اشاعتیں

مئی 26, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پائل تڑوی خودکشی معاملہ سماج کی ذہنیت کو دکھاتا ہے !

عام چناو ¿ کے نتائج پر سارے دیش میں دھوم تھی اس لئے ممبئی کی ڈاکٹر پائل تڑوی کے ذرےعہ خود کشی کرنے لینے کا تکلیف دہ واقعہ کے وجہ سے حاشےہ پر رہ گئی ذات پر تبصرے سے پریشان وائی ایل نائر ہسپتال کی ریزیڈنٹ ڈاکٹر پائل تڑوی نے خود کشی کرلی ہے انکے خاندان کا الزام ہے کہ پائل پہ سینئر ڈاکٹرو ںنے اس کے پسماندہ برادری کے ہونے کے سبب اس پر طنز کرتے تھے پائل نے خود کشی کرنے سے پہلے فون کرکے اپنی ماں کو بتایاتھا کہ وہ اپنے تینوں سینئر ڈاکٹروں کی اذیتوں سے پریشان ہے اب وہ برداشت نہیں کرپارہی ڈاکٹر اسے برادری کا طعنے والے الفاظ سے بلاتے تھے پائل کی ماں کہتی ہے کہ پائل ہمارے فرقہ سے پہلی مہلا ڈاکٹر بننے والی تھی ادھر مہاراشٹر ایسوسی ایشن ریزیڈنٹ ڈاکٹرس کو لکھے خط میں تینوں ملزمان ڈاکٹر انکتا کھنڈیلوال ،ڈاکٹر ہیما آہوجہ وغیرہ نے کالج کے اس معاملہ میں منصفانہ تحقیقات کی مانگ کی ہے ۔وہیں انجمن کے افسر نے بتایا کہ ہمارے پاس پختہ جانکاری ہے کہ تینوں ڈاکٹروں نے ڈاکٹر پائل کے خلاف ذات سے متعلق چھینٹا کشی کی تھی انہوں نے یقین دلایاکہ ہم اس معاملہ میں جانچ کے لئے پولیس کو تعاون دیں گے ۔اس معاملہ ایک ملز م ڈ

جدوجہد کے راستہ پر تپ کر بنے ساو ¿تھ کے نائک !

لوک سبھا چناو ¿ کے نتیجوں کی اتنی دھوم دھام تھی کہ اس میں ان چار ریاستوں کے چناو ¿ نتیجوں کی آواز دھیمی پڑگئی ان میں آندھرا پردیش ،اوڈیشہ کے نتےجہ کافی کچھ ایسا کہہ گئے کہ جسے سناجانا ضروری ہے یہ دونوں ریاستیں ایسی رہی جہاں مودی میجک نہیں چلا لوک سبھی چناو ¿ میں بھاجپا کی بھاری جیت کے برابر آندھرا پردیش ،اروناچل اور سکم میں اسمبلی چناو ¿ میں کچھ نئے ستارے چمکیں ہیں تو کچھ نے اپنا کرشمہ برقرار رکھاہے مثال کے طور پر آندھرا نے جگہن موہن ریڈی کی وائی ایس آر کانگریس نے لوک سبھا کی 22سیٹیں جیتی اس کے علاوہ اسمبلی چناو ¿ میں بھی حکمراں تیلگودیشم پارٹی کا پتہ صاف ہوگیا اور اکثریت حاصل کی جو آندھرا کی بڑی جیت ہے اسی سیاسی اتھل پتھل میں میں آئی ایس آر کانگریس کے چیف جگن موہن ریڈی ساو ¿تھ انڈیا کی سیاست میں نئے اور نوجوان چہرے تھے بھاجپا کے خلاف ملک گیر مورچہ کھولنے والے چندر ابابو نائیڈو پی ڈی پی آندھرا پردیش میں لوک سبھا چناو ¿ کے ساتھ ساتھ اسمبلی چناو ¿ میں بھی ہار گئی جگن موہن ریڈی کی پارٹی نے 175اسمبلی سیٹیوں میں سے 152سیٹیں اور 25لوک سبھا سیٹیوں میں 22سیٹیں جیتی ہیں اب ان کی پارٹی دوسری ب

شکست کے بعد اپوزیشن پارٹیوں میں لیڈر شپ کو لے کر گھمسان!

2019لوک سبھا چناو ¿ نتائج کے بعد صرف کانگریس نے ہی نہیں بلکہ دیگر اپوزیشن پارٹیوںمیں بھی ہائے توبہ مچی ہوئی ہے ۔پارٹی کے اندر لیڈر شپ کے اندر حملے شروع ہوگئے ہیں ۔اترپردیش میں کراری شکست کے بعد پارٹی چیف اکھلیش یادو پر بجلی گررہی ہے تو بہار میں تیجسوی یادو کو صدر کے عہدے سے ہٹانے کی مانگ پارٹی کے اندر سے اٹھ رہی ہے چناو ¿ میں ہار کا جائزہ لینے کے لئے اکھلیش یادو نے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں الگ الگ ضلعوں کے لیڈروں کو بلاکر ان اسباب پر غور خوض کیا جس کی وجہ سے پارٹی کے 32امید وار ہار گئے اور محض پانچ سیٹیں ہی ملی ہے ۔پچھلے چناو ¿ میں بھی انہیںپانچ سیٹیں ہی ملی تھی لیکن 2014میں وہ اکیلے لڑی تھی اس بار اس کا دوپارٹیوں بسپا ،راشٹرےہ لوگ دل کے ساتھ تال میل تھا ۔اس گٹھ بندھن کو غیر مناسب مانا جارہا تھا لیکن ڈھاگ کے وہی تین پتے گٹھ بندھن میں بسپا کو بھلے ہی پیدا ہوا اس نے 10سیٹیں جیتی لیکن باقی دو پارٹیاں جہاں کی تہاں رہ گئیں ملائم خاندان کے تین افراد چناو ¿ ہار گئے آر ایل ڈی اپنے حصے کی تینوں سیٹےں ہار گیا ذرائع کے مطابق سپا کے سینئر لیڈر اور اکھلیش کے چچا رام گوپال یادو نے صحیح طریقے سے سیٹوں

مدھیہ پردیش کی کملناتھ سرکار پر منڈراتے کالے بادل

عام چناﺅ کے نتیجوں نے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سرکار کو بحران میں ڈال دیا ہے دراصل کافی عرصے سے سیاسی گلیاروں میں بحث زوروں پر تھی کہ مرکز میں اگر نریندر مودی کی سرکار دوبارہ آئی تو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی سرکار کا اقلیت میں آجانا طے ہے ۔نومبر2018میں ہوئے مدھیہ پردیش اسمبلی چناﺅ میں کسی بھی پارٹی کو اپنے دم خم پر اکثریت نہیں ملی تھی 230ممبری اسمبلی میں کانگریس کو 114بھاجپا کو 109سیٹیں ملیں تھیں اکثریت کے لئے 116ممبران کی ضرورت درکار تھی تب چار آزاد بسپا کے دو سپا کا ایک ممبر نے کانگریس کو ہمایت دے کر سرکار بنانے کی راہ آسان کر دی بھاجپا کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے دعوی کیا کہ لوک سبھا میں کانگریس کی بھاری ہار کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو اس کی ذمہ داری لیتے ہوئے خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔شیو راج نے کہا کہ کملناتھ نے یہ ہدایت دی تھی کہ اگر ان کے کسی حلقہ میں کانگریس امیدوار لوک سبھا چناﺅ میں ہارا تو متعلقہ وزیر کو ان کے پاس آکر استعفی دینا پڑے گا اب زبردست ہار کے سبب انہیں خو دبھی استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ وہ ریاست کے دو چار لوک سبھا حلقوں میں ہارتے تو کملناتھ اپنے

مودی مسلمانوں کا بھروسہ کیسے جیتیں گے؟

بھاجپا کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں نریندر مودی کو لیڈر چنا گیا اس کے بعد سنیچر کو پارلیمنٹ کے سینٹرل حال میں کی گئی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وسواش کا اہم ترین نعرہ دیا ۔ہمیں اقلیتوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے ہم وزیر اعظم کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امیدکرتے ہیں کہ ان کے اس عہد میں مسلمانوں کو غیر محفوظ ہونے کا اندیشے کو دور کیا جائے گا یہ جو خوف اور دہشت کا ماحول کچھ نام نہاد ہندو تنظیموںنے بنایا ہوا ہے اسے دور کیا جائے گا ۔اسلامی تعلیم کے دوسرے بڑے مرکز دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے مودی کے اقلیتوں کا بھروسہ جیتنے والے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان مثبت ہے اور اس سے اقلیتوں میں اعتماد اور امید کا نیا چراغ روشن ہوا مولانا قاسمی نے کہا کہ اس بیان کا اثر سبھی طبقوں میں اچھا محسوس کیا جا رہا ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرہ میں سب کا وسواش شامل کرنا ملک کی ترقی و خوشحالی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے ان کے یہ ارادے پورے ہوں اور دیش میں اپنا بھائی چارہ سلامتی آپسی خیر سگالی کا ماحول رہے اس کے لئے ہم دعا کرتے ہی

ممتا کو اپنے وجود بچانے کی چنوتی

لوک سبھا چناﺅ سے راشٹروادی کانگریس پارٹی کے چیف شرد پوار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے واضح اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہا تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی آندھرا کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو اور ثابق وزیر اعلیٰ مایاوتی بھی پی ایم کے عہدے کے لئے اہم دعویدار ہوں گی ۔جو بھی نتیجہ آئے وہ سب کے خواب چکنا چور ہو گئے پردھان منتری بننا تو دور رہا چاروں خانے منھ کی کھانی پڑی اور اب تو اپنا وجود بچانے کی لڑائی لڑنی ہوگی 2019کے عام چناﺅ نتائج ممتا بنرجی کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے مودی کی سنامی نے جس طرح مغربی بنگال میں بھاجپا ،42سیٹوں میں 18پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی اس سے دیکھتے ہوئے 2021میں ہونے والے اسمبلی چناﺅ میں ممتا کے لئے اپنی گدی بچانا مشکل ہو سکتا ہے ۔مودی کی لہر میں یہاں کانگریس و لیفٹ پارٹیوں کا تو صفایا ہوا ہی ہے ٹی ایم سی کو بھی تقریبا 1درجن سیٹوں کا نقصان ہوا ہے ۔مغربی بنگال میں بھاجپا کے خلاف انتہائی جارحانہ رخ اپنانے کے باوجود ممتا دی دی کے یہاں بھاجپا کو جڑیں جمانے سے روکنے میں ناکام ثابت ہوئیں دیش کی سبھی بارہ ریاستوں میں صرف م

راہل گاندھی کی استعفی کی پیشکش

چناﺅ نتائج کے بعد ہاری ہوئی سیاسی پارٹیاں اپنی کمزوریوں کا جائزہ لیتی ہیں ۔جن پارٹیوں کو امید کے مطابق نتیجے نہیں ملتے وہ محاسبہ کرتی ہیں کہ کہاں کمزوری رہی ۔کہاں غلطیاں ہوئیں؟کانگریس پارٹی میں بھی جائزہ وہ محاسبے کا دور جاری ہے قومی کانگریس صدر راہل گاندھی اس ہار سے اس قدر مایوس ہیں کہ انہوںنے عہدہ چھوڑنے کی پیش کش کر دی پارٹی ورکر انہیں منانے میں لگے ہیں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے لیڈر ایک آواز میں ان کا استعفی نہ منظور کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے فیصلے پر اڑے ہوئے ہیں بے شک یہ اچھی بات ہے کہ انہیں انہیں اپنی ذمہ داری احساس ہو رہا ہے وہ چاہتے ہیں کہ اتنی پرانی پارٹی آج جس دو راہے پر آکر کھڑی ہو گئی ہے اسے آگے بڑھنے اور اپنی کھوئی ہوئی زمین اور ساکھ کو واپس لایا جائے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ راہل نے 2019لوک سبھا چناﺅ کمپین میں جی توڑ محنت کی اور ایک اچھی کمپین چلائی یہ الگ بات ہے کہ مودی کے آندھی میں ان کی ساری محنت ہوا میں اڑ گئی لیکن اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ راہل کی محنت میں کوئی کمی رہی ؟لوک سبھا چناﺅ کے نتیجے کے بعد ہوئی کانگریس ورکنگ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں راہل گاند

جب تک سموسے میں رہے گا آلو ،بہار میں رہے گا لالو

راشٹریہ جنتا دل چیف لالو پرساد یادو پچھلے کچھ دنوں سے جب سے لو ک سبھا چناﺅ نتیجے آئے ہیں صدمے میں ہیں اور اس کشیدگی کے سبب نہ تو وہ سو پا رہے ہیں اور نہ ہی دوپہر کا کھانا کھا پا رہے ہیں ۔ایمس میں لالو پرساد یادو کا علاج کر رہے پروفیسر ڈاکٹر امیش پرساد نے بتایا کہ وہ صبح میں ناشتہ تو کسی طرح لے رہے ہیں لیکن دوپہر کا کھانا نہیں کھا رہے ہیں ۔اور صرف رات میں ہی کھانا کھا رہے ہیں ۔جس کے سبب انہیں انسولنگ دینے میں پریشانی ہو رہی ہے ۔دراصل لالو پرساد یادو کی سیاست کی بنیاد پر ووٹ بینک کو کھسکتے دیکھ کر ان کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے ان کے اس ووٹ بینک پر اس مرتبہ مودی کا جادو چل گیا ۔چناﺅ نتیجوں سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ بھاجپا ہی نہیں آر جے ڈی میں بھی چندونشی ساستدانوں کا زبردست ابھار ہوا ہے ۔یادو اکثریتی پارلیمانی حلقوں سے اس مرتبہ این ڈی اے کے پانچ ایم پی چنے گئے ہیں ۔ذات پات کے تجزیہ والے پانچ حلقوں میں بھاجپا اور جے ڈی یو نے یادو امیدوار دئے تھے ۔یعنی این ڈی کے سبھی یہ امیدوار کامیاب رہے این ڈی اے میں خاص ذات کے لئے سو فیصدی اسٹرائک ریٹ ہے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آر جے ڈی کا کھاتا بھی ن

دہلی کی اس ووٹنگ سے نکلتے اسمبلی چناﺅ کے نتیجے....

لوک سبھا چناﺅ 2019کے نتیجوں کی بنیاد پر اگر دہلی میں اسمبلی سیٹوں پر ہار جیت کے اعداد و شمار دیکھیں تو بی جے پی 70میں 65سیٹوں میں پہلے نمبر پر رہی یہ سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں جا رہی ہیں وہیں کانگریس نے 5اسمبلی سیٹوں پر بڑھت بنائی ہے ۔موجودہ لوک سبھا کے چناﺅ کی بنیاد کے نتیجوں پر عام آدمی پارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں مل رہی ہے ۔عآپ کسی بھی اسمبلی سیٹ پر ووٹ کے معاملے میں پہلے نمبر پر نہیں آئی ہے ۔جہاں تک نمبر2کی بات ہے کانگر یس42عام آدمی پارٹی23امکانی اسمبلی سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ۔حالانکہ عام آدمی پارٹی کا صاف کہنا ہے کہ لوک سبھا چناﺅ اور اسمبلی چناﺅ بالکل الگ الگ اشو پر لڑے جاتے ہیں اس لئے لوک سبھا چناﺅ کے نتائج کی بنیاد پر اسمبلی چناﺅ کے نیتجے نہیں نکالے جاتے ۔لوک سبھا چناﺅ نتائج بھی یہ بتاتے ہیں کہ اس مرتبہ مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کو افراط میں ووٹ ملے ۔مسلم اکثریتی3 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں اس بار بی جے پی نے جیت کا پرچم لہرایا ہے ۔جہاں مسلم ووٹوں کی تعداد باقی ووٹروں سے زیادہ ہے چاندنی چوک لوک سبھا کے علاقہ بلی ماران ،چاندنی چوک،مٹیا محل،صدر بازار،مشرقی دہلی سے

مسلم خواتین اور ینگ انڈیا نے مودی کو کھل کر ووٹ دیا

لوک سبھا چناﺅ نتیجوں سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم ووٹروںنے بھی بی جے پی کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا خاص کر مسلم خواتین نے دراصل سوچھ بھارت مہم کے تحت گھر گھر میں شوچالے بنانے کی جو اسکیم مودی لائے تھے اس سے سب سے زیادہ فائدہ عورتوں کی ہی ملا گھر گھر میں بیت الخلاءبنایا جانا ایک نایاب قدم ہے ۔70سال میں اس بارے میں کبھی سوچا نہیں گیا ۔عورتوں کو اجولا یوجنا کے تحت گھر گھر میں گیس چولہے کا انتظام کر کے مودی نے سبھی عورتوں کو خاص کر دیہی علاقوں کی عورتوں پر خاصا اثر پڑا ان قدموں سے عورتوں کی مشکل زندگی کو آسان بنا دیا وہیں ایک مسلم خاتون سمینہ بیگم بتاتی ہیں کہ ایک بار میں تین طلاق دینے والوں کے خلاف قانون بنا کر مودی سرکار نے مسلم عورتوں کو بڑی سماجی تحفظ دیا ہے ۔اس وجہ سے مسلم عورتوں کی بھی انہیں حمایت ملی ہے ۔دیہی علاقوں میں گھر بنانے کے لئیے سرکاری مدد بھی ایک فیکٹر رہا ہے ۔جو اس لئے بھی با اثر ثابت ہوا کہ ان اسکمیوں میں کوئی مذہب یا ذات کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا گیا اور سب کو یکساں فائدہ پہنچایا گیا ۔مسلمانوں کے لئے خوشخبری یہ بھی ہے کہ 2019میں 26مسلمان ایم پی جیت کر آئے ہیں 2014میں یہ تع

جو جیتا وہ نریندر ہے

مودی ہے تو ممکن ہے.....چناﺅ سے پہلے یہ محض ایک نعرہ تھا لیکن نتیجے آنے کے بعد یہ ایک معجزہ ہو گیا ۔بی جے پی کی رہنمائی والی این ڈی اے کو اگر 2019میں 2014سے بھی بڑی جیت ملی ہے تو اس کی وجہ صرف نریندر مودی اور صرف اور صرف نریندر مودی ہی ہیں ۔مودی سبھی 542سیٹوں پر چناﺅ لڑوا رہے تھے ووٹوں کو اپنے علاقہ کے امیدوار تک کے نام پتہ نہیں تھے ۔جس سے بھی پوچھو کہ ووٹ کس کو دے رہے ہو جواب ہوتا تھا مودی کو ۔ووٹروں کے درمیان مودی کا نام ایسا بھروسہ بنا کر بیٹھ گیا جس کے آگے نہ ذات ،دھرم کی کوئی دیوار کھڑی نہ ہو پائی اور نہ ہی پارٹیوں کے اتحاد کا کوئی معنیٰ رہ گیا ۔لوگ مودی کے نام سے اتنے متاثر ہوتے دکھائی دئے کہ انہیں دیش کی باگ ڈور اگلے پانچ سال کے لئے سونپنے میں کوئی کسر یا غلطی فہمی نہیں رکھی،اس مرتبہ مودی کی لہر نہیں سنامی تھی ہندستان کی تاریخ رہی ہے کہ ممبران پارلیمنٹ نے عام طور پر مل کر پردھان منتری چنا ہے لیکن اس مرتبہ تاریخی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے اس مرتبہ ایک بار پھر نریندر مودی نے 350ممبران پارلیمنٹ کو چنا الٹی گنگا اس لئے بہی کہ ہر سیٹ پر امیدوار کا چہرہ کام،بنام مودی چلا لوک سبھا کے اس