اشاعتیں

اپریل 23, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مودی کی لہر میں بہہ گئیں علاقائی پارٹیاں

دہلی کی تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے چناؤ نتائج اعدادو شمار کی زبانی بھی بہت کچھ بیان کر گئے۔ مودی لہر میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی تو پھسڈی ثابت ہوئی ہی، قومی سیاست میں اپنا دخل رکھنے والی علاقائی پارٹیاں تو بہہ ہی گئیں۔ جنتا دل (یو) ، لوجپا، این سی پی اور راشٹریہ لوکدل کو جہاں ایک بھی سیٹ نہیں ملی وہیں بسپا، سپا، انیلو بھی بس کھال بچا سکی ہیں۔ چناؤ نتائج نے صاف کردیا ہے کہ عوام اب صرف کام چاہتی ہے۔ کاغذی یا کھوکھلے وعدوں پر اسے بیوقوف بنانے کا وقت چلا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی اترپردیش میں ، جنتادل یونائیٹڈ اور راشٹریہ جنتادل بہار میں، انڈین نیشنل لوک دل ہریانہ میں، شیو سینا اور نیشنل کانگریس پارٹی مہاراشٹر میں ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیااور مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی پشچمی بنگال میں خاصہ رسوخ رکھتی ہیں۔ ان پارٹیوں کے بڑے نیتا ملائم سنگھ یادو ،اکھلیش یادو ، مایاوتی، نتیش کمار، لالو پرساد یادو، اوم پرکاش چوٹالہ، سیتا رام یچوری ، ڈی راجہ، شرد پوار و ادھو ٹھاکرے کا ملک کی سیاست میں بھی بڑا نام ہے۔ باوجود اس کے دہلی میونسپل کارپوریشن چناؤ میں ان کا سکہ نہیں

نوئیڈا کے یشپال تیاگی دوسرے یادو سنگھ

یادو سنگھ کے بعد نوئیڈا اتھارٹی کے ایک اور دھن کبیر کا خلاصہ ہوا ہے۔ جمعرات کو انکم ٹیکس محکمہ نوئیڈا کی ایک ٹیم نے نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور یمنا اتھارٹی کے سابق او ایس ڈی یشپال تیاگی کے پانچ ٹھکانوں پر چھاپہ مارا جس میں بے انتہا جائیداد کا پتہ چلا ہے۔ افسرا ن نے شروعات میں جن جائیداد کی جانچ کی ہے ان کی قیمت 2 ہزار کروڑ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یشپال تیاگی دوسرے یادو سنگھ ثابت ہوسکتے ہیں۔سروے کے دوران 10 کروڑ روپے نقد اور قریب 10 کلو گرام سونا بھی ضبط کیا گیا ہے اس کے علاوہ آڈی، رینج روور، بی ایم ڈبلیو جیسی مہنگی کاریں اور 15 بڑی بڑی ایل ای ڈی ٹی وی ، جم کے سامان اور دیگر سامانوں کا بیورا بھی درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بینک کھاتوں اور لاکرس کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔ تیاگی کے ذریعے مبینہ طور پر نوئیڈا کی یونیورسٹی ، گووا اور ہری دوار میں لگزری ہوٹل میں سرمایہ کاری کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔یشپال کی بسپا حکومت میں دھمک تیزی سے بڑھی وہ2007-12 تک مایاوتی سرکار میں اتھارٹی میں او ایس ڈی تھے۔ اقتدار بدلنے کے ساتھ ہی انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ تیاگی کالے دھن کے انجینئر یادو س

کیا کیجریوال سرکار کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے

دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ نتائج تقریباًاسی لائن پر آئے ہیں جیسا کہ امید کی جارہی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جیت کی ہیٹ ٹرک لگائی ہے۔ تینوں کارپوریشنوں پر اپنا اقتدار برقرار رکھا ہے وہیں اس چناؤ میں عاپ اور کانگریس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایگزٹ پول اور آخری نتیجوں میں اتنا فرق ضرور رہا کہ ایگزٹ پول میں بھاجپا کو 200 سے زیادہ سیٹوں کا اندازہ لگایا تھا جوگھٹ کر 181 تک رہی ہیں۔ وہیں عاپ کو 48 اور کانگریس کو 30 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔بیشک یہ چناؤ تو چھوٹے تھے لیکن چناؤ پر داؤں بڑے تھے۔ تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے چناؤ میں اس مرتبہ ایک الگ سیاست کا ماحول بنا۔ بیشک یہ چناؤ کونسلروں کا تھا لیکن اس چھوٹے چناؤ پر بڑے بڑے دھرندروں کی ساکھ داؤ پر لگی تھی۔ اترپردیش سمیت پانچ ریاستوں میں پچھلے دنوں ہوئے چناؤ کے بعد اب میونسپل کارپوریشن کے چناؤ نتیجے ثابت کرتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کی آندھی اب بھی چل رہی ہے۔ وہیں یہ نتیجے بھاری اکثریت کے ساتھ دو سال پہلے اقتدار میں قابض ہوئی اروند کیجریوال اور ان کی سرکار کی کارگزاری پر ایک طرح سے ریفرنڈم ہیں۔ کانگریس کے گرتے گر

آخر کب تک ہمارے بہادر جوان شہید ہوتے رہیں گے

بستر کی خونی زمین پر ایک کے بعد ایک بار پھرگھناؤنی لیکن اس مرتبہ یہ حرکت نکسلیوں نے ان خونین سوالوں کو پھرسے زندہ کردیا ہے جوعام طور پر ان حملوں سے لگاتار سلگ رہے ہیں۔ اس بار چھتیس گڑھ کے گنجان نکسلی علاقے سکما میں پیر کو دوپہر پولیس و نکسلیوں کے درمیان ہوئی مڈ بھیڑ میں سی آر پی ایف کے 26 جوان شہید ہوگئے اور 6 جوان زخمی ہوئے۔ دو مہینے میں یہ دوسری بار حملہ ہوا ہے۔ نکسلی شہید جوانوں کے ہتھیاربھی لوٹ لے گئے۔ حملہ کے بعد سے 8 جوان لا پتہ ہیں۔ پچھلے پانچ برسوں میں نکسلی تشدد کے 5960 واقعات ہوئے ہیں ان میں 1221 شہری ، 455 سکیورٹی ملازم اور 581 نکسلی مارے گئے۔ آر ٹی آئی کے تحت وزارت داخلہ سے ملی معلومات کے مطابق سال 2012ء سے 28 اکتوبر 2017ء کے درمیان نکسلی تشدد کے چلتے دیش میں 91 ٹیلی فون ایکسچینج اور ٹاور کو نشانہ بنایا گیا۔ 123 اسکول بھی نکسلیوں کے نشانے پر رہے۔ سال 2017ء میں 28 فروری تک اعدادو شمار کے مطابق 181 واقعات ہوئے ان میں 32 شہری مارے گئے تو 14 سکیورٹی جوان شہید ہوئے، 35 نکسلی مارے گئے۔ نکسلی جہاں بار بار خون کی ہولی کھیل رہے ہیں ساؤتھ بستر کا یہ علاقہ دہشت گردی کا گڑھ ہے۔ قریب

نتیجے طے کریں گے تینوں پارٹیوں کا مستقبل:بڑی چنوتی

دہلی میونسپل کارپوریشن چناؤ میں اس مرتبہ دھاکڑ ووٹر کا دم نکال دیا۔ پچھلی بار ایم سی ڈی چناؤ کے لئے سال 2012ء میں 15 اپریل کو چناؤ ہوئے تھے۔ اس وقت پولنگ فیصد 59 فیصدی رہا تھا۔ اس دن زیادہ درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسیس تھالیکن اس برس پولنگ کے دن زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت39.6 ڈگری تھا۔ ووٹوں کا فیصد گرنے کی ایک وجہ یہ بھی رہی کچھ ووٹر ناراض تھے انہوں نے کسی کو ووٹ نہیں دیا۔ دہلی کی دیہی علاقوں میں زیادہ ووٹ پڑے۔ بڑی کالونیوں کے ووٹر گھر سے نکلے ہی نہیں۔ اب سبھی چائے کے کپ کیساتھ ہار جیت کا انتظار کررہے ہیں۔ میونسپل چناؤ کے نتیجوں کا جہاں سبھی دہلی کے شہریوں کو انتظار ہے وہیں یہ چناؤ بھاجپا۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی تینوں سیاسی پارٹیوں کیلئے خود کو ثابت کرنے کے لئے بڑی چنوتی ہے۔بھاجپا ان چناؤ میں بھی اپنی پیٹ قائم کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس کو اپنا وجود بچانے کی چنتا ہے تو عام آدمی پارٹی کے لئے یہ اپنا مینڈیٹ جانچنے کا موقعہ ہے۔ بھاجپا دہلی پردھان منوج تیواری کا یہ پہلا چناؤ ہے۔ ایسے میں ان پر بہتر کارکردگی کا دباؤ ہے تو کانگریس پردیش پردھان اجے ماکن کے سامنے پارٹی کی کھوئی ہوئی زمین کو واپس

تھیریسا کا جوااور فرانس میں صدارتی چناؤ

یوروپ کے دو ملکوں میں سیاسی ماحول گرمانے لگا ہے۔ فرانس اور انگلینڈ میں عام چناؤ ہیں۔ فرانس میں سب سے زیادہ اتھل پتھل اور غیرمتوقعہ چناؤ ایسے وقت ہورہا ہے جب دیش دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہے۔ اس کے چلتے راشٹرپتی کیلئے کل11 امیدواروں میں سے1 محترمہ میرن لی پین کو اچانک بڑھت مل گئی ہے جو اس کے پہلے سروے میں دوسرے مقام پر تھیں۔ محترمہ پین کٹر دکشن پارٹی نیشنل فرنٹ کی امیدوار ہیں جو فرانس میں ٹرمپ کی آئیڈیا لوجی کی متاثر مانی جاتی ہیں۔ فرانس میں صدارتی چناؤ کئی مرحلوں میں ہوتا ہے۔ پہلا دور 23 اپریل کو ہوگیا جس میں ووٹر11 امیدواروں میں سے چناؤ کریں گے ۔ دوسرے اور آخری مرحلہ کا چناؤ7 مئی کو ہونا ہے جس میں اگر کسی کو 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں ملا (اس کا زیادہ امکان ہے) توزیادہ ووٹ پائے دو لوگوں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ دہشت گردی اب سب سے بڑا اشو بن چکا ہے۔ ادھر برطانیہ میں وزیر اعظم تھیریسا نے منگلوار کو اچانک اعلان کردیا ہے کہ دیش میں عام چناؤ 8 جون کو کرائے جائیں گی۔ انہوں نے کہا وہ بریگزٹ پر یوروپی یونین سے بات چیت کے لئے مضبوط قیادت چاہتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ بات شروع ہونے سے پہلے عام چ

کیا کشمیر میں بھاجپا۔ پی ڈی پی اتحاد فیل ہو گیا

کشمیروادی میں قانون و نظم کے حالات دھماکہ خیز ہوتے جارہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں پہلی بار اقتدار کا مزہ چکھنے والی بھاجپا کا ذائقہ ریاست میں سرگرم علیحدگی پسندوں نے پتھر بازوں و اتحادی پی ڈی پی نیتاؤں کی آپسی کھینچ تان نے حالات اتنے خراب کردئے ہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ خود وزیر اعظم اعتراف کرتے ہیں کہ جب وہ کہتے ہیں کہ ہمارے فوجی کشمیرمیں سیلاب آنے پر لوگوں کی جان بچاتے ہیں لوگ ان کے لئے تالیاں بجاتے ہیں لیکن بعد میں ہمارے فوجی پر پتھر بھی برساتے ہیں۔تازہ حالات یہ ہیں کہ وادی میں سکیورٹی فورسز پر الگ الگ مقامات پر یومیہ اوسطاً8 مرتبہ پتھر بازی ہورہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے لئے تلاشی کارراوئی میں رکاوٹ ڈالنے پر ہی سکیورٹی فورس کے ذریعے سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ دیگر معاملوں میں بھی ہمارے بہادر جوان پتھر جھیل کر بھی صبر کرنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں پتھر بازی کے 7889 واقعات ہوئے ہیں۔ ہر ماہ اوسطاً240 مرتبہ پتھر بازی ہورہی ہے۔ پچھلے سال اپریل میں 97 مقامات پرپتھر بازی کے واقعات ہوئے۔ اپریل کے15 دنوں میں 60 سے زیادہ واقعات ہوچکے ہیں۔ سرینگر ض

گؤ ہتیا تو ٹھیک پر سڑکوں پر لاوارث گؤوں کا رکھ والا کون

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی دیش میں گؤ ہتیا پر پابندی لگانے کے لئے ایک قانون بنے۔ آرایس ایس کے سرسنچالک موہن بھاگوت نے بھی مطالبہ کیا ہے لیکن گؤ ہتیا کا اشو الگ ہے لیکن دیش بھر میں لاوارث گؤوں کی حالت پر بھی بحث ہونی چاہئے۔ پچھلے کچھ عرصے سے گائے کو لیکر پورے دیش میں تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے پھر چاہے راجستھان ہو، مدھیہ پردیش یا مہاراشٹر ہو وہاں کی بات تو چھوڑیئے پہلے دہلی میں گؤوں کا کیا حال ہے اس پر تو نظر ڈالیں۔ ایم سی ڈی سے ملی اطلاعات کے مطابق دسمبر 2016ء میں ڈابر ہرے کرشن گؤسدن میں قریب 192 گائے کی موت ہوئی ،یہاں ہر روز اوسطاً 6 سے زیادہ ۔ گوپال گؤ سدن میں تقریباً4 ہزار گائے رکھنے کا انتظام ہے یہاں بھی 172 گائے کی موت ہوئی تھی۔ دہلی کی سب سے بڑی شری کرشن گؤ شالہ میں ساڑھے سات ہزار گائے ہیں یہاں بھی 295 گائے کی موت ہوچکی ہے یعنی ہرروز 8 گائے دم توڑتی ہیں۔ 1994ء میں دہلی میں بی جے پی کی سرکار تھی مدن لال کھرانہ وزیر اعلی ہوا کرتے تھے۔ اسی وقت سے گؤ شالہ کے نام پر زمینی الاٹ ہوئی تھیں جو 1 ر وپیہ فی ایکڑ کے حساب سے دی گئیں اسی وقت لمبی چوڑی زمینیں لی لی گئیں۔ تب سے اب تک اگر گؤوں ک

بال بال بچی نواز شریف کی کرسی

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اپریل مہینے کے شکار بننے سے بال بال بچ گئے ہیں۔ دراصل اسی مہینے ماضی گزشتہ میں پاکستانی حکمرانوں کا تختہ پلٹ ہوا ہے۔ انہیں عمر قید کی سزا ملی ہے اور پھانسی پر لٹکایا گیا ہے۔ پاکستان سپریم کورٹ کی جانب سے3-2 سے دئے گئے مخلوط فیصلہ کے سبب نواز شریف اپنی کرسی بچانے میں فی الحال جمعرات کو کامیاب رہے۔ بتادیں کہ پاکستانی سپریم کورٹ پنامہ پیپرس لیک معاملہ کے کیس کی سماعت کررہی تھی۔ پچھلے سال امریکہ میں واقع تفتیشی صحافیوں کو بین الاقوامی فیڈریشن نے پنامہ پیپرس کے نام سے لیک ہوئے دستاویز دنیا سے شیئرکردئے تھے۔ناجائز سرمایہ کاروں کی فہرست میں شریف اور ان کے خاندان کا نام بھی شام ہے۔ کرپشن کے چلتے شریف کو پارلیمنٹ ممبر شپ سے نا اہل قرار دینے والی عرضی پر پانچ نفری سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ کے تین ممبران الزامات کی جانچ کرانے کے حق میں تھے جبکہ دو جج شریف کو نا اہل قرار دینے کے حق میں تھے۔ اکثریت کی بنیاد پر آئے 590 صفحات کے فیصلے کے الزامات کی جانچ کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ دیا گیا جس کے سامنے نواز شریف اور ان کے دو بیٹے حسن اور حسین کو پیش ہونا ہوگا۔ اس جانچ

پہلے آئی ایس آئی اور اب آئی ایس

پاکستانی فوج اور اس کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور آئی ایس نے بھارت کے خلاف کئی مورچے کھول دئے ہیں۔ جموں وکشمیرمیں آئے دن ہماری سکیورٹی فورس پر حملہ ہوتے رہتے ہیں تو دیش کے باقی حصوں میں ان کے حمایتی آتنکی یکدم سرگرم ہوگئے ہیں۔ دیش میں بڑے حملہ کی سازش رچ رہے آئی ایس کے خراسان ماڈول کے 10 مشتبہ آتنکیوں کو یوپی اے ٹی اے سمیت 6 ریاستوں کی پولیس ٹیموں نے جمعرات کو دبوچ لیا ہے۔ ان کو یوپی ، دہلی ،مہاراشٹر، پنجاب ، بہار اور آندھرا پردیش کی مشترکہ کارروائی میں آئی ایس کے 4 مشتبہ آتنک وادیوں کو گرفتار کیا جبکہ6 دیگر کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا۔ یوپی اے ٹی ایس کے ڈائریکٹر جنرل اسیم ارون نے بتایا کہ 4 لوگوں کو دہشت گردی کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی دیش میں بڑے حملہ کی سازش تھی۔ آتنکی تنظیم آئی ایس بھی اب ہمارے لئے تشویش کا سبب بنتی جارہی ہے۔ پڑھے لکھے درمیانے طبقے کے نوجوان اس کے نشانے پر ہیں۔ مارچ تک دیش میں آئی ایس سے وابستہ 75 آتنک وادی گرفتار ہوئے ہیں۔ این آئی اے یوپی ، بہار، گجرات، مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں سے آتنک وادیوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ گر