اشاعتیں

ستمبر 23, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سرکار کا بابا رام دیو پر چوطرفہ حملہ

یوگ گورو بابا رام دیو کو سرکار ہر طرف سے گھیرنے میں لگ گئی ہے۔ سرکار نے بابا کے خلاف ایک ساتھ کئی مورچے کھول دئے ہیں۔ آچاریہ بالکرشن پر پہلے تو پاسپورٹ کیس میں غلط بیانی کا مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے بعد بابا کے غیر ملکی اثاثے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ بابا کو غیر ملکی کرنسی مینجمنٹ قانون ( فیما) کے تحت انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 24 اگست کو دویہ یوگ مندر ٹرسٹ میں 26 لاکھ روپے کی غیر ملکی کرنسی کے ناجائز لین کے الزام میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ۔دویہ یوگ مندر ٹرسٹ کے خلاف26 لاکھ کے علاوہ پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے خلاف34 لاکھ روپے کے فیما کی خلاف ورزی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اترا کھنڈ سرکار نے بھی بابا پر شکنجہ کستے ہوئے پتنجلی آیوروید میں رام دیو کے قریبی ساتھی بالکرشن کو جھارکھنڈ میگافوڈ میں تقریباً ساڑھے چار کروڑ روپے کے فیما خلاف ورزی کے معاملے میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کررکھا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے محکمہ خوراک بھی بابا کے خلاف سرگرم ہوگیا ہے۔ 6 اگست کو دادوباغ کنکھل میں واقع دویہ یوگ مندر میں محکمہ خوراک کی ٹیم پہنچی۔ میونسپل علاقے کے فوڈ سیفٹی افسر کی نگرانی میں ٹیم نے آروگیہ کے پروڈکٹس

راجدھانی میں بھی کھڑا ہوا نکسلی مسئلہ

راجدھانی میں غیر قانونی طور پر آئے بنگلہ دیشیوں کا سیلاب پہلے سے ہی ناک میں دم کئے ہوئے ہے اور اب نکسلی تنظیموں کی سرگرمی کسی ناخوشگوار اشارے سے کم نہیں ہے۔ پولیس کی مانیں تو علاج کرانے و چھپنے کے مقصد سے نکسلی راجدھانی کا رخ کررہے ہیں بلکہ اپنی سرگرمیوں کے لئے پیسہ اور دیگر وسائل اکٹھا کرنے ،عام اجلاس کرنے کے لئے نکسلی یہاں سرگرم ہورہے ہیں۔ یہ بیحد تشویش کی بات ہے کے حال ہی میں وزارت داخلہ نے مانا تھا کہ راجدھانی کے 7 اضلاع نئی دہلی، سینٹرل دہلی، ساؤتھ دہلی، ساؤتھ ویسٹ،نارتھ ایسٹ اور نارتھ ویسٹ ضلعوں میں نکسلیوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نکسلیوں کی دھر پکڑ میں ایک بڑا مسئلہ ان کی پہچان کو لیکر ہے۔ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر نارتھ ایسٹ کے لوگ بڑی تعداد میں رہتے ہیں ان کے درمیان ممنوعہ تنظیموں کا کونسا ممبر موجود ہے پتہ لگانا بیحد مشکل ہے۔ ایک افسر تو یہاں تک کہتے ہیں کہ حالت کافی دھماکو ہے۔ دیش کی تمام ریاستوں میں سرگرم نکسلی تنظیم راجدھانی کو محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر یہاں نکسلی موجود ہیں۔ جہاں تک گرفتاری کی بات ہے ،زیادہ تر وہ ہی لوگ پکڑے جاتے ہیں

حنا۔ بلاول عشق کی کہانی حقیقت یا افواہ؟

پاکستان میں کوئی نہ کوئی ہنگامہ ہوتا رہتا ہے لیکن اس بار کے ہنگامے میں تھوڑا فرق ہے۔ بنگلہ دیش کے مشہور ہفت روزہ ٹیبلائٹ’بلٹز‘ نے دعوی کیا ہے پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستان کے صدر آصف زرداری کے انتہائی مقبول بیچلر بیٹے بلاول بھٹو میں زبردست عشق جاری ہے۔ پاکستانی عوام اپنی پریشانیاں بھول کر اس خبر میں دلچسپی لینے لگی ہے۔ بتایا جاتا ہے خوبصورت پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بلاول بھٹو کے درمیان کچھ کھچڑی پک رہی ہے۔ 34 سالہ حنا ربانی کھر کروڑپتی و بزنس مین فیروز گلزار کی بیوی ہیں اور اس شادی سے ان کی دو بیٹیاں عنایا اور دینا ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ اپنے سے11 سال چھوٹے بلاول سے شادی کرنے کے لئے حنا اپنے شوہر سے طلاق لینے کی تیاری کررہی ہیں۔ پھر بلاول سے شادی کے بعد ان کا سوئٹزر لینڈ میں بسنے کا ارادہ ہے۔ اخبار نے غیر ملکی میڈیا کے کچھ ذرائع کی مدد سے یہ خبر شائع کی ہے اس رشتے کی اس وقت بھنک لگی جب صدر زرداری کے سرکاری مکان میں حنا اور بلاول ایک دوسرے کے ساتھ متنازعہ انداز میں دیکھے گئے۔زرداری نے اس واقعہ کے بعد اپنے اکلوتے بیٹی کی ٹیلی فون کال کی تفصیلات چیک کی تو ش

بھتیجے اجیت نے چچا شردپوار کے ساتھ ساتھ کانگریس کی بھی مشکلیں بڑھا ئیں

مرکز میں ’’سب کچھ ٹھیک‘‘ (آل از ویل) نظر آنے کی کوشش کررہی کانگریس کو مہاراشٹر کے سیاسی حالات نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ کانگریس این سی پی کی مشترکہ حکومت میں ایک بڑی دراڑ پڑ گئی ہے۔ این سی پی کے سینئر لیڈر اور صوبے کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ این سی پی کے چیف اور مرکزی وزیر ذراعت شرد پوار کے بھتیجے اجیت کے استعفیٰ کے دباؤ کے چلتے انہیں اپنی آبائی ریاست میں سخت چنوتی مل رہی ہے۔ اجیت کے استعفیٰ دینے کے محض15 منٹ بعد ان کی حمایت میں پارٹی کے 20 دیگر وزراء نے بھی استعفے کی پیشکش کردی۔ آخر کار وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کو صفائی دینے کے لئے سامنے آنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ اجیت کا استعفیٰ مل گیا ہے لیکن فیصلہ وہ اعلی کمان سے بات چیت کے بعد لیں گے۔ اجیت پوار پر تقریباً60 ہزار کروڑ روپے کے مبینہ سینچائی گھوٹالے میں شامل ہونے کا الزام ہے۔ وہ1999 سے 2009ء کے درمیان مہاراشٹر کے وزیر آبی وسائل رہے۔ اجیت نے جنوری سے اگست2009 کے درمیان 38 آبی پروجیکٹوں کو منظوری دی۔ ان میں 17700 کروڑ روپے کے 32 پروجیکٹ تین ماہ کے اندر پاس کئے گئے۔ آبی وسائل محکمے کے چیف انجینئر

زمین آسمان کے بعد اب سمندر میں بھی گھوٹالہ

منموہن سنگھ سرکار کے گھوٹالوں کے پردہ فاش ہونے کا سلسلہ ابھی رک نہیں رہا ہے۔ زمین ۔آسمان کے بعداب سمندر میں بھی گھوٹالے کا پتہ چلا ہے۔ آکاش (ٹو جی اسپیکٹرم) زمین (کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالہ) اب سمندر میں بھی گھوٹالے سے اچھوتی نہیں رہی یہ سرکار۔ خلیجی بنگال اور بحر عرب میں معدنیاتی ذخیرے کی تلاش کے لئے بلاکوں میں الاٹمنٹ گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ شروع کردی ہے۔ سمندر میں معدنیاتی تلاش کے لئے کل 63 بلاکوں میں سے28 بلاک انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک سابق افسر کے گھر خاندان سے وابستہ چار کمپنیوں کو الاٹ کئے جانے کا الزام ہے۔ سی بی آئی کے ذرائع کے مطابق ابتدائی جانچ کے معاملے میں ناگپور میں واقع سینٹرل کھدائی بیورو اور مرکزی وزارت کھان کے نامعلوم افسران کے ساتھ ساتھ چاروں نجی کمپنیوں اور ان کے ڈائریکٹروں کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ جن چار کمپنیوں کو تقریباً آدھے معدنیاتی بلاک الاٹ کئے گئے ہیں وہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سابق افسر اشوک اگروال اسی محکمے سے پہلے وہ وزارت کھان میں بھی کام کرچکے ہیں۔اشوک اگروال ڈیفنس دلال ابھیشیک ورما کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے سرخیوں میں رہے تھے۔ سمندر کے اندر چھپے کا

فصیح آتنکی ہے سعودی حکومت کو ثبوت درکار

بھارت میں بنگلورو اور دہلی میں بم دھماکوں کی سازش میں ملوث ہونے کا ملزم فصیح محمد کو بھارت لانے میں سعودی عرب روڑے اٹکا رہا ہے۔ اسکے حکام نے جہاں اس کی حراست کی بات مانی ہے وہیں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ وہاں اس کی سرگرمیں اور ٹھہرنے کے بارے میں احتیاط سے جانچ کررہے ہیں۔ سید ضیاء الدین عرف جندال کے سعودی عرب سے جلا وطن کی خبریں سامنے آنے کے کچھ دن بعد ہی سفارتی ذرائع اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ملاقاتوں کے ذریعے ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے فصیح کو حوالے کرنے کی مانگ کی تھی۔ سعودی حکام نے ہندوستانی ایجنسیوں کو صاف کہہ دیا ہے کہ ہم فصیح کو تب تک آپ کے حوالے نہیں کریں گے جب تک آپ ہمیں فصیح کی دہشت گردانہ کارگذاریوں کے بارے میں ثبوت مہیا نہیں کراتے۔ ریاض کی جیل میں بند اس آتنک وادی کی حوالگی کا معاملہ فی الحال لٹک گیا ہے۔ سعودی حکام جاننا چاہتے ہیں کہ بنگلورو اور دہلی سمیت دیگر آتنکی وارداتوں میں فصیح کا کیا رول رہا ہے ؟بھارتی حکام کو حال ہی میں سعودی سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے ایک خط ملا ہے۔ جس میں یہ بتانے کے لئے کہا گیا ہے کہ بھارت میں کن کن دہشت گردانہ وارداتوں میں خاص کر بنگلورو ا

پاکستانی وزیر نے فلم پروڈیوسر کے قتل کیلئے انعام مقرر کیا

پاکستان میں امریکہ میں بنی ایک فلم پر جس طرح سے ہنگامہ مچا ہوا ہے اس کی وجہ سے پہلے سے ہی کمزور حالت کا شکار ملک میں حالات اور خراب ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ اسلام آبادمیں واقع غیر ملکی سفارتخانے جس علاقے میں ہیں ان کی حفاظت کے لئے فوج کو بلانا پڑا ہے۔ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے موقعے کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے۔ حد تو اس وقت ہوگئی جب پاکستان کے وزیر ریل غلام احمد بلور نے سنیچر کو اعلان کیا کہ فلم بنانے والے پروڈیوسر کو قتل کرنے والے کو 1 لاکھ ڈالر دیا جائے گا۔ انہوں نے دلیل دی کہ احتجاج اور مظاہرے کرنے و توہین مذہب کیلئے فلم ساز کے قتل کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ ا نہوں نے اس کے ساتھ ہی یہ کہتے ہوئے ممنوعہ آتنک وادی تنظیموں طالبان اور القاعدہ سے بھی اپنی حمایت دینے کی اپیل کی۔ اگر انہوں نے بے حرمتی کرنے والی فلم کے پروڈیوسر کو ماردیا تو انہیں انعام سے نوازا جائے گا۔ بلور نے یہ اعلان ایک منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس بیا ن نے بھڑکی آگ میں گھی کا کام کیا۔ پاکستان حکومت نے وزیر ریل کے اس بیان سے خود کو الگ کرنے کی کوشش کی۔ سرکاری ترجمان نے بتایا

پرفل پٹیل پر کستا شکنجہ

عزت مآب سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایئر انڈیا کے جہاز خرید میں مبینہ دھاندلیوں کی جانچ ایک خصوصی ٹیم سے کرانے سے متعلق ایک عرضی پر مرکزی سرکار اور جہاز کمپنی سے جواب طلب کیا ہے۔ مبینہ دھاندلیاں سابق وزیر جہاز رانی کی شکل میں پرفل پٹیل کے عہد کے دوران ہوئیں۔ بتایا گیا ہے جسٹس ایم ایل دتو اور جسٹس سی کے پرساد کی ڈویژن بنچ نے غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لیٹی گیشن کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر مرکزی حکومت اور ایئر انڈیا اور سی بی آئی سے جواب مانگا ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے پرفل پٹیل کے عہد میں لئے گئے مختلف فیصلوں کامقصد پرائیویٹ ایئر لائنس کمپنیوں کو فائدہ پہنچانا تھا جس سے ایئر انڈیا کو نقصان ہوا۔ سی پی آئی ایل کے وکیل نے دلیل دی کہ پرفل پٹیل وزیر ہوا بازی کی شکل میں بہت سے فیصلے لئے جس سے پرائیویٹ جہازوں کی کمپنیوں کو فائدہ ہوا اور قومی محصول کو کروڑوں روپے کا چونا لگا۔ عرضی گذار کے مطابق پرفل پٹیل نے نہ صرف ایئر انڈیا، انڈین ایئرلائنس کو ملایا بلکہ فائدہ کمانے والے ہوائی راستوں کو بھی دوسری ایئر لائنس کمپنیوں کو دے دیا۔ اتنا ہی نہیں ان راستوں پر ایئر انڈیا اور

گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے ملائم سنگھ یادو

ترنمول کانگریس کی حمایت واپسی کے فیصلے سے لڑکھڑائی منموہن سنگھ سرکار کو اس وقت بڑا سہارا مل گیا جب سماجوادی پارٹی نے فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے کی خاطر حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کردیا۔ اس طرح ملائم دوہرا کھیل کھیل رہے ہیں۔ ایک طرف ان کے ہاتھ میں احتجاج کا گھڑا ہے، دوسرے ہاتھ میں سرکار کو بچانے کا ایجنڈا۔ یہ دوسری بار ہے جب ملائم نے اس حکومت کو سنجیونی دی ہے۔ 2008ء میں بھی جب امریکہ سے نیوکلیائی معاہدے پر لیفٹ پارٹیوں نے حمایت لی تھی توسپا نے منموہن سنگھ سرکار کے ڈھائی سال کی نیا پار لگادی تھی۔ ملائم سنگھ یادو دراصل اپنے دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کانگریس کے دشمن بھی دکھائی دینا چاہتے ہیں اور پردے کے پیچھے دوسی کا دروازہ بھی کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ مرکزی سرکار سے فائدہ بھی لینا چاہتے ہیں اور ساتھ میں یہ بھی چاہتے ہیں کہ سرکار جلدی سے رخصت ہوجائے تاکہ یوپی میں انہیں فائدہ مل سکے۔ وہ مسلم ووٹوں کی ناراضگی کے خوف سے سرکار گرانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔ ملائم کے دل میں تیسرے مورچے کا خواب اور مرکز میں سرکار چلانے کا کنگ میکر بننے کا تصور ہے لیک

اگروالمارٹ اتنی اچھی ہے تو نیویارک میں اس کی مخالفت کیوں؟

دنیا کی نامور خوردہ کاروبار کرنے والی کمپنی والمارٹ کا راستہ صاف کرنے کے لئے بھارت میں تمام فائدے گنائے جارہے ہیں۔ امریکہ کی یہ نامور کمپنی 16 دیشوں میں 404 ارب ڈالر کا کاروبار کرتی ہے۔ حالانکہ اور بھی کئی بڑی کمپنیاں ہیں جیسے فرانس کی کیئرفور(36 ملکوں میں122 ارب ڈالر کا کاروبار) جرمنی میں میٹرو اے جی (33 ملکوں میں 2009 میں 91 ارب ڈالر کا کاروبار) برطانیہ کی ٹیسکو جس کی اسٹریٹ13 ملکوں میں پھیلی ہوئی ہے اور اس کا محصول کاروبار 90.43 ارب ڈالر کا تھا لیکن سب سے بڑی کمپنی والمارٹ ہے۔ اس کے ایشیا پریزیڈنٹ اور سی او اسکوات پرائس نے کہا ہے کہ ہندوستان میں پہلا والمارٹ ریٹیل اسٹور 12 سے18 مہینوں کے اندر کھل سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی ہم دیگر ریاستوں سے اجازت مانگیں گے جو غیر ملکی خوردہ دوکان اپنے یہاں کھلوانے کی خواہش جتا چکے ہیں۔ حالانکہ ابھی یہ طے نہیں ہے کہ بھارت میں ہم کہاں کہاں اور کتنے اسٹور کھولیں گے۔ اس وقت بھارتی کے ساتھ 17 کیش اینڈ کیری اسٹورس میں والمارٹ کی حصہ داری ہے۔ سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بیشک وزیراعظم منموہن سنگھ جتنے بھی والمارٹ کے فائدے گنائیں لیکن یہ کمپنی خود اپنے

راجدھانی میں بڑھتا سینس لیس قتل کا دور باعث تشویش

راجدھانی میں ایک بار پھر قتل عام کے دور نے تشویش پیدا کردی ہے۔ ایک طرفہ محبت، ناجائز رشتے و پاگل پن کے چلتے بڑھتی اور کبھی بالکل بے تکے قتل اور خودکشی کا دور کم ہی دیکھا گیا ہے۔ 3ستمبر کو ایک سرپھرے عاشق روی نے بندا پور اور غازی آباد میں ایک کے بعد ایک پانچ قتل کی وارداتوں کو انجام دیا اور اس کے بعد خود کو بھی گولی مار لی۔7 ستمبر کو سروپ نگر میں دو دوستوں منیش اورراجبیر نے پیار کی ناکامی میں و کنبے میں اندرونی رسہ کشی سے پریشان ہوکر پانچ لوگوں کو گولی مارنے کے بعد خود کو بھی گولی سے اڑالیا۔ دو دن پہلے دہلی پولیس کے ایک کانسٹیبل وجے کمار کو جب لگا کہ اس کی بہن کے 9 سال پہلے جہیز کے لئے قتل معاملے میں اسے عدالت سے انصاف ملتا نظر نہیں آرہا ہے تو اس نے اپنی سرکاری بندوق سے باہری دہلی کے علی پور فارم ہاؤس علاقے میں اپنے بہنوئی منوج کمار (36 سال) اس کی ماں پرکاش دیوی (62 سال) پر تابڑ توڑ فائرنگ کر دونوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ باہری دہلی کے روہنی سیکٹر 17 علاقے میں ایک بدمعاش نے گھر میں گھس کر کاروباری اور اس کی بیوی و بیٹی پر دھار دار ہتھیار سے گلا کاٹ کر ماڈالا۔ تینوں کو اسی دن ویشنودیو

سائنا نہوال نے سائن کیا 40کروڑ کا معاہدہ

کھیل کی دنیا میں اب بھارت کا نام بھی آرہا ہے اور یہ ہر ہندوستانی کے لئے فخر کی بات ہے کہ بھارت میں ہنر یعنی ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ کمی ہے تو کھلاڑیوں کو سہولیت اور ان کے کھیل کو فروغ دینے کی۔ آج کرکٹ دنیا میں ٹیم انڈیا ورلڈ کی چوٹی ٹیموں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کے پیچھے میری رائے میں بی سی سی آئی کا بہت بڑا اشتراک ہے۔ کرکٹ کھلاڑیوں کو حوصلہ افزائی کی شکل میں اتنا پیسہ مل رہا ہے کہ وہ اور بھی بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ہم ہاکی میں اس لئے پچھڑے ہوئے ہیں کیونکہ ہم نے اس کی بہتری کے لئے قدم نہیں اٹھائے ۔ جن کے بنا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے تھے۔ لندن اولمپکس میں ایک کھیل جس میں بھارت کا نام پہلی بار آیا ہے وہ ہے بیٹ منٹن کا کھیل، بیشک ہم نے نشانے بازی ، کشتی، باکسنگ و ایتھلیٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کے سائنا نہوال نے جو کمال دکھایا ہے وہ قابل قدر ہے۔ میں یہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کے بیٹ منٹن ایک ایسا کھیل ہے جس میں برسوں سے چین کا دبدبہ رہا ہے اور بالادستی رہی ہے۔ سائنا نے اس دبدبے کو پہلی بار توڑا ہے اس لئے جب میں نے یہ خبر پڑھی کہ ایک اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی