اشاعتیں

نومبر 9, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیبنٹ ردو بدل میں مودی کے ایک تیر سے کئی نشانے!

چناوی میدان بھلے ہی نیا ہو بھاجپا کی کامیابی کا معاملہ پرانا ہی ہوگا یعنی نریندر مودی کا چہرہ اور امت شاہ کی مائیکرو مینجمنٹ۔ ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش ہے۔ اس جوڑی کا کیبنٹ ردوبدل سے مطلب صاف ہے نشانے پر ہے ریاستوں کے اسمبلی چناؤ۔ کیبنٹ ردوبدل کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مدی اترپردیش ، بہار، پنجاب میں اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والے ہیں۔ انہوں نے صاف کردیا یوپی اسمبلی چناؤ میں بھلے ہی ابھی دو سال سے زائد کا وقت بچا ہے لیکن اس کے لئے ان کی حکمت عملی بن چکی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی پہلی ردو بدل میں جہاں یوپی کو اس کی سیاسی حیثیت کے حساب سے توجہ دی ہے وہیں ریاست کے سیاسی تجزیوں کا بھی خیال رکھا ہے۔ اب مودی کیبنٹ میں اترپردیش سے وزرا کی تعداد 13 تک جا پہنچی ہے۔ منوہر پریکر بطور کیبنٹ وزیر یوپی کے کوٹے سے لئے گئے ہیں۔وہ راجیہ سبھا کے ممبر بننے جارہے ہیں۔ گوتم بدھ نگر سے ڈاکٹر مہیش شرما (وزیر مملکت آزادانہ ذمہ داری) راجیہ سبھا کے ممبر اور پارٹی کے قومی نائب پردھان مختار عباس نقوی، آگرہ سے ایم پی اور پارٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام شنکر کٹھیریا اور فتحپور سے ایم پی سادھوی نرنجن جوتی سبھ

لڑکیوں پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی لائبریری میں پابندی سے مچا ہنگامہ!

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے اس بیان کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے کہ یونیورسٹی کے لائبریری میں گریجویٹ سطح کی تعلیم حاصل کررہی طالبات کو اندر جانے کی اجازت دینے کے بعدوہاں زیادہ سے زیادہ لڑکے آنے لگیں گے۔ وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ اگر مولانا آزاد لائبریری میں لڑکیوں کو داخل ہونے کی اجازت دی تو وہاں لڑکوں کی تعداد چار گنا بڑھ جائے گی۔ 1960 میں مولانا آزاد لائبریری کے قائم ہونے کے بعد سے ہی لیڈی کالج کی طالبات کو اس میں اینٹری نہیں مل رہی ہے۔ اس بار اسٹوڈینٹ یونین کے چناؤ میں اسے اشو بنایا گیا ہے۔ لیڈی کالج اسٹوڈینٹ ایسوسی ایشن کے ایک اجلاس میں نائب صدر نورعین بتول سمیت کئی لیڈروں نے وائس چانسلر کے سامنے یہ اشو اٹھایا تھا کہ کیا لیڈی کالج کی طالبات مولانا آزاد لائبریری کی حقدار نہیں ہیں؟ جواب میں وائس چانسلرمسٹر ضمیر الدین شاہ نے کہا تھا کہ لڑکیوں کو اجازت ملنے سے وہاں طلبا کی آمد زیادہ ہوجائے گی اس لئے انہیں اجازت نہیں دی گئی ہے کیونکہ وہاں زیادہ جگہ نہیں ہے لیکن ان کے اس فیصلے کو جان بوجھ کر لڑک

عدم اعتماد کے درمیان اعتماد کا ووٹ!

مہاراشٹر اسمبلی میں بدھ کے روز جن پارٹیوں نے 25 سال تک مل کر ایک ساتھ آواز بلند کی تھی وہی ایوان میں ایک دوسرے کی مخالفت میں آواز اٹھاتی نظر آئیں۔مہاراشٹر اسمبلی میں شیو سینا کے بھاری احتجاج کے باوجودبی جے پی سرکار نے بھاری ہنگامہ کے درمیان ڈرامائی طریقے سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔ وزیر اعلی دویندر پھڑنویس اگلے 6 مہینے تک محفوظ ہوگئے ہیں کیونکہ ایک بار اعتماد کا ووٹ مل جانے پر 6 مہینے سے پہلے اکثریت پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔ بی جے پی ممبر اسمبلی آشیش شیلار نے اعتماد کے ووٹ کے لئے ایک لائن کی تجویز پیش کی تھی۔ اسمبلی اسپیکر نے ممبران سے ہاں اور نہ میں جواب لیا، جسے صوتی ووٹ کہا جاتا ہے۔شیو سینا اورکانگریس ڈویجن یعنی ووٹنگ کی مانگ کرتے ہوئے احتجاج کرنے لگے۔ سرکار کو باہر سے حمایت دینے کا اعلان کرچکی این سی پی کے ممبر اسمبلی خاموش بیٹھے رہے۔ ہنگامہ کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے اعتماد کا ووٹ پاس ہونے کا اعلان کردیا۔ بیشک پھڑنویس سرکار نے زور زبردستی سے یہ اعتماد کا ووٹ پاس کرا لیا ہے لیکن سرکار کتنی ٹھیک ٹھاک کام کرے گی اس پر سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔ بہتر ہوتا کہ سرکار ڈویج

آن لائن شاپنگ بکری 400 فیصد بڑھی، دوکانوں کا کاروبار45 فیصد گھٹا!

سجے ہوئے روایتی بازاروں کو آن لائن شاپنگ نے سخت ٹکر دینا شروع کردی ہے۔ ان دوکانوں کی طرح ہی آن لائن خوردہ کاروباریوں کے پاس ہر سامان دستیاب ہے۔ یہ کاروبار کتابوں سے شروع ہوا۔ یہ سلسلہ فرنیچر، کپڑوں اور گھریلو سامان سے لیکر پھل اور بیوٹی سازو سامان تک پہنچ گیا۔ یہ لسٹ ہردن بڑھتی جارہی ہے۔ ایک آن لائن شاپنگ سائٹ کا دعوی ہے اس کے ساتھ 50 ہزار گراہک جڑے ہوئے ہیں۔ اس خریداری کے دھندے میں گھسنا آسان ہے کیونکہ آپ اپنے بیڈ روم سے لیکر دفتر یا گاڑی کہیں سے بھی آرڈر دے سکتے ہیں اور سامان خود بخود آپ کے گھر پہنچ جائے گا۔ جانے کا بھی جھنجھٹ نہیں۔ اگر کسی وجہ سے آپ کا خریدہ آئٹم پسند نہیں تو وہ واپس بھی ہوسکتا ہے اور بدلا بھی جاسکتا ہے۔ حالیہ تہواری سیزن میں ریٹیل آن لائن کمپنیوں نے پچھلے برس قریب4 گنا سے زیادہ کاروبار کیا جبکہ عام دوکان اور خوردہ اسٹور میں کاروبار میں گراوٹ آئی ہے۔ تاجروں کا کاروبار45 فیصدی کم رہا۔ ٹریڈرس ایسوسی ایشن نے ای کامرس کمپنیوں کے لئے قاعدے اور شرائط ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ خوردہ سامان بیچنے والی کمپنیاں آن لائن شاپنگ کا متبادل گراہکوں کو دیکر کار

کیبنٹ توسیع میں مودی اسٹائل!

زیادہ سے زیادہ گورننس اور کم از کم گورنمنٹ کا نعرہ دینے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح سے حکومت بننے کے 6 مہینے کے اندر ہی پھر سے اپنے وزیروں کے قلمدان بدلے، اس سے کئی طرح کے سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ خاص طور سے دو سینئر وزرا کی بھاری بھرکم وزارتیں بدل ڈالی ہیں۔ ان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کیبنٹ توسیع میں کئی نئے وزراء پر بھی سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔ سب سے زیادہ بحث دہلی میںآر ایس ایس کی سب سے پہلی پسند ڈاکٹر ہرش وردھن اور سدانند گوڑا کے محکمے بدلنے کو لیکر ہے۔ دونوں کو پہلے کے مقابلے ہلکی وزارتیں ملنے کی وجوہات جانی جارہی ہیں۔ اس ہلکی وزارت ملنے کا مطلب عام طور پر یہ لگایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم ان کے کام کاج سے خوش نہیں ہیں۔ یہی وزیر اعظم نریندر مودی کا اسٹائل ہے۔پی ایم کے اسی اسٹائل کا ایک نمونہ ارون جیٹلی، سریش پربھو اور جگت پرکاش نڈا کے معاملے کو بھی دیکھا جاسکتا۔ بڑھتی ضروریات ارون جیٹلی کی درخواست پر ان سے وزارت دفاع تو لے لیا گیا لیکن ان کی بڑھی اہمیت کو وزیر اطلاعات و نشریات وزارت دیکر ایک بار پھر صاف کردیا کہ دیگر کسی وزیر کے پاس اتنے بڑی دو وزارتیں نہیں ہیں۔

جی۔ کے واسن کی بغاوت کانگریس کیلئے خطرے کی گھنٹی!

دیش کی سب سے پرانی پارٹی کانگریس اس وقت اپنے سب سے بڑے بحران سے دوچار ہے۔ تاملناڈو کے سینئر کانگریسی لیڈر جی۔ کے واسن نے ایسے وقت میں پارٹی سے بغاوت کی ہے جب پارٹی صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی کی لیڈر شپ کو لیکر سوال اٹھ رہے ہیں۔ جس میں پارٹی کی پریشانی اور بڑھ رہی ہے۔ تقریباً5 مہینے پہلے لوک سبھا چناؤ میں بھاری شکست کے بعد پارٹی میں ناراضگی کی آوازیں اٹھنے لگیں لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی ریاست کے اہم لیڈر نے الگ پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہو۔ جی۔ کے واسن کے والد کے مپنار نے 1996 میں کانگریس چھوڑ کر تمل منیلا کانگریس بنائی تھی تب کانگریس کے ستارے گردش میں ہوا کرتے تھے۔ حالانکہ واسن کا یہ قدم پوری طرح سے مرکوز ہے۔ جہاں آمدنی سے زیادہ املاک کے معاملے میں جے للتا کو سزا سنائے جانے کے بعد وہاں حالات تیزی سے بدلے ہیں۔ اصل میں ریاست کی دونوں بڑی پارٹیاں انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے کے لیڈرایم کروناندھی جس طرح سے کرپشن کے معاملوں میں قانونی شکنجے میں پھنستے جارہے ہیں اس سے ریاست کی سیاست و تجزیئے بدل رہے ہیں۔ ریاست میں ڈیڑھ سال بعد اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ اگر آنے والے وقت میں سپر

اترپردیش میں’’مایا‘‘کی سیاست!

سیاست میں پیسے کا کھیل چلتا ہے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی سے یہ بات چھپی ہوئی ہے کہ پارٹی کو لڑنے و پارٹی چلانے کیلئے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیسہ اکھٹا کرنے کا ایک ٹھوس طریقہ ہے ٹکٹوں کا بٹوارہ۔ سب جانتے ہیں لیکن بات کوئی نہیں کرتا۔ اترپردیش کی سیاست میں یہ پہلا موقعہ ہے جب بہوجن سماج پارٹی چیف مایاوتی نے اس اشو کے بارے میں پریس کانفرنس کرکے انکشاف کیا ہے۔ مایاوتی نے سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر اکھلیش داس کے پارٹی چھوڑنے اور ان پر الزام لگانے کا کرارا جواب دیا ہے۔ بسپا کے راجیہ سبھا میں ممبر ڈاکٹر اکھلیش داس نے الزام لگایا تھا بسپا میں بغیر پیسے کے ٹکٹ نہیں ملتا۔ ایسے میں انہیں بسپا سے الگ ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ داس کا کہنا ہے کہ اسمبلی چناؤ میں جنرل سیٹ کے لئے 1 کروڑ روپے اور ریزرو سیٹ کے لئے50 لاکھ روپے کی مانگ کی جاتی ہے۔ یہ لین دین کسی کے سامنے نہیں ہوتا۔ مایاوتی نے اس الزام کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ڈاکٹر داس 100 کروڑ روپے دے کر پارٹی کا ٹکٹ پانا چاہتے تھے لیکن پارٹی نے طے کیا ہے کہ وہ200 کروڑ بھی دیں تو انہیں ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ راجیہ سبھا کے امیدوار کے اعلان ک

کیا مارا گیا ہے ابو بکر البغدادی؟

عراق اور شام میں خلافت کا اعلان کرن والی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے مارے جانے کی خبریں آرہی ہیں۔ حالانکہ بغدادی کے مارے جانے کی ان خبروں کی کوئی تصدیق نہیں ہو پائی ہے لیکن اتنا تو طے ہے کہ اگر وہ مرا نہیں تو زخمی ضرور ہوگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے بغدادی سمیت آئی ایس کے کئی بڑے آتنکی پچھلے سنیچر کو شمال مغربی عراق میں ہوئے ایک اجلاس میں اس وقت شامل ہوئے تھے جب امریکہ کی رہنمائی والی اتحادی فوجوں نے ان پر تابڑتوڑ حملے کردئے۔ عراقی افسر اس بات کی جانچ کررہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی فوجوں کے ہوائی حملوں میں بغدادی مارا گیا ہے یا نہیں؟ اگر حملوں میں بغدادی کی موت ہوگئی ہے تو آئی ایس کے خلاف ہوائی حملے کررہے ملکوں کی بڑی جیت مانی جائے گی اور اس سے عراق کا بڑا علاقہ قبضانے والے جہادیوں سے زمین پھر سے واپس لینے کے لئے عراقی فورسز کی آپریشن میں مدد ملے گی۔ امریکی صدر براک اوبامہ کے ذریعے عراق کی فورسز کو مشورہ اور تربیت دینے کیلئے ڈیڑھ ہزار مزید امریکی فوجی بھیجنے کا اعلان کرنے کے بعد حملوں کی شروعات کی گئی۔ بغدادی کے حملوں میں مارے جانے کی خبر کے ب

وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا کامیاب اسرائیل دورہ!

باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے کے مقصد سے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا دورہ اسرائیل کامیاب رہا۔ انہوں نے اپنے اس دورے میں کئی ایسے اشو اٹھائے جو دونوں ملکوں کو متاثر کرتے ہیں۔ مودی سرکارنے اسرائیل کے تئیں دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ یوپی اے سرکار اس دیش کے تئیں دوستی کرنے میں کم سے کم کھلے طور سے سامنے آنے سے کتراتی رہی ہے کہ کہیں عرب ممالک ہم سے ناراض نہ ہوجائیں؟ منموہن سرکار کو دیش کے اقلیتی ووٹوں کی فکر نے بھی اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے قباحت کرنا بھی اسی پالیسی کا نتیجہ تھا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کے دوران دہشت گردی کا اشو اٹھایا۔ عالمی دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے بھارت اور اسرائیل نے اس سے مقابلے اور سائبر سکیورٹی سیکٹر میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا ہے۔ بنجامن نتن یاہو سے اپنی ملاقات میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے علاقائی حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے عالمی برادری میں بروقت درپیش خطروں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں لیڈروں نے دہشت گردی کو بین الاقوامی اشو مانتے ہوئے آپسی اشتراک کی موجودہ پوزیشن اور اس خطرے سے نمٹنے

آخر اسامہ بن لادن کو کس نے مارا؟

دنیا کے سب سے خطرناک دہشت گرد اور القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کو مار گرانے والے امریکی بحریہ کی اسپیشل فورس نیوی شیل کمانڈو کی پہچان اب سامنے آگئی ہے۔ 2 مئی 2011 ء کو پاکستان کے ایبٹ آباد میں لادن کے سر پر تین گولیاں مارنے والے اس اسپیشل فورس کے کمانڈو کا نام ہے رابرٹ اونل۔ لادن کو مارنے والے اسپیشل دستے کا نام ابھی تک دنیا کیلئے معمہ بنا ہواتھا۔ امریکی حکومت نے اب تک اس کمانڈو کی پہچان راز میں رکھی ہوئی تھی مگر اب اپنی تنگدستی اور سرکار کی طرف سے بے رخی کا حوالہ دیتے ہوئے کمانڈو رابرٹ نیل خود ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دینے کیلئے تیار ہوگئے۔ ادھر لادن کو کس نے مارا یہ راز دو دن پہلے ہی کھلا تھا کہ اب اس پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ایک طرف نیوی سیل کمانڈو نے دعوی کیا ہے کہ القاعدہ سرغنہ کے سر میں اس نے گولی ماری تھی۔ حالانکہ جس نیوی سیل کمانڈرو نے یہ دعوی کیا ہے اس کی پہچان ابھی راز میں رکھی گئی ہے۔ خیال رہے لادن کو مارنے والے مہم میں نیوی سیل کے 6 کمانڈو تھے۔ نیوی سیل کے سابق کمانڈو رابرٹ اونل نے واشنگٹن پوسٹ کے سامنے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے ایبٹ آباد میں ہوئی کارروائی میں لادن کے سر

’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، بھانمتی نے کنبہ جوڑا‘‘

یہ جو کہاوت ہے’ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا،بھانمتی نے کنبہ جوڑا‘ان سماجوادیوں پر کھری اترتی ہے ،جو ایک بار پھر جنتا پریوار جوڑنے میں لگ گئے ہیں۔ نریندر مودی کی بڑھتی مقبولیت سے گھبرائے سابقہ جنتا پارٹی کا کبھی حصہ رہیں 6 سیاسی پارٹیوں کے لیڈر جمعرات کے روز سپا چیف ملائم سنگھ یادو کے دہلی میں رہائش گاہ پر متحد ہونے کے اشارے دے رہے ہیں۔ ہم ان کی مجبوری سمجھ سکتے ہیں۔ مودی کے قدم اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں کہ ان صوبیداروں کو اپنی سلطنت ہاتھ سے جانے کا ڈر ستا رہا ہے لیکن سوال یہاں یہ اٹھتا ہے کہ لوک سبھا کے چناؤ تو مستقبل میں ہونے والے نہیں ہیں اس لئے ان کے مورچے کا مقصدلوک سبھا چناؤ تو ہونہیں سکتا۔ ہاں جھارکھنڈ میں اگلے مہینے ہونے والے چناؤ ہیں۔ اس کوشش کے پیچھے ہمیں تو نتیش کمار کا ہاتھ لگتا ہے۔ وہ جھارکھنڈ میں لالو جی کی پارٹی کے ساتھ اسمبلی چناؤ لڑنا چاہتے ہیں۔ اگلے سال بہار کا چناؤ ہونا ہے۔ اترپردیش میں بھی ابھی چناؤ دور ہے۔ دراصل لوک سبھا چناؤ میں ان سبھی علاقائی پارٹیوں کی کارکردگی بہت خراب رہی ہے۔ سبھی کے سامنے اپنے وجود کو بچانے کا بحران کھڑا ہے۔ متحد ہوکر یہ مورچہ قومی سیاست میں

بلیک منی :289 کھاتوں میں 0 بیلنس ،122 نام دوہرائے!

بیرونی ممالک میں کالی کمائی جمع کرنے والے لوگوں کے نام والی فہرست کو لیکر دیش میں سیاست کا ماحول گرم ہے۔ اس کے بارے میں چونکانے والی بات سامنی آئی ہے کہ فہرست میں شامل تقریباً آدھے یعنی289 کھاتوں میں پھوٹی کوڑی بھی جمع نہیں ہے اور کئی نام فہرست میں بار بار دوہرائے گئے ہیں۔ بلیک منی کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی کو تفتیش کے دوران اس اہم حقیقت کا پتہ چلا ہے۔ تفتیش کے مطابق ایچ ایس بی سی بینک کی فہرست میں سے 289 کھاتوں میں ایک بھی پیسہ نہیں ہے۔ان معاملوں کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے یہ بھی پایا کہ فہرست میں قریب182 نام دو بار لکھے گئے ہیں۔ اور ان خاص ناموں کے خلاف کارروائی کرنے میں بڑی مشکل آرہی ہے۔ ان کھاتوں کو چلانے والا کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔ فہرست میں یہ ذکر نہیں ہے کہ یہ کھاتے کب کھولے گئے اور ان میں لین دین کی کوئی تفصیل بھی نہیں ہے۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس نے اس فہرست میں شامل کھاتے داروں کے خلاف 150 تلاشیاں اور سروے کی کارروائی کرائی ہے لیکن ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ایس آئی ٹی کے چیئرمین اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈجسٹس ایم ۔بی شاہ ، وا