اشاعتیں

اپریل 21, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیپٹن او ربادل دونوں کی ساکھ داو ¿ں پر لگی !

پنجاب کی سبھی 13لوک سبھا سیٹوں پر چناوی شطرنج کی بساط بچھ گئی ہے اس چناو ¿ میں پنجا ب کے وزیر اعلی کیپٹن امریند ر سنگھ اور سابق وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل کی ساکھ داو ¿ں پر لگی ہے اب شرومنی اکالی دل او رکانگریس امیدوار وں کی فہرست آجانے کے بعد اب چناوی پس منظر صاف ہوگیا ہے بے شک عام آدمی پارٹی چناوی میدان میں ہے لیکن اہم مقابلہ شرومنی اکالی دل اور کانگریس کے درمیان ہے کیپٹن امریندر سنگھ ان چناو ¿ کو لیکر کتنے سنجیدہ ہیں کہ انہوں نے اپنے وزیروں تک کو وارنگ دے ڈالی کہ لوک سبھا چناو ¿ میں اپنے حلقوں میں پارٹی کے امید وار کو جیتانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو انہیں کیبنٹ سے ہٹادےا جائے گا اس کے علاوہ انہوں نے ممبرا ن اسمبلی کو بھی خبر دار کردےا ہے کہ اگر ان کے حلقوں میں پارٹی امید وار نہیں جیت پائے تو ان کو آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے ٹکٹ نہیں دےا جائے گا ۔کانگریس صدر راہل گاندھی کی قےادت میں پارٹی اعلی کمان نے یہ ٹارگیٹ پردیش میں مشن 13کو حاصل کرناہے ۔اس کے فیصلہ کے مطابق اگر وزیر امیدوار وں کی جیت ےقینی نہیں کرپاتے تو انہیں وزیر کے عہدہ سے ہٹادےا جائے گا ۔اس مرتبہ کانگریس نے دو نوجوان اس

لائٹ ،کیمرہ ایکشن کے آرٹسٹ چناوی دنگل میں پھنسے !

مغربی بنگال کے صنعتی ٹریڈ سینٹر آسنسول میں اس مرتبہ لوک سبھا چناو ¿ مہم میں دوستار ے زمین پر اتر آئے ہیں ان میں نوجواں دلوں کے دھڑکن سنگر بابل سپرےو جو اس وقت ایم پی اور مرکزی وزیر ہیں انکے سامنے مقابلہ پر نامور اداکارہ من من سین ہیں یہاں چوتھے مرحلے میں 29اپریل ڈالے جائیں گے ۔مغربی بنگال میں ان دونوں اداکاروں کی مقبولیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور دونوں کے اپنے اپنے فین اور اشو رہے ہیں کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں نے اس سیٹ پر بھاجپا نے سیندھ ماری کی ہے ۔ترنمول کانگریس اس سیٹ پر پہلی بار جیت کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے ۔لائٹ ،کیمرہ ایکشن جیسے الفاظ کے ارد گرد ددونوں ادارکاروں کا وقت جیت کی منزل تک پہنچنے کے لئے کم ہوتا جارہا ہے ۔ددنوں کی ہی ٹیمیں چناو ¿ میدان سرگرم ہیں ۔بابل کو جیتانے کے لئے بھاجپاور کر دن رات لگے ہوئے ہیں لیکن ترنمول کانگریس امید وار من من سین سے مورچہ بندی کمزوری نہیں ہے ۔ترنمول ممبر اسمبلی رہے جیتندر تیوارکہتے ہیں کہ پچھلے چناو ¿ میں ہم مذہبی محاذ پر ہار گئے تھے ۔اس مرتبہ پارٹی اس محاذ مستعدہے اور حلقے میں مذہبی شورش روکنے کی ذمہ داری ہم نے اٹھائی ہے اور حلقے میں

بہار میں لیفٹ کا مستقبل کنہیا پر ٹکا ہے !

بہارکے چوتھے مرحلے میں 29اپریل کو پانچ پارلیمانی سیٹوں پر ہونے والے چناو ¿ میں سب سے زےادہ توجہ اس وقت بیگوسرائے پر لگی ہوئی ہے ۔قومی کوی رام دھاری دنکرکی سرزمین بیگوسرائے میں اس بار چناو ¿ نہیں بلکہ دو نظریات کی زبردست ٹکر ہے ۔ایک سامنے پھر سے چناو ¿ لڑنے کی چنوتی ہے تو دوسرے کے سامنے اپنی اچھائی ثابت کرنے کا موقع ہے ۔ہندوستانی کمےونسٹ پارٹی کے امید وار اور اجے این ےو اسٹوڈنٹ لیڈر کنےہا کمار اور بھاجپا کے بربولے نیتا گری راج سنگھ آمنے سامنے ہےں چوتھے مرحلے میں 29اپریل کو 19لاکھ 58ہزار ووٹر جب اپنا ووٹ ڈالیں گے تو ان کے سامنے ایک تیسرا متبادل بھی ہوگا جو آر جے ڈی کے نیتا تنویر حسن کو دوبارہ چناو ¿ میں اتار کر کنےہاکی سیاسی رفتار پر بریک لگانے کی کوشش کی ہے تاکہ لالوپرساد یادو کے جانشیں کا مستقبل محفوظ رہے ۔کنہیا کمار کے آنے سے دےش میں لیفٹ آئےڈےا لوجی کو پھر سے موجودگی درج کرانے کا موقع ملا ہے ۔کمیونسٹ پارٹی کی جڑیں مغربی بنگال کے بعد تری پورہ میں بھی ہل چکی ہے ۔کیرل ایک واحد ریاست ہے جہاں آج بھی لیفٹ آئیڈیالوجی چل رہی ہے ۔بہار کے لینن گراو ¿نڈ کے نام سے مشہور بیگوسرائے نے بھارتی کمی

ہریانہ میں چارلالوں کی ساکھ داو ¿ پر ہے !

ہریانہ کی سیاست میں اہم اشتراک کرچکے تین اہم لالوں کی تیسری اور چوتھی پیڑی اس لوک سبھا چناو ¿ میں چوتھے لال کے ٹیم سے ٹکرائے گی ریاست کے پہلے لال سابق نائب وزیر اعظم سورگیہ دیوی لال کی چوتھی پےڑی دوشینت چوٹالا ،دگوجے چوٹالا اور کرن چوٹالا میدان میں تال ٹھوک رہے ہیں ۔دوسرے لال اور ریاست کے سابق وزیر اعلی رہے بھجن لال کے دونوں بیٹے چندر موہن اور کلدیپ بشنوئی اپنے والد کی سیاسی وراثت کو آگے بڑھارہے ہیں کلدیپ بشنوئی حسار سے خود چنا و ¿ لڑ نا چاہ رہ تھے لیکن ان کی جگہ ان کے بیٹے بھوے بشنوئی کو کانگریس سے ٹکٹ ملا ہے ۔ہریانہ کے تیسرے لال او رسابق وزیر اعلی چودھری بنسی لال کی تو ان کے چھوٹے بیٹے سورگیہ سریندر سنگھ کی بیٹی کرن چودھری کانگریس ممبر اسمبلی ہونے کے ساتھ ہی اسمبلی میں کانگریس پارٹی کی نیتا بھی ہیں ۔تیسری پیڑھی کی شکل میں کرن کی بیٹی شروتی چودھری اپنے دادا کی وراثت بنائے رکھنے کےلئے بھیوانی سے چناو ¿ لڑ رہی ہیں اب بات کرتے ہیں ہریانہ کے چوتھے لال کی یعنی منوہر لال کٹھر جنہوں نے خود تو اپنی نسل کی بیل نہیں بڑھائی لیکن ریاست کی جنتا کو کنبہ مانا ہواہے ان کی ٹیم کی شکل میں بھاجپا کے 1

راجستھان میں دو وزرائے اعلی کے بیٹوں کی لڑائی !

راجستھان کی 25سیٹوں کو برقرار رکھنا بھاجپا کے لئے سخت چنوتی ہے 29اپریل کو چوتھے مرحلے میں یہاں کی 13سیٹوں پر ووٹ پڑنا ہے راجستھان میں جودھپور ،جھالا واڑ سیٹیں زےادہ توجہ کا مرکز بن گئی ہے کیونکہ ان دوسیٹوں پر ایک موجودہ وزیر اعلی اور ایک سابق وزیر اعلی کے بیٹوں کی چناو ¿ لڑا ئی ہے ۔وزیر اعلی گہلوت کے بیٹے اور جھالا واڑ سے سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے کے لڑکے دوشینت چوتھی مرتبہ ایم پی بننے کے لئے میدان میں اترے ہیں جبکہ ویبھوگہلوت پہلی بار سیاسی میدان میں اترے ہیں دونوں کو ہی اس مرتبہ سخت مقابلہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔جودھپور میں وےبھو کا مقابلہ مرکزی وزیر وجیندر سنگھ شیخاوت سے جبکہ دوشینت کے سامنے پرمود شرما کو بھاجپا نے مید ان میں اتار ہے ۔کانگریس کی سیاست میں 2003سے وےبھو سرگرم ہیں انہوں نے یوتھ کانگریس سے ہوتے ہوئے پارٹی کی جنرل سیکریٹری کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔جودھپور سیٹ سے ان کے پیتا اشوک گہلو ت پانچ مرتبہ ایم پی رہے ہیں وہیں شیخاوت کا کہنا ہے کہ دیش کی جنتا نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانا چاہتی ہے ۔ادھر جھا لا وڑا سیٹ پر چناو ¿ لڑ رہے وسندھر ا راجے کے بیٹے دوشینت کا کہنا ہے کہ

13ریاستوں کی 353سیٹوں کی اہمیت !

بھارتےہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا انتخابات میں کتنی سیٹیں جیتنے جارہی ہے ۔اس کے دعوے توآئے دن ہوتے رہتے ہیں لیکن چناوی پیشگوئیاں ہمیشہ خطرناک ہوتی ہیں ۔کسی بھی پارٹی کو کتنی سیٹےں ملیں گی ےہ دو فیکٹروں پر منحصر ہوتا ہے ان میں ووٹ شیئر میں تبدیلی اور اپوزیشن و وٹ کا اکٹھا ہونا شامل ہے ۔دیکھا جائے تو بھارت کی رواداری ایسی ہے کہ کئی عوامل ریاستی سطح پر مختلف ہیں ۔ایک جائزہ کے مطابق 2019لوک سبھا چناو ¿ میں بھاجپا کی جیت میں ایک مرتبہ پھر 13ریاستوں کی 353لوک سبھا سیٹیں کافی اہم ثابت ہوں گی ۔2014میں این ڈی اے نے ان ریاستوں میں 74فیصدی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔اب ان سیٹوں پر بھاجپا کی سیاسی چنوتی کو تین زمروں میں بانٹا جاسکتا ہے ۔پہلا زمرے میں 8ریاستیں شامل ہیں جہاں بھاجپا اور اتحادی پارٹیوں کے ساتھ بغیر ان کے سیدھے مقابلہ میں ہے ۔ان میں ہماچل پردیش ،اتراکھنڈ ،راجستھان ،مدھےہ پردیش ،چھتیس گڑھ ،گجرات ،مہاراشٹرشامل ہیں ۔2014کے لوک سبھا چناو ¿ میں ان 162سیٹوں میں سے 151سیٹیں این ڈی اے کو ملی تھی ےہاں بھاجپا کا اہم چیلنج 2014ووٹروں کو اپنے ساتھ رکھنا اور کانگریس اور اس کے ساتھیوں کے پاس جانے

ایسٹر پر عیسائےوں کے قتل عام سے لہولہان سری لنکا !

پچھلے اتوار کی صبح سری لنکاکی راجدھانی کولمبو سمیت کئی گرجاگھروں وعالی شان ہوٹلوںمیں دھماکوں میں متعدد افراد کی موت ہوگئی ۔ےہ فدائی حملہ آروںنے انجام دیا تھا ۔ایسٹر جیسے مقدس تہوار پر منظم طریقے سے جگہ جگہ عیسائےوں کو جس طرح نشانہ بناےا گےا وہ اور بھی تکلےف دہ ہے 10پہلے لبرےشن ٹائےگر تنظیم کے خاتمے کے بعد سری لنکا میں اور مضبوط حالات تھے ۔اتوار کو جیسا خوفناک حملہ ہوا اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے حملوں کو جس منظم طریقوں سے انجام دیا گےا ےہ ظاہر کرتاہے کہ حملے منظم ساز ش کا حصہ تھے ۔پانچ ستارہ ہوٹلوں میں جس طریقے سے نشانہ بنایا گےا اس سے صاف ہے آتنکوادی عیسائی فرقہ کے لوگوں کو ہی نشانہ بنارہے تھے ۔اس لئے جب دھماکہ ہوئے تو گرجا گھروں میں وہاں ایسٹرکی خصوصی دعا ہورہی تھی ۔ ےہ حقیقت میں بہت افسوسناک ہے کہ 21صدی کہ اس جدید وقت میں سماج میں دنیا کے الگ الگ حصہ میں ہونے والے کٹر مذہبی کی اپنی خوفناکی کے ساتھ ساتھ ہماری عدم سلامتی کی بھی یاد دلاجاتے ہےں ۔ایسٹر کے دن لوگ مذہبی کام کےلئے اکٹھے ہوئے تھے اور خوشیاں منارہے تھے اور آپس گلے مل جل رہے تھے لےکن آتنکیوں کو ےہ پسند نہیں آےا ان کی شیطان

بہار میں لالٹین کی لوبنائے رکھنے کی چنوتی !

بہار کی 40لوک سبھا سیٹوں پر ہورہے چناو ¿ میں آر جے ڈی مرکزی اشو ہے ۔پارٹی کے لئے یہ چناو ¿ اگر ہم کہیں تو اس کے وجود کی لڑا ہے تو شاید غلط نہ ہواس مرتبہ کانگریس کے علاوہ ریاست کی 4علاقائی پارٹیوں کے ساتھ مل کر چناو ¿ لڑ رہی ۔آر جے ڈی نے این ڈی اے کے مقابلہ کےلئے ایک وسیع اتحاد بنایا ہے ۔بڑا معاہدہ کرتے ہوئے اپنے کوٹے کی سیٹ چھوٹی پارٹیوں کودیدی ۔اسے سوشل انجینئر نگ کہا جارہا ہے اس میں کئی برادریوں کو ساتھ لینے کی منشا ہے ۔آج بھی آر جے ڈی کی سب سے بڑی مضبوطی اس ٹھوس ووٹ بینک بناہوا ہے ۔پارٹی نے مسلمان یادو کو اپنے ساتھ قائم رکھا ہو اہے ۔اسلئے رےاست کی کئی سیٹوں پر مسلمان یادو فیصلہ کن صلاحےت رکھتے ہےں ۔راشٹرےہ جنتا دل کے نیتا تیجسوی یادو نے اس بار کے عام چناو ¿ کو مذ ہب کی لڑا ئی بتاےا اور کہا لوگ دھرم کی کشتی پر سوار ہوکر ادھرم کی نیا کو ڈوبودیں تاکہ سماج اور دیش کی حفاظت ہوسکے تیسجوی کا کہنا ہے کہ شری مودی جملے باز ہے انہو ں نے لوگوں سے اپیل کی کہ اس مرتبہ کا چناو ¿ دیش کی آئین کوبچانے کی لڑا ئی بھی ہے ۔دیش میں ترقی کا کام پوری طرح ٹھپ ہوگیا ہے ۔لالو ےادو سے جیل میں نہ ملنے دینے پر

کم ووٹنگ سے کس کو خسارہ ؟سارا زور تیسرے مرحلے کی ووٹنگ پر مرکوز !

لوک سبھا چناو ¿ کے دوسرے مرحلے مےں پچھلے جمعہ کو جاری پولنگ کے اعداد شمار کے مطابق گےار ہ رےاستوں اور پوڈو چےری کی 95سےٹےوں پر69.13فےصد پولنگ ہوئی تھی جبکہ پہلے مرحلے مےں ےہ 69.43پولنگ ہوئی تھی ۔2014کی با ت کرےں تو عام چناو ¿ کے مرحلے مےں 69.62فےصد پولنگ ہوئی تھی کیا پہلے دومرحلوں کی ووٹنگ فےصد گرنے کا ٹرےنٹ اگلے مرحلوں مےں بھی جاری رہے گا ؟پہلے دومرحلوں مےں ہوئی دھیمی پولنگ کے بعد اب سےاسی پارٹےوں کی سب سے بڑی پرےشانی ےہ ہے 11اور 18اپریل کو ختم ہوئے دوسرے مرحلے کی 95سےٹےوںپر 2014کے مقابلے کم پولنگ ہوئی 186لوک سبھا سےٹوں پر تقرےبًا 68.3ووٹنگ درج ہوئی کل 23اپرےل کو ہوئے پولنگ فےصد کا پتہ نہےں لگ پاےا اس مےں 116لوک سبھا سےٹوںپر ووٹ پڑے تھے اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کی آدھے سے زےادہ سیٹ پر چناو ¿مکمل ہوگےا ہے ۔اب تک کہ چناوی اعداد شمار کے مطابق شہری سیٹوں پر کم ووٹ پڑے خاص کر بنگلور و اور تامل ناڈو کے باقی شہروں مےں مانا جاتاتھا عام سے زےادہ ووٹنگ ہونے سے اےسا پےغام جاتا ہے کہ ےہ تبدیلی کی بھیڑ اکٹھا ہوئی ہے جبکہ ناراض ووٹ سے پیغام جاتا ہے کہ چناو ¿ کے تئیں ان کا جوش نہےں ہے جسے حکمراں فرے

پوری پارلیمانی سیٹ پر ترجمانو ںکی ٹکر !

بھگوان جگنناتھ نے بھی کبھی نہےں سوچا ہوگا ان کے ساتھ رہنے والے دونشان ےوں آپس مےں ٹکرائیں گے لےکن اس لوک سبھا چنا و ¿ مےں ایساہورہا ہے ۔بھگوان جگنناتھ کی پوری نگری مےں شنکھ اور پدم کے درمےان لڑائی ہے ۔دراصل بیجو جنتا دل کی علامت شنکھ اور بی جے پی کی علامت کمل (پدم )کے درمےان اس مرتبہ مقابلہ ہے ےہی نہیں تےنوں بڑی پارٹےوں بی جے ڈی اور بی جے پی ،کانگریس اپنے ترجمانوں کو یہاں میدان میں اتاراہے ۔بنےادی طور پر بی جے ڈی کی مضبوط مینڈےٹ والی سےٹ پر پچھلے دوچناو ¿ مےں جےت حاصل کررہے پنا کی مشرا پھر مےدان مےں ہے وہ 2009مےں کانگرےس چھوڑ کر بی جے ڈی مےں آئے تھے دوسری طرف بھاجپا نے اپنے قومی ترجمان سنبت پاترا کو ٹکٹ دےا ہے جو انوکھے طرےقہ سے اپنی موجودگی درج کرارہے ہےں ۔وہےں کانگرےس نے ستےہ پرکاش نائک کو ٹکٹ دےا ہے خاص بات ےہ ہے کہ ترجمانوں کی لڑائی مےں ووٹر طے نہےں کرپارہا ہے کہ کس کو اپنا قےمتی ووٹ دےں ۔؟ستےہ پرکاش نائک کانگرےس پردےش کمےٹی مےڈےا سےل کے چےف ہےں تقرےبًا 14لاکھ ووٹر اس پارلےمانی سےٹ پر عام طور پر 50فےصدی ووٹ بی جے ڈی کو ملتے آئے ہےں ۔پارلےمانی سےٹ کے تحت آنے والی 7اسمبلی سےٹوں مےں

سہ رخی مقابلے میں پھنسے شرد یادو !

بہار میں ہورہے تیسرے مرحلے کے چناوٌ میں آج دلچسپ مقابلہ مدھے پورا لوک سبھا سیٹ کے لئے ہونے جارہاہے ۔رام پوپ کا مدھےہ پورا گوپ کا نریندر کے بیچ کا ہے سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ سہ رخی اس چناوٌ لڑا ئی میں پھنسا مدھےہ پورا کا چناوی مقابلہ بھی تین یادو کے درمیان ہے حالانکہ اس چناوٌ میں جے ڈیو کے دنیش چند ریادو کا مقابلہ آرجے ڈی کے شرد یادو سے ہے یہاں کا یہ مقابلہ کا تیسرا کون جن ادھیکار پارٹی کے امید وار راجیش رنجن عرف پپویادو بنارہے ہیں لیکن درپردہ طور سے مدھےہ پورا کے لوک سبھا مہا سنگرام میں موجود آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو وجنتا دل یو کے قومی صدر نتیش کمار کی ساکھ بھی داوٌں پر لگ گئی ہے ۔آر جے ڈی امید وار شرد یادو جنتا دل یوسے ناراض ہوکر کئی سیاسی نیتا وٌں کو لےکر الگ پارٹی بنائی لیکن بعد میں لالو پرساد کو آر جے ڈی کی ممبر شپ دلاکر مدھےہ پورا کی جنگ میں شامل کرواکر نتیش کمار کے سامنے ایک چنوتی پیش کردی مدھےہ پورا کا چناوٌ شرد یادوں کےلئے بھی اس لئے اہم ہے کہ اس بار وہ چناوٌ جیت جاتے ہیں تو مدھےہ پورا سے پانچویں بار ایم پی بننے کا اعزاز حاصل ہوگا ۔پہلی بار شردیادو 1991میں جنتا دل سے

گجرات میں کانگریس بنام بھاجپا لڑائی اہم کیوں !؟

گجرات میں آج یعنی 23اپریل کو ریاست کی سبھی 25سیٹوں کے لئے پولنگ ہونی ہے یہ وزیر اعظم اور بھاجپا صدر امت شاہ ونریندر مودی کی آبائی ریاست ہے بھاجپا یہاں قریب 20سال سے برسراقتدار ہے حالانکہ 2017کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نوجوان لیڈروں کی تکونی (ہاردک پٹیل ،جنیش ،میوانی اور الپیش ٹھاکر)سے ملی سخت ٹکر کے بعد گجرات لوک سبھا چناوٌ بھاجپا کےلئے بے حد اہم بن گیا ہے ۔2017اسمبلی انتخابات میں بھاجپا کو 22سالہ اقتدار کو چنوتی دینے والی کانگریس بھلے ہی سرکار نہ بناپائی ہو لیکن اس نے بھاجپا کو 100سیٹوں کا نمبر تک پہنچنے سے روکا بلکہ اپنی سیٹوں میں اضافہ کر 78 سیٹیں جیتی اگر ہم لوک سبھا چناوٌ کی بات کریں تو 1991کے بعد سے بھاجپا کے کھاتے میں زیادہ سیٹیں آئی ہیں ۔بھاجپا نے 1991میں 20،1996میں 16،1998میں 19اور 1999میں 20،2004میں 14،2009میں 15اور 2014میں لوک سبھا کی سبھی 26سیٹیں جیتی تھی ۔2014لوک سبھا چناوٌ کے بعد نریند رمودی نے دہلی رخ کرلیا ۔2017میں بھاجپا کے لئے صورتحال کافی پیچدہ ہوگئی تھی لیکن امت شاہ نے چھاتی ٹھوک کر کہا تھا کہ وہ 150سے 182سیٹیں لائیں گے ۔پہلی بار پارٹی 100سیٹوں سے نیچی

24سال کی تلخی بھلاکر ایک اسٹیج پر آئے مایاوتی ،ملائم

24پرانی دشمنی بھول کر بسپا چیف مایاوتی اور سپا کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے مین پوری میں ایک چناوی ریلی میں اسٹےج شیئر کیا اور مایاوتی نے باقاعدہ ملائم کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں بچھڑوں کا اصلی نیتا قرار دیا ۔1995میں ہوئے گیسٹ ہاوٌں کانڈ کے بعد سپا سے رشتہ توڑ چکی مایاوتی جب ریلی کے لئے مین پوری کے کرسچن کالج میدان میں پہنچی تو ان کا زور دارخیر مقدم کیا گیا ۔یہاں سے ملائم سنگھ یادو کو سپا ،بسپا ورکروں سے انہیں جیتا نے کی اپیل کی گئی ۔مایاوتی نے کہا میں ملائم کی حمایت میں ووٹ مانگنے آئی ہوں اور مفادہ عامہ میں کبھی کبھی کچھ مشکل فیصلے لینے پڑتے ہیں اور موجودہ سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے سپا ،بسپا اتحاد کا فیصلہ لیا گیا ۔آپ مجھ سے جاننا چاہیں گے 2جون 1995کے گیسٹ ہاوٌ س کانڈ کے بعد بھی سپا ،بسپا اتحاد کیوں چناوٌ لڑ رہا ہے ۔یوپی میں دومرحلے کے چناوٌ کے بعد حکمراں بھاجپا کے حمایتوں کو لگ رہا ہے کہ زمین پر پولارائزیشن جاری ہے کسی کا دعوی ہے کہ مودی کا نام چل گیا تو اس کے بر عکس اپوزیشن زمین ہری بھری دیکھ رہے لوگوں کا دعوی ہے کہ پولا رائزیشن کا تجزیہ کے بدلے انکا دبدبہ حاوی ہے

پاکستان میں ایک لیٹر دودھ 120سے 180روپے !

پلوامہ حملے کے بعد سے بدلے حالات میں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ مہنگائی شرح چار گنا آخر کیوں بڑھ گئی۔ آتنکی حملہ 14فروری کو ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں خود بھارت نے سرجیکل اسٹرائک کیا تھا کیا اس کا پاکستان میں مہنگائی سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے؟ ہم یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ آتنکی حملہ سے پہلے مہنگائی شرح 2.2 فیصد تھی۔ جبکہ 60 دن بعد بڑھ کر اب یہ 9.4 ہوگئی ہے۔ مہنگائی کے سبب وہاں کی عوام پریشان ہے، وہاں کے کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی اخبار دی ڈان کے مطابق انتظامیہ نے دودھ کے دام 94 روپے کلو طے کئے ہیں لیکن زیادہ تر دودھ کاروباری 120 سے 180 روپے فی لیٹر بیچ رہے ہیں۔ یہاں پہلے دودھ 70روپے لیٹر بک رہا تھا۔ ڈیری ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت سے دام بڑھانے کی درخواست کی تھی جب اس نے نہیں مانی تب دودھ ڈیلروں نے خود ہی دودھ کے دام بڑھا دیئے۔ اس کے بعد انتظامیہ چھاپے مار رہا ہے اور اب تک گیار لاکھ روپے جرمانے کے طور پر وصول کرچکا ہے، اس کے علا وہ ٹماٹر جیسی سبزیاں 150روپے کلو بک رہی ہیں۔ ہندوستان میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان سے انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ چھین لیا تھا اور پاک

جیٹ ایئر ویز کے بند ہونے سے ہزاروں سپنے ٹوٹے !

آخر کار وہی ہوا جس کا اندیشہ پچھلے کئی مہینوں سے تھا ۔جیٹ ائیر ویز نے بدھوار کو اپنی آخری اڑان امرتسرسے رات ساڑھے دس بجے ممبئی کے لئے بھری۔ حالانکہ اس کا کہنا ہے کہ پروازیں عارضی طور پر بند کی جارہی ہیں۔ اب پروازیں کب شروع ہونگی یہ اس کی نیلا می پر منحصر ہے۔ نیلامی میں شامل ہونےوالی کمپنیوں کے پاس 10مئی تک کا وقت ہے موجودہ سرکار یعنی مودی حکومت کے پانچ سالہ عہد میں بند ہونے والی جیٹ ایئر ویز ساتویں ایئر لائن ہے اس سے پہلے ائیر ویگوسس، ائےر کاسٹا ،ایمن کار نیوال، ائیردکن۔ ائیر اوڈیشہ۔ اور زوم ائیر بھی بند ہوگئی۔ ایک وقت دیش کی سب سے بڑی جہاز کمپنی رہی جیٹ کے بند ہونے کی وجہ جو بھی رہی ہو پر اس کا خمیازہ 20 ہزار ملازمین کو بھگتنا پڑیگا اور وہ آج سڑ ک پر آگئے ہیں۔ ہوم لون کی ای ایم آئی، بچوں کے اسکول کی فیس یہیں تک نہیں زندگی کے سارے خواب ایک پل میں ان کے ٹوٹ گئے ہوں۔ قریب دودہائی سے جیٹ کے ملازمین کی زندگی اچھی طرح گذررہی تھی، اچانک وہ ایسی مشکل سے دوچار ہے جس کے ختم ہونے کے آثار نظر نہےں آرہے ہےں کل ملاکر جےٹ کا مستقبل مےں ےقےن رکھنے والے لوگ کم ہے حالانکہ اس کے 20ہزار ملازمےن