اشاعتیں

مارچ 17, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چراغ پر مہربان ،پارس کو ٹھینگا !

بھارتیہ جنتا پارٹی (بھاجپا ) آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں بہار کی 17 سیٹ جنتا دل (یونائیٹڈ ) 16 سیٹ اور چراغ پاسوان کی قیادت والی لوک جن شکتی پارٹی (لوجپا) 5 سیٹ پر چناو¿ لڑے گی ۔سیٹ بٹوارے کو لیکر ہوئے سمجھوتہ میں این ڈی اے میں شامل مرکزی وزیر پشو پتی پارس کی رہنمائی والی راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے دعوے کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے ۔اور اسے ایک بھی شیٹ نہیں دی گئی ۔پارس خود حاجی پور لوک سبھا سیٹ سے ایم پی ہیں او رایل جے پی میں ہوئی ٹوٹ ہونے کے بعد پارٹی کے چاردیگر ایم پی بھی ان کے ساتھ ہیں ۔پشو پتی پارس کا کہنا ہے کہ میں نے ایمانداری سے این ڈی اے کی خدمت کی ۔نریندر مودی بڑے نیتا ہیں ۔بااحترام لیڈر ہیں لیکن ہماری پارٹی کے ساتھ شخصی طور سے میرے ساتھ ناانصافی ہوئی اس لئے میں بھارت سرکار کی کیبنیٹ منتری کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں ۔پشو پتی کمار پارس لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر رام ولاس پاسوان کے بھائی ہیں ۔لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان کو ان کے چاچا و مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس سے زیادہ اہمیت دینے کے پیچھے بھاجپا پر چراغ کا کوئی دباو¿ نہیں ۔بلکہ اس کے پیچھے بھاجپا کی 400 پار

پوتن کی ریکارڈ توڑ جیت !

ولادیمیر پوتن پانچویں بار روس کے صدر چنے گئے ہیں اب ان کی میعاد 2030 تک ہوگی ۔اس چناو¿ میں پوتن کو ریکاڈ 87 فیصدی ووٹ ملے ۔اس سے پہلے چناو¿ میں انہیں 76.7 فیصدی ووٹ ملے تھے ۔حالانکہ ان کے سامنے کوئی مضبوط حریف نہیں تھا ۔کیونکہ کرملن روس کی سیاسی مشینر ی و چناو¿ پر سخت کنٹرول رکھتا ہے ۔مغربی دیشوں کے کئی لیڈروں نے اس چناو¿ پر نکتہ چینی کی ہے ۔ان کا کہنا ہے چناو¿ آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوئے ۔چناو¿ پر نکتہ چینی کرنے والوں میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شامل ہیں ۔انہوں نے پوتن کو ایسا تاناشاہ بتایا ہے جس پر اقتدار کا نشہ حاوی ہے ۔71 سال کے ہو چکے پوتن 1999 میں پہلی بار صدر چنے گئے تھے جو اسٹالن کے بعد روس پر حکومت کرنے والے دوسرے لیڈر ہیں ۔وہ اسٹالن کا بھی ریکارڈ توڑ دیں گے ۔یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ تیسرے سال میں داخل ہو گئی ہے ۔اس جنگ میں روسیوں کی موتیں مسلسل ہو رہی ہیں ۔وہیں اس جنگ کی وجہ سے مغربی دیشوں نے روس کو الگ تھلگ کر دیا ہے ۔صحافی اودرئی سولہ توف معزولی میں لندن میں رہ رہے ہیں ۔انہیں 2020 میں روس چھوڑنے کو مجبور کیا گیا تھا ۔وہ کہتے ہیں کہ پوتن جانتے ہیں کہ دیش

ساو ¿تھ کی 129 سیٹیں فیصلہ کن ہوںگی!

عام چناو¿ میں اس مرتبہ ۵ساو¿تھ ہندوستانی ریاستوں کی 129 سیٹوں کا رول اہم ہونے جا رہا ہے ۔ایک طرف بھاجپا اپنے مشن 370 میں سے ان سیٹوں پر بڑی جیت حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے ۔وہیں کانگریس کو ساو¿تھ سے بڑی امیدیں ہیں ۔ان دونوں سیاسی پارٹیوں کے علاوہ ڈی ایم کے وائی ایس آر ،بی آر ایس اور مقامی پارٹیاں جیسے کمیونشٹ ،علاقائی پارٹیاں بھی اپنی علاقائی دبدبہ بچائے رکھنے میں لگی ہیں ۔ایسے میں یہ سیٹیں قومی و علاقائی پارٹیوں کے لئے بے حد اہم ہو گئی ہیں ۔کرناٹک ،کیرل ،تملناڈو،آندھرا پردیش، اور تلنگانہ میں سے صرف ۲ریاست ایسی ہیں جہاں پچھلے چناو¿ میں بھاجپا نے سیٹیں جیتی تھیں ۔اس میں بھاجپا نے کرناٹک میں 25 اور تلنگانہ میں 4 سیٹیں جیتی تھیں ۔باقی ۳ ریاستوں میں ان کا کھاتہ تک نہیں کھل پایا تھا ۔اس کے باوجود جنوبی ریاستوں میں سب سے زیادہ سیٹیں بھاجپا کے پاس ہیں ۔ساو¿تھ کی باقی 100 سیٹوں پر بھاجپا نے پچھلے 5 برسوںمیں کافی کام کیا ہے اور اسے ان میں سے کچھ سیٹیں جیتنے کی بھی امید ہے ۔تملناڈو میں پروگریسو سیکولر اتحاد نے پچھلی مرتبہ اچھی پرفارمنس دی تھی ۔ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس و لیفٹ پارٹیاں

چندہ دینے والوں کے ناموں پر قومی پارٹیاں چپ!

بھارت کے الیکشن کمیشن نے الیکٹرول بانڈ کو لیکر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ملی جانکاری اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی ہے ۔سپریم کورٹ نے الیکٹرول باند کی آئینی جواز پر سماعت کے دوران چناو¿ کمیشن سے کہا تھا کہ وہ سبھی سیاسی پارٹیوں سے الیکٹرول بانڈ کو لیکر جانکاری حاصل کریں ۔چناو¿ کمیشن کو سیاسی پارٹیوں سے جانکاری لینی تھی کہ اسے کونسا بانڈ کس نے دیا ۔بانڈ کتنی رقم کا تھا یہ رقم کس کے کھاتے میں اور کس تاریخ کو ڈالی گئی ۔سال 2018 میں الیکٹرول بانڈ لائے جانے سے ستمبر 2023 تک یہ جانکاری الیکشن کمیشن کو بند لفافے میں سپریم کورٹ کو سونپی تھی اب اسے چناو¿کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا ہے ۔کچھ پارٹیوں نے تو پوری جانکاری سونپی ہے کہ کس نے انہیں کتنے روپے کے بانڈ دئیے ۔اور انہیں کب بھنایا گیا ۔جبکہ کئی پارٹیوں نے صرف یہ بتایا ہے کہ کس بانڈ سے انہیں کتنے روپے ملے ۔بڑی سیاسی پارٹیوںمیں اے آئی ڈی ایم کے ، ڈی ایم کے اور جتنا دل سیکولر نے یہ جانکاری دی ہے کہ انہیں کس نے الیکٹرول بانڈ کے ذریعے چندہ دیا ۔جبکہ سکھم ڈیموکریٹک فرنٹ اور مہاراشٹر گومنتک پارٹی جیسی چھوٹی پارٹیوں نے یہ بتایا ہے کہ

نتن گڈکری اور راجناتھ سنگھ کو ٹکٹ!

نریندر مودی کے دوسرے عہد میںجب راجناتھ سنگھ وزیر داخلہ بدلے گئے اور وزیر دفاع بنے تو ان کے سیاسی مستقبل کو لیکر قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں ۔اسی طرح نتن گڈکری کو بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ اور مرکزی چناو¿ کمیٹی سے باہر کیا گیا تو ان کے سیاسی مستقبل کو لیکر بھی کئی باتیں ہونے لگیں تھیں ۔شیوراج سنگھ چوہان مدھیہ پردیش کے مقبول ترین وزیراعلیٰ رہے ہیں ۔اور اسمبلی چناو¿ جیتنے کے بعد بھی انہیں ریاست کا وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا ۔تو بھی کئی طرح کے سوال اٹھنے لگے تھے ۔لیکن بی جے پی نے ان تینوں کو 2024 کے عام چناو¿ کیلئے ٹکٹ دے دیا ہے ۔ان تینوں سرکردہ لیڈروں کو بی جے پی نے بھلے ہی لوک سبھا چناو¿ میںاتارا ہے لیکن آنے والے دنوں میں سرکار اور پارٹی میں ان کی حیثیت کیا ہوگی ۔یہ اہم سوال ہے ۔بی جے پی دس سالوں میں پوری طرح سے بدل گئی ہے ۔نریندر مودی اور امت شاہ کی قیادت ان کے ہاتھوں میں ہے ۔اس لحاظ سے تنظیم اور حکومت انہیں کی ٹیم کا دبدبہ ہے ۔راجناتھ سنگھ ،نتن گڈکری ،شیوراج سنگھ چوہان ،اٹل - اڈوانی کی قیادت والی بی جے پی سے ہیں ۔راجناتھ سنگھ اور نتن گڈکری خود بھی بی جے پی کے صدر رہے ہیں ۔شیوراج سنگھ چ

کیا گیم چینجر ہو سکتا ہے الیکٹرول بانڈ ؟

الیکٹرول بانڈ پر سپریم کورٹ کے سخت رخ سے اپوزیشن خوش ہے ۔آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں اپوزیشن اتحاد انڈیا اس مسئلے کو بڑا ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔اپوزیشن کے کئی نیتاو¿ں کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن نے اسے ٹھیک سے جنتا کے سامنے رکھا تو یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے ۔اپوزیشن پارٹی کانگریس کا الزما ہے کہ وہ پہلے سے ہی کہہ رہی ہے کہ سرکار جانچ ایجنسیوں کا ڈر دکھا کر چندرہ وصول رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسی کئی کمپنیاں جن کو لیکر کہا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے دیا جانے والا چندےے کی وجہ جانچ ایجنسیوں کے چھاپے کا ڈر ہے ۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے چناو¿ کمیشن کو بانڈ خریداروں کی فہرست سونپ دی ہے ۔اس میں کئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں ۔سب سے زیادہ بانڈ خریدنے والوں میں کئی ایسی کمپنیاں شامل ہیں کہ ان کے خلاف ای ڈی اور انکم ٹیکس محکمہ کی کاروائی ہو چکی ہے ۔دلچسپ یہ ہے کہ یہ کاروائیاں بانڈ خریدنے کے وقت آس پاس ہوئی ہیں ۔فیوچر گیمنگ ،ویدانتا لمیٹڈ اور میدھا انجینئرنگ جیسی کمپنیاں سب سے زیادہ بانڈ خریدنے والوں میں شامل ہیں ۔لیکن ان کمپنیوں کی طرف سے یہ خریداری ہوئی ہے ۔اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی کار