اشاعتیں

مارچ 22, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لاک ڈاو ¿ن کی صور ت میں کسان اپنی فصلیں کیسے کاٹے اور ڈھلائی کریں؟

کورونا وائر س پر قابو پانے کے لیے دیش میں لاک ڈاو ¿ن کے حالات اور کئی ریاستوںمیں کرفیو لگائے جانے سے کسانوں کو بھاری نقصان ہونے کا امکان ہے ۔ان نا گذیں حالات کے چلتے دیہات سے شہروں میں غزائیت کی سپلائی متاثر ہونے لگی ہے اور جلد خراب ہونے والی سبزیوں کے دام بھی بڑھنے لگے ہیں جس وقت کورونا وائر س کو لیکر وزیر اعظم نریندر مودی دیش بھر میں لاک ڈاو ¿ن کا اعلان کر رہے تھے تب ہریانہ پنجاب ،یوپی ،بہار اور ہماچل پردیش کے کسان اپنے ذہن میں ایک ہی بات سوچ رہے تھے کہ اب لاک ڈاو ¿ن کے چلتے ان کی فصل کا کیا ہوگا ؟فصل تیار ہے کسی بھی وقت کٹائی شروع ہونے والی تھی اب یہ کیسے کی جائے گی ۔یہ سب تشویش کسانوں کے چہروں پر چھائی ہوئی ہے کسانوں نے بتایا کہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں گیہوں کی فصل کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے اس مرتبہ پہلے ہی بدلے موسم کی وجہ سے گیہوں کو خاصہ نقصان پہونچاہے اگرا ب وقت پر گیہوں کی کٹائی نہیںہوتی تو پھر کھیت میں ہی فصل خراب ہو جائے گی وقت پر کٹائی نا ہونے سے دانہ خراب ہو سکتاہے اور فصل کھیت میں ہی جھڑ سکتی ہے ۔اس کےساتھ اگر موسم بھی خراب ہو گیا تو پوری فصل کے برباد ہونے کا خطرہ بڑھ جائے

کورونا کی جانچ اب دیسی کٹ سے ممکن!

ہمارے دیش میں پھیلی کورونا وائر س کی وبا کے درمیان ایک خوش خبری آئی ہے وہ یہ کورونا وائرس کی جانچ اب دیسی طریقے سے بھی ممکن ہوگی ۔ہندوستانی سائنس دانوں کے ذریعے تیار کیے گئے کٹ کو آئی سی ایم آر نے منظوری دے دی ہے اس نے کہا کہ ہے کہ اب جانچ سستی ہو جاءے گی ان سائنسدانوں کے مطابق اب مریض کو جانچ کے لیے باہر نہیں جانا پڑے گا اب بھارت میں بنے کٹ سے ہی یہ جانچ ممکن ہو سکے گی اس جانچ کی قیمت میں بھی کمی آئے گی اس کے لیے کئی انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تیار کیے گئے کٹ کی اسٹڈی کی گئی اس کٹ کا پیمانہ تھا کٹ موو آن ایف ڈی اے سے منذول ہو یا ای یو اے سے منظور شدہ ہو یا پھر اس کانتیجہ سوفیصد ہو پونے کی این آئی وی لیو میں آئے سبھی کٹ کی جانچ کی گئی جس میں سے دو کٹوں کی رپورٹ سوفیصد پوزیٹو اورسو فیصد نگیٹو پائے گئے جس کے بعد ایسی دو کٹوں کو منظور ی دے دی گئی ہے ۔کوروناوائر س آنے کے بعد مکمل جانچ آئی سی ایم آر کی این وی لیب کو وائرس کو الگ تھلگ کرنے میں کامیابی ملی تھی اس وقت کہا گیا تھا اس کامیابی کے بعد ہندوستانی سائنسدانوں کے ذریعے بنائے گئے کٹوں کی جانچ کرنے میں کافی مددگارثابت ہوئی ہے ۔آئی سی ایم آر کے

کورونا سے پہلے بھوک ہمیں مار دے گی!

ایک شخص علی حسن جس دوکان میں کام کرتے ہیں وہ بند ہو گئی ہے اور اب ان کے پاس کھانے اور گزر بسر کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔بھارت میں کورونا وائرس کے انفکشن کو روکنے کیلئے مکمل لاک ڈاو ¿ن نافذکر دیاگیا ہے ۔انتہائی ضروری کاموں کو چھوڑ کر کسی بھی چیز کے لیے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن روز مرہ کھانے کمانے والوں کیلئے اکیس دن گھر پر بیٹھنا ان کیلئے کوئی متبادل نہیںہے ۔بی بی سی کے نامہ نگار وکاس پانڈے نے ایسے ہی لوگوں کی زندگیوں میں جھانک کر یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ آنے والے دن ان کیلئے کیا لے کر آنے والے ہیں ؟اتر پردیش کے نوئیڈا میں ایک چوراہا ہے جو لیور چوک کے نام سے جانا جاتا ہے عام طور پر اس جگہ پر کافی بھیڑ بھاڑ رہتی ہے دہلی سے لگے ہوئے اس علاقے میں گھر اور عمارتیں بنانے والے ٹھیکے دار ،مزدور ،یہاں لینے آتے ہیں ۔لیکن پچھلے اتوار کی صبح جب میں اس علاقے میں گیا تو یہاں سناٹا دیکھنے لائق تھا اس دن وہاں چڑیوں کا شور ہی عرصے بعد سننے کو ملا ۔اس سوال کے جواب میں کیا و ہ عوام کرفیو کی تعمیل نہیں کر رہے تو ایک شخص رمیش کمار جو یوپی کے باندہ ضلع کے باشندے ہیں بتاتے ہیں کہ انہیں مع

کورونا وائرس کی جنگ کے درمیان جوانوں کی شہادت!

جہاں ایک طرف پورا دیش کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے میں لگاہوا ہے وہیں چھتیس گڑھ کے نکسلی متاثرہ ضلع سکمہ کے چنتا گندھا علاقے میں نکسلی حملے میں 17جوانوں کی شہادت میں پورے دیش میں غم کا ماحول پیدا کر دیا ہے ۔کورونا وبا سے لڑتے دیش میں یہ خبر بڑی سرخیاں نہیں بنیں یہ سب سے بڑا ماو ¿ وادی حملہ ہے ۔دکھ کی بات یہ ہے کہ کئی گھنٹوں تک سکیورٹی کو یہ پتہ نہیں چلا تھا کہ ان کے جوان کہاں تعینات ہیں ؟اتوار کو یومیہ ان کی تلاش کے لیے 500جوانوں کی ٹیم کو بھیجا گیا تھا ۔جنہوں نے جوانوں کی لاشیں برآمدکی ہیں ۔سکیورٹی فور س پر نکسلی حملے نے ایک بار پھر اس مسئلے سے مقابلہ کرنے کی چنوتی کو ایک بار پھر کھڑا کر دیا ہے اور سرکار کی کوششوں پر بھی سوالیہ نشان کھڑے ہوتے ہیں ۔اکثر نکسلی اپنے گڑ ھ میں گھات لگا کر یا پھر سیدھے مڈبھیڑ میں سکیورٹی فورسز کو چنوتی دیتے ہیں اس سے مقابلہ کرنے کیلئے ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی مشترکہ کوششیں چلتی رہی ہیں لیکن اس سمت میں کوئی امید سے زیادہ کامیابی نہیں مل پائی اکثر دیکھا جاتا ہے خفیہ مشینری اور سکیورٹی فورس کی تیاری ناکام ثابت ہوتی ہے ۔جتنی جانکاری ملی ہے اس کے مطابق سک

ہوا میں کورونا وائرس پھیلنے کی کوئی رپورٹ نہیں ہے !

ڈبلیو ایچ او نے پیر کو صاف کیا کہ ہوا سے کورونا وائرس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ۔دراصل رپورٹ میں چینی حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسپتالوں میں گہری میڈیکل زون (آئی سی یو )میں ہوا میں تیرتے ذرات کے چلتے کورونا پھیلنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے ۔ڈبلیوایچ او کے تجرباتی ایشیائی یونٹ کی زونل ڈائرکٹر پونم کھیتروال سنگھ نے بتایا فی الحال ہوا کے چلتے کورونا کے سمجھنے کیلئے اعداد شمار کے تجزیے کی زیادہ ضرورت ہے ابھی تک ہمارے تجربوں کے مطابق کورونا زیادہ تر لوگوں کے کھانسنے اور رابطے میں آنے سے پھیلتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او وار بار ہاتھ دھونے اور سانس لینے میں احتیاط برتنے کی صلاح دیتا رہاہے ۔اپنے ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے ادارے کے انفکشن امراض وبا اور کووڈ19-ٹیکلنیکل کی چیف ماریہ وین کیر خوف کے مطابق یہ آپسی انفکشن اور کھانسی سے زیادہ پھیلتا ہے ۔اس سے دور رہیں تو وائرس سے بچیں گے ۔کورونا سے متاثر مریضوں کے علاج میں لگے ہیلتھ ورکروںکو مریضوں کے تھوک ،کھانسی اور بلغم سے بچنے اور احتیاط برتنے کی صلاح دی گئی ہے کونکہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے پھیلتا ہے ۔جب ک

مشکل میں انتظامیہ -جنتا کا پل ہے اخبار!

کورونا وائرس جیسی وبا کے دوران اخبار ناصرف محفوظ ہے بلکہ آپ کی سلامتی کا خیال رکھتے ہیں۔ یہ افواہوں کے خلاف آپ کے ہاتھ میں ہتھیار کی مانند ہوتے ہیں یہ وقت نہ صرف کوروناکو بھگانے کا ہے بلکہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کورونا کے نام پر پیداغلط فہمی ہمیں صحیح معلومات سے دورنہ کر دے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اخبارات کی سراہناکرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے وقت میں عوام اور انتظامیہ آپس میں ایک پل کاکام کرتے ہیں ۔دنیا کے بڑے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ کوئی ایسی واردات نہیں ہوئی جس میں کووڈ 19-کے وائرس کا پھیلاو ¿ اخبار سے ہواہواور دنیا بھر میں کہیں بھی کورونا کے سبب اخبار پڑھنا بند نہیں کیا گیا ۔اگر من میں ذرابھی ڈر بیٹھ جائے تو اس کا کوئی خاتمہ نہیں ہوتا واقف کار بتاتے ہیں کہ اخبار سے کورونا کا ڈر بے وجہ ہے ۔انڈین کانسل آف میڈیکل ریسرچ میں وبا پر تحقیق کے چیف نویدیتا کا صاف کہنا ہے کووڈ19-سانس لینے کی مکینزم کا انفکشن ہے نیوز پیپر کے ذریعے اس کے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔سرکار کی جانب سے بھی اخبارات کو ضروری چیزوں کے زمرے میں ڈالا گیا ہے ۔آ پ کے حق کی آواز کو اٹھانے میں یہ اخبار ہمیشہ

ضروری سامان اکٹھا نا کریں کمی نہیں ہوگی !

وزیر اعظم نریندر مودی نے منگلوار کی شام کو قوم کے نام خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈریں نہیں اور وہ اتنا ہی سامان خریدیں جتنا ضروری ہو ضرورت سے زیادہ سامان اکٹھا ناکریں دیش میں دودھ کھانے پینے کا سامان دوائیاں ضروری ہیں ان کی کمی نہیں ہوگی اس کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں لیکن اپیل کے باوجود حساب کتا ب الٹا دیکھنے کو مل رہا ہے ۔آزاد پور منڈی میں آلو پیاز،ٹماٹر ۔سبزیاں و پھلوں کی آمد و رفت میں تیزی بنی رہی لیکن خریدار نہیں پہونچے اور سبزیاں بچی پڑی رہیں جس کی وجہ سے تھوک بھاو ¿ میں گراوٹ دیکھی گئی ۔حالانکہ دام بڑھنے کے امکا ن تھے ۔اتوار کو بازار بند رہے گا اسی خیال کے چلتے زیادہ تر خوردہ دوکانداروں نے منڈی کا رخ نہیں کیا ۔اس یومیہ خرید و فروخت کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ کچھ دوکاندار سامان غیر ضروری طریقے سے مہنگہ بیچ رہے ہیں کورونا کے وائرس کو روکنے کے لیے سرکار نے کئی قدم اٹھائے ہیں لوگ بھی احتیاط برتیں لیکن لوگوں میں وائر بڑھنے کا ڈر ہے لیکن اس مشکل گھڑی میں کچھ کاروباری ناجائز طریقے سے منافہ کمانے میں لگ گیے ہیں ایسے وقت میں بے حد ضرورت سینیٹائزر و ماسک کی بازار میں کمی ہوگئی ہے ی

اپنی زندگی خطرے میں ڈال بچا رہے ہیں دوسروں کی جان!

دیش بھر میں کورونا وائرس کے خطرے کے درمیان ڈاکٹر اپنی جان خطرے میںڈال کر کورونا متاثرین کا علاج کر رہے ہیں اس مشکل گھڑی میں انہیں بھگوان کا درجہ دیں تو بہتر ہوگا ۔ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ وہ ان دنوں بغیر چھٹی 16سے 20گھنٹے تک مریضوں کے علاج میں گلے ہیں تاکہ مریض ٹھیک ہوکر جا سکیں آر ایم ایل کے سینئر ڈاکٹر پون کمار نے بتایاکہ حال ہی میں وہ دن رات کورونا مریضوں کے علاج میں مصروف ہیں ان کے ساتھ کئی ڈاکٹر میڈیکل اسٹوڈینٹ اور نرسوں کی ٹیمیں کام میں لگی ہیں مریضوں سے سیدھے طور پر ڈاکٹر رابطے میں آتے ہیں جو کہ اپنے آپ میں خطرناک ہے مگر ڈاکٹراپنی جان خطرے میں ڈال کر مریضوں کی زندگی بچانے میں لگے ہیں وہیں ائیر پورٹ پر آنے والے کورونا متاثرہ سیدھے رابطے میں آکر جانچ کرنے والے نرسنگ افسر یشونت شرما کہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی برابر جانچ کر رہے ہیں اور ائیر پورٹ پہ 16سے20گھنٹے ڈیوٹی کر رہے ہیں اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا فرض نبھا رہے ہیں اور پورااسٹاف ہائی رسک زون میں رہ کراپنا فرض نبھا رہے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے لیکن لوگوں کی جان بچانا اس سے اوپر ہے ۔ڈاکٹر یشونت کا کہنا ہے

اقتصادی طور سے کمزور طبقے و مزدوروں کو مدد !

کورونا وائرس کے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے دہلی و اتر پردیش حکومت نے اقتصادی طور سے کمزور طبقوں کو اور مزدوروں کو مالی مدد دینے لے فیصلے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔دہلی سرکار نے اقتصادی طور سے غریب خاندانوں کے لئے چار بڑے فیصلے لئے ہیں ۔وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ویڈیوں کانفرینسنگ کے ذریعے پریس کو خطاب کیا اس دوران انہوں نے پینشن پانے والے غریب 8.5لاکھ معذوروں، بیواﺅں ،بزرگوں کی پینشن ماہ اپریل میں دوگنی دینے کا اعلان کیا ہے اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی نے راشن کارڈ ہولڈروں کو مفت 50فیصد بڑھا ہوا 7.5کلو فی فرد راشن دینے کا اعلان کیا ویسے تو ہر مہینے ہر ایک خاندان کو 4کلو گیہوں 1کلو چاول اور الگ سے چینی ملتی ہے یعنی ایک ایک فرد کو پورے مہینے کے لئے کافی ہوتی ہے اور پھر بھی ہم اس مہینے اس میں 50فیصد کا اضافہ کر رہے ہیں اسی طرح ایک شخص کو 7.5کلو راشن دیں گے جو مفت ملے گا اور اب دہلی کے شیلٹرس ہوم میں صبح اور رات کا کھانا بھی مفت ملے گا اور ہوٹلوں میںرہ رہے لوگوں کوGSTسے چھوٹ دی جائیگی۔ وہیں کورونا وائرس کے سبب یوپی سرکار نے بھی بند پڑے کاروبار اور مالی لین دین کا شکار ہونے والے دیہی اور شہری علاقو

بے مثال رہا جنتا کرفیو! ہوئی تاریخ رقم

وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر اتوار کو پورے ملک نے برسوں بعد ایک بار پھر اتحاد کا مظاہرہ کیا اورجنتا کرفیو کی اپیل کا ملک میں وسیع اثر دکھائی دیا ۔کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کی کوشش کے طور پر لوگوں نے ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے کی پہل کی اور اپنے گھروں میں رہے۔شہروں دیہات و قصبات میں بھی لوگوں نے ایسا ہی کیا اور انہیں وائرس کے خلاف پہلی کامیابی ملی ۔ضروری چیزوں یا خدمات سے وابستہ اداروں کو چھوڑ کر سبھی بازار ادارے بند رہے ملک بھر میں سڑکیں کم و بیش سنسان وہیں ،کچھ بسیں چلتیں نظر آئیں حتیٰ کہ یومیہ سبزی بیچنے والے ٹھیلے بھی نہیں دکھائی دیئے ۔پولس والوں نے کام پر جانے والے لوگوں کو پھول پیش کئے اور واپس گھر بھیج دیا ۔پولس بہت متحد رہی اور شام پانچ بجے ٹھیک دہلی والوں نے 22مارچ کو جگہ جگہ اپنی بالکنیوں اور چھتوں پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور گھنٹیاں بجائیں وغیرہ وغیرہ اور ان لوگوں کاشکریہ ادا کیا جو وائرس کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں ۔لوگوں نے اس طرح کر کے یہ منظر پیش کیا کہ وائرس کے خلاف متحد ہوکر کسی بھی چیلینج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے ٹیوٹ کیا تھا کہ جنتا کرفیورات 9بج

انفورسمینٹ ڈپارٹمنٹ نے کی انل امبانی سے 9گھنٹے پوچھ تاچھ !

پرائیویٹ سیکٹر کے یس بینک کے پرموٹر راناکپور اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کی جانچ کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائیریکٹریٹ نے جمعرات کو ریالائنس گروپ کے چئیر مین انل امبانی سے 9گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی ہے اور جانچ ایجنسی نے منی لانڈرنگ ایکٹ روک تھام کے تحت ان کابیان بھی ریکارڈ کیا ہے انہیں 30مارچ کو پھر بلایا جائےگا ۔ایجنسی کے افسر نے بتایا کہ 60سالہ صنعتکار سے صبح ای ڈی کے دفتر میں پہونچے اور شام کے قریت 7بجے وہاں سے باہر نکلے ۔بتادیں کہ انل امبانی کی کمپنیوں نے نقدی کے بحران سے لڑ رہے یس بینک سے قریب 12ہزار 8سو کروڑ روپئے کا قرضہ لیا ہے اور اسی وجہ سے انہیں بلایا تھا لیکن ذاتی اسباب سے انہوں نے اس سے چھوٹ حاصل کر لی تھی اس کے بعد ای ڈی نے انہیں سمن جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ پیش ہوں لیکن امبانی یس بینک کے ساتھ لین دین اور اپنی گروپ کی کمپنیوں سے وابسطہ اطلاعات زیادہ نہیں دے پائے ۔اور یہی کہتے رہے کہ انہیں تفصیل یاد نہیں ہے اس لیے ایجنسی نے دستاویزوں اور پوری معلومات لیکر 30مارچ کو پھر بلایا ہے ۔ادھر ریالائنس گروپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یس بینگ گروپ کے قرض کے خطرے پر امبانی نے ای ڈی حکام

کنیکا کپور نے درجنوں نیتاو ¿ں کو مشکل میں ڈالا !

عالمی وبا بن چکے کورونا وائرس کے انفکشن کے معاملے میں ناجانے کب سے اس بات کا اندازہ نا رہا ہو کہ کسی اکیلے شخص کی لاپرواہی پورے سماج کو متاثر کر سکتی ہے لیکن پھر بھی ایسی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ ایک متاثرہ شخص نے کتنے لوگوں کو خطرے میں ڈالدیا ہے ۔میں بیوی ڈال میںسونے دی---مشہور گانے سے پورے دیش میں مقبول ہوئی بالی وڈ گلوکارہ کنیکا کپورکی ایک کرتوت نے دیش کو دہشت زدہ کر دیا ہے۔لندن سے آئی اس گلوکارہ کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود وہ کئی پارٹیوں میں شامل ہوئی وہ 11مارچ کو لندن سے لکھنو ¿ آئی تھی ۔بیرون ملک سے آنے کے بعد انہوں نے سرکار کی ایڈوائزری کو درکنار کیا اور شہر میں بڑی بڑی پارٹیاں کرتی رہیں جس میں بڑی بڑی شخصیتیں شامل رہیں بعد میں وہ کانپور بھی گئیں انہوں نے دیش کے لیے کتنی بڑی مشکل کھڑی کر دی اس کا پتہ اس سے چلتا ہے کہ وہ جس پارٹی میں گئیں اس میں دہلی جے پور وغیرہ شہر کے لوگ بھی شامل ہوئے ۔اتر پردیش کے وزیر صحت جے پرتاپ سنگھ اور راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ وندھرا راجے اور ان کے ایم پی بیٹے دشینت سنگھ بھی ان پارٹیوں میں شامل ہوئے اور بعد میںدہلی آئے اور راجیہ سبھا ،پا

امریکہ کے وار-ٹائم پریسیڈنٹ ڈونالڈ ٹرمپ !

امریکہ جیسے ترقی یافتہ دیش میں کورونا وائرس کا قہر بڑھتا جا رہا ہے ۔اکیلے نیویارک میں ہی 4ہزار سے زیادہ لوگ زد میں آچکے ہیں اور 26کی موت ہو چکی ہے کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے بعد نیویارک کے مئیر ولڈی ڈھلاسیو نے فوج تعینات کرنے کی مانگ کی ہے اس سے پہلے کیلیفورنیا میں لاک ڈاو ¿ن کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔قریب 4کروڑ لوگوں کو گھر پر رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں ۔دوکانیں ،پیٹرول پمپ وغیرہ کو چھوٹ دی گئی ہے ریستورانت کوصرف سامان گھر پہوچانے کی منظوری دی گئی ہے۔اگرہم پورے امریکہ کی بات کریں تو جان لیوا وائرس کے معاملے مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں ۔اب تک پورے دیش میں 150لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ دو امریکی ایم پی سمیت 9ہزار تین سو لوگوں کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ نے خود کو وار -ٹائم صدر بتاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں اور اس کے تحت انہیں پرائیویٹ سیکٹر کی خدمات کا استعمال کرنے کی اجازت مل جائےگی ۔وائر 19کے چلتے ہوئے اموات کا سلسلہ جاری ہے اس لیے میں ڈیفنس پروٹیکشن ایکٹ لاگو کرنے کی اپیل کر رہا ہوں ۔

سات سال بعد نربھیا کی آتما کو ملا ہوگا سکون!

سات سال بعد نربھیا کی آتما کو ملا ہوگا سکون! آخر کا ر بد قسمت سورگیہ نربھیاکو جمعہ کے دن چین کی نیند آئی ہوگی کیونکہ سات سال کے بعد اخر کا ر وہ دن آہی گیا جب نربھیا کے ساتھ گھناو ¿نی حرکت کرنے والے درندوں کو صبح ساڑے پانچ بجے تہاڑ جیل میں پھانسی کے پھندے میں لٹکا دیا گیا نربھیا اور ان کے گھر والوں کو انصاف ملا ۔قصورواروں کیلئے جمعہ کی رات خطرناک رہی اور وہ پوری رات سوئے نہیں بار بار جیل ملازمین سے پوچھتے رہے کیا کورٹ سے کوئی آرڈر آیا ہے ؟آخری لمحے میں وہ بچنے کی ہر کوشش کرتے نظر آئے اور اپنے وکیل سے ملنے ضد کرتے رہے ۔موت کی دہلیز پر کھڑے ہونے کے باوجود انہیں لگ رہاتھا کہ وکیل انہیں پھانسی سے بچا لیں گے لیکن ان کی تمنا پوری نا ہو پائی اور صبح ٹھیک ساڑے پانچ بجے پھانسی پر لٹکا دیا گیا ۔اس موقع پر جیل انتظامیہ سے وابسطہ پچاس سے زیادہ افسر موجود رہے اور وہاں انہوں نے ایسے پختہ انتظامات کیے تھے کہ جن کے چلتے قصورواروں کو چیخنے چلانے کا بھی کوئی موقع نہیں ملا ۔جمعہ کو اندھیرے 3:15بجے ان چاروں قصورواروں کو ان کے سیل میں جگایا گیا اور یومیہ روٹین کے بعد انہیں نہلانے کو کہا گیا اور ان کی خواہ