اشاعتیں

نومبر 3, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

’آپ‘ لیڈر اروندکیجریوال کھڑے کٹہرے میں!

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اروند کیجریوال نے دہلی کی سیاست میں ایک نئی امیدجگائی ہے۔ ان کی مسلمان والی باتیں ،دعوے جنتا کو کافی متاثر کررہے ہیں۔ دیکھا جائے تو اتنے کم وقت میں ’آپ‘ پارٹی کو کھڑا کرنا اور دہلی میں بھاجپا۔ کانگریس کے سامنے اپنی موجودگی اور چیلنج دینا آسان کام نہیں تھا لیکن اروند کیجریوال کبھی کبھی ایسی باتیں کر جاتے ہیں اور بیان دیتے ہیں جن پرہنسی بھی آتی ہے اور ان کادہلی کا وزیر اعلی بننے کی خواہش ہے۔ مثال کے طور پر وہ دعوی کررہے ہیں ان کی پارٹی نہ صرف چناؤ جیت رہی ہے بلکہ وہ دہلی کے اگلے وزیر اعلی ہوں گے۔ انہوں نے تو سرکار بننے پر دہلی اسمبلی کا اجلاس بھی بلانا طے کرلیا ہے۔لیکن خواب دیکھنا اور اسے حقیقت میں بدلنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ سیاست میں بہت صبرو تحمل چاہئے جو کیجریوال میں کم دکھائی پڑتا ہے۔ اپنی پارٹی کے لئے پیسہ اکٹھاکرنے اور دھماکیدار پبلسٹی سے لیکر تھوک بھاؤ میں ووٹ حاصل کرنے کے نسخوں کی آزمائش شروع کردی ہے اور کئی ایسے کام پچھلے دنوں میں انہوں نے کئے ہیں جن سے ان کی پارٹی کو امیدلگ رہی ہے۔لیکن جنتا میں تھوڑی بے چینی ضرور پیدا ہورہی ہے۔ مثال کے طور پر بریلی م

پچھلے چار سالوں میں این آئی اے کی کارگزاری!

ممبئی حملہ(26/11) کے بعد دہشت گردانہ واقعات کی جانچ کے لئے خاص طور سے بنائی گئی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ ایجنسی کی زیادہ کرکری ہورہی ہے۔ کارنامے کم۔ پٹنہ دھماکوں کی باقاعدہ جانچ شروع کرنے سے پہلے ہی این آئی اے تنازعات میں گھر گئی ہے۔ راشٹریہ جانچ ایجنسی این آئی اے کی گرفت سے دھماکوں کے ملزم مہر عالم کے مظفرنگر سے فرار ہونے کا الزام ہے۔حالانکہ این آئی اے اسے بے بنیاد بتا رہی ہے کہتی ہے مہر عالم مظفر نگر سے نہیں بھاگا۔ وہ بودھ گیا دھماکوں کا گواہ ہے۔ ویسے مظفرنگر سے فراری کے بعد مہر کو بعد میں کانپور سے گرفتار کرلیا گیا۔ این آئی اے اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اس درمیان دہلی سے اسے دھماکوں کے ایک اور ملزم محمدافضل کو گرفتار کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ مظفر نگر پولیس کے مطابق این آئی اے ملزم مہر سے مقامی لانج میں پوچھ تاچھ کررہی تھی لیکن وہ اپنا موبائل و دیگر سامان چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ ملزم کے فرار ہونے کی خبرپھیلتے ہی این آئی اے کو اس کی تردید کرنا پڑی۔ دیر شام این آئی اے نے دعوی کیا کہ مہر بودھ گیا دھماکوں کا گواہ ہے اور اسے پٹنہ دھماکوں سے پہلے

فساد متاثرین کے راحتی کیمپوں میں آبروریزی؟ ان پر مدرسوں کا قبضہ؟

مظفر نگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کو تقریباً دو مہینے ہونے کو آئے ہیں۔ ہزاروں لوگ اپنے گاؤں چھوڑ کر راحت کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ ان میں زیادہ تر لوگ اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک چونکانے والی خبر پڑھنے کو ملی جسے پڑھ کر بے چینی ہوئی۔ ہندی روزنامہ’’ ہندوستان‘‘ کی ایک خبر میں جس کا عنوان تھا ’مظفر نگر میں گینگ ریپ‘۔ خبر کچھ یوں ہے۔ چھنگن میں 8 ستمبر کو ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد ہجرت کر جوگیا کیڑہ میں واقع راحت کیمپ میں رشتے داروں کے ساتھ رہ رہی ایک لڑکی کے ساتھ آبروریزی کے الزام میں رپورٹ درج کر پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کرلیا۔ لڑکی کا میڈیکل کرایا گیا۔ حالانکہ لڑکوں کاکہنا ہے کہ اس لڑکی نے انہیں فون کرکے بلایا تھا۔ وہاں پر رشتے داروں نے مارپیٹ کر انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔ یہ تو تصور سے بھی باہر ہے کہ پہلے سے گھر بار چھوڑ کر ستائے لوگ جو راحت کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہوں ان کے ساتھ اس طرح کی گھناؤنی حرکت ہو۔ راحت کیمپ میں آبروریزی کے الزام سے افسر بھی سکتے میں ہیں۔ دراصل پولیس نے ضلع کے حالات کو دیکھتے ہوئے اس معاملے کی رپورٹ تو درج کرلی اور لڑکوں کو گرفتار بھی

راہل گاندھی کے متنازعہ بیانوں سے ان کی پارٹی کا گراف گرا ہے!

کانگریس کے حکمت عملی سازوں کے لئے یہ انتہائی تشویش کا باعث ہونا چاہئے کہ ان کے نائب پردھان اور امکانی پی ایم امیدوار راہل گاندھی کی مقبولیت کا گراف مسلسل گرتا جارہا ہے۔آج وہ بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی کے سامنے کہیں ٹھہر نہیں پارہے ہیں۔ اس کی وجہ خود راہل گاندھی اور ان کے مشیر ہیں۔ جب راہل گاندھی مظفر نگر فسادات متاثرین لڑکوں کے آئی ایس آئی کے رابطے میں ہونے کا بے تکا بیان دیں تو ایسا ہی ہوگا۔ ان کا دعوی ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کے افسر نے انہیں یہ جانکاری ان کے کمرے میں آکر دی تھی۔ اس بیان کو چناؤ کمیشن نے سنجیدگی سے لیا ہے اور انہیں 7 دن کی جگہ4 دن میں اپنی صفائی دینے کوکہا ہے۔ اب کانگریس نائب پردھان کو8 نومبر تک اپنے بیانات کے سلسلے میں چناؤ کمیشن کو صفائی دینی ہوگی۔ اس سلسلے میں چناؤ کمیشن دفتر نے جانکاری دی ہے کہ شکایت نامہ اور جانچ کے بعد صاف ہے کہ ایسا بیان چناؤ کے پیش نظر دیا جانا سنگین ہے اور طرح کے معاملے میں ایسا بیان چناؤ کے وقت نہیں دیا جاسکتا۔ کانگریس کے ترجمان م۔ افضل نے اخبار نویسوں سے کہا کہ کمیشن کا نوٹس مسٹر راہل گاندھی کو 25 اکتوبر کی رات کوملا تھا۔ دو د

سچن تندولکر کے رنگ میں رنگا کولکاتہ کا کونا کونا!

کولکاتہ پوری طرح سے ہندوستانی کرکٹ کے بھگوان سچن تندولکر کے رنگ میں رنگ چکا ہے۔ آخر یہ سچن کا 199واں ٹیسٹ میچ جو ہے۔ شہر کے کونے کونے میں سچن کے کیریئر سے جڑی تصویریں ،کٹ آؤٹ، ٹکٹوں پر اس کی تصویر پر خاص طور سے تیار میوزک اور ڈریسنگ روم کے باہر وغیرہ جگہوں پر بنی ہیں۔ سٹی آف جوائے یعنی کولکاتہ میں کرکٹ کے بھگوان کے اس 199 ویں ٹیسٹ میچ کو یادگاربنانے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ایڈن گارڈن میں 6 نومبر سے 10 نومبر تک کھیلی جانے والی سیریز کا پہلا میچ سچن کے ٹیسٹ کیریئر کے لئے اہم ہے اور اسے خاص بنانے کے لئے بنگال کرکٹ فیڈریشن نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔زمین سے لیکر آسمان تک سچن کے خیر مقدم کی کرکٹ فیڈریشن نے تیاری کی ہے۔ جگموہن ڈالمیا نے سچن کے لئے تیار میوزک البم بھی ریلیز کی ہے۔ اس میں 7 بنگالی، 4 ہندی گانے ہیں۔ سبھی گانے سچن کے اسٹیڈیم میں داخل ہونے پر بجیں گے۔ بھارتیہ ڈریسنگ روم کے دروازے کے ٹھیک اوپر سابق آسٹریلیائی سلامی بلے باز میتھیو ہیڈن کا وہ تبصرہ بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا’’ میں نے بھگوان کو دیکھا ہے اور وہ بھارت کی طرف سے نمبر 4 پر بلے بازی کرتے ہیں۔‘‘

منگل مے رہے بھارت کے پہلے منگل یان کی اڑان!

ایتوار کو جب پورا دیش دیوالی کی خوشیوں میں ڈوبا ہوا تھا آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون سیٹیلائٹ سینٹر پر ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) کے سائنسداں ایک نئی طرح کی مشکل سے دوچار تھے۔ صبح چھ بجکر آٹھ منٹ پر دیش کے پہلے منگلیان کی الٹی گنتی شروع ہونے کے بعد ان کی نگاہ مریخ آربیٹیٹر مشن کے ہر باریک پہلو کو ٹٹول رہی تھی۔ پچھلے ایک مہینے سے اس اہم مشن کے لئے 300 کے قریب سائنسداں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ مریخ کو سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔آئرن آکسائڈ کی وجہ سے اس کی زمین لال دکھائی دیتی ہے۔ اس کے ماحول میں 95.32 فیصدی کاربن ڈائی آکسائڈ موجود ہے۔ زمین کے مقابلے چوڑائی آدھی ہے جبکہ وزن میں یہ زمین کا دسواں حصہ ہے۔ مریخ پر ایک دن 24 گھنٹے 37 منٹ کا ہوتا ہے۔ زمین کی طرح مریخ بھی ایک زمینی سطح والا سیارہ ہے جو یونیورس کا سب سے اونچا پہاڑ اولمپس مونس مریخ پر واقع ہے۔مریخ کے دو چاند ہیں جو چھوٹے چھوٹے سائز کے ہیں۔ مانا جاتا ہے زمین پر زندگی کو یقینی بنانے والے عوامل مریخ سے ہی زمین پر پہنچے۔ مریخ آربیٹیٹرکو پہلے 28 اکتوبر کو لانچ کیا گیا تھا لیکن موسم کی خرابی کے سبب اس کا تجربہ ٹ

نریندر مودی کادوسرا بہار دورہ!

گجرات کے وزیر اعلی اور بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کا دوسرا بہار دورہ پہلے سے کہیں بہتررہا۔ اس بار بہار دورہ پر وزیر اعظم کی طرح انہیں سکیورٹی دی گئی۔ مودی زیڈ پلس سکیورٹی حاصل کرنے والے پہلے ایسے شخص ہیں جن کی حفاظت میں اس مرتبہ قریب قریب ان سبھی ضابطوں کی تعمیل کی گئی جو وزیر اعظم کی حفاظت کے لئے طے ہیں۔ مودی کے بہار دورہ کو لیکر انٹیلی جنس بیورو نے اس مرتبہ پھر سے الرٹ جاری کیاتھا۔ آئی بی نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ مودی کو نشانہ بنانے کے لئے انڈین مجاہدین فدائی حملے کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہا گیا تھا کہ راکٹ لانچر سے حملہ ہوسکتا ہے۔ نیشنل سکیورٹی گارڈ، گجرات پولیس، مرکزی پیرا ملٹری فورس اور بی ایم پی ایس ٹی ایف بہارپولیس نے کئی سکیورٹی گھیرے بنائے تھے۔ زیڈ پلس سے لیکر مودی کو جس خاندان سے ملنا تھا اس گھرکے آس پاس کے علاقے کو چھاؤنی بنا دیاگیاتھا اور وہاں رات سے ہی چپے چپے کی چھان بین اور بم ناکارہ دستوں نے جانچ شروع کی ہوئی تھی۔ گھر کے باہر میٹل ڈٹیکٹر سے جانچ کے بعد کسی کو آنے جانے کی اجازت تھی۔ سکیورٹی گھیرے کا دائرہ دو کلو میٹر تک تھا تاکہ راکٹ لانچر سے بھی حملے کا

کیا اوپینین پول پر پابندی لگنی چاہئے؟

پیر کی رات میں ریئل ٹی وی چینل پر گیا ہواتھا۔ بحث کا موضوع تھا اوپینین پول سروے پر پابندی لگانی چاہئے یا نہیں۔ چناؤ کے دوران اوپینین پول کی اشاعت یا ٹیلی کاسٹ کو روک لگانے کے چناؤ کمیشن کے نظریئے کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ رینڈم سروے خیالی ہوتے ہیں اس میں بھروسے کی کمی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی پارٹی نے کہا ذاتی مفاد کے لئے ان میں تھوڑا جوڑ توڑ کیا جاسکتا ہے۔ حکومت نے اوپینین پول کے اشوپر چناؤ کمیشن کو پھر سے غور و خوض کرنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد چناؤ کمیشن نے مختلف سیاسی پارٹیوں سے پچھلے مہینے رائے مانگی تھی۔ چناؤ کمیشن کو30 اکتوبر کو تحریری جواب میں کانگریس نے کہا کہ وہ چناؤ کے دوران اوپینین پول کی اشاعت یا ٹیلی کاسٹ پر روک لگانے کے چناؤ کمیشن کے فیصلے کی پوری طرح حمایت کرتی ہے۔ پارٹی سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ نے کہا یہ تو مذاق بن گیا ہے اور اس طرح کے سروے غیر بھروسے مند اور من گھڑت ہوتے ہیں۔ ان سرووں پر پوری طرح پابندی لگنی چاہئے۔ جس طرح کی شکایتیں و اطلاعات ملی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کوئی بھی پیسہ دیکر اپنی خواہش کے مطابق سروے کراسکتا ہے۔ دوارب لوگوں والے دیش میں کیسے کچھ ہزار

امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی طالبان کا سینئر کمانڈر حکیم اللہ محسود ہلاک

پچھلے دنوں جب پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف امریکہ گئے تھے تو امریکہ کے ذریعے پاکستان کے اندر ڈرون حملوں کا تذکرہ ہوا تھا۔ پاکستان بار بار یہ دعوی کررہا ہے کہ اس نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی ہے اور امریکہ کو یہ اجازت کبھی نہیں دی کے وہ اس کی سر زمین پر یہ ڈرون حملے کرے لیکن امریکہ کے نامور اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے سی آئی اے کی خفیہ رپورٹ اور پاکستانی ڈپلومیٹک ذرائع کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ پاکستان کے سینئر حکام نے برسوں تک پوشیدہ طور سے ڈرون حملوں کے پروگرام کی حمایت کی۔پاکستان کو ایک بار پھر بے نقاب ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔ پاکستان کے بڑے طالبانی لیڈر حکیم اللہ محسود جمعہ کو ایک ڈرون امریکی حملے میں مارا گیا ہے۔ طالبان کے ذرائع نے اس کے مرنے کی تصدیق کردی ہے۔ گذشتہ سنیچر کو 3 بجے وزیرستان کے میرن شہر علاقے میں محسود کو سپرد خاک کیا گیا۔ امریکہ نے اس کے سرپر 50 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہوا تھا۔ یہ ہندوستانی حساب سے 30 ہزار کروڑ روپیہ بنتا ہے۔ کئی بار حکیم اللہ کے مرنے کی خبریں آئیں، لیکن یہ غلط ثابت ہوئیں۔ حکیم اللہ کے پاس 8 ہزار لڑاکو کی فوجی ٹیم بتائی جاتی ہے۔ حکیم اللہ محسود

بحالی امن میں اکھلیش حکومت فیل،مذہبی پیشواؤں کو کرنی ہوگی پہل!

میں نے اسی کالم میں بار بار لکھا ہے کہ مظفرنگر میں بنیادی سطح پر بیشک سب کچھ ٹھیک ٹھاک لگ رہا ہو لیکن اندر اندر فساد کی آگ سلگ رہی ہے اور اکھلیش سرکار و انتظامیہ چوکس نہیں رہی تو فساد پھر سے بھڑک سکتا ہے۔ میری بات تو چھوڑیئے مرکزی سرکار کی رپورٹ کو اگر وزیر اعلی اکھلیش یادو و پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دیو راج ناگر نے سنجیدگی سے لیا ہوتا تو مظفرنگر میں تازہ جھگڑے پرانہیں ایک بار پھر کٹہرے میں کھڑا نہیں ہونا پڑتا۔ اگست۔ ستمبر میں اسی علاقے میں شروع ہوئے دنگے کے بعدمرکزی حکومت نے اترپردیش سرکار کو صاف طور پر آگاہ کیا تھا کہ گاؤں میں پہنچے دنگے کی آگ دور دور تک پھیل سکتی ہے۔ مرکز نے یہ بھی خبردار کیا تھا کہ ایک گاؤں کے جھگڑے کا بدلہ لینے کے لئے دوسرے گاؤں میں یہ سلسلہ شروع ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا۔ بدھ کو جب مظفر نگر کے برہانا علاقے میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ بدلے کی آگ بھڑک اٹھی تو محمد، رائے سنگھ گاؤں کے باشندے کسان راجندر پر کھیت میں ہوئے حملے کے بعد دونوں فریقین کی طرف سے فائرنگ شروع ہوگئی۔ اس میں حسین پور کلاں کے تین لڑکے مارے گئے۔ اس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی

نریندر مودی اورراہل گاندھی کی ریلیوں میں پختہ انتظام ہوں

چناوی ماحول میں دہشت گرد اور جرائم پیشہ اس موقعے کی تلاش میں رہتے ہیں کہ سیاست داں کا قتل کرسکے کیونکہ سیکورٹی سسٹم اتنا چست نہیں ہوتا کبھی کبھی سیاسی اسباب سے بھی اپنے حریفوں کی سیکورٹی کے اتنے پختے انتظام بھی نہیں کئے جاتے جتنے کی ضرورت ہوتی ہے دوسری طرف ووٹوں کے چکر میں کئی بار نیتا بھی سیکورٹی سسٹم کی پرواہ کئے بغیر سلامتی حکمام کی صلاح کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں ہم نے دیکھ لیا ہے کس طرح پٹنہ کے گاندھی میدان میں دہشت گرد تقریبا اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے تھے میدان کے اندر بم رکھوا دئے تعریف کرنی ہوگی نریندر مودی کی انہوں نے منع کرنے کے باوجود پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقدہ ہنکار ریلی میں شرکت کی مودی کو ہوائی اڈے پر لینے گئے پارٹی کے لیڈروں شاہنوازحسین ا ور راجیو پرتاپ روڑی نے انہیں ریلی کی جگہ کے آس پاس امکانی دھماکے کے اندیشوں سے واقف کرایا۔ اس کے علاوہ گجرات پولیس نے بھی انہیں منع کیا تھا لیکن مودی ریلی میں پہنچے۔ بھاجپا نیتا بم دھماکے ہونے سے کافی پریشان تھے اور بغیر جنتا کو اس بات کااحساس تک نہیں ہونے دیا کہ بم پھٹ رہے ہیں ایک بم اس وقت پھٹا جب شاہنواز تقریر رکرہے تھے۔

سپریم کورٹ دور رس فیصلہ !زبانی حکم نہ مانیں افسران

جمعرات کوسپریم کورٹ نے ایک اور تاریخی و دور رس اثر ڈالنے والا فیصلہ سنایا جس کا خیرمقدم کیا جاناچاہئے افسران کو سیاسی دباؤ سے نجات دلانے کی سمت میں عدالت ہذا نے کہا کہ افسران کو اپنے سیاسی آقاؤں یا اپنے سینئر افسر کے زبانی احکامات پر کارروائی نہیں کرنی چاہئے زبانی حکم پر کارروائی کرنے والا افسر اپنے خطرے پر بھی ایسا کرسکیں گا انتظامیہ کو بہتر بنانے اور پیشہ ورانہ صلاحیت پیدا کرنے کے لئے افسروں کی کم سے کم میعاد طے کی جانی چاہئے۔ تبادلہ ،تقرری، سرکاری افسروں کے خلاف ڈسپلین شکنی کی کارروائی کے لئے تین ماہ کے اندر مرکز ا ور ریاستی سطح پر سول سروس بورڈ قائم کرنے کا سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے۔ اور صلاح دی گئی ہے کہ دیش میں انتظامی سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لئے سول سروس ایکٹ پاس کیاجائے ۔ جسٹس ایس رادھا کرشن اور پینا کی چندر گھوش کی بنچ دیش کے نامی گرامی 83 ریٹائرڈ افسروں کی عرضی پر یہ احکامات دیئے۔ افسر شاہی میں گراوٹ کی خاص وجہ سیاسی مداخلت کو بتاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ افسروں کو سیاسی لیڈروں کے ذریعے دیئے گئے سبھی احکامات پر کارروائی کے لئے ان سے ملیں تحریری احکام کے بعد کارروائی کرنی چ