بہار میں محکمہ داخلہ سمراٹ چودھری کو ملے گا!

نتیش سرکار کے وزراءکے قلمدان کے بٹوارے کے ساتھ جمعہ کو بہار کے اقتدار اعلیٰ میں بڑی تبدیلی نظر آئی ۔2005 کے بعد مسلسل محکمہ داخلہ وزیراعلیٰ نتیش کمار ہی سنبھالے ہوئے تھے جوعام طور پر سبھی وزیراعلیٰ اپنے پاس ہی رکھتے ہیں لیکن تازہ ذمہ داری تقسیم میں یہ اہم ترین محکمہ ان سے چھینا گیا ہے اور مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کے نور نظر سمراٹ چودھری کو دے دیا گیا ہے ۔اس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی ہے کہ بہار میں بی جے پی کا سرکار پر پورا کنٹرول ہوچکا ہے ۔نتیش کمار محض ایک ریموٹ وزیراعلیٰ بن گئے ہیں۔بی جے پی کی برسوں سے یہی کوشش رہی ہے کہ بہار کا کنٹرول بی جے پی کے ہاتھ میں آجائے اسی مقصد سے چناو¿ سے پہلے بھاجپا نے یہ اعلان نہیں کیا تھا کہ نتیش ہی اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے ۔بی جے پی کے اس مقصد کی حصولی میں ابھی پوری کامیابی نہیں ملی ہے ۔چناو¿ نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ بہار میں نتیش آج سب سے بڑے قدآور لیڈر ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس مجبوری کے چلتے نتیش کو بی جے پی کی یہ شرط ماننی پڑی کہ محکمہ داخلہ ان کے پاس نہیں ہوگا ۔بی جے پی کے پاس رہے گا ۔اور نتیش کو آخر جھکنا پڑا اور امت شاہ کے بھروسہ مند سمراٹ چودھری کو نائب وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ بھی مل گیا ۔اگر یہ کہا جائے کہ اب نتیش کمار ریموٹ وزیراعلیٰ ہیں تو شاید غلط نہ ہو ۔اصل کنٹرول تو دہلی سے ہی ہوگا ۔ اب تمام انتظامی پولیس لاءاینڈآرڈر وغیرہ سمراٹ چودھری کے ہاتھ میں ہی ہوگا ۔بہار میں لالو راج ختم ہونے کے بعد نتیش کمار نومبر 2005 سے اقتدار میں چل رہے ہیں اس کے بعد لگاتار 20 سال سے محکمہ داخلہ ان کے پاس تھا ۔لالو کے راج کو جسے جنگل راج کی بات اس چناو¿ میں لاءاینڈآرڈر اور دہشت کے طور پر پیش کیا گیا کہ اس دور کو ختم کیا اب امن و امان لاگو کروانے میں نتیش کا خاص اشتراک رہا ۔کرائم پر نکیل کسی ،فاسٹ ٹریک کورٹ بنائی گئی۔پولیس کو کھلی چھوٹ دی اور سخت قانون و نظام کے ذریعے یہ خیال بنا کہ جرائم پیشہ چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو سیاسی دبدبہ بھی رکھتا ہو، قانون کی نظر سے کوئی بچ نہیں سکتا۔گڈ گورننس کی حکمرانی میں ایسا ماحول بنا کہ نتیش کمار گڈ گورننس بابو کہلانے لگ گئے ۔دو دہائی کے دوران بہار میں کوئی بڑا فساد بھی نہیں ہوا ۔نتیش کمار سے اس بار محکمہ داخلہ ملنا چونکانے والا ضرور ہے ۔لوگ اس کے مطلب کئی نکال رہے ہیں کیا بی جے پی یہ اشارہ دے رہی ہے کہ مجبوری کے چلتے نتیش کو وزیراعلیٰ تو بنا دیا لیکن کتنے د ن تک وہ اس عہدے پر ٹکے رہیں گے۔اس پر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے لیکن حلف برداری سے پہلے نتیش کمار کو یہ سمجھا دیا گیا تھا کہ چونکہ بی جے پی کی سیٹیں جے ڈی یو سے زیادہ ہیں اس لئے یہ محکمہ داخلہ ہمارے پاس ہی رہے گا ۔نتیش کمار نے اپنے پیروں پرپہلے ہی کلہاڑی مار لی اس لئے اسے قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے اور نہ ہی متبادل ہوگا لیکن نتیش منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں وہ اتنی آسانی سے ہار ماننے والے نہیں ہیں ۔کیا مستقبل قریب میں بہار میں کوئی نیا کھیلا بھی ہونے والا ہے اور دیکھنے کو مل سکتا ہے ؟ویسے بی جے پی کو محکمہ داخلہ ملنے سے ریاست میں جرائم پیشہ پر تو نکیل کسے گی ہی لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو اس کا الٹا اثر بھی ہوسکتا ہے ۔محکمہ داخلہ بی جے پی کو ملنے سے پارٹی مخالفین خاص کر آر جے ڈی کانگریس میں بے چینی بڑھنا فطری ہے۔آخر میں جن سوراج پارٹی کے بانی پرشانت نے الزام لگایا کہ بہار میں نتیش کمار سرکار کی نئی کابینہ کرپٹ اور جرائم پیشہ سے بھری ہے ۔یہ کابینہ بہار کے لوگوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘