اشاعتیں

جولائی 23, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار میں سیاسی زلزلہ کے وہ تین گھنٹے

بہار میں جو سیاسی بھکمپ آیا وہ کسی ہندی فلم سے کم نہیں تھا۔محض تین گھنٹے میں بہار کا سیاسی پس منظر بدل گیا۔ نتیش کمار بہار کے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دینے گئے اور پھر یہ خبر بدھوار کو ساڑھے چھ بجے کے آس پاس آنی شروع ہوگئی تھی۔ جنتادل یونائیٹڈ کی اسمبلی پارٹی کے نیتاؤں کے ساتھ میٹنگ کے بعد نتیش کمار میڈیا سے بات کرتے دکھائی دئے لیکن اس سے پہلے انہوں نے سیدھا راج بھون کا رخ کیا۔ قیاس آرائیوں کا دور لمبا نہیں چل پایا کیونکہ محض آدھے گھنٹے کے اندر میڈیا کو نتیش نے جانکاری دی کے میں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نتیش کمار نے اپنے استعفے کے اعلان میں لالو پرساد یادو کو نشانے پر لیا۔ انہوں نے کہا دھن سمپتی غلط طریقے سے اکھٹی کرنے کا کوئی مطلب نہیں۔ کفن میں کوئی جیب نہیں ہوتی ہے، کوئی لیکر نہیں جاتا۔ ظاہر ہے لالو یادو پر جس طرح سے کرپشن کے معاملہ چل رہے ہیں، آمدنی سے زیادہ املاک بنانے کا الزام لگتے رہے ہیں ، اسے نتیش نے زور دار طریقے سے جنتا کے سامنے رکھا۔ نتیش کمار نے ان سب کے درمیان نریندر مودی سرکار کو حمایت کا معاملہ چاہے نوٹ بندی کا ہو ،چاہے صدارتی چناؤ ہو اس پر اپنی حکمت عملی کو بھی صحیح

وادی کشمیر میں ٹیرر فنڈنگ پر این آئی اے کا شکنجہ

کشمیر وادی میں دہشت گردی کے واقعات اور تباہی کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے پاکستان سے مالی مدد لینے کے معاملے میں قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کو ایک ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے حریت نیتاؤں کو گرفتار کرنا پڑا۔گرفتار لوگوں میں حریت کانفرنس کے کٹر و علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کا داماد الطاف احمد شاہ عرف الطاف پھندوش اور حریت کے میرواعظ گروپ کے ترجمان اعجاز اکبر وغیرہ شامل ہیں۔ این آئی اے وادی میں تشدد پھیلانے کے لئے جاری ٹیرر فنڈنگ کو روکنے کے لئے سرگرم ہے۔ اس مہینے کی 5 تاریخ کو جموں و کشمیر پولیس نے علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمرفاروق کی سکیورٹی میں کٹوتی کرتے ہوئے اس کی تعداد آدھی کردی تھی۔ اب میر واعظ کی سکیورٹی میں پہلے سے تعینات 16 جوانوں کی جگہ صرف8 جوان ہیں۔ جون میں علیحدگی پسند لیڈروں کے سرینگر میں کئی ٹھکانوں پر چھاپے ماری ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ دہلی کے بلیماران، چاندنی چوک اور روہنی و گریٹر کیلاش پارٹ 2 علاقوں کے ساتھ ہریانہ کے سونی پت میں واقع ایک کولڈ اسٹوریج میں بھی چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ اس چھاپہ ماری میں ایک کروڑ روپے نقد ممنوع آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے لیٹرہیڈ اور

سیاسی چندے کا معاملہ: اس حمام میں سبھی پارٹیاں ننگی ہیں

سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے چندے کو لیکر پچھلے دنوں چلی آرہی بحث کے درمیان وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا یہ بیان حیران کرنے والا ہے کہ سیاسی پارٹیاں چندے کو شفاف بنانے کے معاملے میں ان کی تجویز کو آگے نہیں بڑھا رہی ہیں۔ موجودہ سسٹم میں اگر سیاسی پارٹیاں تبدیلی نہیں چاہتیں تو اس میں حیرانی کی بات نہیں ہے۔ اب تک کسی بھی سیاسی پارٹی نے اس بار کوئی تجویز نہیں دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ تب ہے جب اس کے لئے زبانی اور تحریری درخواست بھی کرچکے ہیں۔ مطلب صاف ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی کرپشن کے اس سب سے بڑے اشو پر تبدیلی نہیں چاہتی۔ یعنی چناؤ اصلاحات کو لیکر سیاسی پارٹیوں کی طرف سے دئے جانے والے بیان صرف محض دکھاوے کے لئے ہیں۔ ہاتھی کے دانت کی طرح ہیں۔ سیاسی پارٹیاں چناؤ لڑنے کے لئے اور روز مرہ کے خرچ کے لئے کاروباری گھرانوں سے بڑی تعداد میں چندہ لیتی ہیں ۔1951ء کے عوامی رائے دہندگان قانون کی دفعہ 29 پی کے مطابق ان مدوں پر صدفیصد چھوٹ کیلئے پارٹیوں کو 20 ہزار روپے سے اوپر کی رقم کے بارے میں چناؤ کمیشن کے سامنے اعلان کرنا ہوتا ہے۔ 303.42 کروڑ کے ایسے چندے ہیں جن کے بارے میں کوئی پتہ نہیں ہے اور ان

آر ٹی آئی سی خلاصہ :ای وی ایم گڑبڑی ہوئی

پانچ ریاستوں میں ہوئے چناؤ نتائج سامنے آتے ہیں مختلف سیاسی پارٹیوں کی طرف سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم ) میں گڑبڑی کے الزام لگنے شروع ہوئے اب ای وی ایم میں گڑبڑی ایک بڑا اشو بنتا جارہا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ای وی ایم کو لیکر ایک بار پھر سوال اٹھائے ہیں۔ عوام آدمی پارٹی نے ایتوار کو کہا کہ اسے تو چناؤ افسر نے اطلاع کے حق کے تحت مان لیا ہے کہ چناؤ میں گڑبڑی ہوئی تھی۔ آزاد امیدوار کا ووٹ بھاجپا کو گیا۔ عاپ نے کہا بھاجپا کو اب یہ مان لینا چاہئے کہ مودی لہر نہیں ، بے ایمانی کی لہر تھی۔ بھاجپا ای وی ایم میں گڑبڑی سطح پر پہلے سے طے سیٹنگ کر سبھی چناؤ کو بے ایمانی سے جیتتی آئی ہے اور اب چناؤ کمیشن کو سبھی دلیلیں کنارے کر اعلی سطحی جانچ کرنی چاہئے۔ عاپ کے چیف ترجمان سورو بھاردواج نے مہاراشٹر میں ہوئے ضمنی چناؤ کو لیکر ٹوئٹ کرکے کہا کہ آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آزاد امیدوار کو ملے ووٹ بھاجپا کو چلے گئے۔ یہ معاملہ بلڈھانہ ضلع چناؤ پریشد کا ہے۔ ریٹرننگ افسر نے اس معاملہ کی تصدیق کی ہے کہ چناؤ کمیشن کے دعوؤں کے برعکس مہاراشٹر میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی بات ثابت ہوئی ہے۔ اب اطلا

چینی مصنوعات کو بھارت سے بھگاؤ

آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس پیپر ’پانجنہ‘ میں ایک آرٹیکل چھپا ہے جس کا عنوان ہے ’بول غلط تیل غلط‘ اس آرٹیکل میں چین کو لیکر بھارت کی خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی پر سوال اٹھائے گئے ہیں ساتھ ہی بھارت میں اپنا مال کھپانے کیلئے قیمت سے بھی لاگت پر اپنا مال اتارنے کی پالیسیوں کی بھی بخیا ادھیڑی گئی ہے۔ چین کے بعد بھارت، بھوٹان سرحد پر ہورہی کشیدگی ، چین کے سرکاری میڈیا کے ذریعے روزانہ دئے جارہے بھڑکیلے بیانوں کے پیش نظر سودیشی جاگرن منچ نے چین کو دشمن دیشوں کی فہرست میں ڈالنے کی وکالت کی ہے۔ ساتھ ہی چین کے ساتھ پوری طرح تجارت پر پابندی لگانے کو بھی کہا ہے۔ سیوا بھارتی نے بھارت چین کے باہمی رشتوں کو لیکر ایک سیمینار میں سودیشی جاگرن منچ کے قومی کو کنوینر اشونی مہاجن نے چین کی پالیسیوں اور بھارت کے ساتھ اس کے رشتوں پر اپنی بات رکھی ۔ اشونی مہاجن کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی ہمارے ساتھ دشمنی کا برتاؤ کرے اور ہم اس دیش سے 42 ہزار کروڑ روپے کا مال درآمد کررہے ہوں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس دیش کی کمپنیوں کو اپنے یہاں ریل،سڑک، ٹیلی کام سمیت تمام کمپنیوں کو تعمیراتی ٹھیکے بھی دے رہے ہیں۔ انہو

کلائمکس کی طرف بڑھتی بہار کی کہانی کا آخری باب

بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو کے رشتہ داروں کے گھروں پر سی بی آئی کے چھاپوں سے پیدا غیر یقینی صورتحال رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار اشارے دے رہے ہیں کبھی کہتے ہیں مہا گٹھ بندھن قائم رکھنے کے لئے الزامات سے گھرے لالو یادو کے بیٹے اور نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کا استعفیٰ ضروری ہے تو اس سیاسی بحران کو سلجھانے کیلئے کبھی کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے مل رہے ہیں تو کبھی ان کے سپہ سالار بیان بازی کررہے ہیں اور پوسٹر وار شروع کررہے ہیں۔ پٹنہ میں آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے درمیان چھڑی تکرار اب پوسٹر وار میں بدل گئی ہے۔ راجدھانی کے آس پاس گول بند اور اسمبلی کے قریب لگائے گئے پوسٹروں پر جے ڈی یوکے ترجمانوں پر بھاجپا کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پوسٹر کے نیچے لکھا گیا ہے کہ نتیش جی کے منع کرنے کے بعد بھی یہ لوگ باز نہیں آرہے ہیں۔ یہ سب سشیل مودی کے اشارے پر ہورہا ہے۔ اس معاملہ میں سنجے سنگھ نے کہا ہورڈنگ لگانے سے کوئی سچ کو دبا نہیں سکتا۔ جے ڈی یو سچ کو سامنے لانے کے لئے آواز اٹھاتی رہے گی۔ سچ کے لئے ہمیں سو بار بھی گردن کٹانی پڑے تو ہم قربانی دینے سے پیچھے

سینٹری نیپکن جیسی ضروری چیز پر 12% جی ایس ٹی

دنیا بھر کے ترقی یافتہ مکوں میں سینٹری پیڈ کو ہیلتھ پروڈکٹ مانا جاتا ہے۔ امریکہ میں تو اسے میڈیکل ڈیوائز مانا گیا ہے۔ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اس پر نگرانی رکھتی ہے۔ اسے کئی کوالٹی ٹیسٹ پاس کرنے پڑتے ہیں جبکہ بھارت میں اسے تولئے اور پینسل کی طرح مسلینیس آئٹم کی کٹگری میں رکھا گیا ہے۔ ہمارے دیش میں قریب 47 فیصد مہلائیں ہیں یہ ان کے لئے سب سے ضروری چیز ہے لیکن سرکار اسے مسلینیس کے کیٹگری میں رکھ کر 12% جی ایس ٹی لگا رہی ہے اس کی دیش بھر میں مخالفت ہونا فطری ہے۔ سب سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو اس کے احتجاج میں ویڈیو بھیجنے والی ون شری وینکٹ کا کہنا ہے کہ آج بھی دیہی علاقوں میں عورتوں اور لڑکیوں میں سینیٹری پیڈ استعمال کرنے کی عادت نہیں ہے ایسے میں انہیں بیدار کرنا ہے تو فری میں پیڈ دستیاب کرانا ہوگا اسے میں 12 فیصد ٹیکس دینا غلط ہے۔ اگر سرکار فری نہیں دے سکتی تو اس پر سبسڈی تو دے سکتی ہے۔ اس پر جی ایس ٹی واپس کرنا چاہئے۔ اس معاملہ میں نیشنل وومن کمیشن کی چیئرمین للتا کمار منگلم کہتی ہیں کہ سیلف ہیلتھ گروپ کے بنائے گئے پیڈ پر جی ایس ٹی بالکل بھی نہیں

رائٹ ٹو پرائیویسی آئین کے تحت بنیادی حق ہے

پرائیویسی بنیادی حق ہے یا نہیں اس اہم ترین سوال کا جواب ہمیں جلدمل جائے گا۔دیش کی سپریم کورٹ کی توجہ اس طرف گئی ہے جب چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھیر کی سربراہی والی ڈویژن بنچ اس اشو پر سماعت کررہی تھی۔ اب عدالت کی 9 ججوں کی آئینی بنچ طے کرے گی کہ رائٹ ٹو پرائیویسی آئین کے تحت بنیادی حق ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے معاملہ کو 9 ججوں کی بنچ کے حوالہ کردیا ہے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کھڑک سنگھ اور ایم پی شرما سے متعلق معاملہ میں سپریم کورٹ کی دو نفری بنچ نے کہا ہوا ہے کہ رائٹ ٹو پرائیویسی بنیادی حق نہیں ہے۔ 1950 میں 8 ججوں کی آئینی بنچ نے ایم پی شرما سے متعلق کیس میں کہا تھا کہ رائٹ ٹو پرائیویسی بنیادی حق نہیں ہے وہیں 1961 میں کھڑک سنگھ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کی 6 ججوں کی بنچ نے بھی رائٹ ٹو پرائیویسی کو بنیادی حق کے دائرے میں نہیں مانا۔ سارا معاملہ آدھار کارڈ کو لیکر شروع ہوا۔ آدھار کے لئے جانے والا ڈیٹا رائٹ ٹو پرائیویسی کی خلاف ورزی کرتا ہے یا نہیں اس مسئلہ پر سپریم کورٹ کی 5 ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے یہ سوال آیا کہ کیا رائٹ ٹو پرائیویسی بنیادی حق ہے یا نہی

ٹیلی کام سیکٹر میں گھمسان طے ہے

پچھلے سال ستمبر میں مفت کالنگ اور ڈاٹا کی سہولت دے کر 12.5 کروڑ گراہکوں کا ایک وسیع پریوار بنانے کے بعد اب ریلائنس جیو ہینڈ سیٹ کے بازار کو بھی اپنی جیب میں قید کرنے کے لئے انٹیلی جنس اسمارٹ فون لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھی گراہکوں کو مفت ملے گا اور کالنگ بھی فری ہوگی۔ 15 اگست سے یہ فون تجربہ کے لئے دستیاب ہوگا۔ 24 اگست سے باقاعدہ بکنگ شروع ہوگی۔ پہلے آؤ پہلے پاؤ کی بنیادپر ستمبر میں ڈلیوری ہوگی۔ 50 لاکھ لوگوں تک فون پہنچانے کا ٹارگیٹ ہر ہفتے رکھا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت انلمیٹڈ ڈاٹا ملے گا اور جیو ان لمیٹڈ دھن دھن پلان صرف 153 روپے میں دستیاب ہوگا۔ جمعہ کو مفت میں 4G موبائل فون کے اعلان کے ساتھ ہی جس طرح کے ایئرٹیل اور ووڈا فون جیسی بڑی موبائل سروس دینے والی کمپنیوں کے شیئر گرے ہیں اس سے مستقبل میں اس سیکٹر میں مچنے والی اتھل پتھل کی جھلک صاف مل رہی ہے۔ صرف موبائل سروس دینے والی کمپنیاں ہی نہیں بلکہ کیبل ، ٹی وی سیکٹر میں سرگرم ٹاٹا اسکائی، ڈش اور دیگر ٹی وی کمپنیوں کے بھی شیئر گرے ہیں کیونکہ ریلائنس جیو اپنے فیمر فون کے ساتھ ایک کیبل بھی دے رہا ہے جیسے ٹی وی سے جوڑ کر ویڈیو پروگر

رائے سیناہل پر رام

بیشک بھاجپا کے رامناتھ کووند دیش کے 14 ویں صدر چن لئے گئے ہیں اور ان کی کامیابی یقینی ہی تھی لیکن انہیں صرف 65.65 فیصد ہی ووٹ ملے۔ یہ 44 سال میں کسی صدر کو ملا سب سے کم ووٹ شیئر بھی ہے۔ اس سے پہلے 1974 میں کانگریس کے فر خ الدین علی احمد کو 56.23 فیصد ووٹ ملے تھے۔ کووند کو 25 جولائی کو صدر کے عہدے کا حلف دلایا جائے گا۔ ان کی جیت بھلے ہی کم ووٹ سے ہوئی ہو لیکن وینکیانائیڈو کے نائب صدر چنے جانے کے بعد بھاجپا کو پہلی بار اپنا راشٹرپتی ملا ہے اور بھاجپا 33 سال پہلے کانگریس جتنی مضبوط ہوجائے گی۔ صدر اور نائب صدر بھاجپا کے ہوں گے۔ لوک سبھا میں اکثریت بھی ہے ،17 ریاستوں میں اس کی حکومتیں بھی ہیں۔1984 میں 4 سیٹیں جیت کر راجیو گاندھی نے کانگریس حکومت بچائی تھی تب 17ریاستوں میں کانگریس کی سرکار ہوا کرتی تھی۔ صدر گیانی زیل سنگھ اور نائب صدر وینکٹ رمن بھی کانگریسی تھے۔ رامناتھ کووند اترپردیش کے پہلے صدر ہیں۔ اس کے پہلے دیش میں 13 صدر ہوئے ان میں تیسرے صدر ڈاکٹر ذاکر حسین ضرور اترپردیش کے تھے لیکن بنیادی طور سے وہ آندھرا پردیش کے حیدر آباد کے ایک بڑے زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ اخبار پڑھنے و

دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ پاکستان

دہشت گردی کے اشو پر پاکستان کو گھیرنے کی بھارت کی مہم کو بدھ کے روز اس وقت بڑی کامیابی ملی جب امریکہ نے آخر کار پاکستان کو دہشت گردی کا سرپرست دیش اعلان کرہی دیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ ’کنٹری رپوٹ آن ٹیررازم ‘ میں کہا گیا ہے کہ لشکر طیبہ ، جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان سے اپنی سرگرمیاں چلا رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں وہاں دہشت گردوں کو ٹریننگ دیتی ہیں، حملے کرواتی ہیں اور کھلے عام چندہ اکھٹا کرتی ہیں۔ یہ ہی الزام بھارت بھی بار بار لگاتا رہا ہے اب امریکہ نے اس کی تصدیق کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں لگاتار آتنکی حملے ہورہے ہیں ان میں پاک میں واقع آتنکی تنظیموں اور نکسلیوں کے ذریعے کئے جانے والے حملہ شامل ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر میں ہونے والے آتنکی حملوں کے لئے پاکستان کو ذمہ دار بتا رہا ہے۔جنوری میں بھارت کے پٹھانکوٹ میں فوجی ایئر بیس پر آتنکی حملہ ہواتھا۔ بھارت نے اس کا الزام جیش محمد پر لگایا۔ 2016 میں حکومت ہند نے امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کا ایک رشتہ بنانے اور اطلاعات کو شیئرکرنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت سرکار آئی ایس آئی ایس جیسی آتنکی تنظیم اور