اشاعتیں

نومبر 10, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسپیکرس کے آئینی فرائض !

کرناٹک کے دل بدلوﺅں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ریاست کا سیاسی ڈرامہ دلچسپ موڑ لے چکا ہے ۔سپریم کورٹ نے ممبران اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کے سابق اسپیکر کے فیصلے کو تو برقرار رکھا لیکن بے معیاد ان ممبران اسمبلی کو چناﺅ لڑنے پر اسپیکر کی روک کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے پابندی ہٹا دی ہے اب وہ پانچ دسمبر کو ہونے والا ضمنی چناﺅ لڑ سکتے ہیں ۔ریاست میں سترہ میں سے پندرہ سیٹوں پر ضمنی چناﺅ ہو رہے ہیں کیونکہ دو سیٹیں مسکیں اور راجیشوری سے متعلق عرضیاں کرناٹک ہائی کورٹ میں التوا میں ہیں ۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے ریاست کی حکمراں پارٹی بی جے پی کی پریشانی ضرور بڑھنے والی ہے دراصل ڈرامائی موڑ کے تحت کچھ مہینے پہلے اپنے ہی ممبران اسمبلی کے ذریعہ پالا بدلنے سے کانگریس اور جے ڈی ایس کی اتحادی حکومت گر گئی تھی اور وزیر اعلیٰ اسمبلی میں اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ،اس کے بعد وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے استعفی دے دیا تھا ۔اسپیکر نے سترہ ممبران اسمبلی کو نا اہل قرار دیا تو بی جے پی نے آسانی سے سرکار بنا لی ۔ہوا یوں کہ ممبران اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کے بعد 24ممبری اسمبلی میں ممبروں کی تعداد گھٹ کر 20

آئینی جمہوریت میں کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں !

سپریم کورٹ نے خو دکے بارے میں تاریخی وقار قائم کیا ہے،قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے ۔یہ تبصرہ عدالت نے ایک ایسے معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے کیا جس میںاس کے چیف جسٹس کا دفتر کو بھی آر ٹی آئی یعنی اختلاط حق قانون (آر ٹی آئی)کے دائرے میں لانے کی مانگ کی گئی تھی ۔چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کی پانچ نفری ججوں کی آئینی بنچ نے بدھوار کو فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت سی جی او کا دفتر پبلک اتھارٹی ہے ،اس نے یہ بھی آگاہ کیا کہ اس کو نگرانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا جب بھی صاف گوئی کی بات ہوگی اس وقت عدلیہ آزادی کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا بنچ نے یہ بھی کہا کہ آئینی جمہوریت میں کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے ۔اور جج بھی اس سے الگ نہیں ہیں۔سی جی آئی دفتر کو یہ بتانا ہوگا کہ کالیجیم کے ذریعہ ججوں کی تقرری کے لئے کن ناموں پر غور کیا گیا ۔اور اس کے پیچھے کیا بنیاد تھی ؟اس کا خلاصہ نہیں کیا جاسکتا حالانکہ یہ عام انتظام ہے ،کہ آئین اور قانون کی کسوٹی پر دیش کے سبھی شہری اور پورے سسٹم کو چلانے والا ہر ایک شخص برابر ہے ۔بھلے ہی وہ کتنے ہی اونچے عہدے پر یا اہم ترین شخصیت کیوں

اب موڈیز نے بھارت کی ریٹنگ نگیٹیو دکھائی

بین الا اقوامی کریڈیٹ ریٹینگ ایجنسی موڈیز نے بھارت کو جو آئینہ دکھایا ہے وہ دیش کی معیشت پر زبردست چوٹ ہے اور جو بات ہم کہتے رہے ہیں دیش کی معیشت کی حالت بہت نازک ہے اس بات کی تصدیق کرتی ہے اقتصادی مندی کو لے کر بڑھتی تشویشات اور قرض کی بنیاد کو دیکھتے ہوئے موڈیز نے بھارت کی ریٹنگ اسٹیبل سے گھٹا کر منفی کر دی ہے ،موڈیز کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے بھارت کی گروتھ رفتار مزید گرنے کا امکا ن ہے ،کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی اور جی ڈی پی گروتھ کی دھیمی رفتار کو دیکھتے ہوئے موڈیز کا اندازہ ہے کہ مارچ 2020میں ختم ہوئے مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.7فیصد رہ سکتا ہے جس کا نشانہ 3.3فیصد تھا اکتوبر مسلسل بھارت کی ریٹنگ گراتا چلا آرہا ہے۔اکتوبر 2019میں موڈیز نے جی ڈی پی گروتھ کا اندازے کو گھٹا کر 5.8فیصد کر دیا تھا پہلے اس نے 6.2فیصد کا اندازہ ظاہر کیا تھا اس کا مطلب صاف ہے کہ اس کی نیگیٹو ریٹنگ کے مطابق ہندوستان کی معیشت کی حالت تسلی بخش نہیں ہے اور معیشت کو لے کر طویل عرصے سے جو اندیشات بڑھ رہے تھے اور وقتا فوقتا ملک و بیرون ملک کے ماہرین اقتصادیات اور بین الا اقوامی مالی ادارے جس طرح س

مہاراشٹر میں صدر راج بھنو ر میں

مہاراشٹر میں اسمبلی چناﺅ کے نتیجے آنے کے بعد 19دنوں تک چلے سیاسی ڈرامے کا خاتمہ ریاست میں صدر راج لگانے سے ہوا سرکار بنانے کا دعوی کر رہی این سی پی ،کانگریس اور شینا نے آخری وقت تک شرائط پر اتفاق رائے نہیں ہو پایا ،این سی پی نے منگل کے روز جب صبح گورنر سے سرکار بنانے کے لئے تین دن کا وقت مانگا تو انہوںنے اس کی اپیل کو ٹھکرا دیا ،اور ساتھ ہی ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی سفارش کر دی۔بھاجپا اور شیو سینا کے درمیان نئی سرکار کی تشکیل کو لے کر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو پانے سے صاف ہو گیا تھا کہ یہ ریاست صدر راج کی جانب بڑھ سکتی ہے ،اور امید بھی یہی تھی کہ شاید این سی پی ،کانگریس ،شیو سینا کی اتحادی سرکار بن جائے ،لیکن ذرائع کے مطابق تینوں پارٹیاں نہ تو کامن منیمم پروگرام اور نہ ہی یہ طے کر پائیں کہ سرکار میں کس پارٹی کے کتنے وزیر وہوں گے حالانکہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے پہلے شیو سینا پھر راشٹر وادی کانگریس پارٹی کو سرکار بنانے کے لے اپنا پیش کرنے کے لئے منگل کی رات ساڑھے آٹھ بجے تک کا وقت دیا تھا لیکن وقت پورا ہونے سے پہلے ہی انہوںنے صدر راج لگانے کی سفارش بھی کر دی اس کے بعد سفارش کو کیبن

جیلوں میں عدالت !

تیس ہزاری عدالت میں وکیل اور پولس کے ٹکراﺅ کا معاملہ اب طول پکڑتا جا رہا ہے ،پیر کے روز وکیلوں کی ہڑتال جاری رہی وہیں سبھی بار ایسوشی ایشن کی تال میل کمیٹی نے ہڑتال جاری رکھنے کا کمیٹی کے صدر دھرم ویر سنگھ شرما اور جنرل سیکریٹری دھیر سنگھ کسانا نے بتایا کہ وکیلوں کا بھروسہ توڑا گیا ،انہیں دس دن کے اندر وکیل وجے ورما اور دیگر پر گولی چلانے والے پولس ملازمین کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ،لیفٹنینٹ گورنر کے سامنے ہوئی میٹنگ میں پولس کے اعلیٰ حکام نے ذمہ دار پولس ملازمین کی گرفتاری سے صاف انکار کر دیا ،ایسے میں وکیلوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا پیر کے روز سبھی چھ ضلع عدالتوں میں وکیلوںنے کام کاج ٹھپ رکھا جس وجہ سے عدالتوں میں مقدموں کی سماعت نہیں ہو پا رہی ہے ۔ادھر پیر کو تیس ہزاری عدالت کے پانچ ججوں نے ہی تین جیلوں میں جا کر خود سماعت کی سبھی جج تہاڑ ،روہنی،اور منڈولی ،جیل پہنچے یہاں پندرہ سو زیر سماعت قیدیوں کے معاملے سنے وکیلوں کی ہڑتال کو لے کر دہلی مصلحہ پولس کی تیسری بٹالین کے ڈپٹی کمشنر نے دس نومبر 2019کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تیس ہزاری میں

بس اب اور نہیں ....!

ایودھیا رام جنم بھومی تنازعہ مغل عہد اور برطانیوی حکومت اور دیش کی آزادی کے بعد بھی دھائیوں تک سلجھ نہیں پایا ،اس دوران بہت کچھ رونما ہوا لیکن سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد آخر کار یہ تنازعہ ختم ہو گیا ،بس اور اب نہیں ۔ایودھیا فیصلے کے ایک طرف جہاں عدالت کے اندر اتفاق رائے تھی وہیں سرکار اور عدلیہ اور آر ایس ایس کا نظریہ بھی ایک ہی لائن پر دکھائی دیا ،الگ الگ الفاظ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی ،وزیر اعظم نریندر مودی ،اور آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے صاف صاف کہا کہ تنازعات کو اب پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کا وقت ہے ظاہری طور پر یہ اشارے سیدھے سیدھے متھرا کاشی سے جڑتے ہیں ،یہ مان کر چلا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں فرقہ وارانہ مذہبی مقامات کے تنازعہ کی گنجائش ختم ہو گئی ہے ۔سنیچر کو فیصلہ پڑھتے وقت چیف جسٹس رنجن گگوئی نے 1991میں پوجا استھل قانون کا بھی ذکر کیا اور یہ بتایا کہ پارلیمنٹ کا یہ قانون واضح کر تا ہے کہ 15اگست 1947کے دن جس پوجا استھل کی (مندر،مسجد)کی پوزیشن تھی اس میں کوئی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا اتنا ہی نہیں بلکہ اس سے جڑے قانونی مقدمے بھی ختم مانے جائیں گے صرف رام جنم بھومی ،بابر

28سال بعد ہٹی گاندھی خاندان کی ایس پی جی سیکورٹی!

ایودھیا فیصلے کی گھما گھمی میں گاندھی خاندا ن کی ایس پی جی سیکورٹی جمع کے روز سرکار نے ہٹا دی اور یہ خبر ایودھیا فیصلے کی وجہ سے دب گئی ایس پی جی کانگریس کی ورکنگ صدر سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے راہل گاندھی اور بیٹی پرینکا گاندھی کی سیکورٹی میں تعینات تھی جو اب نہیں ملے گی اگست میں اسی سال سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی بھی ایس پی جی سیکورٹی ہٹائی گئی تھی اب گاندھی پریوار کو سی آر پی ایف جوانوں کی زیڈ پلس سیکورٹی دی جائے گی وزارت داخلہ نے کئی مرتبہ انتہائی غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ لیا وزارت کے ذرائع کے مطابق گاندھی پریوار ایس پی جی سیکورٹی میں جوانوں کو تعاون نہیں دے رہے تھے ۔راہل گاندھی نے 2015کے بعد 1892مرتبہ بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال نہیں کیا اور 1991سے 156مرتبہ بےرون ملک کا دورہ کیا جس میں وہ 143مرتبہ ایس پی جی کے جوانوں کو نہیں لیا ۔سونیا گاندھی نے بھی پچھلے چار سال میں دہلی میں صرف پچاس مرتبہ بلٹ پروف گاڑی کے استعمال سے انکار کیا اب پی ایم کو اکیلے ہی وی وی پی آئی سیکورٹی ملے گی ان کی حفاظت کا ذمہ تین ہزار افسران اور جوانوں والی ایس پی جی ہی کرئے گی ۔ایک وی وی پی آئی کی

لوگوں کی پرواہ نہیں تو آپ کو اقتدار میں رہنے کا بھی حق نہیں!

آلودگی سے فکر مند سپریم کورٹ نے ریاستی سرکاروں کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بے حد تلخ لہجے میں کہا کہ اگر لوگوں کی پرواہ نہیں ہے تو آپ کو اقتدار میں رہنے کا بھی حق نہیں ہے ۔جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپ گپتا کی بنچ نے سرکاروں کو فٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ نوابوں کے محلوں میں بیٹھ کر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں آپ کو ذرا بھی پرواہ نہیں ہے کہ لوگ مر رہے ہیں ۔اور آلودگی سے نمٹنے کے لے سرکاریں پوری طرح سے ذمہ دار ہیں ۔دہلی ،اترپردیش ،ہریانہ ،اور پنجاب کے چیف سیکریٹروں کی موجودگی میں بنچ نے سرکاروں سے سوال کیا کہ آپ آلودگی سے لوگوں کو یہوں کی مرنے کے لے چھوڑ سکتے ہیں ؟کیا دیش کو سو سال پیچھے لے جانا چاہتے ہیں؟جمہوری سرکار سے ہر کوئی اور زیادہ امید کرتا ہے کہ وہ آلودگی پر لگام کسنے کی کوشش کرئے گی ۔پرالی جلانے کے اشو سے نمٹے گی ۔آپ کو شرمندگی نہیں ہوتی ہے کہ اڑانوں تک کے راستے بدلے جا رہے ہیں لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں ۔تصور نہیں کر سکتے کہ آلودگی کے چلتے لوگ کن کن بیماریوں سے لڑ رہے ہیں ؟عدالت نے کہا کہ جس نے بھی قاعدہ قانون توڑے اسے بخشا نہیں جائے گا ،ماحولیات آلودگی (روک تھام )و کنٹ

عوام پریشان حکمراں اپنے میں مست :نوٹ بندی کے تین سال

نوٹ بندی کے اعلان کو تین سال پورے ہو چکے ہیں 2016میں 8نومبر کی رات 12بجے 500اور 1000کے نوٹ بند کر دئے گئے تھے یہ قدم مودی حکومت کے پہلے عہد کا متنازع مانا جاتا ہے جس پر آج بھی بحث جاری ہے ۔نوٹ بندی سے ملک کی معیشت اور لاکھوں لوگوں کی زندگی برباد ہو گئی تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک کی موجودہ معیشت کی خستہ حالی نوٹ بندی کی ہی دین ہے اس کے اعلان کرنے کے بعد حکومت نے کئی مقصد گنائے تھے جس میں بلیک منی ،جعلی نوٹ ،آتنکی فنڈنگ اورمنی لاڈرنگ پر روک لگے گی ۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نا تو بلیک منی بند ہوئی اور نا ہی جعلی نوٹوں کا چلن بند ہوا ہاں البتہ منی لانڈرنگ میں الٹے اضافہ ہوا ہے ۔آر بی آئی پچھلے دنوں 2ہزار کے نوٹوں کی چھپائی روکنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ لوگ جمع خوری میں لگے ہیں اس وجہ سے چھپائی بند کی جا رہی ہے ۔کیا جمع خوری بند ہوئی یا کم ہوئی ؟یہ صحیح ہے سرکار کی کوششوں کے بعد ڈیجیٹل لین دین کی ادائیگی بڑھی ہے لیکن آج بھی نقدی کا زیادہ چلن بنا ہو ا ہے لیکن نئی نسل کے لوگ نوٹ بندی کے بعد ڈیجیٹل لیکن دین کی طر ف بڑھ رہے ہیں دیس واسیوں کو اب آن لائن دھوکہ دھڑی معاملوں سے ڈر رہے

پانی پت جنگ سے بہت پہلے آئے تھے نانک دیو جی ایودھیا

وزیر اعظم نریندر مودی نے سنیچر کو بیر پور صاحب میں متھا ٹیکنے کے بعد کرتارپور صاحب گلیارے کا افتتاح کیا اور ادھر اسی دن ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں گرو نانک دیو جی کی یاتر اکے حوالے سے ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کے وجود کو بابر کی بھارت آمد سے پہلے قیام کرنے کی بات سامنے آئی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے میں 2010میں ہائی کورٹ کے فیصلے کچھ حصے کا ذکر ہے جس میں ہائی کورٹ کے اس وقت کے جج سدھیر اگروال نے ایک گواہ کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ گرونانک دیو جی نے 1510-11کے دوران ایودھیا جا کر رام جنم بھومی کے درشن کئے تھے یاد رہے یہ وقت بابر کے بھارت پر حملے سے کافی پہلے کا ہے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میںکہا کہ سکھ دھرم کے بانی گرو نانک دیو جی نے ایودھیا یاترا کرکے ہندوو ¿ں کی آستھا اور اعتماد کو پختگی کی تھی اور یہ جگہ بھگوان رام کا جنم استھان ہے عدالت نے کہا ریکارڈ پر لائے گئے جنم سہاروی میں گرونانک دیو جی کے ایودھیا آمد کا ذکر ہے ۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی پانچ نفری آئینی بنچ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ الگ ثبوت ہے کہ متنازع ڈھانچا ہندوو ¿ ں کی آستھا اور

وزیر اعلیٰ روپانی کےلئے خریدا گیا 191کروڑ کا نیا جہاز

دیش تو اقتصادی مندی کے دور سے گزر رہا ہے اور صنعتی پیداوار میں گراوٹ جاری ہے بے روزگاری کی وجہ سے ہائے توبہ مچی ہوئی ہے اور اس میں گجرات کے وزیر اعلیٰ نئے جہاز خرید رہے ہیں حکومت گجرات نے وزیر اعلیٰ وجے روپانی اور دیگر اہم شخصیتوں جیسے گورنر نائب وزیر اعلیٰ کے لئے 191کروڑ روپئے کا نیا جہاز خریدا ہے اس کی کارروائی پچھلے پانچ سال سے التوا میں تھی جو آخر کار پوری ہو گئی ہے ۔اس مہینے کے تیسرے ہفتے میں یہ جہاز آجائے گا ۔وزارت شہری جہاز رانی کے حکام نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے لئے موجودہ جس جہاز کا استعمال ہوتا ہے وہ 20سال پرانا ہو چکا ہے اس لئے نیا خریدا گیا ہے ۔محکمے کے ڈائرکٹر کیپٹن اجے چوہان کے مطابق نئے جہاز کی ڈیوری کے بعد مختلف ضروری کارروائی پوری کی جائے گی ۔اس کے دو مہینے بعد اس جہاز کا استعمال شروع ہو جائے گا ۔حال ہی میں وزیر اعلیٰ کے لئے سپر کنگ جہاز کا استعمال ہو رہا ہے جو کم دوری کے راستے کے لئے قابل استعمال ہے ۔جبکہ نیا جہاز لمبی پرواز کر سکتا ہے ۔بومب واڈئر یہ کناڈا کے یویک صوبے میں واقع جہاز کی کمپنی ہے اب تک اس نے چیلنجر سریج کے کل 11سو جہاز بنائے ہیں ادھر پی ایم مودی کے لئے

کھاتہ داروں کو بینکوں میں اپنا پیسہ غیر محفوظ لگنے لگا

بینکوں میں دھوکہ دھڑی کے معاملے میں اتنی تیزی آئی ہے کہ آئے دن اخباروں میں خبریں آتی رہتی ہیں کہ آج فلاں بینک میں دھوکہ دھڑی کا معاملہ روشنی میں آیا ہے حال ہی میں سی بی آئی نے کناٹ پلیس میں قائم اورینٹل بینک آف کامرس اور راجیندر پلیس میں واقع آندھرا بینک میں 363.72کروڑ روپئے کے گھوٹالے کے سلسلے میں کرول باغ کے لال سنس جویلرس او ر شری ناتھ رولرس ملز کے سرمایہ کاروں اور گارنٹروں سمیت بینک کے نا معلوم افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپئے کے گھوٹالے میں شامل لال سنس جوئیلرس کے تار دبئی کے جڑے ہیں اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق اورینٹل بینک آف کامرس کے ڈی جی ایم راجیو کمار کی طرف سے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا تھا کہ کرول باغ ریگر پورہ میں واقع لال سنس جویلرس کے سرمایہ کار سونے کے کاروبار سے وابسطہ ہیں سال 1994میں کمپنی نے مشین سے زیور بنانے شروع کئے بینک کی طرف سے کمپنی کو سول بینکنک کے تحت قرض کے لئے کئی طرح کی سہولیات دی جا رہی تھیں ۔بینک نے کمپنی کو کل 222.96کروڑ روپئے کا قرض دیا تھا جو واپس نہیں لوٹایا ۔سی بی