اشاعتیں

ستمبر 25, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جانی ہم تمہیں ماریں گے ضرور، لیکن بندوق بھی ہماری ہوگی اور وقت بھی ہمارا اور جگہ تمہاری

اڑی حملہ کے بعد پورے دیش میں پاکستان کو سبق سکھانے کی مانگ اٹھی۔ پر کوئی کہہ رہا تھا کہ ہمیں جوابی کارروائی کرکے پاکستان کو صاف اشارہ دینا ہوگا کہ بس اب اور نہیں۔ مودی سرکار نے آخر جوابی کارروائی کر ڈالی۔ انہوں نے وہ کام کردکھایا جو پہلے کسی پی ایم کے ذریعے کرنے کی ہمت نہ ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اٹل بہاری سرکار بھی نہیں کرسکی، یہ تھا کنٹرول لائن پار کرنا۔ لیکن مودی نے یہ کر دکھایا۔ اڑی اٹیک کے 11 دن بعد ہندوستانی فوج نے جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائک (چن کر حملہ کرنا) کو انجام دیا۔ اسپیشل فورس کے کمانڈروز نے بدھوار کو دیر رات پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے 7 ٹھکانے تباہ کردئے۔ یہ لانچ پیڈ ایل او سی سے قریب 103 کلو میٹر اندر تھے۔ اس کارروائی میں تقریباً40 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ان دہشت گردوں کی سکیورٹی پر تعینات 2 پاکستانی فوجی بھی مارے گئے۔ پورا آپریشن 3 گھنٹے میں ختم ہوگیا اور ہمارے کمانڈو صحیح سلامت اپنی منزل پر لوٹ آئے۔ جہاں ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے اس ہمت افزا قدم پر انہیں سلام کرتے ہیں وہیں ہم اپنے بہ

اسرو کی آسمان چھوتی ایک اور کامیابی

ہندوستانی خلائی ریسرچ آرگنائزیشن یعنی اسرو نے ایک اور شاندار قابل فخر کارنامہ انجام دیا ہے۔ پیرکو پی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے دوالگ الگ مدار میں8 سب سیٹیلائٹ قائم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ان 8 سب سیٹیلائٹ میں بھارت کا ایک موسم سب سیٹیلائٹ اسکیٹ سیٹ۔1 اور دیگر دیشوں کے 5 سب سیٹیلائٹ شامل ہیں۔سیٹیلائٹ اسکیٹ سیٹ۔1 کے علاوہ جن سب سیٹیلائٹ کو مدار میں داخل کرایا گیا ان میں ہندوستانی یونیورسٹیوں کے 2 سب سیٹیلائٹ ۔1 اور پی آئی سیٹ ہے۔ الجزائر کے 3 سب سیٹیلائٹ ۔ السیٹ۔1 بی، السیٹ ۔2 بی، اور السیٹ ۔1 این شامل ہیں۔ایک امریکی سب سیٹیلائٹ ۔پاک فائنڈر۔1 اور کناڈا کا این ایل ایس ۔19 بھی شامل ہے۔ اسرو یعنی ہندوستانی خلائی ریسرچ آرگنائزیشن ان گنے چنے اداروں میں سے ہے جس پر بھارت فخر کرسکتا ہے۔ ایسے دور میں جب ہر طرف فرض کے تئیں لاپروائی ،خود غرضی اور ڈسپلن کی کمی نظرآتی ہے اسرو لگن اور ہمت اور محنت کی ایک مثال بن گیا ہے اس لئے یہ فطری ہی ہے کہ اسرو کی شاندار تاریخ ہے اور ایک سے بڑھ کر ایک ریکارڈ اس کے نام جڑتے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے کی تازہ کڑی ہے پیر کو سری ہری کوٹا سے پی ایس ایل وی۔ سی35 کی لانچ

ابھی تو یہ شروعات ہے

پاکستان نے اڑی میں ہمارے سوتے ہوئے فوجیوں پر جو آتنک وادی حملہ کروایا تھا بھارت نے اس کا ڈپلومیٹک، اکنومک اور فوجی ایکشن لینے کی ٹھان رکھی تھی۔اسی ڈپلومیٹک حکمت عملی کے تحت بھارت نے پاکستان کو پوری طرح سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی اور اس میں کامیابی بھی ملی ہے۔ دہشت گردانہ حملے کو لیکراسے کسی دیش کا ساتھ نہیں ملا اور سارک ممالک کی میزبانی بھی گنوانی پڑ رہی ہے۔ اقتصادی ناکہ بندی میں اسے بھارت سے ملا این ایف این (انتہائی ترجیحاتی درجہ) گنوانا پڑ رہا ہے جبکہ سندھو آبی معاہدے کو لیکر بھارت اسے اب تک ملنے والے پانی کی کٹوتی کرنے پر غور کررہا ہے۔ بتادیں کہ سندھو آبی معاہدے کے بارے میں 1960ء میں پنڈت جواہر لال نہرو نے یہ کہا تھا کہ ہم نے قیمت چکا کر امن قائم کرنے کی کوشش کی اور اس کو منسوخ کئے بغیر ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے حصے کا پورا پانی لینے کا اعلان کرکے پاکستان کے ہوش باختہ کردئے ہیں۔  رہی فوجی کارروائی کی تو آج بھارت نے اپنا بدلہ لے لیا ہے۔ ہندوستانی فوج کی طرف سے فوجی آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رنویر سنگھ اور بھارت سرکار کی طرف سے وزیر اطلاعات و نشریات ونکیانائیڈو ہ

بنسل پریوار کی خودکشی کا ذمہ دار کون

ایک رشوت معاملہ میں پورے خاندان کا ہی خاتمہ انتہائی تکلیف دہ واقعہ ہے۔ کارپوریٹ افیئرس کے سابق ڈائریکٹر جنرل بی ۔ کے۔بنسل (60 سال) اور ان کے بیٹے یوگیش بنسل (32 سال) نے مشرقی دہلی کے آئی پی ایکسٹینشن علاقہ میں واقع نیل کنٹ اپارٹمنٹ کے اپنے فلیٹ میں خودکشی کرلی۔ اسی سال16 جولائی کو ایک ہوٹل میں سی بی آئی نے 9 لاکھ روپے کی رشوت لینے کے الزام میں بی۔ کے ۔ بنسل کو گرفتار کیا تھا۔ اس واقعہ سے بنسل کا خاندان اس طرح صدمے میں پڑگیا کہ 19 جولائی کو ان کی بیوی ستیہ بالا (58 سال) اور بیٹی نیہا (28 سال ) نے خودکشی کرلی تھی۔ اسی بنیاد پر جیل سے باہر آئی بی۔ کے۔بنسل سے مسلسل پوچھ تاچھ چل رہی تھی۔ بی ۔کے بنسل اور ان کے بیٹے کے کمرے سے دو الگ الگ سوسائڈ نوٹ برآمد ہوئے ہیں۔ان میں سی بی آئی پر انہیں اذیت پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بیوی اور بیٹی کے ذریعے خودکشی کئے جانے کے بعد 26 اگست کو بی کے بنسل کو ضمانت ملی تھی۔ان کی بیوی اور بیٹا اور بیٹی کے سوسائڈ نوٹ میں سبھی نے سی بی آئی حکام کے ذریعے پریشان کرنے اور کچھ افسران کے ناموں کا ذکر کرتے ہوئے سی بی آئی کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بیوی اور بیٹی کے خ

پاکستان کی برابری کرنے کیلئے رافیل جہازوں کی سخت ضرورت تھی

چونکانے والی بات یہ ہے کہ بھارت نے پچھلے 20 سال میں نئے جنگی جہاز نہیں خریدے ہیں۔ ہم 20 سال پرانے جہازوں سے ہی جدید پاکستانی ایئر فورس کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔بیشک ہمارے پاس سخوئی، جگوار و مگ جہاز ہیں۔ ایئرفورس میں یہ ایک ایف ۔16 جیسے پاکستانی جنگی جہازوں کی برابری نہیں کرسکتے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ مودی سرکار نے فوجی سازو سامان خریدنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اگر ہماری فوجیں درکار معیاری ہتھیاروں اور جہازوں، آبدوزوں سے مسلح نہیں ہوں گی تو ہم پاکستان سے پیچھے ہی رہیں گے۔ پاکستان کو چین اور نارتھ کوریا ہر طرح کی فوجی مدد کررہا ہے۔ وہ تو امریکہ سے بھی ہتھیار لے لیتے ہیں۔ اسی نقطہ نظر سے فرانس کے ساتھ حملہ کرنے والے جنگی جہاز رافیل سودے پر مہر لگانا بھارت کا بڑا کارنامہ ہے۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے 36 رافیل جنگی جہازوں کے لئے قریب 59 ہزار کروڑ کے سودے پر دستخط کردئے ہیں۔ جدید ترین میزائلوں اور ہتھیاری تکنیک سے مسلح ان جنگی جیٹ کے شامل ہونے سے انڈین ایئر فورس پاکستان کے ساتھ ساتھ چین کی بھی چنوتی سے نمٹنے میں اہل ہوگی۔ بھارت کا پچھلے 20 سال میں یہ پہلا جہازی سودا ہے۔ انڈین ایئر فورس کے پاس ابھی

سندھو آبی معاہدہ جاری رکھا جائے یا توڑا جائے

اڑی حملہ کے بعد پاکستان کو سبق سکھانے کے اقدامات میں سے ایک 56 سال پرانا سندھو آبی معاہدہ جاری رکھنے کے سوال پر بھی بحث ہورہی ہے۔ اس معاہدے کے نفع نقصان پر بھی غور و خوض ہوا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ سندھو آبی معاہدے کے بارے میں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ایک فریقی ہے اور اس پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پڑوسی ملک پاکستان سے ہوا سندھو آبی معاہدہ 56 سال پرانا ہے۔ دونوں ملکوں کے رشتوں میں تلخی آنے کے چلتے ماضی میں بھی کئی بار اس بین الاقوامی آبی معاہدے پر جائزے کی بات کہی گئی ہے۔ اس بار معاملہ زیادہ سنگین ہے اس لئے بھارت سرکار نے اپنی جائزہ میٹنگ میں یہ طے کیا ہے کہ وہ اپنے حصے کے پانی کی پوری دیکھ بھال کرے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اتنا بھی کردیا جائے تو پاکستان کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ جو آبی معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق جتنا پانی ہمیں لینا ہے وہ بھی ہم نہیں لے پا رہے ہیں۔ ہم اپنا حصہ پاکستان کو دیتے رہے ہیں کیونکہ اس پانی کے استعمال کیلئے ہم جموں و کشمیر میں باندھ اور آبی بجلی پروجیکٹس، نہریں وغیرہ نہیں بنا سکے۔ دراصل دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بڑھنے سے ہم ایسا نہیں کرپائے۔ اگر ہم اپنے حصے کے پا

کیا راہل کی ریلی میں آ رہی بھیڑ ووٹ میں تبدیل ہوگی

براہمن، دلت اور مسلمانوں کے تجزیئے سے لمبے عرصے تک صوبے میں راج کرنے والی کانگریس ایک بار پھر اسی فارمولہ کے بلبوتے پر اترپردیش میں اپنا سیاسی وجود بنائے رکھنے یا یوں کہیں اسے واپس اپنے پالے میں لانے کے لئے دن رات ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی پچھلے کئی دنوں سے کبھی کسان یاترا کررہے ہیں تو کبھی کھاٹ سبھا۔ کسانوں کو پارٹی سے جوڑنے کی مہم اس کوشش کا ایک حصہ ہے۔ کسانوں کے در پر دستک دے کر ان سے سیدھی بات چیت کرکے ان کا ہتیشی ہونے کا پیغام دینے میں راہل لگے ہوئے ہیں۔ کسان یاترا کارسپانس بھی ٹھیک ٹھاک مل رہا ہے۔ ویسے ہمیں اس بار چناوی نظارہ کچھ بدلہ بدلہ سا دکھائی پڑ رہا ہے۔ کانگریس سمیت سبھی بڑی سیاسی پارٹیاں براہمنوں کے سہارے اقتدار حاصل کرنے کی مہم میں لگی ہوئی ہیں۔ قریب 53 فیصدی پسماندہ طبقہ ان میں سے تقریباً 32 فیصد انتہائی پسماندہ طبقہ کی ذاتوں کو اپنے خیمے میں فٹ کرنے کے بعد سبھی پارٹیوں نے اب براہمنوں کوا پنے پالے میں لانے کے لئے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ ان میں خود کو براہمنوں کا سب سے بڑا ہتیشی ثابت کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ کانگریس کے پوسٹروں میں پہلی بار را

دہشت گردی کو سب سے زیادہ فنڈنگ سعودی عرب کرتا ہے

دہشت گردی کی فنڈنگ آج ساری دنیا کے لئے ایک چنوتی بن چکی ہے لیکن سب سے بڑی بدقسمتی تو یہ ہے کہ اس پر قابو پانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر چلنے والی تمام کوششوں کے باوجود اس مسئلے پر لگام نہیں لگ پارہی ہے۔ امریکی ماہرین اور ڈپلومیٹوں کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں اسلامی کٹر پسندی کو بڑھاوا دینے کے لئے سعودی عرب سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔ یہ ہی نہیں امریکی صدارتی چناؤ کے لئے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ہلیری کلنٹن دونوں کی رائے بھی اس پر ایک ہے۔ حالانکہ ویسے دونوں کے نظریات میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن دونوں کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور اسلامی کٹر پسندی و اقتصادی مددگار سعودی عرب ہی ہے۔ امریکہ میں ہوئے 9/11 حملوں میں 19 میں سے15 فدائی حملہ آور سعودی عرب کے شہری تھی۔ تمام دنیا میں کٹر پسند تنظیموں کو سعودی عرب سے کروڑوں کا چندہ ملتا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ میں سعودی سرکار پر باقاعدہ مقدمہ چلانے کا ایک بل بھی پاس کیا۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک آرٹیکل میں صحافی فرید زکریا نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے اسلام کی دنیا میں ایک راکھشس پیدا کیا ہے اور عام رائے بن گئی