اشاعتیں

فروری 26, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لشکر طیبہ کی حکمت عملی میں تبدیلی

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 3 March 2012 انل نریندر 90کی دہائی میں لشکر طیبہ آتنکوادیوں کو پاکستان کے جہادی اڈوں سے بھارت بھیجتا رہا ہے۔ مقصدتھا کشمیر میں تخریبی سرگرمیاں پھیلانا۔ اس کے بعد پاک حکومت نے دہشت گردی کو باقاعدہ ایک اسٹیٹ پالیسی بنا کر آتنک وادیوں کو بھارت کے باقی حصوں میں حملے کروانے کی نئی پالیسی بنائی۔ اسی کے تحت 2000ء میں لال قلعہ پر حملہ ہوا اور 2001ء میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر اور 2008ء میں ممبئی حملے ہوئے۔ ان حملوں میں آئی ایس آئی نے لشکر کے ذریعے سے بھارت اسٹیٹ کے خلاف حملے کروائے ۔ ان حملوں میں کچھ دہشت گرد پاکستان سے خاص طور سے آئے تو کچھ یہیں بھارت سے شامل ہوئے لیکن اب لگتا ہے لشکر طیبہ نے اپنی حکمت میں تھوڑی تبدیلی کی ہے۔ 26/11 حملوں کے بعد اس نے 10 آتنک وادیوں کو ممبئی میں حملہ کرنے بھیجا تھا لیکن اب وہ پاکستان سے آتنکی نہ بھیج تک یہیں بھارت سے ہی جہادیوں سے حملے کروا رہا ہے۔ وہ بھارت سے ہمدرد جہادیوں کو اٹھاتا ہے اور انہیں پاکستان بلاکر پوری ٹریننگ دے کر واپس بھیج کر حملہ کروا رہا ہے۔ بدھ کے روز دہلی پولیس نے جن دو دہشت گر

درندگی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے دہلی کے شہری

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 3 March 2012 انل نریندر پچھلے کئی دنوں سے اخبارات میں دہلی کے بدنام زمانہ لوگوں کی درندگی کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔ان میں بچیوں سے بدفعلی کے واقعات نے ایک بار پھر دہلی واسیوں کو شرمسار کردیا ہے۔ ان واقعات سے سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر دہلی میں اتنی درندگی کیوں بڑھ رہی ہے؟ منڈکا کے ایک سکیورٹی گارڈ پر ایک چھ سال کی بچی سے بد تمیزی کا الزام ہے۔ پولیس نے اجے پرساد نامی مجرم کو گرفتار کرلیا ہے۔ 20 سالہ اجے ایتوار کی شام 4 بجے ایک پھل فروش کی بچی کو مچھلی کھلانے کے بہانے لے گیا۔ بچی کے والد کو پہلے اس پر شبہ نہیں ہوا لیکن جب معاملہ ہوا تو وہ حیرت زدہ رہ گیا۔ پولیس کے مطابق اجے بچی کو ایک کھلے میدان میں لے گیا وہاں اس کے ساتھ بدفعلی کی کوشش کی گئی بعد میں بچی روتی ہوئی آئی اور اپنی ماں کو سارے واقعے کے بارے میں بتایا۔ اس سے ایک دن پہلے دوارکا علاقے میں ایک 16 سال کی لڑکی کے ساتھ آبروریزی کا معاملہ سامنے آیا۔ ایک فارم ہاؤس کے 50 سالہ سکیورٹی گارڈ نند کمار نے پاس میں مقیم لڑکی کو اغوا کرلیا اور پاس کے میدان میں لے جاکر اس کی آبروریزی

چین کو دیا انٹونی نے کرارا جواب

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2 March 2012 انل نریندر چین بھارت سے ٹکر لینے سے باز نہیں آتا، کچھ نہ کچھ شوشہ چھوڑتا رہتا ہے۔ تازہ قصہ ہندوستان کے وزیر دفاع اے کے انٹونی کے دورہ اروناچل پردیش کو لیکر ہے۔ اروناچل پردیش پر دعوی جتاتے ہوئے چین نے پھر ہندوستان کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کی ہے۔اس مرتبہ ڈریگن وزیر دفاع اے کے انٹونی کے دورہ اروناچل پردیش سے لیکر بوکھلا گیا ہے۔ اس نے ہندوستان کو کھلے عام آگاہ کیا ہے کہ بھارت کو ایسے کسی بھی قدم سے بچنا چاہئے جس سے سرحدی تنازعہ مزید پیچیدہ ہونے کا اندیشہ ہو۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہانگلی نے سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام بنائے رکھنے کے لئے بھارت سے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کوکہا ہے۔ چین کی سرکاری ایجنسی ژنہوا کے مطابق انہوں نے کہا کہ سرحدی تنازعے پر چین اپنے موقف پر قائم ہے اور اس کا نظریہ بالکل صاف ہے۔ دراصل اروناچل جنوبی تبت کا حصہ ہونے کا دعوی کررہا ہے۔ چین کسی بھی سینئر ہندوستانی سرکاری نمائندے کی ریاست کے دورہ پر اپنا اعتراض جتا رہا ہے۔ وہ اروناچل کے لوگوں کو ویزا دینے سے بھی انکار کرتا رہا ہے۔ خاص

آیا تو تھا قبر سے سونا نکالنے پر بن گیا پاکستانی جاسوس

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 2 March 2012 انل نریندر پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے پچھلے کچھ دنوں سے بھارت میں جاسوسی کرنے کے طور طریقوں میں تھوڑی تبدیلی کی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں پکڑے گئے پاکستانی جاسوسوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئی ایس آئی اب ایسے لوگوں کو بھارت جاسوسی کرنے کے لئے بھیج رہی ہے جن کے پکڑے جانے سے انہیں کوئی زیادہ فرق نہ پڑے۔ وہ ایسے لوگوں کو تلاشتی ہے جن کا بھارت سے کوئی رشتہ ہوتا ہے اور جوکرمنل ذہنیت کے ہوتے ہیں۔ جو پیسہ کمانے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ وہ بھارت میں ہی آکر بس جاتے ہیں اور اپنا کام تب تک کرتے رہتے ہیں جب تک وہ پکڑے نہ جائیں۔ حال ہی میں دہلی پولیس نے ایک ایسے ہی جاسوس کو پکڑا ہے۔ اس کی کہانی کسی بالی ووڈ فلم کی کہانی سے کم نہیں ہے۔ آیا تو وہ گووا کی ایک قبر میں دبے سونے کو نکالنے تھا لیکن وقت نے ایسی پلٹی ماری کے وہ جاسوس بن گیا۔ ای میل اور چیٹنگ سے یہ شخص پاکستان میں بیٹھے اپنے آقاؤں کو انڈین آرمی کے متعلق اہم جانکاریاں پہنچا رہا تھا۔ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو گمراہ کرنے کیلئے اس نے باقاعد

ہم جنس رشتوں کے آئینی جواز پر گرمایا معاملہ

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 1 March 2012 انل نریندر ہم جنس رشتوں کو نہایت غیر اخلاقی قرار دے کر انہیں جرائم کے زمرے سے باہر رکھنے پر نامنظوری ظاہر کرنے کے بعد حکومت ہند نے اپنا موقف پلٹ لیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پی پی ملہوترہ نے سپریم کورٹ میں دلیل پیش کی کہ سیملنگ تعلقات سماجی نظام کے منافی ہیں اور ہندوستانی سماج بیرونی ممالک میں رائج روایتوں کو نہیں اپنا سکتا۔ ملہوترہ نے جسٹس جی ایس سنگھوی اور جسٹس ایس جے مکھ اپادھیائے کی ڈویژن بنچ کے سامنے کہا ہم جنس رشتوں سے بیماریاں پھیلنے کے کافی امکانات ہیں۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ بدھ کو اس سلسلے میں ہم جنس حق مخالف گروپوں سے سوال جواب کئے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے سیملنگ حق مخالف گروپ سے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے طے میعاد کا دائرہ بڑھانے اور اپنی دلیلوں کو صرف جسمانی رشتوں تک محدود نہ رکھنے کو کہا تھا کیونکہ اشو پر قطعی فیصلے میں وسیع پیچیدگیاں کھڑی ہوں گی۔ عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ دیش میں ہم جنس لوگوں کے خلاف اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لئے درج معاملوں کی تعداد

ناروے سرکارکے قانون قدرت کے قانون سے بالاتر نہیں ہیں

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 1 March 2012 انل نریندر ہم ناروے کے قوانین اور دیش کا احترام کرتے ہیں اور یہ بھی مانتے ہیں کہ ہر ملک کو اپنا قانون بنانے کی آزادی ہے۔ اگر وہاں کی عوام کسی قانون پر عمل کرتی ہے تو حکومت اسے اسی روایت کی حمایت کرتی ہے تو سرکار اسے قانون بنا سکتی ہے لیکن کچھ ایسے قانون بھی ہوتے ہیں جو اوپر والا بناتا ہے اور اسے ہر آدمی ، حکومت و دیش کو ماننا چاہئے۔ ایسے ہی قوانین میں بچوں کی پرورش ماں باپ کوکرنے کا حق ہے۔ آپ چھوٹے بچوں کو ان کے ماں باپ سے الگ کررہے ہیں تو یہ کیسا عجیب قانون ہے۔ ایسا ہی ایک قانون آج کل موضوع بحث ہے۔ دراصل پچھلے سال نومبر میں ناروے کے حکام نے ایک شخص انوروپ اور ان کی اہلیہ سگاریکا مہاچاریہ کے ساتھ رہ رہے اس کے بچوں کو سرکار کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ بچوں کے نام ہیں ابھیگیان تین سال اور ایشوریہ ایک سال۔ پیشے سے جغرافیائی سائنسداں انوروپ بھٹاچاریہ پر ناروے سرکار کا الزام ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے بچوں کو کھانا کھلاتے تھے، انہیں اپنے ساتھ ہی بستر پر سلاتے تھے، بچوں کے نانا منتوش چکرورتی نے کہا کہ انہیں اپنے بچوں

Check out Daily Pratap Urdu Newspaper

تصویر
facebook 46 people like this Check out Daily Pratap Urdu Newspaper Hi, Daily Pratap Urdu Newspaper is inviting you to join Facebook. Once you join, you'll be able to connect with the Daily Pratap Urdu Newspaper Page, along with people you care about and other things that interest you. Thanks, Daily Pratap Urdu Newspaper To sign up for Facebook, follow the link below: http://www.facebook.com/p.php?i=100001267207663&k=AQAcyPK0sLi3HBR7Dl5-m88rmQA38QMWks27vakMGi9GFwBqDSRvjYge4iNCkc9LvzX3TEkBVSQSPnu9m5kyjijHye8&r&oid=257067407650404

باغی یدی یروپا بنے گڈکری کا درد سر

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 February 2012 انل نریندر کرناٹک میں بھاجپا کے سامنے عجیب و غریب صورتحال کھڑی ہوگئی ہے۔ ابھی اسمبلی انتخابات میں تین ممبران کا ایوان کے اندر فحاشی فلمیں دیکھنے کا معاملہ رکا نہیں تھا کہ سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یروپا نے نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے اپنا دوبارہ تقرر کئے جانے کے معاملے کو لیکر کھلی بغاوت کردی ہے۔ ادھر بھاجپا پردھان نتن گڈکری نے ان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صاف کہہ دیا ہے کرناٹک میں کوئی سیاسی بحران نہیں اور ریاست میں موجودہ وزیر اعلی ڈی وی سدانند گوڑا کو بدلنے کے امکان سے انکار کردیا ہے۔ حالانکہ گڈکری نے ناراض چل رہے یروپا کو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ پارٹی ان کا احترام کرتی ہے اور سدانند گوڑا فی الحال سرکار کی قیادت کررہے ہیں اس لئے لیڈر شپ میں تبدیلی کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ یدی یروپا نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممبران اسمبلی ، ودھان پریشدوں کے ممبروں اور ممبران پارلیمنٹ کو دوپہر کا ظہرانہ بھی دیا۔یدی یروپا نے بنگلورو میں پارٹی لیڈر شپ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا پچھلے سال جب انہی

کیجری ۔۔۔۔ بوال

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 29 February 2012 انل نریندر ٹیم انا کے بڑبولے ممبر اروند کیجریوال نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں۔ گریٹر نوئیڈا میں ایک چناؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں چور، لٹیرے اور آبروریز بیٹھے ہیں ان سے انہیں کوئی امید نہیں ہے۔ کیجریوال نے کہا پارلیمنٹ میں 163 ایم پی ایسے ہیں جن کے خلاف گھناؤنے جرائم کے مقدمے چل رہے ہیں۔ کیجریوال کے مطابق پارلیمنٹ دیش کا سب سے بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور جب تک اس کا کردار نہیں بدلا جائے گا دیش میں بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے آر جے ڈی کے لالو پرساد یادو ، سپا کے ملائم سنگھ یادو پر جم کر نشانہ لگایا اور کہا کہ ایسے لوگ پارلیمنٹ میں کبھی بھی لوکپال بل پاس نہیں ہونے دیں گے۔ کیجریوال کے اس تلخ رویئے کے خلاف سبھی پارٹیوں نے ایک آواز میں ناراضگی ظاہر کی لیکن کیجریوال کو شاید اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اگلے ہی دن انہوں نے ٹوئٹر پر لکھ دیا کہ پارلیمنٹ اور سرکار مجرموں کے ہاتھ یرغمال ہے۔ انہوں نے میڈیا سے کہہ دیا کے چناؤ ریلی میں کچھ بھی غلط نہیں کہا تھا ایسے میں معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں

کانگریس نے چناؤ مریادا کو تار تار کردیا ہے

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28nd February 2012 انل نریندر اب کی بار اترپردیش چناؤ میں کچھ کانگریسی لیڈروں نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں نہ تو انہیں چناؤ کمیشن کی فکر ہے اور نہ اس کی مان مریادا کی۔ جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں یہ نہیں سوچتے کے اس کا پارٹی کے مستقبل پر کیا اثر پڑے گا؟ اس زمرے میں ایک نام ہے مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال کا۔ ابھی آپ کے اس تنازعے کا طوفان رکا نہیں تھا کہ کانگریس کی صوبے میں سرکار نہیں بنی تو صدر راج لگا دیا جائے گا، کہ انہوں نے ایک اور متنازعہ بیان دے ڈالا۔ اترپردیش اسمبلی چناؤ میں لگتا ہے جو زبان مرکزی وزیر بول رہے ہیں یا جو اپنا برتاؤ ظاہر کررہے ہیں کیا وہ کانگریس کی کوئی نئی حکمت عملی تو نہیں ہے؟ اس زبان اور کانگریس کے مرکزی لیڈروں کے برتاؤ میں اس چناؤ کو چناؤ کمیشن بنام کانگریس میں بدل دیا ہے۔ سنیچر کو پھر مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال نے متھرا میں چناؤ ریلی میں کہہ ڈالا کہ راہل اگر چاہیں تو آج آدھی رات کو ہی وزیر اعظم بن سکتے ہیں اور کوئی انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا ، لیکن وہ نہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں اور نہ و

امریکی کانگریس میں ریزولوشن کے بعد بلوچستان معاملہ گرمایا

تصویر
 Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily Published On 28nd February 2012 انل نریندر پاکستان سپریم کورٹ نے بلوچستان میں قتل عام کے معاملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کو واقعات سمیت سکیورٹی حالات کے بارے میں رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس میاں شفیع اللہ جان کی سربراہی میں تین ججوں کی ایک ڈویژن بنچ نے ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو 7 مارچ تک یہ رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق معاملے کی بند کمرے میں سماعت ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے ایک کانگریس ممبر نے ایوان نمائندگان میں ایک ریزولوشن پیش کر بلوچ عوام کو حق خود ارادیت کا اختیار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان حکومت نے اس ریزولوشن کو دیش کی سرداری پر حملہ قراردیتے ہوئے اس ریزولوشن کو مسترد کردیا تھا۔ اس سے گھبرا کر پاکستان حکومت نے بلوچ لیڈروں سے بات چیت کی تجویز رکھی ہے۔ پاک حکومت نے عام معافی دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔ بلوش نیشنلسٹ لیڈروں نے انہیں معافی دینے کی پیشکش کرنے والی حکومت پاکستان سے بات چیت شروع کرنے کیلئے سخت شرائط پیش کی ہیں۔ معذولی کی زندگی بسر کرتے ہوئے بلوچ

4 جون کی رات رام لیلا میدان میں ہوا تھا ظلم

ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ عزت مآب سپریم کورٹ نے بابا رام دیو حمایتیوں پر4 جون 2011ء کو ہوئے لاٹھی چارج پر سرکار کو کڑی پھٹکار لگائی اور مانا کہ اس رات پولیس کارروائی غلط تھی۔ کالی کمائی اور کرپشن کے اشو پر رام لیلا میدان میں ستیہ گرہ کررہے بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں کو رام لیلا میدان سے طاقت کے بل پر نکال باہر کرنے کی دہلی پولیس کی کارروائی کو سپریم کورٹ نے جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے لئے قصوروار پولیس افسران کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ رام لیلا میدان میں رات میں سو رہے احتجاجیوں پر دہلی پولیس کی بربریت آمیز کارروائی اور جنتا اور سرکار کے درمیان کم ہورہے اعتماد کی تازہ مثال ہے۔ جسٹس بلبیر سنگھ چوہان اور سوتنتر کمار کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ احتجاجیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرکے دہلی پولیس نے اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کیا ۔ سرکار کو قصوروار پولیس افسران کے ساتھ ہی پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ حکومت کو کارروائی کے بارے میں تین مہینے کے اندر عدالت میں رپورٹ دینی ہے۔ جج صاحبان نے کہا کہ4 جون کی

افغانستان میں امریکی فوجیوں کی نہایت نیچ و گھناؤنی حرکت

افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں نے ایک ایسی حرکت کی ہے جس سے ساری دنیا کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ اس حرکت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ افغانستان کی راجدھانی کابل میں نیٹو کے بگرام ایئر بیس پر اسلام کی مقدس کتاب قرآن شریف جلانے کی رپورٹ آئی ہے۔ اس غیر انسانی حرکت سے ساری دنیا میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ افغانستان میں تو رپورٹ آنے کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ روکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس واقعے کو لیکر اب تک جھڑپوں میں12 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ افغانستان کے وزارت داخلہ نے بدھوار کو ہوئی اموات میں سے کم سے کم ایک کے لئے غیرملکی سکیورٹی فورس ٹو ذمہ دار ٹھہرایا ہے کیونکہ کابل میں امریکی فوجی کیمپ نے مظاہرین پر حملہ بول دیا تھا اس کے علاوہ مقامی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر اموات پولیس کے ساتھ مڈبھیڑوں کے سبب ہوئی۔ نیٹو کے ترجمان برگیڈیئر جنرل کاسٹن جیک بنسن نے کہا کہ غیر متوقع طور پر یہ کام ہوگیا تھا لیکن اس غلطی کے سنگین نتائج ہیں۔ ایک امریکی افسر نے بتایا کہ قرآن شریف کی ان کاپیوں کو بگرام کی جیل میں بند قیدیوں سے لیا گیا تھا کیونکہ جیل حکام کو شبہ تھا کہ قیدی اس مقدس کتاب کا ا