مہلا کا جسم اس کا مندر ہے ریپ کیس میں سمجھوتہ نہیں
پچھلے دنوں مدراس ہائی کورٹ کے ایک جج نے آبروریزی معاملے میں ایسا ہی فیصلہ دیا جس سے پورے دیش میں ہلچل مچ گئی۔ اس فیصلے میں ایک آبروریز ملزم کو اس بنیاد پر ضمانت دے دی تھی کہ وہ متاثرہ سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کرے۔اب عزت مآب سپریم کورٹ نے ایک دوسرے فیصلے کے سلسلے میں اس فیصلے کے متن کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ عدالت نے سخت پیغام دیتے ہوئے بدھوار کے روز کہا کہ آبروریزی یا عصمت دری کی کوشش کے معاملوں میں کسی بھی طرح کا لچیلا نقطہ نظر اپنا یا ثالثی کا نظریہ آج بہت بڑی بھول ہوگی۔ جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ نے کہا جب انسانی جسم چھوا جاتا ہے تو اس کی بیش قیمتی عصمت ضائع ہوجاتی ہے۔ جسٹس دیپک مشرا کا کہنا ہے کہ آبروریزی کے معاملے میں سمجھوتہ کرنے کی کوشش کسی خاتون کے وقار کے خلاف ہے۔ خاتون کا وقار کبھی نہ ضائع ہونے والا زیور ہے اور کسی کو بھی اسے گندہ کرنے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے۔ ایسے معاملوں میں کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ خاتون کی عزت کے خلاف ہے جو اس کے لئے سب سے زیادہ اہم ہے۔موجودہ معاملے میں عدالت نے کہا کہ وہ صاف کرنا چاہتے ہیں کہ آبروریزی یا آبروریزی کی کوشش...