اشاعتیں

اکتوبر 11, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے

ایک کہاوت ہے کہ ’’جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے‘‘۔ وہ 2002 گجرات دنگوں سے متعلق آئی پی ایس (برخاست) سنجیو کمار کے مقدمے پر کھری اترتی ہے۔ گجرات کے اس مقبول آئی پی ایس سنجیو بھٹ کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ نے معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپے جانے اور بھاجپا صدر اور گجرات کے اس وقت کے ریاستی وزیر داخلہ امت شاہ کو معاملے میں فریق بنانے کی بھٹ کی اپیل کو خارج کردیا ہے۔ عدالت نے نہ صرف متنازعہ آئی پی ایس کی عرضیاں خارج کیں بلکہ حقائق کوتوڑ مروڑ کر رکھنے کیلئے بھٹ پر تلخ تبصرے بھی کئے ہیں۔ عزت مآب عدالت نے سنجیو بھٹ کے ارادے پر بھی سنگین سوال اٹھائے ہیں۔ عدالت نے اسی کے ساتھ سابق سرکاری وکیل تشار مہتا (اب ایڈیشنل سالیسٹر جنرل) کے ای میل ہیک کرنے اور اپنے ماتحتوں کو دھمکانے اور ان کے زبردستی حلف نامے دلانے کے الزام میں دائر ایف آئی آر پر سے اسٹے بھی ہٹا لیا ہے۔ سنجیو بھٹ نے سپریم کورٹ میں عرضیاں داخل کر مانگ کی تھی کہ گجرات دنگوں کے معاملوں میں دباؤ ڈال کر سپاہی کے ۔ ڈی پنتھ سے غلط حلف نامہ دلانے اور گجرات کے اس وقت کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے ای میل ہیک کرنے کے معاملوں

سرحد پار کرنا تو بچوں کا کھیل ہوگیا ہے

فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں تو ایک پاکستانی لڑکی سمجھوتہ ایکسپریس پر سوار اپنی ماں سے بچھڑ گئی تھی اور کیسے اسے سلمان خان نے واپس پاکستان پہنچایا۔لیکن پچھلے کچھ دنوں سے عجیب و غریب خبریں آرہی ہیں کہ کچھ پاکستانی بچے کھیلتے ہوئے ہندوستانی سرحد میں گھس آئے۔ راجستھان کی کھبر والا چوکی پر ہندوستانی فوج نے 3 پاکستانی بچوں سجن ،ساول اور سلیم خاں کو پکڑا تھا۔ کشن گڑھ کی بلج کی کھبر والا چوکی میں یہ بچے بارڈر پر لگی تاروں کی باڑھ کے نیچے گڈھا کھود کر ہندوستانی سرحد میں داخل ہوئے اور ہندوستانی علاقے میں قریب15 کلو میٹر اندر آگئے۔ ہندوستانی سرحد میں گھستے ہی تینوں بچوں کو زنک کھائی ایک ٹنکی ملی اور ایک لڑکا ملا جس نے انہیں پانی پلایا۔ اپنی کھولی میں لے جاکر کھانا کھلایا۔ اگلے دن یہ بچے کریاگاؤں تک پہنچ گئے۔گاؤں والوں کو ان پر شبہ ہوا تو انہوں نے پکڑ لیا۔ تینوں بچوں نے بی ایس ایف کو پوچھ تاچھ میں بتایا کہ وہ میڑھ میں بکریاں چرارہے تھے کچھ مویشی گم ہو گئے تو انہیں تلاشتے رہے، نہیں ملے تو مالک کی پٹائی کے ڈر سے وہ تاروں کی باڑھ کے پاس سے ریت ہٹا کر ہندوستانی سرحد میں آگئے۔ بچوں کے پاس سے ایک کلہاڑ

Putin's tremendous political stake in Syria

There are reports that many youth have been prevented by the governments of various nations who were trying to go to Syria to join the extreme radical group Islamic State. The tremendous conflict between the Islamic State and the army of President Bashar Al-assad continues in Syria. The way IS was growing in Syria and Iraq seemed it will very soon occupy the entire region and since one year US and European Union did nothing to stop them. They acted as preventing them and instead supplied money and weapons in the dark. Thanks to Russia who has tried to put a check on the growing speed of IS by precise air strikes. Deputy Chief of General Staff of the Russian Armed Forces Andre Kartapolov said on Saturday that we will not only continue air strikes but accelerate them also. Andre said that hideouts, ammunition and explosive material storage base, tools providing base and terrorist training centers of IS are on the target. He said that Russian planes have undertaken more than 60 operations

ڈریگن کی نئی دھمک: برہمپتر پر باندھ

چین جو کرنا چاہتا ہے کرتا ہے۔ اسے کسی کی پرواہ نہیں۔ خاص کر بھارت کی تو بالکل نہیں۔ 2013ء میں بھارت سرکار کے ایک انٹر منسٹری ماہرین کے گروپ نے کہا تھا کہ چین برہمپتر ندی پر جو باندھ بنارہا ہے اس سے بھارت میں اس ندی کے بہاؤ پر نامناسب اثر پڑ سکتا ہے۔ حکومت ہند نے سرکاری طورپر باہمی بات چیت میں اس اشو کو بھی اٹھایا تھا۔ مگر چین نے کوئی تشفی بخش جواب نہیں دیا۔ اب خبر آئی ہے کہ چین نے برہمپتر ندی پر یہ بڑا باندھ چالو کردیا ہے۔ برہمپتر پر بننے والے باندھوں سے بھارت کو دوہرا خطرہ ہے۔ چین اگر ان باندھوں سے پانی چھوڑتا ہے تو بھارت کے شمال مشرق سمیت کئی علاقوں میں سیلاب آسکتا ہے۔ اگر اس نے پانی کا ذخیرہ کیا تو ہندوستانی علاقے بوند بوند کو ترس سکتے ہیں۔ بھارت 2013ء میں ایسے حالات کا سامنا کر چکا ہے۔ جب تبت کی پارچھو جھیل سے پانی چھوڑے جانے پر ہماچل کے کئی علاقوں میں باڑھ آگئی تھی۔ چین کے ڈیڑھ ارب ڈالر والے اس ہائیٹرو پاور اسٹیشن نام کے اس باندھ کے چالو ہونے سے بھارت میں پانی کی سپلائی رکنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ چین ہمیشہ یہ کہتا رہا ہے کہ باندھ ایسا نہیں ہے، جس میں پانی جمع کرکے رکھا جاتا ہ

ڈاکٹر گوگل سرچ سے کررہے ہیں علاج

ڈاکٹروں کی لاپروائی سے مریضوں کی جان جانا معمولی لاپروائی نہیں ہے۔ آپ کسی کی جان سے کھیل رہے ہیں۔ ایک طرح سے ایک مریض کے قتل کرنے کی مانند ہے۔ کچھ دن پہلے دہلی کے دو بڑے ہسپتال صفدرجنگ و ہندوراؤ میں ڈاکٹروں کی لاپروائی سے ایک8 سالہ بچے کا پیڑ کٹا ہوا کہا تھا کہ بچے کے بائیں پیر میں شیشہ پھنس گیا تھا۔ دونوں ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی لاپروائی سے بچے کا پیر کاٹنا پڑا۔ معاملے میں دہلی میڈیکل کونسل (ڈی ایم سی) نے دونوں ہسپتالوں کے چار ڈاکٹروں کا لائسنس ایک مہینے کے لئے منسوخ کردیا ہے۔ یہ واردات دہلی میں ہیلتھ سہولیات کی بدحالی اور ڈاکٹروں کی لاپروائی کو بیان کرتی ہے۔ اس سے صاف ہے کہ دہلی کے ڈاکٹر خاص کر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو نہ تو صحیح ڈھنگ سے دیکھتے ہیں اور نہ ہی صحیح علاج کرتے ہیں۔ یہ حال اکیلے بھارت کا ہی نہیں اب تو ایک نیا مسئلہ کھڑا ہورہا ہے۔ آپ اسے ڈیجیٹل کلچر بھی کہہ سکتے ہیں اور میڈیکل سیکٹر کی بے بسی بھی۔ایشیا بھر میں ہوئے ایک مطالعہ کے مطابق90فیصد ڈاکٹر علاج کیلئے گوگل کا استعمال کررہے ہیں اور نیٹ سرچ کے بھروسے ہیں۔ ریفرینس کیورنگ ٹریٹمنٹ اینڈ سرجری کے تحت کئے گئے اس مطالعہ

دیش کی تعمیر نو کے ساتھ منقسم نیپال میں اتحاد قائم کرنا ہوگا

کھڑگ پرساد شرمااولی کی نیپال کے 38 ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے تاجپوشی کے بعد امید کی جانی چاہئے ہمالیہ کی گود میں بسے اس ملک میں جلد ہی استحکام قائم ہوجائے گا۔ چین حمایتی لیفٹ پارٹی کے سب سے بڑے لیڈر کے طور پر ان کا وزیر اعظم چنا جانا جتنا اچھا مانا جارہا ہے اتنا ہی فطری بھی ہے۔ ان سے بھارت اور دنیا کی بڑی توقعات ہیں۔ انہیں پرچنڈ کی قیادت والی دیگر لیفٹ پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماؤ وادی) کے ساتھ ہی ایک درجن سے زائد چھوٹی بڑی پارٹیوں کی حمایت حاصل ہونے کا سیدھا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ میں ان کا راستہ آسان ہوگا۔ اپنے لمبے سیاسی اور جدوجہد بھری زندگی میں14 برس جیل میں گزار چکے اس کمیونسٹ لیڈر کیلئے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ انہوں نے نیپالی کانگریس کے سابق وزیر اعظم سشیل کمار کوئرالہ کو ہرا کر پارلیمنٹ کے اندر اپنی پکڑ ثابت کردی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے کہ راج شاہی کے خاتمے کے بعد پچھلی ایک دہائی سے نیپال سیاسی طور سے بیحد اتھل پتھل کے دور سے گزرا ہے اور بچی کچی کثر اس برس آئے خوفناک زلزلے نے پوری کردی۔ اب اولی کے سیاسی نظم اور ٹیلنٹ کے امتحان کی گھڑی آگئی ہے۔ ایک طرف بھارت تو دوسر

کوئی ایک انچ حصہ بتائیں جہاں گنگا صاف ہے

گنگا کی صفائی کا عزم بار بار دوہرائے جانے کے باوجود حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اور حالات تقریباً جوں کے توں بنے ہوئے ہیں۔ عدالتیں بھی کئی بار گنگا کو آلودگی سے بچانے کیلئے حکم دے چکی ہیں اور اس میں بڑھتی جارہی کوتاہی پر مرکز اور ریاستی سرکاروں کو پھٹکار لگا چکی ہیں۔ گنگا کو نرمل بنانے کی مہم میں نیشنل گرین ٹریبیونل یعنی قومی ہرت جوڈیشیلزم نے سخت رویہ اپناتے ہوئے متعلقہ وزارتوں اور اتھارٹیوں سے پوچھا ہے کہ گزرے 23 برسوں میں ہزاروں کروڑ روپے پھونکنے کے بعد بھی 2500 کلو میٹر لمبی گنگا کا ایک انچ بھی حصہ کیا صاف ہے؟ گنگا کی حالت بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ مرکزسے اتنا پیسہ ریاستوں کو ملا ہے اس کے باوجود گنگا بدحال ہے۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ کو پھٹکار لگاتے ہوئے گرین پینل نے کہا کیوں انہیں چھوٹے سے چھوٹے کام کے لئے مرکز سے بھی پیسہ چاہئے؟ ریاست کی اپنی کوئی ذمہ داری ہے یا نہیں؟ جبکہ پانی، ماحولیات جیسے اشو ریاست کے ہیں۔ گنگا ورکنگ پلان کو شروع ہوئے 30 سال گزر گئے ہیں۔ اس دوران قریب پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں ۔ مگر حالت یہ ہے کہ ہر سال گنگا میں گندگی مزید بڑھ جاتی ہے۔اس کی صفائی کا

شام میں پوتن کا زبردست سیاسی داؤں

آئے دن خبریں آ رہی ہیں کہ مختلف ملکوں میں کئی لڑکوں کو وہاں کی حکومتیں نے روکا ہے جو کٹر پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کے لئے شام جانے کی کوشش کررہے تھے۔ شام میں اسلامک اسٹیٹ اور صدر بشرالاسعد کی فوج میں زبردست جنگ چل رہی ہے۔ شام اور عراق میں جس رفتار سے آئی ایس بڑھ رہی تھی اس سے لگتا تھا کہ وہ بہت جلد ہی اپنا قبضہ پورے علاقے میں کر لے گی اور ایک سال سے امریکہ اور یوروپی ساتھی ملکوں نے انہیں روکنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔ روکنے کا ڈرامہ کرتے رہے اور اندر خانے انہیں پیسہ و ہتھیار بھی سپلائی کرتے رہے۔بھلا ہو روس کا جس نے تابڑ توڑ ہوائی حملے کرکے آئی ایس کی بڑھتی رفتار پر روک لگانے کی کوشش کی ہے۔ روس کی مصلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف اینڈری کرتفکولاف نے سنیچر کو کہا کہ ہم نہ صرف ہوائی حملے جاری رکھیں گے بلکہ انہیں تیز بھی کریں گے۔ اینڈری نے کہا کہ آئی ایس کے حملہ بولنے والے ٹھکانے گولہ بارود اور دھماکو سامان والے اڈے اوزار مہیا کرانے والی جگہ اور دہشت گردی ٹریننگ کیمپ خاص طور سے نشانے پر ہیں۔ انہوں نے کہا روس کے جہازوں نے تابڑ توڑ حملوں کے دوران 60 سے زیادہ کارروائیاں کی ہیں

غلام علی کے پروگرام کی مخالفت

شیو سینا کے احتجاج کے چلتے پاکستان کے مشہور غزل گلوکار غلام علی کا ممبئی کے بعد پونے میں بھی پروگرام منسوخ ہوگیا ہے۔ شیو سینا کے اس احتجاج کی دونوں طرف حمایت بھی ہورہی ہے اور مخالفت بھی۔ شیو سینا نے اپنے احتجاج کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیش میں فوجی شہید ہوتے رہے اور یہاں آننداٹھایا جاتا رہا، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ پارٹی نے کہا کہ وہ تب تک پاکستان کا بائیکاٹ جاری رکھے گی جب تک وہ دیش دہشت گردی سرگرمیوں پر روک نہیں لگاتا۔ یوتھ سینا (شیو سینا کی یوتھ ونگ) کے چیف آدتیہ ٹھاکرے نے کہا پاکستان لگاتار جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ ہم یہاں آنند نہیں اٹھا سکتے اور وہ بھی تب جبکہ سرحد پر ہمارے فوجی تکلیف میں ہوں۔ شیو سینا کے چیف ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ہم سبھی کو غلام علی کے گیت پسند ہیں لیکن ہمیں فوجیوں کے تئیں تھوڑی ہمدردی رکھنے کی ضرورت ہے۔ شیو سینا کوکچھ فلمی ہستیوں سے بھی اس مہم میں حمایت ملی ہے۔ غزل گلوکار ابھیجیت، اشوک پنڈت دونوں نے پاکستانی فنکاروں اور گلوکاروں کو بھارت آنے اور شو کرنے کی مخالفت کی ہے۔ پنڈت کا کہنا تھا کہ ان پاکستانی فنکاروں نے کبھی بھی پاکستان اس

آئی ایس کی بھارت میں دستک ، حملے کی تیاری

شام اور عراق و لیبیا میں کہرام مچا رہی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) اب بھارت میں بھی دستک دینے لگی ہے۔ خفیہ بیورو کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس نے بنگلہ دیش میں تو اپنی سرگرمیاں چالو کی ہی ہیں لیکن اس سے لگے مغربی بنگال کے کچھ اضلاع میں وسیع پیمانے پر پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ان پوسٹروں میں لڑکوں سے تنظیم میں بھرتی ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔ کشمیر میں تو آئے دن آئی ایس کے جھنڈے لہراتے کچھ کشمیری نوجوان نظر آتے ہی تھے، اب مغربی بنگال میں بھی آئی ایس کے حمایتیوں نے اپنی موجودگی درج کرا دی ہے۔ یہ پوسٹر مغربی بنگال کے مرشد آباد و نادیہ ضلع میں لگائے گئے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ مغربی بنگال میں سرگرم جماعت مجاہدین بنگلہ دیش میں نئی بھرتیاں آئی ایس کو مضبوط بنانے کیلئے کررہی ہے۔ پچھلے ہفتے اسلامک اسٹیٹ نے بھارت کے پڑوس میں دہشت کی دستک دے دی ہے۔ اس کٹر دہشت گرد تنظیم کی مانیں تو اس نے بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کے ہائی سکیورٹی والے ڈپلومیٹک ایریا میں اٹلی نژاد ایک معاون ملازم کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے کیونکہ بنگلہ دیش سے لگتی بھارت کی زیادہ سرحدیں کھلی ہوئی ہیں

عاصم کی برخاستگی ایک مثال یا ڈرامہ

اس میں کوئی شبہ نہیں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنے ایک وزیر کو برخاست کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ کرپشن سے کہیں سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے وہ شخص کوئی بھی ہو۔ انہوں نے صاف ستھری سیاست کا ثبوت دیا ہے جو دوسری پارٹیوں و لیڈروں کیلئے بھی ایک مثال ہے۔ بیشک ایسا کرنے کا ان کا پورا اختیار ہے لیکن انہوں نے جس ڈھنگ سے اپنے وزیر عاصم خاں کو برخاست کیا ہے وہ طریقہ شاید صحیح نہیں ہے۔ اس طریقے سے تو کوئی اپنے چپڑا سی کو بھی نہیں نکال سکتا۔ کیا انہیں عاصم احمد خاں کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقعہ نہیں دینا چاہئے تھا؟ انہوں نے وہ ویڈیو کلپ صحیح بھی ہے کیااس کی جانچ کی تھی۔ ویڈیو کلپ میں اکیلے عاصم ہی بات نہیں کررہے تھے، وہ بچولیہ کون تھا؟ اس کا نام کیوں نہیں بتایا گیا اور کیا وہ بچولیہ عام آدمی پارٹی کا ممبر ہے؟ عاصم خاں تو یہی کہتے ہیں لیکن سوال اس لئے اٹھ رہے ہیں کیونکہ پہلے جب بھی ایسے دیگر معاملے سامنے آئے ہیں، آڈیو کلپ سامنے آئے ہیں تو ان کی سچائی پر خود کیجریوال سوال کھڑے کرتے رہے ہیں۔ جانچ کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے اور ملزم کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقعہ دیا جاتا

ہیپی برتھ ڈے امیتابھ بچن

آج11 اکتوبر کو فلمی دنیا کے سب سے بڑے ستون امیتابھ بچن کا 73 واں جنم دن ہے۔ہم تمام قارئین کی جانب سے روزنامہ پرتاپ ، دینک ویر ارجن اور ساندھیہ ویر ارجن کی جانب سے انہیں ان کے جنم دن پر بدھائی دیتے ہیں اور ان کی درازی عمر کی دعا کرتے ہیں۔فلموں کے اس ایک دوسرے سے آگے نکل جانے والے مقابلہ جاتی دور میں جب ایکٹر 50 کی عمر آتے آتے تک ریٹائرڈ ہونے کی کوشش کرتا ہے امیتابھ آج بھی اتنے ہی سرگرم ہیں جتنے 40 سال پہلے تھے۔ 73 سال کی عمر میں ایک سال میں تین تین فلمیں کرنا ، ٹی وی پر ڈھیروں اشتہارات کرنااچھے سے اچھوں کی بس کی بات نہیں ہے لیکن بگ بی کو سنیما کا مہا نائک یوں ہی تھوڑی کہا جاتا ہے۔بگ بی نے یہ تو کچھ سال پہلے اپنی فلم ’بڈھا ہوگا تیرا باپ‘ کے ذریعے ہی ثابت کردیا تھا کہ بڑھتی عمر ان کے پیر کی بیڑی نہیں بن سکتی۔ اس عمر میں بھی بگ بی انڈسٹری کے سب سے زیادہ سرگرم ایکٹروں میں سے ہیں۔ فلموں کے علاوہ بگ بی ایڈ ورلڈ کے بھی چہیتے ہیں تو ساتھ میں ہی ٹی وی پر اپنے ہارٹ شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے علاوہ پچھلے سال انہوں نے اپنے پروڈکٹس کے ٹی وی شو ’یدھ‘ سے فکشن ٹی وی شو میں بھی ڈیبیو کرلیا۔ کہا جاتا

میری شکایت پر ہی اتنا ہنگامہ کیوں؟ اعظم خاں

گزشتہ کچھ وقت سے ہمارے سماج میں جو دھروی کرن کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں وہ یقینی طور سے فکر مندی کا باعث ہیں۔ جو دیش دنیا کا لیڈر بننے جارہا ہے وہاں اس قسم کے فرقہ وارانہ واقعات دیش کے اندر تناؤ بناتے ہیں اور غیر ممالک میں بھارت کی شبیہہ کو دھبہ لگتا ہے۔ پر جب ہمارے اپنے سیاستداں خود ہی دنیا کے سامنے یہ رونا رونا شروع کردیں تو کیا کیا جائے۔میں اترپردیش کے شہری وکاس منتری اعظم خاں کی بات کررہا ہوں۔ اعظم خاں نے حال میں دادری کانڈ کے بعد5 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کو خط لکھ کر انہیں دیش کے مسلمانوں کے خلاف چلائی جارہی مہم کو روکنے کے لئے مداخلت کرنے کی مانگ کر ڈالی ہے۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ بھارت کے اندرونی معاملے میں اقوام متحدہ کو بیچ میں لانا کہاں تک مناسب ہے؟ کونسی دیش سیوا ہے؟ اس طرح ایک گھریلو تنازعے کو اونچائی پر لے جاکر بھارت کی دھجیاں اڑانا صحیح کیسے مانا جاسکتا ہے؟ فاشزم طاقتوں کی ہندوستان کو ہندو راجیہ بنانے کی مبینہ کوششوں کی اقوام متحدہ سے شکایت کرنے والے اعظم خاں نے اپنے قدم کو صحیح قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دوسرے بھی یو این گئے تھے تو میری شکایت پر ہی ہن