عمران خان زندہ ہیں!
جی ہاں عمران خان زندہ ہیں یہ دعویٰ کیا ہے عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے ۔بتادیں کہ پچھلے کئی دنوں سے یہ اندیشہ جتایاجارہا تھا کہ عمران خان کو جیل میں قتل کردیا گیا ہےاور اسے چھپایاجارہا ہے ۔عمران خان کے خاندان والوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ادیال جیل میں بند عمران خان کوتقریباً ایک ماہ سے سابق وزیراعظم اور ان کے بھائی عمران کو کسی سے ملنے نہیں دیاجارہا ہے۔آخر کار عمران کے کنبہ اور ان کے حمایتیوں کے بڑھتے دباؤ کی وجہ سے عمران خان کی بہن کو اپنے بھائی سے جیل کے اندر ملنے کی اجازت دے دی گئی ۔پی ٹی آئی کے ایک ترجمان اور ادیالہ جیل کے ایک افسر نے بی بی سی سے بات چیت میں اس کی تصدیق کی ہے کہ عظمیٰ خاں کو عمران خان سے ملنے کی اجازت مل گئی ہے ۔منگل کے روز جب عمران خاں کی تین بہنیں علیمہ خانم ، نورین نیازی اور عظمیٰ خاں ملاقات کے لئے ادیالہ جیل کے پاس پہنچی تو وہاں تعینات پولیس حکام نے انہیں راستے میں روک دیا تھا۔حالانکہ کچھ دیر بعد جیل حکام نے ایک افسر کے عمران خاں کی بہنوں کے پاس بھیجا اور میسج دیا کہ ملاقات کے لئے عظمیٰ خاں کے نام پر منظوری مل گئی ہے ۔ادیالہ جیل میں 20 منٹ کی ملاقات کے بعد عظمیٰ جب باہر آئیں تو انہوں نے اخبار نویسوں سے اپنے بھائی کے حال چال کے بارے میں بتایا ۔عظمیٰ خاں نے بتایا کہ وہ عمران خان بڑے غصہ میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہمیں یہ جیل میں مینٹل ٹارچر کررہے ہیں سارے دن ایک کمرے میں بند رکھتے ہیں اور تھوڑی دیر کے لئے باہر جانے دیتے ہیں۔کسی سے کوئی بات چیت کی اجازت نہیں ہے جو سب کچھ ہورہا ہے اس کے لئے پاکستانی فوج کے فوجی سی ڈی ایس عاصم منیر ذمہ دار ہیں ۔اس کے ساتھ ہی عظمیٰ خاں نے بتایا کہ ان کی بس 20منٹ کے لئے بات چیت ہو پائی اور ان کی عمران کی صحت بالکل ٹھیک ہے اس سے پہلے ان کے گھر والوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں تقریباً چھ ماہ سے پہلے سابق پردھان منتری سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔سرکاری افسر نہیں چاہتے کہ عمران خاں کو کوئی بھی پیغام جیل سے باہر آئے ۔بی بی سی سے ایک انٹرویو میں عمران خاں کی بہن نورین خاں نے الزام لگایا کہ انہیں سرکاری حکام ( کو بس اس بات کی فکر ہے کہ عمران خاں کی باتیں باہر بتائی جارہی ہیں اس لئے انہوں نے ملنا ملانا پوری طرح سے بند کر دیا ہے ۔عمران کی بہنوں کا کہنا ہے کہ پہلے وہ کورٹ کے حکم کے مطابق ہر منگل کو اپنے بھائی سے ملنے جایاکرتی تھیں لیکن عمران سے ان کی آخری ملاقات 4 نومبر کو ہوئی تھی۔نورین خاں نے مزید یہ بھی الزام لگایا پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ عمران خاں سے 9 مئی کی ذمہ داری قبول کریں کہ وہ 9 مئی کو توڑ پھوڑ کروائی تھی انہوں نے ہی اپنے لوگوں کو گولی ماری ۔نورین خاں کے مطابق عمران نے جواب دیا تھا کہ آپ سی سی ٹی وی فوٹیج نکال لیں چھاونی کے اندر چیک پوسٹ ہے فوج کی نظر میں آئے بغیر یا کیمرے میں قید ہوئے بنا یہاں اندر نہیں جاسکتا ۔گھر والوں سے ملنے کی اجازت نہ ملنے کی خبروں پر جیل کے حکام کی جانب سے کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی امور کے مشیر ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ عمران خاں جیل میں بیٹھ کر بد امنی اور بے نظمی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے نیوز ٹی وی کو ایک پروگرام میں مانا کہ قانون ایک قیدی کو اس کے گھر والوں یا وکیلوں سے ملنے کی اجازت تو دیتا ہے لیکن ایسا کوئی قانون میں نہیں لکھا ہے کہ کسی قیدی کو سرکار کے خلاف بدا منی یا بغاوت یا بد انتظامی ، تحریک یا آگ زنی کی اجازت دے ۔ادھر نورین خاں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے عمران خاں کے ساتھ کچھ کیا تو یاد رکھیں کہ وہ نا پاکستان میں رہنے کے قابل ہوں گے اور نہ ہی دنیا کے کسی کونے میں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں