015ء کواردن کی بمباری کے بعد رقہ سے موصول بھاگا۔ 9 جون2015ء کو عراقی ہوائی حملہ میں ایک بار پھر خبر آئی۔ اس مرتبہ ایران اور ترکی میڈیا نے آئی ایس سے وابستہ نیوز ایجنسی الانمعاف کے حوالے سے منگلوار کو یہ دعوی کیا بغدادی خطرناک دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا چیف ہے۔ ایران اور ترکی کے مطابق امریکہ کی رہنمائی والی فوجوں کے جمعرات کو کئے گئے حملہ میں بغدادی زخمی ہوگیا تھا اور اس نے ایتوار کو دم توڑدیا۔ بغدادی کو تب نشانہ بنایا گیا جب وہ آئی ایس کے دیگر دہشت گردوں کے ساتھ شام سے کاروں کے قافلے میں رقہ پہنچا تھا۔حالانکہ امریکی اتحادی فوج نے بغدادی کی...