اشاعتیں

جولائی 29, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سشیل کمارشندے کو آتنکیوں کی سلامی

اسے اچھا اشارہ نہیں مانا جاسکتا کہ شری سشیل کمارشندے کے وزارت داخلہ سنبھالتے ہی پنے میں دھماکے ہوگئے۔ بطور وزیر بجلی بلیک آؤٹ ہوا تو بطور وزیر داخلہ دھماکے۔ خود شری شندے نے وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا کہ انہیں اندرونی سلامتی کی ذمہ داری قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک دلت ہونے کے سبب دی گئی ہے۔ ویسے بھی مرکزی وزیر بجلی اور مہاراشٹر کے وزیر اعلی کی شکل میں ان کی کارکردگی اوسطاً نیچے رہی ہے۔ پنے میں بدھوار کی شام سلسلہ وار چار دھماکے ہوئے ان کی طاقت کم تھی۔ان دھماکوں می دو افراد زخمی ہوئے۔ سبھی دھماکے ایک کلو میٹر کے دائرے میں ہوئے۔ شہر کے درمیان مصرف سڑک جنگلی مہاراج روڈ پر یہ دھماکے ایک کے بعد ایک شام 7:27 سے8:15 کے درمیان ہوئے۔ واردات پر پولیس کو بیٹری اور تار بھی ملے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ بال گندھرو تھیٹر کے پاس بموں کو لے جارہا ایک شخص دھماکے میں زخمی ہوگئے۔ دیا نند پاٹل نام کے اس شخص سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ دھماکوں کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری نہیں لی ہے۔ آخر اس دھماکے کے پیچھے کون ہیں اور ان کا مقصد کیا تھا؟ پیٹنٹ اور طریقہ ایک تنظیم کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے ایسے دھماکے کرنے م

اسرائیلی کار پر حملہ کیس میں چارج شیٹ داخل

اسرائیلی سفارتخانے کی کار دھماکے معاملے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے منگلوار کو تیس ہزاری کورٹ میں صحافی سید محمد احمد کاظمی کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چیف میٹرو پولیٹن جج ونود یادو کے سامنے پیش کی گئی چارج شیٹ میں پولیس نے کاظمی کے خلاف کی گئی جانچ کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ گذشتہ13 فروری کو اسرائیلی سفارتخانے کی خاتون افسر کی چلتی کار پر اسٹیکی بم چپکایا گیاتھا۔ حادثے میں افسر اور ہندوستانی ڈرائیور دونوں زخمی ہوگئے تھے۔ کیونکہ یہ معاملہ ایک غیر ملکی سفارتخانے کے ملازم پر حملے کا تھا اور اس میں ایک صحافی بنیادی ملزم بنا یا گیا ہے اس لئے معاملہ بہت ہائی پروفائل بن گیا ہے۔ کہا یہ بھی گیا ہے دہلی پولیس زبردستی محمدکاظمی کو پھنسا رہی ہے اور پولیس کا سارا کیس فرضی ہے۔ کاظمی کی ضمانت کے لئے معاملہ ہائی کورٹ چلا گیا ہے۔ اب پولیس نے چارج شیٹ پانچ مہینے کی تفتیش کے بعد عدالت میں داخل کردی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے اس حملے کی سازش کے تار ملیشیا ،تھائی لینڈ ،اسرائیل اور دیگر مقامات سے وابستہ ہیں۔ اسرائیلی سفارتکار پر حملے کی ایک بڑی سازش کو سوچ سمجھ کر انجام دیاگیا۔ جانچ میں تعاون کے لئے عدالت

آپ کے عہد میں یہ کیا ہورہا ہے اکھلیش بابو؟

اترپردیش میں جب مایاوتی سرکار کے عہد میں ہر روزبدنظمی اور امن قانون کی صورتحال خراب ہونے کے واقعات سنائی پڑتے تھے تو سماج وادی پارٹی کے لیڈر دعوی کرتے تھے کہ جب ان کی سرکار آئے گی تو ایسا نہیں ہوپائے گا۔ خود شری ملائم سنگھ یادو نے اقتدار میں آنے کے بعد ریاست میں امن و قانون و نظم کو چست درست رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد لگتا ہے کہ اکھلیش سرکار بھی قانون و نظام کے خراب حالات کو قابو کرنے میں اب تک ناکام رہی ہے۔ یوپی کی جنتا کو پرانا ملائم سنگھ یادو کے عہد کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ اترپردیش میں بدامنی ختم کرنے اور امن کا راج قائم کرنے کے نعرے کے ساتھ آئی سماجوادی پارٹی کی حکومت میں پولیس کا دبدبہ بالکل ختم ہوگیا ہے۔ ہر روز خاکی وردی پر لگ رہے داغ سرکار کو پریشانی میں ڈال رہے ہیں۔ بدامنی کے سوال پر سپا کے وزرا کے منہ بند ہونے لگے ہیں۔ تین مہینے کا ہنی مون پیریڈ ختم ہونے کے بعد اب سپا کے بڑ بولے لیڈروں کے بھی منہ لٹک گئے ہیں۔ افسروں پر الزام لگانا بھی کسی کے گلے نہیں اتر رہا ہے کیونکہ سارے افسر انہی کے ذریعے تعینات کئے گئے ہیں۔ سرکار کے پاس اب یہ ہی جواب رہ گیا ہے کہ سر

اصل اشو بھارتیہ بنام غیرملکی کاہے جسے گگوئی چھپا رہے ہیں

آسام کے وزیراعلی ترون گگوئی اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لئے کبھی تو فوج پر الزام لگاتے ہیں کہ وقت رہتے فوج نے کوکرا جھاڑ اورریاست کے دیگر حصوں میں تعیناتی کے آدیش نہیں دئے۔جب جولائی کے آخری دنوں میں وہاں خوفناک فرقہ وارانہ دنگا ہوا۔کبھی وہ کہتے ہیں مرکز سے خاص طور سے آئی بی نے انہیں پہلے خبردار نہیں کیا کے ریاست کے کچھ حصوں میں فساد ہوسکتا ہے۔ ہم گگوئی سے سیدھا سوال یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ اور آپ کی انتظامیہ پولیس کیا سوئی ہوئی تھی؟بوڈو اور گھس پیٹھیوں میں کشیدگی کئی دنوں سے چلی آرہی تھی کیا آپ کی پولیس کی سی آئی ڈی ، مقامی انتظامیہ کو پتہ نہیں چلا؟ دنگا روکنے میں آپ اور آپ کی سرکار فیل ہوئی ہے۔ یہ دنگا آپ کی پارٹی یعنی کانگریس اور آپ کی سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا کیونکہ آپ ووٹ بینک کی سیاست کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ بوڑو کی بالادستی والے کوکراجھار چھپڑی اور چرنگ سمیت بوڑو لین مختار حکمرانی اضلاع کے گاؤں میں غیر بوڑو مسلم فرقے کے حملو ں میں ایک نکتہ ابھر کر سامنے آتا ہے۔ حملہ آوروں کا مقصد تھا کہ زیادہ لوگ نہ مریں وہ دہشت پھیلا کر لوگوں کو دیہات س

ریلوے کا نیا ریکارڈ ایک دن میں تین حادثے

پیر کا دن بھارتیہ ریلوے کے لئے سیاہ دن مانا جائے تو یہ کہناشاید غلط نہ ہوگا۔ ایک طرف تو پورا شمالی بھارت اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا وہیں پیر کے روز ایک ساتھ تین ریل حادثوں نے پورے دیش کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ ریلوے نے اس سے ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کردیا ہے۔ تین ریل حادثوں میں تقریباً40 لوگوں کی موت ہوگئی۔ سب سے دہلانے والا حادثہ تاملناڈو ایکسپریس میں ہوا جب اچانک اس میں خوفناک آگ لگ گئی اور ایک سلیپر ڈبے میں میٹھی نیند سورہے 32 مسافر پلک جھپکتے ہی جل گئے۔ نئی دہلی سے چنئی جارہی تاملناڈو ایکسپریس کی بوگی نمبرS11 میں پیر کی صبح آگ اس وقت لگی جب 110 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ٹرین دوڑ رہی تھی۔ یہ ٹرین تین گھنٹے میں اپنی منزل پر پہنچنے والی تھی۔ آگ کیسے لگی اسکو لیکر الگ الگ باتیں سامنے آئی ہیں۔ ریل منتری مکل رائے کے مطابق انہیں ڈویژنل ریلوے منیجر نے بتایا کہ ٹرین دھماکہ ہواتھا۔ وزیر موصوف کے مطابق کسی مسافر کے سامان میں ایسا کوئی کیمیاوی سامان رکھا ہوا تھا جس کے سبب آگ سے پلک جھپکتے ہی ڈبہ شعلوں میں تبدیل ہوگیا اور جل گیا۔ مکل رائے نے کیا اپنی جان بچانے کیلئے یہ پہلو سامنے رکھا ہے یا یہ ت

تاریکی میں ڈوبا شمالی بھارت گرڈ فیل ہونے کا ذمہ دار کون؟

ایسی بہت سی خدمات ہوتی ہیں جسے ہم مان کر چلتے ہیں یعنی ہم ٹیک ان فار گرانٹڈمان کرچلتے ہیں۔ وہ اچانک غائب ہوجائیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے ہم ان کے کتنے عادی ہوچکے ہیں اور بغیر اس کے ہماری زندگی کا گزارا نہیں ہوسکتا۔ اور وہ کچھ وقفے کے لئے رک سا جاتا ہے ۔ ایسے ہی زمرے میں بجلی آتی ہے۔ پیر اور کے روز بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب دہلی سمیت 9 ریاستوں میں گھنٹوں بجلی غائب رہی اس کی وجہ ناردن گرڈ فیل ہوجانے تھا۔ ایسے ہی منگل کے روز اچانک تین گرڈ کے فیل ہوجانے سے22 ریاستوں میں بجلی کا سنکٹ کھڑا ہوگیا جس سے لوگوں میں ہائے توبہ مچ گئی۔ 8ریاستوں میں 15 گھنٹوں تک عام زندگی متاثر رہی۔ ناردرن گرڈ فیل ہونے سے دہلی، ہریانہ، پنجاب، جموں و کشمیر، ہماچل، اتراکھنڈ، اترپردیش ،راجستھان اور چندی گڑھ میں تاریکی چھا گئی اور صبح میں دہلی میں کئی گھنٹوں تک میٹرو ریل اور ٹرینیں ٹھپ رہیں کیونکہ وہاں بجلی کی سپلائی بند ہوگئی۔ 300 ٹرینوں میں تاخیر ہوئی جبکہ کروڑوں مسافروں کو بھاری پریشانی ہوئی۔ ناردرن گرڈ میں ایسی خرابی دس سال پہلے بھی آئی تھی اس سے پہلے 8 جنوری 2002 کو یہ گرڈ فیل ہوا تھا۔ دیش میں پانچ بجلی گرڈ ہیں۔ ناردن،

پاک ٹی وی چینل میں ہندو کے دھرم پریورتن کا لائیو کوریج

پاکستان میں بچے ہوئے ہندوؤں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی اکثر خبریںآتی رہتی ہیں۔ گذشتہ دنوں ہندو لڑکیوں سے زبردستی اسلام قبول کروانے کی خبر نے ساری دنیا کو چونکا دیا تھا لیکن اب ایک پاکستانی ٹی وی چینل نے تب ساری حدیں پار کردیں جب پاکستان کے ایک متنازعہ ٹی وی اینکر نے ایک ہندو لڑکے سے اسلام قبول کرنے کا لائیو کوریج دکھا دیا۔ اس واقعے سے جہاں دیش کے اصلاح پسند لوگوں میں کھلبلی مچ گئی ہے وہیں اقلیتی فرقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس ہندو لڑکے کی پہچان سنیل کے طور پر ہوئی ہے۔ پاکستان کے ایک سرکردہ ٹی وی چینل اے آر وائی ڈیجیٹل پر مایا خان کی میزبانی میں رمضان پر سیدھے ٹیلی کاسٹ میں ایک خاص شو میں سنیل کو مولانا مفتی محمد اکمل نے اسلام قبول کروایا۔ منگل کو ٹیلی کاسٹ شو کے دوران بچوں اور بڑوں کے ایک گروپ میں بیٹھے سنیل نے کہا کہ انسانی حقوق رضاکار انصار برنی کی غیر سرکاری تنظیم کے لئے کام کرتے ہوئے اس نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔ مولانا اکمل کے ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا دو برس پہلے میں نے رمضان میں روزہ رکھا تھا۔ اسلام قبول کرنے کے لئے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے میں اپنی

انا کی تحریک کو عوامی حمایت کی کمی

جنتر منتر پر انشن کررہی ٹیم انا کے حمایتیوں میں مسلسل کمی آئی ہے۔کم سے کم انشن کی جگہ پر بھیڑ کی کمی ہے۔ بھیڑکے لئے ترستی تحریک میں تھوڑی جان بابا رام دیو نے آکر ڈال دی تھی۔ رام دیو کے ساتھ پہنچے قریب دو ہزار لوگوں نے ماحول میں تھوڑی دیر کے لئے جان ڈال دی لیکن انا کی حمایت میں جیسی بھیڑ رام لیلا میدان میں اکٹھی ہوئی تھی ویسے اب نہیں دکھائی پڑ رہی ہے۔ کئی کئی دن تو مشکل سے چار پانچ سو لوگوں ہی نظر آئے۔ جھنڈے، ٹوپی، ٹی شرٹ بیچنے والے بھی مایوسی کا شکار ہیں۔ انہوں نے زیادہ سامان بنا لیا اور خریدار غائب ہیں۔ اس مایوس کن حالت کے لئے ٹیم انا بھی خود کسی حد تک ذمہ دار ہے۔ وہ پہلے دن سے نہ صرف مشکل میں دکھائی پڑرہی ہے بلکہ اپنے غرور کا بھی مظاہرہ کررہی ہے۔ بار بار اپنا موقف بدلنا جنتا کو پسند نہیں آرہا ہے۔ پہلے یہ کہا گیا کہ جن لوک پال کے لئے تحریک ہے ۔ پھر موقف بدل گیا اور مرکزی سرکار کے15 کرپٹ وزیروں کو نشانے پر لیاگیا۔ اس فہرست میں وزیر اعظم منموہن سنگھ اور اس وقت کے وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔ اس سے جنتا تھوڑی گمراہ ہوگئی اور جنتا میں انا کی تحریک کے تئیں تھوڑی دلچس

مایاوتی کی مورتیاں توڑنے کی جگہ ترقی و قانونی نظام و پائیدار کھیتی پر زیادہ دھیان دیں

دکھ کی بات ہے کہ لکھنؤکے گومتی نگر علاقے میں واقع امبیڈکر پارک میں ریاست کی سابق وزیر اعلی و بسپا چیف مایاوتی کی مورتی توڑنے کا قصہ سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اسے ریاست کے قانون و نظام بگاڑنے کی سازش قراردیتے ہوئے مورتی کو فوراً درست کرنے کا حکم دے کر حالات کو مزید بگڑنے سے بچا لیا۔ ایک سینئر سرکاری افسر نے سماجی تبدیلی استھل پر مقرر سکیورٹی گارڈوں کے حوالے سے بتایا کہ دوپہر بعد چار یا چھ نوجوان موٹر سائیکل پر وہاں پہنچے اور بڑے ہتھوڑے سے مورتی پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ نامعلوم سی تنظیم نو نرمان سینا نے اس واردات کو انجام دینے سے کچھ گھنٹے پہلے ہی باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے دھمکی دی تھی کہ اگر72 گھنٹے میں لکھنؤ اور نوئیڈا سے مایاوتی کی مورتیاں نہیں ہٹائی گئیں تو انہیں توڑ دیں گے۔ بہرحال مورتی توڑنے والے گرفتار ہوچکے ہیں لیکن یہ واقعہ ریاست میں دلتوں کے خلاف پھیلی نفرت و غصے کی ایک مثال ہے۔اس لئے ضروری ہے آگے بھی ہوشیار رہا جائے۔ مایاوتی نے اترپردیش سے دلتوں میں ایک سوابھیمان پیدا کیا جو صدیوں سے سماج میں دبے کچلے رہے ہیں۔ بہن جی نے اس کے لئے ذات پرستی کی سیاست کی اور جگہ ج

پاکستانی سپریم کورٹ کا ’سموسہ انصاف‘

پاکستان کی سپریم کورٹ پچھلے کافی عرصے سے سرخیوں میں چھائی ہوئی ہے۔ صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے عدالت کی کھلی جنگ کے بیچ ایک دلچسپ قصہ سامنے آیا ہے۔ پاکستان سپریم کورٹ کس چھوٹے سے چھوٹے معاملے میں دخل اندازی کررہی ہے اس معاملے سے پتہ چلتا ہے۔ معاملہ تھا پاکستان میں سموسے کی قیمت کا۔ دیش کی سپریم کورٹ نے سموسے کی قیمتوں کو لیکر سرکار اور دوکانداروں کو لیکر چل رہی لڑائی میں ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے پنجاب سرکار کے اس حکم کوخارج کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دوکاندارسموسے کو 6 روپے (بھارت کے ساڑھے تین روپے) سے زیادہ قیمت میں نہیں بیچ سکتے۔ صوبائی سرکار کے اس فیصلے کے خلاف پنجاب ورکس اینڈ سوئٹس فیڈریشن نے بڑی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ پاکستان میں سموسے بیحد مقبول ہیں اور رمضان کے مہینے میں اس کی بکری آسمان چھونے لگتی ہے لیکن کئی برسوں سے اس کی بڑھتی قیمت کو لیکر لوگ ناراض تھے۔ اس پر2009ء میں لاہور انتظامیہ نے سموسے کی قیمت (زیادہ سے زیادہ 6 روپے تک) طے کر دی تھی اور ایک عدالتی حکم کے تحت مہنگا سموسہ بیچنے والے دوکانداروں پر جرمانہ لگانے کی سہولت تھی۔ پنجاب

اگر میں قصوروار ہوں تو مجھے پھانسی پر لٹکا دو:نریندر مودی

بھاجپا کے ہونے والے وزیراعظم کے امیدوار اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی پچھلے کچھ عرصے سے اخباروں و ٹی وی کی سرخیوں میں پہلے سے زیادہ چھائے ہوئے ہیں۔ نریندر مودی آہستہ آہستہ اپنے نئے سیاسی کردار کے لئے تیار ہورہے ہیں۔ اسی کے تحت انہوں نے اپنی سیاست میں گجرات کے 2002ء فرقہ وارانہ فسادات کے دھبے کو دھونے کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اب ان کا چہرہ کسی طرح سے پورے دیش میں قابل قبول ہوجائے۔ دہلی سے شائع ہونے والے ایک اردو کے ہفت روزہ اخبار ’نئی دنیا‘ کے مدیر اور سماج وادی پارٹی کے سابق راجیہ سبھا ایم پی شاہد صدیقی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں مودی نے تمام سوالوں کا جواب دیا یا صفائی دی جو پچھلے 10برسوں سے ان کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے تھے۔ مودی نے ایک بار پھر ان فسادات کو لیکر معافی مانگنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی مانگ کا اب کوئی مطلب نہیں ہے۔ گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے فسادات کے بارے میں انہوں نے کہہ دیا ہے کہ اگر وہ ان دنگوں میں قصوروار پائے جائیں تو وہ پھانسی پر چڑھنے کوتیار ہیں لیکن وہ گجرات دنگوں کے لئے دیش سے معافی مانگنے کو تیار نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ 1984ء میں

کنگ جارج کو سلامی دیتی سماجوادی پارٹی

اترپردیش میں اکھلیش یادو سرکار کے 8 ضلعوں کے نام بحال کرنے کے فیصلے کی عام طور پر تعریف ہورہی ہے۔ اترپردیش کی سماجوادی پارٹی سرکار نے ریاست کے 8 ضلعوں کے پرانے نام بحال کردئے ہیں۔ یہ ضلع مایاوتی کے وزیر اعلی کے عہد کے دوران بنائے گئے تھے۔ ساتھ میں لکھنؤ میں چھترپتی شاہو جی مہاراج میڈیکل یونیورسٹی اب پھر سے اپنے پرانے نام کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے نام سے جانی جائے گی۔ کیبنٹ نے قصبہ پرنب نگر کا نام شاملی ، بھیم نگر کا نام سنبھل اور پنچشیل نگر کا نام بدل کر ہاپوڑ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔اسی طرح مہامایا نگر کا نام ہاترس ،جوتی باپھولے نگر کا نام امروہہ، کانشی رام نگر کا نام قاص گنج، چھترپتی شاہو جی مہاراج نگر کا نام امیٹھی اور رما بائی نگر کا نام اب کانپور دیہات رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ غور طلب ہے ان قصبوں ضلعوں کے باشندوں اور نمائندوں کی جانب سے اس بارے میں مانگ کی جاتی رہی ہے۔کیونکہ لوگ پرانے نام سے ان شہروں کوجانتے اور پکارتے تھے نئے نام بدلنے سے علاقوں کی معلومات نہیں ہو پاتی تھی۔ اس کے علاوہ اترپردیش و ریاست کے باہر کے لوگوں کواپنی پہچان بتانے کیلئے پختہ مقام بتانے اور اس کی پلیٹ بنوانے