اشاعتیں

اکتوبر 13, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مدنی کی کھری کھری:مودی کے نام پر مسلمانوں کو نہ ڈرائیں

جمعیت العلماء ہند کے لیڈر سید مولانا محمود مدنی کے تازہ بیان سے سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی ہے۔ بیان ہی کچھ ایسا تھا۔ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کا ڈر دکھا کر ووٹ مانگنے پر سیکولر پارٹیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مولانا محمود مدنی نے سیدھا الزام لگایا کہ ووٹ کیلئے سماج کو مذہب کے نام پر بانٹنے سے باز آئیں۔ پارٹی کو کسی دوسری پارٹی کے اقتدار میں آنے کا ڈر دکھا کر ووٹروں کو لبھانے کے بجائے اپنے کارناموں پر زیادہ مرکوز کرنا چاہئے۔ محمود مدنی نے کہا کہ ان نام نہادسیکولر پارٹیوں کو ایجنڈا اور چناؤ منشور میں صاف کرنا چاہئے کہ وہ جنتا کے لئے کیا کرنا چاہتے ہیں اور ان پارٹیوں کو بتانا چاہئے کہ مختلف ریاستوں میں ان کی سرکاروں نے کیا کام کیا ہے۔ انہوں نے کن کن وعدوں کو پورا کیا ہے اور کون کون سے وعدے ادھورے رہ گئے ہیں۔ انہیں اس بنیاد پر ووٹ مانگنا چاہئے نہ کے کسی کے اقتدار میں آنے کا ہوا کھڑا کرکے سبھی پارٹیوں کو منفی سیاسی نہیں کرنی چاہئے بلکہ لوگوں کو مطلع کرنا چاہئے کہ کیا انہوں نے یکساں مواقع دئے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ دیش میں سیکولرزم کی جڑیں بہت گہری ہیں اور مسلمانوں کو مودی کے ڈر

والمارٹ کا بھارت کے خوردہ بازار میں مستقبل؟

دنیا کی سب سے بڑی خوردہ کاروباری کمپنی والمارٹ اسٹورس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خوردہ کاروبار یعنی ہندوستانی سانجھیداری نہیں کرے گی۔ والمارٹ نے بھارتیہ انٹرپرائزز سے بھارت میں سانجھیداری ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ کیش اینڈ کیری آپریشن کے لئے چلائے جارہے بیسٹ پرائز ماڈرن اسٹور میں بھارتیہ ایئرٹیل کی 50 فیصدی حصے داری کو والمارٹ خرید لے گی اور ہندوستان انٹرپرائزز لمیٹڈ کے نام سے چلائے جارہے ملٹی برانڈ اسٹور کاروبار کو جاری رکھے گی۔ اس واقعہ کو بھارت میں سرمایہ کاری کو لیکر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے آنے میں کمی سے بھی جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔ 6 سال پہلے شروع ہوئی والمارٹ اور بھارتیہ کمپنی کے بیچ سانجھیداری ٹوٹنے پر حالانکہ بھارت سرکار نے کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا لیکن اس واقعہ کے بعد مستقبل قریب میں والمارٹ ، کے سی ایف کے بھارتیہ خوردہ بازار میں اترنے کے امکانات کافی مدھم ہوگئے ہیں کیونکہ اسے اس کے لئے 49 فیصدی حصے داری والے نئے سانجھیدار تلاشنے ہوں گے۔ سالانہ قریب 440 ارب ڈالر کا کاروبار کرنے والی والمارٹ اسٹورز پر بھارت نے ریٹیل کاروبار میں ایف بی آئی کے لئے لابنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

پاریکھ کا صحیح سوال،میں ملزم تو پی ایم کیوں نہیں؟

وقت وقت کی بات ہے آج سے 20-30 برس پہلے یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ کسی برلا کے خلاف کیس درج ہو یا ان میں سے کسی برلا کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا جاسکے۔ لیکن آج برلا بھی کٹہرے میں کھڑے ہورہے ہیں اور امبانی سے بھی پوچھ تاچھ ہورہی ہے۔یہ سب کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے سے متعلق ہے۔ چناوی موسم کے درمیان کوئلہ بلاک الاٹمنٹ گھوٹالے میں سی بی آئی نے مشہور صنعت کار ادتیہ برلا گروپ کے چیئرمین کمار منگلم برلا اور ان کی کمپنی ہنڈالکو انڈسٹریز لمیٹڈ کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ گھوٹالے کی اس14 ویں ایف آئی آر میں کمار منگلم کے ساتھ سابق کوئلہ سکریٹری پی ۔سی۔ پاریکھ اور کوئلہ وزارت میں کچھ گمنام حکام کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ معاملہ درج کرنے کے ساتھ ہی سی بی آئی نے ادتیہ برلا گروپ کے کئی اداروں پر دستاویز اور دیگر ثبوت اکٹھا کرنے کے لئے چھاپے مارے۔ ایف آئی آر کے مطابق2005ء میں کچھ لوگوں نے ایڈمنسٹریٹو حکام کے ساتھ مل کر مجرمانہ سازش اور تالابیرا2- اور تالابیرا ۔3 کو ئلہ بلاک کے الاٹمنٹ میں جانبداری کا رویہ اپنایا۔ دراصل تالابیرا۔2 بلاک تاملناڈو سرکار کے پبلک سیکٹر ادارے نویلی لگنائٹ کو دی جانی تھی ل

دہلی دیکھنے میں انتہائی خوبصورت رہنے والوں کیلئے چلینج بھری!

گزشتہ دنوں میرا ایک اسکول کا دوست شکاگو امریکہ سے دہلی آیا میں اسے ہوائی اڈے لینے گیا باہر نکلتے ہی اسنے اندراگاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ہوائی اڈا تو بیں الااقوامی معیار کا بن گیا ہے راستے میں فلائی اوور اور ٹول بریئج کی سڑکوں اور عمارتوں کی تعریف کرتے ہوئے اس نے کہا کہ دہلی کا تو نقشہ اور شکل ہی بدل گئی اور چاروں طرف ترقی ہی نظر آرہی ہے بیرونی ملک سے آنے والوں کی بات تو چھوڑیے دوسرے ملکوں سے آنے والے بھی یہی کہتے ہیں اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ شیلا دیکشت کی قیادت میں دہلی کی تصویر بدل دی لیکن اس ترقی کی وجہ سے آنے والے دہلی اسمبلی چناؤ میں کانگریس کی جیت ہوگی یہ دعوے سے نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اس کی وجہ ہے بے شک باہر سے آنے والوں کو دہلی کی چوطرفہ ترقی نظر آتی ہے لیکن دہلی کی شہریوں کا شہر میں رہنا اتنہائی مشکل ہوتا جارہا ہے چاہے ہم لااینڈ آرڈر کی بات کریں چاہے ٹریفک کی بات کریں ،بجلی پانی کے بارے میں بات کریں یا مہنگائی کی بات کریں ،بچوں کی اسکولوں کی بات کریں ان سب نے دہلی کی شہریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہےْ ۔گھوٹالے پر گھوٹالے کا آئے دن پردہ فاش ہو رہاہے

طوفان سے بچے ،بھگدڑ میں مرے!

ہمارے سامنے دو مثالیں ہیں جب ایک خدائی قہر اور خوفناک طوفان فیلن آیا اور دوسرا دکیا سے 60 کلو میٹر دور مدھیہ پردیش میں واقعہ رتن گڑھ دیوی مندر میں بھگدڑ ہوئی۔ حالانکہ قدرتی قہر طوفان فیلن کہیں زیادہ خطرناک تھا اور بھاری تباہی مچا سکتا تھا۔وہیں بطور تیاری اور قدرتی آفات روک تھام محکمے کے سبب سینکڑوں زندگیاں بچائی جاسکیں۔ اس کامیابی کا سہرہ مرکزی اور قومی قدرتی آفات مینجمنٹ یعنی این ڈی ایم اے کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے مقامی انتظامیہ کو جاتا ہے۔ اگر مقامی انتظامیہ بروقت رتن گڑھ دیوی مندر میں چوکس ہوتی تو شاید یہ حادثہ نہ ہوتا لیکن لاپروائی کے سبب115 شردھالوؤں کی جانیں گئیں اور150 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں معصوم بچے ،عورتیں شامل ہیں۔ نوراتری کی نویں پر مدھیہ پردیش کے اس مشہور دیوی مندر میں پل ٹوٹنے کی افواہ کے بعد بھگدڑ مچنے سے 115 لوگوں کو جان گنوانی پڑی۔ مندر کے لئے راستہ سندھ ندی پر بنے پل سے ہوکر جاتا ہے۔ پل پر کافی بھیڑ جمع تھی ،تبھی کچھ لوگوں نے افواہ پھیلا دی کے پل ٹوٹنے والا ہے جس سے بھگدڑ مچ گئی۔ حالانکہ کچھ چشم دید کا کہناہے کہ کچھ لوگوں نے تو پل سے مندر تک لگی لمب

پچھلے 9 سالوں میں بچوں کی اسکول فیس 432 فیصدی بڑھی

عوام صرف آلو ،پیاز، آٹا ،دال بھات جیسی ضروری چیزوں کی مہنگائی سے پریشان نہیں ہے بلکہ ایسے کئی خرچ ہیں جنہوں نے لوگوں کا جینا حرام کررکھا ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ9 سال میں بچوں کی اسکول فیس سب سے زیادہ 432 فیصدی تک بڑھی ہے۔ اس میعاد میں سبزی ،آٹا،دودھ، دال اور چینی سمیت تقریباً ڈیڑھ سو چیزوں کے دام دگنے سے زیادہ ہوگئے۔ اتنا ہی نہیں مٹن سمیت درجن بھر چیزوں کے بھاؤ بڑھ کر تین گنا سے زیادہ ہوگئے۔انڈیکس اور پروگرام تعمیل وزارت سے موصولہ اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ2004ء میں دیہی علاقوں میں ایک اسکولی طالبعلم کی اوسطاً فیس 48.71 روپے ہوا کرتی تھی جو اب بڑھ کر259.60 سے اوپر ہوگئی ہے۔ اس طرح اسکول فیس میں 432 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران دالیں مونگ، اوڑد، ارہر میں بھی 190,176 فیصدی کے درمیان اضافہ ہوا ہے۔ آلو کی قیمت158، پیز کی قیمت 144، ٹماٹر کی قیمت 129 فیصدی بڑھی ہے۔ اس میعادمیں ڈاکٹر کی فیس بھی 155فیصد بڑھی ہے۔ وزارت نے 260 اجناس اور خدمات کی قیمتوں سے متعلق اعدادو شمار جاری کئے ہیں۔ یہ اعدادو شمار دیش بھر کے 603 دیہات سے نیشنل سیمپل سروے آفس نے نتھی کئے ہیں۔ حالانکہ ب

فرقہ وارانہ فساد سیاسی فائدے کیلئے سیاسی پارٹیاں کراتی ہیں!

حالانکہ یہ سبھی جانتے ہیں کہ فرقہ وارانہ فسادات ہوتے نہیں ہیں کرائے جاتے ہیں لیکن کبھی کسی بھی سیاستداں کو یہ اقبال نامہ اچھا لگتا ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے مظفر نگر فسادات کو لیکر پچھلے بدھوار کو علیگڑھ اور رامپور کی ریلیوں میں سماجوادی پارٹی اور بھاجپا پر جم کر تنقید کی اور کہا فساد ہوتے نہیں کروائے جاتے ہیں۔ مظفر نگر میں بھی ایسا ہی ہوا ہے یہاں سیاسی طاقتوں نے محض اس لئے خون خرابہ کرایا کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ فرقہ وارانہ ٹکراؤ کے بغیر چناؤ نہیں جیت سکتے۔ عام آدمی تو یہ مانتا رہا ہے کہ فسادات سیاسی فائدے کے لئے کرائے جاتے ہیں۔ سیاسی پارٹیاں ووٹ کے لئے لوگوں کے درمیان ذات اور مذہب کا بھید بھاؤ پیدا کرتی ہیں۔ عام طور پر لوگ امتیاز کو بھول کر پیار محبت سے مل کر رہنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم مظف نگر کی بات کریں تو یہاں کبھی فرقہ وارانہ دنگا نہیں ہوا۔ 1947ء میں بھی نہیں ہوا۔ برسوں سے ہندو مسلمان بھائی چارے سے رہتے آئے ہیں لیکن سیاسی فائدے کیلئے وہاں فسادات شروع ہوئے اور انہیں روک پانے کے الزام میں سزا کے طور پر معطل چار دروغاؤں کی دلیل سننے کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے ان کی معطل

بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ!

آسا رام باپو کے تو سیکس کے قصے سن ہی رہے ہیں لیکن اب ان کے بیٹے کے قصے بھی سننے کو مل رہے ہیں۔ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔ نابالغ لڑکی سے آبروریزی کے معاملے میں75 سالہ آسا رام کو اگست میں گرفتار کیا گیا تھا ، تب سے وہ جیل میں بند ہیں۔ سورت کی دو بہنوں کے جنسی استحصال کے ملزم سے پوچھ تاچھ کرنے کا اب راستہ بھی صاف ہوگیا ہے۔ گجرات پولیس کو جودھپور کی ایک عدالت نے آسارام کو یہاں لانے کی اجازت دے دی ہے۔ سورت پولیس کمشنر راکیش آستھانا نے گذشتہ دنوں بتایا کے ہم لوگوں میں جنسی استحصال اور ناجائز طریقے سے یرغمال بنانے اور دیگر الزامات کو لیکر آسا رام اور دوسری ایف آئی آر ان کے بیٹے نارائن سائیں کے خلاف درج کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کے متاثرہ دو بہنیں ہیں۔ نارائن سائیں کے خلاف شکایت سورت کے جھانگی پور تھانے میں درج کی گئی ہے۔ بڑے بہن نے آسا رام کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے جبکہ چھوٹی بہن نے ان کے بیٹے کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ واقعہ 2001 ء سے 2006ء کے درمیان کا ہے۔ نارائن سائیں کے خلاف کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔ وہ اس کے بعد سے فرار ہے اور پیشگی ضمانت لینے کے چکر میں ادھ

بی ایس پی ممبر اسمبلی علیم چودھری کی بیوی کا بے رحمانہ قتل!

دہلی کے شمال مشرقی ضلع کی بستی نیو جعفرآباد علاقے میں بسپا ممبر اسمبلی علیم چودھری کی اہلیہ ریحانہ کو تین دن پہلے بڑی رحمی سے مار ڈالنے کا معاملہ آج کل سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ ریحانہ کے سینے میں ایک گولی ماری گئی اور خاتون کے جسم پر گردن ،پیٹھ اور پیٹ وغیرہ حصوں میں چاقو سے حملہ کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے حملہ آور نے واردات کو لوٹ مار کی شکل دینے کے لئے سامان بکھیردیا۔ ممبر اسمبلی کے بڑے بھائی کا کہنا ہے گھر سے 15-20 لاکھ روپے کی نقدی بھی غائب ہے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق یوپی کے بلند شہر سے بسپا ممبر اسمبلی علیم چودھری نے ریحانہ سے دوسری شادی کی تھی۔ اس سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ علیم کی پہلی بیوی سے چار بیٹے ہیں۔علیم نے پانچ سال پہلے یہاں ڈی ڈی اے کی نیو جعفر آباد کالونی میں گراؤنڈ فلور پر فلیٹ خریدہ تھا۔ وہ یہاں بیچ بیچ میں اپنی دوسری بیوی کے ساتھ آتا جاتارہتا تھا۔ 7 ستمبر کو علیم حج پر چلے گئے تب سے ریحانہ یہاں اکیلی تھی۔ ریحانہ کو سپرد خاک کر بسپا ممبر اسمبلی اچانک غائب ہوگئے اور میڈیا اور دیگر ملنے آئے لوگ انہیں تلاشتے رہ گئے۔ ان کا پتہ نہیں چلا۔ ریحانہ کی لاش ممبر اسمبلی کے گھر ل

عامر خان کی فلم میں بھگوان شیوبنے اداکارسے رکشا چلوانے کا معاملہ

دیش میں جگہ جگہ جہاں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی سازشیں چل رہی ہیں ایسے میں دیش کی راجدھانی دہلی کی گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار چاندنی چوک میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس سے مشہور فلم اداکار ہدایتکار عامر خان کی یونٹ نے بغیر اجازت چاندنی چوک کی سڑک پر بھگوان شیو کی علامت بنے ایک آرٹسٹ سے رکشا کھنچوایا۔ پیچھے بیٹھی تھی برقعہ پہنے اداکارہ۔فلم کی شوٹنگ کے دوران بھگوان شیو کے بھیس میں ایک شخص کو رکشا چلاتے ہوئے دکھانے پر فلم کے معاون ڈائریکٹر ایوب حسن کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ واقعے کے وقت عامر خان اور فلم کے ہدایتکار راجکمارہرسے دہلی میں نہیں تھے۔ مذہبی نفرت بھڑکے اس سے پہلے بھاجپا کے ایک نیتا نے اس کی پولیس کو خبر کردی۔ پولیس نے بھی موقعے کی نزاکت سمجھتے ہوئے رام لیلا کے دنوں میں اس طرح کے واقعے کو روکنے کے لئے فوراً کارروائی کردی۔ عامر خان یونٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر و تینوں آرٹسٹوں کو حراست میں لے لیا بعد میں ان کو چھوڑ دیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر بغیر اجازت کے اس طرح کے سین فلمانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق اداکار عامر خان کی ہوم پروڈکشن فلم ’’پی کے موونگ‘‘ کی چ