اشاعتیں

جون 9, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اب کوئلہ گھوٹالے میں نوین جندل و نارائن راؤ پھنسے

بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا میں پچھلے دنوں سے جاری گھمسان کو دیکھ کر ہنسی اور چٹکیاں لے رہے کانگریس کے دو چہتے ا ب بوکھلاگئے ہیں۔ بھلے ہی مودی تنازعے پر رسمی طور پر کانگریس زیادہ نہیں بول رہی ہے لیکن اندر خانے ان کے لیڈر گد گد تھے چونکہ ان کو لگنے لگا تھا کہ بھاجپامیں جاری اندرونی رسہ کشی کا فائدہ انہیں ملے گا۔ مودی کے آجانے کے بعد نہ صرف اقلیتوں کا یکمشت ووٹ بغیر مانگے مل جائے گا۔ بلکہ اڈوانی کی ناراضگی کے سبب بھاجپا کی پارٹیاں بھی اس سے کنارہ کرلے گی جیسے ہی خبر آئی کہ اڈوانی کو منا لیا گیا ہے اورمودی کو ملی ذمہ داری برقرار رکھی گئی ہے کانگریس کے کھلکھلانے والے چہرے اچانک مایوس ہوگئے پھر ہوا کانگریس پر کولکیٹ بم سی بی آئی نے کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے میں 12 ویں ایف آئی آر درج کی ہے۔ حکمراں کانگریس کے لئے ایک بڑی شرمندگی والے واقعہ میں سی بی آئی نے کوئلہ گھوٹالے کی جانچ کے سلسلے میں کانگریس ایم پی نوین جندل اور سابق وزیرمملکت کوئلہ وی نرائن راؤ کو جعلسازی، رشوت خوری اور مجرمانہ طریقہ اپنانے کے الزام میں نامزد کیا ہے سی بی آئی نے 8 ماہ سے جاری اس کوئلہ معاملہ کی تفتیش میں پہلی مرتبہ ایک و

فوڈ سیکورٹی گارنٹی قانون کے نفاذ میں اتنی جلد بازی کیوں؟

منموہن سنگھ کی حکومت نے فوڈ سیکورٹی بل پر پوری طاقت جھونک دی ہے اور کسی قیمت پر اس کے نفاذ کے لئے اٹل ہے ایسا کیوں؟ حکومت آخر بل کولانے میں اتنی بے تابی کیوں دکھا رہی ہے؟ اس کی بھی کئی وجوہات ہے حکومت کی گرتی مقبولیت وساکھ ہے ایک کے بعد ایک گھوٹالوں کے سبب کئی وزراء ان میں پھنس چکے ہیں ا ستعفی دینے پر مجبور ہے لیکن لوک سبھاکے چناؤ سر پر ہے؟ حکومت کو لگتا ہے کہ فوڈ سیکورٹی بل سے شاید وہ جنتا کا ووٹ پالے۔ اس لئے اسے پاس کرانے میں لگی ہوئی ہے لیکن تمام کوششوں کے باوجود حکومت اسے لانے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹیوں میں اتفاق رائے نہ بن پائے تو سرکار اب آرڈی ننس لانے کا من بنارہی ہے۔ اپوزیشن کی بات تو چھوڑیئے سب سے بڑی مخالفت تویوپی اے کی مخالفت کررہی سپا کے چیف ملائم سنگھ یادو کررہے ہیں حالانکہ آخر میں این سی پی چیف ومرکزی وزیر شرد پوار کو منانے کی کوشش جاری ہے کہ مجوزہ فوڈ بل سکیورٹی بل پر پوار کو اعتراض ہے وہ چاہتے ہیں کہ یہ قانون آرڈی نننس کے ذریعہ لانا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس مسئلے پر پارلیمنٹ کے اندر بحث ضروری ہے حکومت کی اس پہل کی سخت مخالفت کررہے ملائم سنگھ یادو نے کانگریس کے ایک سنئر

اگر پرگیہ ٹھاکر کی موت ہوجاتی تو ذمہ دار کون ہوتا؟

بڑی دھوم دھام کے ساتھ یوپی اے نے دیش میں بڑے آتنکی حملوں کی جانچ کیلئے امریکہ کی ایف بی آئی کی طرز پر قومی ایجنسی این آئی اے بنائی۔ ایجنسی کی پانچ برانچیں ہیں ممبئی، حیدر آباد، لکھنؤ، کوچی اور گوہاٹی۔ ان میں سے تین کا قیام 2012ء میں ہواتھا۔ چارسالوں میں اس ایجنسی کو بڑے آتنکی حملوں کی جانچ میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ یہ ایجنسی اب حکمراں سرکار کے اپنے سیاسی حریفوں کو اذیتیں دے کر اپنے آقاؤں کے سیاسی مقاصد کی تکمیل میں ایک ہتھیار بن گئی ہے۔ پچھلے دنوں ہمیں اس کے کام کاج کرنے کے طور طریقوں سے رونکٹے کھڑے کرنے والی جانکاری ملی۔قارئین کو یادہوگا کہ مالیگاؤں بم دھماکے میں پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت کئی لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔ پرگیہ کے رشتے دارگذشتہ دنوں دہلی کے پریس کلب میں اس ایجنسی کے طور طریقوں پر سوالیہ نشان لگانے کے لئے اکھٹے ہوئے تھے۔ مرکز کی ہندو آتنک واد کے نئے اصول گڑھ نے کے بعد مالیگاؤں بم بلاسٹ کے ملزمان کی کہانی سنتے سنتے پریس کلب میں موجود صحافیوں کی آنکھوں سے بھی آنسو چھلک پڑے۔ این آئی نے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ساتھ حراست میں جہاں ساری حدیں پارکردیں وہیں ان کے خاتون سے سادھوی ہو

پہلی جرح میں ہی مکوکا کا الزام مسترد

آئی پی ایل اسپارٹ فکسنگ معاملے میں پیر کو دلی پولیس کی عدالت میں بہت کرکری ہوئی۔ پولیس نے کرکٹر سری سنت اور دیگر کے خلاف مکوکا لگانے کی لاکھ دلیل پیش کی لیکن عدالت پولیس کی دلیلوں سے مطمئن نہیں ہوئی اور پولیس اس مرحلے پرمکوکا معاملے میں ملزمان کے خلاف ثبوت پیش نہیں کرپائی۔ تبھی ملزمان کو ضمانت مل گئی جب پولیس نے سری سنت وغیرہ پر مکوکا لگایا تو قارئین کو یاد ہوگا کہ میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ یہ غلط لگایا گیا ہے اور یہ عدالت میں ٹک نہیں پائے گا لیکن پولیس نے خانہ پوری کے لئے مکوکا لگا دیا۔ یہ تو حشر ہونا ہی تھا۔ عدالت کا صاف کہنا تھا کہ ایسی کوئی بنیاد نہیں بنتی جس میں مکوکا کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس کے پاس الزام ثابت کرنے کے لئے ثبوت نہیں ہیں۔ دلی پولیس کی اسپیشل سیل نے مکوکا کی دفعہ39 کے تحت کرکٹر و دلال سمیت 26 لوگوں کے خلاف گذشتہ4 جون کو معاملہ درج کیا تھا۔  عدالت کے پوچھنے پرحکام نے بتایا تھا کہ اس بارے میں اسپیشل سیل کے جوائنٹ کمشنر سے مکوکا لگانے کی اجازت لی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم ابھیشیک شکلا کو عدالت نے پہلے ہی ضمانت پر چھوڑدیا تھا۔ ساکیت میں واقع

اصل لڑائی اڈوانی بنام مودی نہیں سنگھ بنام اڈوانی ہے

بھاجپا کے سرپرست اعلی لال کرشن اڈوانی کے پارٹی کے سبھی اہم عہدوں سے استعفے کولیکر پیدا بحران آخر کار منگل کے روز ان کے ذریعے اپنے استعفے واپس لئے جانے کے فیصلے کے بعد ختم ہوگیا۔ پارٹی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ نے خود اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے اڈوانی کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور بھاجپا کے پارلیمانی بورڈ کے فیصلے کو مانتے ہوئے قومی مفاد میں پارٹی کا مارگ درشن کرتے رہنے کی اپیل کی تھی۔ دراصل یہ لڑائی یا تنازعہ اڈوانی بنام مودی سے شروع ہوا تھا۔ ہمیں نہیں لگتا یہ تنازعہ اڈوانی بنام آر ایس ایس ہے ۔ کچھ باتیں تحریرمیں لائی جانے والی باتیں نہیں ہوتی لیکن جو باتیں تحریر میں لائی گئی ہیں ان کے اپنے الگ معنی ہیں۔ اڈوانی نے اپنے استعفے میں کئی باتیں لکھی ہیں ان میں سب سے اہم اس کے نشانے پر پارٹی لیڈر شپ ہے۔’’ میرے لئے عرصے سے یہ مشکل ۔۔۔ پارٹی کس طرح کام کررہی ہے۔۔۔‘‘اڈوانی کے خط میں یہ لائنیں پارٹی کے کام کرنے کے طریقے اور آگے کی سمت پر سوال اٹھاتی ہیں۔ اڈوانی کچھ مہینوں سے پارٹی کے اندر چل رہے واقعات کو دیکھ اور سمجھ رہے تھے۔ صدر راجناتھ سنگھ کے کام کرنے ک

کیپٹن کوُ ل مہندر سنگھ دھونی کی سالانہ کمائی

بھارت میں کرکٹ کھلاڑیوں کی کمائی کا حساب نہیں۔ جو کامیاب ہیں یا اپنے کیریئر کو صحیح طریقے سے بھنانے میں ماہر ہے اس پر اوپر والا دولت کی ایسی بارش کررہا ہے جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ میںیہاں خاص طور پر ٹیم انڈیا کے کپتان مسٹر کول یعنی مہندر سنگھ دھونی کے بارے میں لکھ رہا ہوں۔ ٹیم انڈیا کے کپتان مہندر سنگھ دھونی مفادات کے ٹکراؤ کو لیکر بیشک اس وقت تنازعات میں گھرے ہوں لیکن سب سے زیادہ کمائی کرنے والے دنیا کے 100 کھلاڑیوں میں وہ 16 ویں مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کی سالانہ آمدنی 3 کروڑ15 لاکھ ڈالر یعنی (179 کروڑ روپے ) ہے۔ وہ فارمولہ I- اسٹار فرنائینڈو اولانسو (3 کروڑ ڈالر) ٹینس بادشاہ ماواک جوکاوک (2.69 کرور ڈالر) تیز ایتھلیٹ اوزین بورڈ سے کہیں زیادہ آگے ہیں۔ بزنس میگزین فاربیس نے اپنے سالانہ سروے میں پچھلے ایک برس کی کمائی کی بنیاد پر یہ اعدادو شمار پیش کئے ہیں۔ گولف کے بے تاج بادشاہ امریکہ کے ٹائیگر ونڈس ایک بار پھر کمائی میں نمبر ون ہیں۔ ان کی سالانہ کمائی 7 کروڑ80 لاکھ ڈالر ہے جبکہ گرینڈ سلیم خطاب پر قبضہ کرنے والے سوئزرلینڈ کے راجرفیڈرر 7 کروڑ10 لاکھ ڈالردوسرے مقام پر ہیں۔ ماسٹر

نریندر مودی نے پہنا کانٹوں کا تاج اندر باہر دونوں جگہ چنوتیاں

آخر کاروہی ہوا جس کی امیدکی جارہی تھی۔ بی جے پی میں نریندر مودی کا طوفان کسی سے روکے نہیں رک رہا اور گوا میں چناؤ مہم کی کمان گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو سونپ دی گئی ہے۔ بھاجپا پر نریندر مودی نے جس طرح سے آر ایس ایس کے ذریعے حاوی ہوکر خود کو پارٹی کے آئندہ کے لیڈر کی شکل میں پیش کروایا ، اس پر تنازعہ کھڑا ہونا فطری ہی تھا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کے آج کی تاریخ میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں اگر کوئی کرشمائی چہرہ ہے تو وہ نریندر مودی ہیں۔ 2014ء کے چناؤ میں اگر بھاجپا کو 200 سے زیادہ لوک سبھا سیٹیں لانی ہیں تو مودی کو آگے کرنا ہوگا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ مودی سب کو ساتھ لیکر چلیں۔ اس سال کے آخر تک کئی اہم ریاستوں میں اسمبلی چناؤ ہونے والے ہیں۔ ان میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، دہلی وغیرہ شامل ہیں جن کے چناؤ کافی اہم مانے جارہے ہیں۔ ان انتخابات کا سیدھا اثر 2014ء کے لوک سبھا چناؤ پر پڑے گا۔ ان ریاستوں میں وہاں کی حکومتیں وزیراعلی کی ساکھ اور سرکار کی کارگزاری یہ وہ اہم نکتے ہوں گے جن پر ووٹر ووٹ دیں گے۔مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ میں شری شیو راج چوہان و ڈاکٹر ر

پھر کھٹائی میں پڑی اندرونی سلامتی کیلئے این سی ٹی سی کی تشکیل

دیش کی اندرونی سلامتی پر غو و خوض کے لئے بلائی گئی وزرائے اعلی کی میٹنگ سیاسی گھمسان میں بدل گئی اور بیحد افسوسناک اور بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ اس بات کی ضرورت تو سبھی مانتے ہیں کہ دہشت گردی سے کارگر ڈھنگ سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر ایک مشینری قائم کی جائے اس لئے کہ دہشت گردی ایک منظم کرائم ہے جس کے تار پورے دیش میں پھیلے ہوئے ہیں ،سرحد پار بھی ۔ مگر اس سمت میں این سی ٹی سی یعنی قومی دہشت گردی انسداد مرکز کے طور پر مرکزی وزرات داخلہ کی پہل کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ شاید ہی نکلے۔ اندرونی سلامتی کے مسئلے پر گذشتہ بدھوار کو مرکز کی جانب سے بلائی گئی وزرائے اعلی کی میٹنگ میں ایک بار پھر جس طرح سے ریاستوں کے اعتراض سامنے آئے اس سے لگتا ہے کہ این سی ٹی سی کی تشکیل فی الحال تو کھٹائی میں پڑتی نظر آرہی ہے اور شاید 2014ء کے لوک سبھا چناؤ سے پہلے اس کا قیام شاید ہی ممکن ہوسکے۔ اس میٹنگ میں نہ تو انسداد دہشت گردی سینٹر یعنی این سی ٹی سی پر کوئی اتفاق رائے ہو پایا اور نہ ہی نکسلیوں سے کیسے نمٹا جائے اس پر کوئی ٹھوس حکمت عملی مرتب ہوئی؟ کیونکہ این سی ٹی سی کی کچھ شقوں پر کانگریسی وزرائے اعلی نے بھی اعتر

یوپی حکومت کو مشتبہ دہشت گردی کیس واپس لینے پر عدالتی روک

اترپردیش کی اکھلیش یادو سرکار ووٹ بینک کی سیاست کے چلتے بار بار عدلیہ سے ٹکرا رہی ہے۔ تازہ معاملہ یوپی کے مختلف اضلاع میں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف درج کیس واپس لینے کا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے پردیش میں ہوئے سیریل بم دھماکوں میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کو ریاستی حکومت کے ذریعے رہا کرانے و مقدموں کو واپس لینے کی کارروائی پر انترم روک لگادی ہے۔ بنچ نے معاملے کی سماعت کیلئے ایک سینئر بنچ کو معاملہ ٹرانسفر کردیا ہے۔ لکھنؤ کی بنچ نے عرضی کو نظرثانی کے لئے قبول کرلیا ہے۔ جسٹس راجیو شرما ،مہندر دیال کی ڈویژن بنچ نے یہ حکم رنجنا اگنی ہوتری سمیت 6 وکیلوں کی جانب سے دائر عرضی پر اڈوکیٹ ہری شنکر جین کو سننے کے بعد دیا ہے۔ حکومت نے بنچ کے اس حکم پر ایک مختصر حلف نامہ پیش کیا جس میں دہشت گردی کے معاملوں سے جڑے 8 مقدموں کا حوالہ دیا گیا۔ سرکار کی جانب سے دلیل دی گئی کہ عرضی مفاد عامہ کی شکل میں نہیں مانی جاسکتی اسے خارج کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی کہا کہ اس میں سابق الہ آباد اور لکھنؤ میں دو معاملوں میں بنچ ایسی عرضیاں خارج کرچکی ہے۔ جواب میں عرضی گذار کے وکیل ہری شنکر جین نے کہا کہ ماضی

گوروناتھ میپپن کے بعد اب شلپا شیٹھی اور راج کندرا؟

دہلی پولیس نے جمعرات کو یہ سنسنی خیز دعوی کیا کہ اسپاٹ فکسنگ معاملے میں راجستھان رائلس ٹیم کے مالک بھی شامل ہیں۔ راج کندرا نہ صرف سٹے بازی میں شامل تھے بلکہ اپنی ہی ٹیم پر سٹہ لگاتے تھے۔ خیال رہے کہ یہ دوسرا معاملہ ہے جب ٹیم کے مالک خود سٹے بازی میں ملوث ہوں۔ پہلا معاملہ چنئی سپر کنگ کے مالک اور سی ای او گوروناتھ میپنن کا ہے جب آئی پی ایل ٹیمپوں کے کرتا دھرتا ہی سٹے بازی میں ملوث ہوں تو پھر یہ امیدکرنا بے معنی ہے کہ وہ اپنی ٹیموں کے کرکٹروں پر نظر رکھ سکیں کہ کہیں وہ سٹے بازی کے کھیل میں تو شامل نہیں ہیں۔ اگر دہلی پولیس کی باتوں پر یقین کیا جائے تو دونوں میاں بیوی یعنی راج کندرااور شلپا شیٹھی سٹہ لگاتے تھے۔ پولیس نے یہ دعوی بدھوار کو راج کندرا اور ان کے دوست امیش گوئنکا سے پوچھ تاچھ کے بعد کیا ہے۔ راج کندرا اور امیش گوئنکا سے پوچھ تاچھ میں سامنے آیا کہ راج سیدھے طور پر 7 سٹوریوں کے رابطے میں تھے جبکہ دیگر 6 سے وہ اپنے ساتھی امیش کے ذریعے جڑے تھے۔ راج کندرا نے آئی پی ایل میچوں میں قریب3 سال سے سٹے بازی کرکے قریب 1 کروڑ روپے گنوائے ہیں۔ یہ بیان انہوں نے خود پوچھ تاچھ کے دوران پولیس ک

تیسری بار ہوئی میاں نواز شریف کی تاجپوشی

دیکھا جائے تو پاکستان کی پوری تاریخ میں جمہوری طریقے سے تبدیلی اقتدار ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ جس دیش میں فوج ہمیشہ اقتدار پر حاوی رہی ہو یہاں چناؤ جیت کر آنا میاں نواز شریف کی ہی نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی جیت ہے۔قومی اسمبلی جیت کر نواز تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے ہیں جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ پہلے بھی وہ دو بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں لیکن دونوں بار کسی منتخبہ سرکار کو غیر جمہوری طریقے سے گرادیا گیا۔ موجودہ سیاسی ماحول کو لانے میں سابق صدر آصف زرداری کا کردار بھی نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ تمام تضاد اور سیاسی چال بازیوں کے درمیان انہوں نے پورے پانچ سال جمہوری سرکار چلا کر پاکستان میں جمہوریت کی بنیاد مضبوط کی۔ اب تک پاک فوج کے اقتدار میں بڑھتے اثر کو بھی کم کیا ہے۔ اس درمیان پاکستانی فوج اور اکثر اس کی شے پر کام کرنے والی وہاں کی عدالتوں نے پی پی پی حکومت کے راستے میں تمام روڑے اٹکانے کی کوشش کی تھی۔ اس کے دو وزیر اعظم عدلیہ کے حکم پر ہٹائے گئے پھر بھی سرکار چلتی رہی۔ پاکستانی سماج کے لئے یہ بات بہت بڑا کارنامہ ہے اور اس سے نکلے موقعے کا استعمال نواز شریف کو اپنی جمہو