اشاعتیں

مارچ 3, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کانگریس کم سیٹوں پر لڑ کر اسٹرائک ریٹ بڑھائے گی !

لوک سبھا چناو¿ کو لیکر بھاجپا نے پہلی لسٹ جاری کرکے اپوزیشن پارٹیوں پر دباو¿ بڑھا دیا ہے ۔خاص کر اپوزیشن اتحاد انڈیا یا بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کیلئے یہ بڑا پیغام مانا جارہا ہے ۔بھاجپا نے اپوزیشن کو صاف پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ چناو¿ کو لیکر پوری طرح تیار ہے وہ صرف جیت کا دعویٰ نہیں کررہی ہے بلکہ امیدواروں کا اعلان کر چناوی تیاریوں کا بھی بگل بجا دیا ہے ۔ماناجا رہا ہے کہ اس سے اب نہ صرف اپوزیشن پر دباو¿ بڑھ گیا ہے کہ وہ بھی جلد سے جلد اتحاد میں سیٹ بٹوارے کو فائنل کریں اور سیٹوں اور امیدواروں کا اعلان کریں ۔کانگریس کا اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور پانچ راجیوں میں عآپ پارٹی کے ساتھ تال میل ہو گیا ہے ۔بہار میں آر جے ڈی ،مہاراشٹر ایم وی اے کے درمیان ،جھارکھنڈ میں جے ایم ایم اور دوسری پارٹیوں کیساتھ اور مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کیساتھ تال میل ہونا باقی ہے ۔دعویٰ کیا جا رہا ہے مہا راشٹر انڈیا گٹھ بندھن کے ساتھیوں میں سیٹ شیئرنگ کا فارمولہ طے ہو گیا ہے اور اس کی باقاعدہ اعلان بھی کیا جاسکتا ہے ۔ذرائع کے مطابق فائنل ہوئی سیٹ بٹوارے کے تحت شیو سینا ادھو ٹھاکرے 20 ، کانگری

بصداحترام صاحبان کو رشوت خوری کا مخصوص اختیار نہیں!

سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں رشوت لے کر ووٹ یا بھاشن دینے والے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کو مجرمانہ مقدموں میں ملنے والی چھوٹ ختم کر دی ہے ۔عدالت نے کہا کہ رشوت کے معاملوں میں ممبران پارلیمنٹ کو پارلیمانی مخصوص اختیارات کے تحت سرپرستی حاصل نہیں ہے ۔کرپشن یا رشوت خوری سے ہندوستانی پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد کمزور ہوتی ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی رہنمائی والی سات نفری بنچ نے سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راو¿ بنام سی بی آئی معاملے میں 1998 میں پاس سپریم کورٹ کے پانچ جج کی اکثریت سے پاس فیصلے کو پلٹ دیا تھا ۔اس فیصلے میں ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کو رشوت لے کر ایوان میں ووٹ کرنے پر مجرمانہ مقدمہ سے چھوٹ تھی ۔سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے 1998 میں دئیے گئے فیصلے کو پلٹتے ہوئے کہا کہ پانچ نفری آئینی بنچ کیا وہ فیصلہ آرٹیکل 105 اور 194 کا متضاد ہے ۔اور ان آرٹیکلس کے سہارے ایم پی اور ایم ایل اے ایوان میں کہیں کسی بات یا ووٹ کیلئے کورٹ میں جواب دہ نہیں بنائے جا سکتے ہیں لیکن اس سے انہیں رشوت خوری کی چھوٹ نہیں مل جاتی ۔135 صفحہ کا تازہ فیصلہ جھا

مشن 400 پورا کرنے میں پہلا قدم!

بی جے پی کی پہلی لسٹ میں ان ریاستوں سے پرہیز کیا گیا جہاں اتحاد ہے یا ہونے کی امید ہے ۔مثلاً بہار سے ایک بھی امیدوار اعلان نہیں کیا گیا ۔وہاں جے ڈی یو سمیت دوسری چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ سیٹوں کے بٹوارے پر بات چیت جاری ہے۔تملناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں امیدواروں کا اعلان نہیں ہوا ہے ۔جہاں اتحاد کی بات چل رہی ہے پہلی لسٹ میں صاف اشارہ ہے کہ مودی جی اس بار کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے ۔وہ ان پر انے چہروں کو دہرا رہے ہیں جو انہیں لگتا ہے کہ سیٹ نکال سکتے ہیں ۔بے شک وہ 70 سال سے زیادہ عمر کے کیوں نہ ہو ۔ٹکٹ میں سیٹ جیتنے کی صلاحیت کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔مثلاً کیرل جہاں بھاجپا کے لئے مشکل راہیں وہاں پارٹی نے پہلی لسٹ میں راجیو چندر شیکھر کو اتارا ہے اس سیٹ سے کانگریس کے ششی تھرور ایم پی ہیں ۔پارٹی نے اشارہ دیاہے کہ آنے والی لسٹ میں اور مضبوط نام دیکھنے کو ملیں گے ۔بھاجپا کی پہلی لسٹ میں ایسے ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹ کٹے ہیں جن کے متنازعہ بیانوں کی وجہ سے اپوزیشن نے بی جے پی پر جم کر تنقید کی تھی ۔دہلی سیٹ سے ایم پی رمیش بدھوڑی نے پارلیمنٹ میں ایم پی دانش علی پر قابل اعتراض ت

پٹنہ میں انڈیا اتحاد نے بھری ہنکار!

اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد انڈیا نے اتوار کو بہار کی راجدھانی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں منعقدہ جن وشواس مہا ریلی کے ذریعے لوک سبھا چناو¿ کا بگل بجا دیا ۔پٹنہ میں اتوار کو مہا گٹھ بندھن کی اس ریلی میں بھیڑ دیکھنے لائق تھی ۔لاکھوں لوگ میدان میں کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے ۔جہاں بھی نظر جاتی وہیں بھیڑ نظر آتی ۔کہا جارہا ہے کہ شری جے پرکاش نارائن کی مہا ریلی کی یاد اتوار کو اس وقت تازہ ہو گئی اس سے ٹھیک ایک دن پہلے وزیراعظم نریندرمودی بھی بہار کے دورہ پر تھے ۔انہوں نے اورنگ آباد اور بیگو سرائے میں ریلی کی تھی ایسے میں مہا گٹھ بندھن کی ریلی اور پی ایم مودی کی ریلی کو این ڈی اے اور اپوزیشن کے شکتی پردرشن کے طور پر دیکھا جا رہا تھا ۔بہار کی چالیس لوک سبھا سیٹوں پر فی الحال این ڈی اے کا قبضہ ہے ۔این ڈی اے کے لئے چنوتی ہے کہ وہ 2019 کی جیت کو برقرار رکھے ۔جبکہ اپوزیشن کیلئے چنوتی ہے کہ وہ بی جے پی کو بہار میں روکے ۔اپوزیشن اتحاد نے گاندھی میدان کی ریلی کو جن وشواس مہا ریلی کا نام دیا تھا ۔کچھ لوگ پیڑوں پر بیٹھ کر نظارہ دیکھ رہے تھے تو کچھ ٹاور اور کھمبوں پر چڑھ کر اپوزیشن لیڈروں کو دیکھنے کی کو

نہیں ہوگی ایم پی اور ممبران اسمبلی کی نگرانی !

سپریم کورٹ نے بہتر انتظامیہ کیلئے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کی 24 گھنٹے ڈیجیٹل نگرانی کرنے کیلئے مرکز کوہدایت دینے والی درخواست کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کو جمعہ کے روز خارج کر دیا ۔بنچ نے عرضی گزار سے سوال کیا کہ کیا عدالت ممبران پارلیمنٹ کی سرگرمیوں پر 24 گھنٹے نظر رکھنے کیلئے ان کے جسم میں کوئی چپ لگا سکتی ہے ۔سماعت کی شروعات میں چیف جسٹس نے دہلی کے باشندے عرضی گزار سریندر ناتھ کندرا سے درخواست کی کہ انہیں ایسے معاملے پر عدالت کا وقت ضائع کرنے کیلئے پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا پڑسکتا ہے ۔بنچ نے کہا کہ اگر آپ بحث کرتے ہیں اور ہم آپ سے متفق نہیں ہوتے تو آپ سے 5 لاکھ روپے جرمانہ میصول کی شکل میں وصولے جائیں گے یہ جنتا کے وقت کی بات ہے اور یہ ایک غرور نہیں ہے ۔بنچ نے کہا کہ کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کیا بحث کررہے ہیں ؟ کہ آپ ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کی 24 گھنٹے نگرانی چاہتے ہیں ایسا صرف اس سزا یافتہ مجرم کیلئے کیا جاتا ہے جس کے قانون کے شنکجہ سے بچ کر بھاگنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔پرائیویسی کا حق نام کی کوئی چیز ہوتی ہے اور ہم پارلیمنٹ کے سبھی منتخب نمائندوں کی ڈیجیٹل ن

بنگلورو کیفے میں دھماکہ :پیچھے کون؟

کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے مشہور رامیشورم کیفے میں جمعہ کی دوپہر کو ہوئے دھماکہ ہر لحاظ سے ایک بڑی اور باعث تشویش واقعہ ہے ۔ایک تو یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب عام چناو¿ کا اعلان ہونے والا ہے۔دوسرے بھارت کی کہی جانے والی سلیکن والی شہر میں ہوا۔کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رمیا نے جمعہ کی شام اس کی تصدیق کی کہ دوپہر قریب 1.00 بجے اس دھماکہ میں 9 لوگ زخمی ہوئے ۔شروع میں پولیس اور فائر کو بتایا گیا کہ یہ سلینڈر بلاسٹ ہے ۔شام کو سدا رمیا نے اس کی تصدیق کی کہ یہ کم رفتار کے آئی ای ڈی بلاسٹ تھا ۔ایک لڑکا دوپہر 12.00 بجے کے قریب کیفے میں بیگ چھوڑ گیا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔کیفے میں دھماکہ والی جگہ سے بیٹری سے جلا ہوا بیگ کچھ آئی ڈی کارڈ ملے ہیں ۔سی سی ٹی وی اور دیگر چیزوں کی جانچ کی جار ہی ہے ۔کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے بتایا یہ کم طاقت کا بلاسٹ تھا ۔اس میں ایک گھنٹے بعد دھماکہ ہونے کیلئے ٹائمر لگا ہوا تھا ۔ڈی جی پی آلوک موہن نے بتایا کہ وہاں جانچ ضروری ہے اور پولیس ان لوگوں کا پتہ لگائے گی جو اس کے پیچھے ہیں ہم یقینی طور سے پہچان لیں گے یہ کس نے کیا ہے ۔پردیش بی جے پی صدر وجیند