اشاعتیں

مارچ 22, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سڈنی سے ہندوستان تک کروڑوں کے سپنے ٹوٹے

بھارت کیلئے کرک ورلڈ کپ2015 کا سفر ختم ہوگیا ہے۔ سیمی فائنل میچ میں ٹیم انڈیا آسٹریلیائی ٹیم سے95 رنوں سے ہار گئی ہے۔ اسی کے ساتھ ٹوٹ گئے وہ سپنے جو سڈنی سے بھارت تک کروڑوں ہندوستانی کرکٹ شائقین نے دیکھے تھے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیم انڈیا کی ہار سے کرکٹ شائقین غم اور غصے میں ہیں۔ اترپردیش۔ بہار میں بھارت کے میچ ہارنے کے بعد لوگوں نے ٹی وی سیٹ توڑ ڈالے۔وہیں کچھ کھلاڑیوں کے پوسٹر جلا دئے گئے۔ لکھنؤ میں میچ ہارنے کے بعد سچیوالیہ کے ایک ملازم نے بابو بھون کی ساتویں منزل سے کود کر خودکشی کرلی۔ سیمی فائنل کے چلتے سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا۔ لوگ صبح سے ہی ٹی وی اسکرین سے چپکے بیٹھے رہے۔ بازاروں میں چہل پہل کم رہی تو سرکاری دفاتر ، ہاسٹل، دوکانوں و نکڑ پر لوگ ورلڈ کپ میچ دیکھنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہار کے بعد کئی کھلاڑیوں کے گھر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی کے گھر کے باہر کمانڈو تعینات کئے گئے ہیں۔ ممبئی پولیس نے روہت شرما کے گھر کے باہر حفاظت سخت کردی ہے۔ میچ میں 4 وکٹ لینے والے تیز گیند باز امیش یادو کے والد تلک یادو سے اخبار نویسوں نے سوال کیا کیا آپ

دفعہ66 اے کو سپریم کورٹ نے دی سزائے موت

جمہوریت کی حفاظت میں دیش کی سپریم عدالت اور عام آدمی کی آزادی کے لئے خوش آئین اشارہ ہے۔ سپریم کورٹ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ66A کو جس طرح سے غیر آئینی قرار دیا اس سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ اس قانون کا بیجا استعمال اس لئے ہورہا تھا ، کیونکہ اس کو بنایا ہی غلط نیت سے گیا تھا۔متنازعہ دفعہ 66A کو منسوخ کرکے آئین کی دفعہ19 کے تحت ملے نظریات اور اظہار خیال کی آزادی کو ہی نیا باب دے دیا ہے۔ دراصل انٹر نیٹ کے بڑھتے دائرے کے ساتھ ہی اس کے ذریعے نشر ہونے والے مضر مواد کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون کی ضرورت محسوس کی گئی تھی جس کے نتیجے میں آئی ٹی ایکٹ وجود میں آیا مگر اس کی دفعہ66A کی ٹھیک سے تشریح نہ کئے جانے سے سرکاروں اور پولیس کو سوشل نیٹ ورکنگ یا دیگر سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض خیالات یا مواد ڈالنے سے متعلق شخص کے خلاف کارروائی کا منمانا اختیار مل گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے آئی ٹی ایکٹ قانون کے جس ہتھیار کو مہرہ بنایا ہے اس کے خلاف آواز قانون کے ہی ایک نوجوان طالبا نے اٹھائی تھی۔ عدالت نے بھی اپنی آواز کو جوڑتے ہوئے جمہوریت کی بنیاد کو ہلنے سے بچا لیا۔ اظہار خیال کی آزادی بغیرکیسا پرجاتنت

The Big Question: Who is responsible for Hashimpura massacre?

Anil Narendra According to prosecution, Police, PAC and the Army had run a search operation during Meerut riots in the month of Ramzaan on 22 nd  March,1987 at Hashimpura Mohalla in front of Gulmarg Cinema on Hapur road and arrested around 50 persons of a particular community and took them in trucks to Police Line. After sunset, PAC personnel took the trucks to Ganga Cannal in Murad Nagar. Here the PAC shot them dead one by one and dumped their dead bodies in canal.  Hearing the sound of bullets, other youths sitting in a truck tried to rebel but the PAC open fired them with bullets. After the mass execution the truck was taken to Hindon River in Ghaziabad and the dead bodies were thrown into the River. Few of those who were shot survived. Babudin, one of the survivors, reached Link Road Police Station and lodged a report. Only after that Hashimpura incident came into the limelight. The death of 42 innocents was an example of horrifying killing in custody. And even
Sent from BlackBerry® on Airtel

عام آدمی پارٹی میں شے مات کا کھیل انتہا پر پہنچا

عام آدمی پارٹی میں سطح پر بیشک صلح سمجھوتے کی کوشش چل رہی ہے لیکن اندر خانے شے مات کا سیاسی کھیل جاری ہے۔ دونوں گروپ دمدار طریقے سے اپنی چالیں چل رہے ہیں۔ نظر قومی کونسل کی میٹنگ ہے۔ بنگلورو سے علاج کے بعداروند کیجریوال نے دہلی کی کمان کیا سنبھالی ، ایسا لگ رہا ہے کے عام آدمی پارٹی میں سارے تنازعے ختم ہوگئے اور سب کچھ خاموش سا دکھائی دے رہا ہے لیکن یہ خاموشی کہیں طوفان سے پہلے کی تو نہیں ہے۔کیونکہ نہ تو اب یوگیندر یادو کچھ بولتے دکھائی دے رہے ہیں، اور نہ ہی اروند کیجریوال کے خیمے میں کوئی رسہ کشی ۔ ذرائع کی مانیں تو دہلی میں 28 مارچ کو ہونے والی قومی کونسل کی میٹنگ میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں رہنے والا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ دونوں گروپ اپنے اپنے حمایتیوں کو جوڑنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایک طرف یوگیندر یادو عام آدمی پارٹی کی قومی کونسل کے ممبران کو اپنے خیمے میں جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں تو ’مشن توسیع‘ کے اعلان کے ذریعے پارٹی نے بھی قومی کونسل کے لوگوں کو عہدہ اور چناؤ کا لالچ دے کر پارٹی میں اور اروند کیجریوال کے خیمے میں رہنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ لیکن ذرائع کی مانیں تو یوگیند ر یادو اور پرشا

کسان خودکشی کرنے پر کیوں مجبور ہیں؟

دیش کے کسانو ں نے بڑی امیدوں سے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے من کی بات شیئر کرتے سنا ہوگا، ورنہ گاؤں دیہات سے آج کون بات چیت کرتا ہے؟ موقعہ معقول تھا کیونکہ بے موسم برسات اور اولوں کی مار سے برباد ہوئی فصلوں سے کسان بیزار ہے۔ بارش و زالہ باری کے سبب فصلیں برباد ہونے سے کسانوں کی موت کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے۔ حال ہی میں 6 کسانوں سے مایوسی کے سبب خودکشی کرلی ہے۔اورئی میں 3 ،مہوبا، للت پور اور باندا میں ایک ایک کسان کی موت ہوگئی ہے۔ یہ سبھی اترپردیش میں ہوئی ہیں۔جمن پور ؍ڈکور(اورئی) کے رامپورہ کے قصبہ جگت پور میں بھگوان داس (65) سال کی فصل چوپٹ ہونے کے غم میں موت ہوگئی۔ اس کے پاس چار ایکڑ زمین تھی ، گیہوں کی فصل پک کر تیار تھی۔ بارش سے فصل چوپٹ ہوگئی۔ڈکور کے موضع قابل پورہ کے باشندے رام بہاری(38) سال نے بھی زہر کھا کر جان دے دی۔ رام بہاری پر 8 لاکھ کا قرض تھا۔چرکی کے موضع کھاکھڑی کے باشندہ مہاویر فرزندگوچرن سنگھ کی برباد فصلیں دیکھ کر دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی۔ کسانوں کو امید بندھانے کی سخت ضرورت ہے اور یہ کام وزیر اعظم سے بہتر اور کون کر سکتا تھا۔ مودی کی ’من کی بات ‘ کے بیشک اپنے

اسکول کالجوں میں جنک فوڈ پر پابندی کا سوال

دہلی ہائی کورٹ کی مرکزی سرکار سے جنک فوڈ پر پابندی لگانے کے لئے طے گائیڈ لائنس کو لاگو کرنے کی ہدایت لائق خیر مقدم ہیں۔ ہائی کورٹ نے اس کے لئے انڈین فوڈ سکیورٹی اسٹینڈرڈ اتھارٹی (ایف ایس ایس آئی)کو تین ماہ کی مہلت دی ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر اسے دیش بھر کے اسکولوں اور کالجوں میں نافذ کیا جائے گا۔چیف جسٹس جی۔روہنی اور جسٹس راجیو سہائے اینڈلے کی بنچ نے یہ فیصلہ غیر سرکاری انجمن ’’ادے فاؤنڈیشن ‘‘ کی طرف سے پیش وکیل امت سکسینہ کی داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے دیا ہے۔ حالانکہ عدالت ہذا نے عرضی گزار انجمن اور معاملے میں مشورہ دینے کے لئے مقرر ’’نیائے متر‘‘ کی تجاویزوں کو درکنار کردیا ہے۔ ہائیکورٹ نے اسے تیار کیا ہے اور اس پر اب غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جنک فوڈ سے نہ صرف بچے موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں بلکہ چڑچڑے پن ،کشیدگی اور شگر جیسی بیماریوں کی زد میں بھی آرہے ہیں۔   ہائی کورٹ کے ذریعے منظور کی گئی اسپیشل کمیٹی نے جنک فوڈ سے بچوں کو دور رکھنے کیلئے ٹیلی ویژن ، اخبارات کے علاوہ سوشل میڈیا کا بھی سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر جنک فوڈ پر تیار نئی گائ

اکھلیش یادو اپنی ساکھ بدلنا چاہتے ہیں

تین برس کی حکمرانی کے بعد اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کی سرکار اپنی ساکھ بدلنے کی کوشش میں ہے۔ دو سال بعد ریاست میں ہونے والے اسمبلی چناؤ سے پہلے پارٹی ایک طبقہ خاص کے ساتھ جوڑ کر دیکھی جانے والی اپنی پہچان سے آگے نکلنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکھلیش یادو نے شرون یاترا کی شروعات کرکے بزرگوں کیلئے تیرتھ یاترا کی اسکیم شروع کی ہے تاکہ وہ سبھی کے دلوں میں سرکار کیلئے جگہ بنا سکیں۔اس کے علاوہ اپریل میں وزیر اعلی کا ریاست کا اچانک معائنہ کرنے کا بھی پروگرام ہے تاکہ ترقی کے سچ کی زمینی تصدیق کی جاسکے۔ تین سال پہلے یوپی میں مکمل اکثریت کے ساتھ سرکار بنانے کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کی سرکار پر ایک طبق�ۂ خاص مذہب اور ذات پات کے مفادات پر زیادہ توجہ دینے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اپوزیشن وقتاً فوقتاً سپا سرکار پر یہ الزام مڑھتی رہی ہے کہ اس نے سرکار بنانے کے بعد ایک خاص برادری کی ترقی کو زیادہ ترجیح دی ہے۔ خود پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو کو صفائی دینی پڑی تھی کہ سماج کا جو طبقہ سب سے پسماندہ ہے اس کا وکاس کرنا سرکار کی اولین ترجیح ہے۔ ایک ذات و مذہبی طبقے کے تئیں ہمدردی کی ساکھ سے آنے

بڑا سوال: ہاشم پورہ قتل سانحہ کا ذمہ دار کون

مقدمے لڑنے والے فریق کے مطابق میرٹھ فسادات کے دوران ماہ رمضان میں 22 مئی1987ء کو ہاپوڑروڈ پر گلمرگ سنیما کے سامنے ہاشم پورہ محلے میں پولیس ، پی اے سی اور ملٹری نے تلاشی مہم چلائی اور یہاں سے ایک فرقہ خاص کے قریب 50 لوگوں کو ٹرکوں میں بھر کر پولیس لائن میں لے جایا گیاتھا۔ ایک ٹرک کو دن چھپتے ہی پی اے سی کے جوان مراد نگر گنگ نہر پر لے گئے تھے۔ وہاں پی اے سی کے جوانوں نے ٹرک سے اتار کر لوگ کو گولی مارنے کے بعدایک ایک کر لاشوں کو گنگ نہر میں پھینک دیا۔ گولیوں کی آواز سن کر ٹرک میں بیٹھے دوسرے لڑکوں نے بغاوت کرنے کی کوشش کی تو جوانوں نے ٹرک کے اندر اندھا دھند گولی چلا دی۔ بعد میں ٹرک غازی آباد میں ہنڈن ندی پر لے جایا گیا اور لاشوں کو وہاں پھینک دیا۔ ان میں سے کچھ لوگ گولی لگنے کے باوجود بچ گئے تھے۔ انہی میں سے ایک شخص بابو الدین نے غازی آباد کے لنک روڈ تھانے پہنچ کر رپورٹ درج کرائی تھی جس کے بعد ہاشم پورہ سانحہ پورے دیش میں موضوع بحث بن گیا۔ ہاشم پورہ کے 42 بے گناہوں کی موت حراست میں قتل کی خوفناک ترین مثال تھی ۔ قریب28 برس کے بعد آیا اس کا فیصلہ اس سے کم مایوسی پیدا کرنے والا نہیں ہے ج

بال ٹو بال پر کرکٹ ورلڈ کپ کا سٹہ

کرکٹ ورلڈ کپ 2015 کے فائنل میں اب صرف کچھ دن ہی باقی ہیں اور پوری دنیا کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں۔ دھڑکتے دل سے لوگوں کو اب اس دن کا انتظار ہے جب فائنل میچ میں دنیا کے دو مہارتھی ایک دوسرے کو ٹکر دیں گے۔ یہ سبھی جانتے ہیں ایسے کھیل مقابلے میں بھاری سٹہ بھی لگتا ہے۔ کرکٹ کے خمار کے درمیان دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے کرکٹ سٹے بازی کا ایک بڑا ریکیٹ پکڑا ہے، ممکن ہے کہ آپ نے سٹے بازی کے ایسے کنٹرول روم کی فوٹو کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔ یہی ہے وہ کنٹرول روم جہاں سے سٹے بازوں کو100 سے زیادہ لائنیں دے رکھی ہیں۔ ا س کنٹرول روم سے چل رہی سٹے بازی کے تار دیش کے کئی بڑے شہروں سے جڑے ہوئے بتائے جارہے ہیں۔ کرائم برانچ نے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ کرائم برانچ کے جوائنٹ پولیس کمشنر رویندر یادو نے بتایا کہ کرکٹ ورلڈ کپ کی سٹے بازی کا کنٹرول روم ویسٹ دہلی کے پچھم وہار میں واقع گھر نمبرBG-6/198c سے آپریٹ ہورہا تھا۔ یہاں سے پکڑا گیا ملزم 57 سالہ شانتی سروپ ہے۔کرائم برانچ نے جس وقت چھاپے ماری کی وہاں سے انڈیا۔ بنگلہ دیش کے کوارٹر فائنل میچ پر سٹہ لگ رہا تھا۔ سٹے بازوں کی لائنیں آن تھی

بیشک آسٹریلیا سے بہتر فارم میں ہے ٹیم انڈیالیکن مقابلہ سخت ہے

آسٹریلیا نے جمعہ کے روز پاکستان کو 6 وکٹ سے ہرا کر سیمی فائنل میں بھارت سے آر پار کی لڑائی طے کرلی۔ ورلڈ کپ میں بھارت کا اب سب سے بڑا امتحان جمعرات کے روز ہونے والا ہے جب وہ سیمی فائنل مقابلے میں ٹیم آسٹریلیا سے ٹکر لے گا۔پاکستانیوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں اپنی ٹیم کی درگتی پر خوفناک ردعمل سامنے آیا ہے۔ کراچی میں کرکٹ شائقین نے اپنے ٹی وی سیٹ توڑ ڈالے۔ انہوں نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا علامتی جنازہ بھی نکالا۔ ملتان میں قریب 50 افراد نے کرکٹ بلوں اور گیندوں سے پاک کرکٹ کا جنازہ نکالا اور بعد میں اسے جلا دیا۔ دو ناراض پرستارو نے تو میچ کے بعد ٹی وی سیٹ ہی توڑ ڈالے۔ اب ایشیا کی ایک ہی ٹیم مقابلے میں بچی ہے۔سری لنکا ، بنگلہ دیش اور پاکستان باہر ہوچکے ہیں۔ اب سب کی نظریں جمعرات کے سیمی فائنل میں لگی ہیں۔ ٹیم انڈیا نے امیدوں سے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان سے جیت کے بعد آسٹریلیا نے میدان کے باہر مائنڈ گیم شروع بھی کردیا ہے۔کپتان مائیکل کلارک نے کہاکہ اگلا میچ ہمارے لئے ایک دوسرے میچ کی طرح ہوگا۔ ادھر ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے کہا کہ چنوتی اچھے کرکٹ کھیل کی ہے تبھی ہم 29 مارچ

اعظم کا فرضی بیان پوسٹ کرنے والے لڑکے کو جیل

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز اترپردیش پولیس سے ان حالات کی تفصیل بتانے کو کہا ہے جن کی وجہ سے سماجی وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خاں کے خلاف فیس بک پر مبینہ طور پر قابل اعتراض بیان پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک لڑکے کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس جے چیلمیشور اور جسٹس آر ۔ایف نریمن کی بنچ نے اترپردیش پولیس سے عرضی پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ عرضی میں الزام ہے کہ اس میں آئی جی اور ڈی آئی جی جیسے اعلی سطح کے پولیس افسران سے مشورے کے انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون و دفعہ66A نہیں لگانے کے سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم غور کریں گے۔ پھر اس نے معاملے کی سماعت چار ہفتے بعد مقرر کی۔ وکیل منالی سنگھل نے عرضی کے متعلق زبانی تذکرہ کیا کہ خبر آئی کہ 19 سالہ لڑکے کو ضمانت مل گئی ہے اورخانہ پوری مکمل ہونے کے بعد جلد ہی وہ رہا ہوگا۔ ایک مقامی عدالت نے18 مارچ کو بریلی کے ایک لڑکے کو 14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا تھا۔ اس کی گرفتاری پر سوال اٹھانے والی موجودہ عرضی دہلی کی قانون کی طالبہ شریا سنگھل نے دائر کی ہے۔ آئی ٹی قانون کی دفعہ66a کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے مفاد عامہ عرضی

گؤ کشی پر روک پھر بھی 61 لاکھ کلو یومیہ بیف کی کھپت

ہندوستان میں ہندوؤں کیلئے گائے کی خاص اہمیت ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ کچھ ریاستوں نے آخر کار گؤ کشی پرپابندی لگا دی ہے۔ 20 سال کی لمبی لڑائی کے بعد آخر کار مہاراشٹر حکومت گؤ نسل کشی پر پوری طرح سے پابندی لگانے میں کامیاب ہوئی ۔ ریاست میں گؤ کشی 1976 ء سے ممنوع ہے، اب بیل ،بچھڑے کاذبحہ بھی غیر قانونی ہے۔ اس طرح دیش کی 29 ریاستوں میں سے 24 میں گؤ کشی پر پابندی ہے۔ ادھر ہریانہ اسمبلی میں پیر کے روز ہریانہ گؤ ونش تحفظ و گؤ سنوردھن(پروسسنگ) بل 2015ء کو ایک آواز سے منظوری مل گئی ہے۔ ساتھ ہی اب پردیش میں گؤ کشی غیر ضمانتی جرم مانا جائے گا اور قصورواروں کو 3 سے10 سال کی قید و 1 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ ایک طرف تو پابندی لگ رہی ہے لیکن زمینی حقیقت تو دوسری ہی تصویر پیش کرتی ہے۔ جارکھنڈ،مہاراشٹر، دہلی ،اترپردیش، پنجاب میں پابندی کے باوجود گؤکشی جاری ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات اور راجستھان میں گؤوں کے ذبحہ کرنے کے معاملے تو سامنے نہیں آئے ہیں، لیکن یہاں گؤوں کی اسمگلنگ ہوتی رہتی ہے۔ بہار میں گؤوں کے ذبحہ پر پابندی نہیں ہے لیکن یہاں غیر لائسنسی ذبحہ خانوں میں غیر قانونی گؤ ک

ٹرینوں میں لوٹ مار کے بڑھتے واقعات

ٹرین کا سفر کتنا غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے یہ جبلپور ۔نظام الدین ایکسپریس ٹرین کے اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر خزانہ جینت ملیّا اور ان کی اہلیہ سے چلتی ٹرین میں لوٹ مار کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ چلتی ٹرین میں وہ بھی ایئرکنڈیشن ڈبے میں چاقو دکھا کر لٹیروں نے سونے کی چین ،انگوٹھی اور کچھ نقدی لوٹ لی۔ میاں بیوی دہلی آنے کے لئے دموہ سے ٹرین میں سوار ہوئے تھے۔ اپنے تکلیف دہ تجربے کے بارے میں بیان کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے باہر جینت ملیا کی اہلیہ سدھا نے بتایا کہ ہم دہلی آنے کے لئے جبلپور۔ نظام الدین ٹرین میں سفر کررہے تھے اور ہم ٹرین میں دموہ سے سوار ہوئے تھے۔ صبح قریب 4 بجے ہمارے کوچ کے دروازے پر دستک دی گئی، جب میں نے دروازہ کھولا تو ایک شخص خنجر لیکر زبردستی اندر گھس آیا اور اس کے ساتھ چار دیگر لوگ بھی آ گئے۔ سدھا خود بھاجپا کی ورکر ہیں، انہوں نے بتایا پھر انہوں نے میرا پرس ،چین اور انگوٹھی چھین لی۔ وہ میرے شوہر کے پرس میں رکھے پیسے بھی لے گئے ۔ میرے بائیں ہاتھ کی انگلی میں ایک دوسری انگوٹھی تھی جو نہیں نکل پا رہی تھی تو انہوں نے میری انگلی ہی کاٹنے کی دھمکی دی، حالانکہ ا