اشاعتیں

جون 2, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ان ضمنی چناؤ نتیجوں کا کیا مطلب ہے؟

پانچ ریاستوں کی4 سیٹوں اور اسمبلی کی6 نشستوں پر ہوئے ضمنی چناؤ نتائج بدھوار کو آگئے۔ بڑی اپوزیشن پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کے لئے الگ الگ اشارے لے کر آئے ہیں۔ حالانکہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ تو ضمنی چناؤ ہیں اور ان کے نتائج سے اتنا فرق نہیں پڑتا لیکن ہوا کا رخ کس طرف ہے اتنا ضرور پتہ چلتا ہے اس ضمنی چناؤ کے نتیجے سے۔ مثلاً جہاں گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اپنی ریاست میں پکڑ کو برقرار دکھاتے ہیں وہیں حکمراں فریق کی ہار بہار میں نتیش کمار کے لئے بھاری جھٹکا ہے۔ کانگریس کا تو تقریباً صفایا ہی ہوگیا ہے۔ گجرات ضمنی چناؤ میں لوک سبھا اور 4 اسمبلی سیٹیں بھاجپا نے کانگریس سے چھین لی ہیں تو بہار کی مہاراج گنج لوک سبھا سیٹ پر لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی نے جنتا دل (یو) کو ہراکر بڑی کامیابی درج کی ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کا جادو ابھی بھی پھینکا نہیں پڑا۔ اترپردیش میں ہڑیا سیٹ سپا نے جیت لی ہے۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں گجرات اور نریندر مودی کی 6 سیٹیں بھاجپا نے بچائی ہی نہیں بلکہ کانگریس سے چھینی بھی ہیں۔ مودی کی طاقت بڑھی ہے اس جیت سے نریندر مودی گووا میں شروع ہوئی بھاجپا کی اہم میٹنگ میں

اب 84ء دنگا متاثرین کے معاوضے میں بھی فکسنگ

یہ فکسنگ کی نئی بیماری اب ایک وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ اب1984ء کے دنگوں میں کروڑوں کے معاوضے کو لیکر فکسنگ کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہوئے 1984ء کے سکھ مخالف دنگوں میں بانٹے جارہے معاوضے میں زبردست گھوٹالہ اور جعلسازی روشنی میں آئی ہے۔ 41 زندہ سکھوں کو مردہ دکھا کر 2 کروڑ 87 لاکھ روپے معاوضے لینے کی کوشش کے ثبوت ملنے پر منگلوار کی شام ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس جعلسازی میں شامل ریکٹ اتنا شاطر ہے کہ انہوں نے ایسے لوگوں کی فسادیوں کے ہاتھوں قتل کی پولیس رپورٹ بنا لی تھی جو اب بھی زندہ ہیں۔ یہ ہی نہیں اس رپورٹ پر پولیس کی انسداد فساد سیل کے ڈی سی پی کے فرضی دستخط بھی کردئے گئے۔ گھوٹالے بازوں نے منگولپوری، سلطانپوری میں 41 زندہ لوگوں کو کاغوں میں مرا ہوا بتا کر دہلی پولیس کی اینٹی رائٹ سیل کے حوالے سے رپورٹ تیار کرکے مرنے والوں کے نام سے7-7 لاکھ روپے لینے کی تیاری کر لی تھی۔ اسکریننگ کمیٹی کی میٹنگ میں پولیس حکام نے یہ گڑبڑی پکڑ لی ہے۔ رپورٹ کی دہلی پولیس کے دنگے انسداد سیل کے جانچ کرانے پر یہ جعلسازی پکڑ میں آگئی تو سیل کے

اسپاٹ فکسرس پرعائد مکوکا ثابت کرنا آسان نہ ہوگا

اسپاٹ فکسنگ کے تار سیدھے طور پر انڈر ورلڈسے جڑے ہیں۔ یہ اندیشہ ہم نے اسی کالم میں دو دن پہلے ہی ظاہر کردیا تھا۔ ابھی تک واضح طور پر داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل کا نام لینے سے بچ رہی دہلی پولیس نے پکڑے گئے سبھی ملزمان پر مکوکا لگانے کے بعد انڈرورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کے اسپاٹ فکسنگ کنکشن سے جڑے ہونے کی بات کہیں ہے۔ کرکٹر سری سنت ،اجیت چندیلا، انکت چوہان شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق داؤد اور چھوٹا شکیل کے اشاروں پر یہ دونوں کام کررہے تھے۔ انہی کھلاڑیوں پر مکوکا لگانے سے بہرحال ضرور کچھ سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ پولیس منظم طور پر جرم کرنے پر مکوکا کے تحت کیس درج کرتی ہے۔ اسپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی کے معاملے میں بھی پولیس کا دعوی ہے کہ ملزم برا کام اسی شکل میں کررہے تھے۔ اس معاملے میں سٹے باز کھلاڑی اور ٹیم انتظامیہ کے لوگ بھی شامل ہیں۔ یہ سب داؤد ابراہیم کے لئے کام کررہے تھے۔ دوبئی، کراچی اور پاکستان کے دیگرشہروں سے اس دھندے کو چلایا جارہا تھا۔ انڈر ورلڈ کے لوگ کھلاڑیوں کو دھمکی دیتے تھے۔ کام نہ کرنے پر سبق سکھانے کی بات کرتے تھے۔ دھندے میں سبھی شامل لوگوں کو پیسے بانٹتے تھے۔ قانونی

ضیاء خان کی موت نے بالی ووڈ کے پرانے ستاروں کی موت کی یاد تازہ کردی

راتوں رات مشہور ہونے کی چاہ اور گلیمر کی دنیا میں چھا جانے اورا میر بننے کی خواہش کبھی کبھی شخصکو ڈوبا دیتی ہے۔ایسا ہی کچھ قصہ بالی ووڈ کی نوجوان ابھرتی اداکارہ ضیاء خان کاہے۔فلم ’نشبد‘ سے امیتابھ بچن کے ساتھ فلمی کیریئر شروع کرنے والی اداکارہ ضیاء خان نے خودکشی کرلی۔ اس کی لاش اس کے گھر میں پھنکے سے لٹکی ملی۔ اس نے دوپٹے سے پھانسی لگا لی۔ اس وقت گھر میں ضیاء کی ماں اور بہن تھی۔ پولیس کو موقعے سے کوئی سوسائڈ نوٹ نہیں ملا اس لئے موت کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ ضیاء فلم میں کام نہ ملنے سے پریشان تھی۔ اس کی آخری فلم ’ہاؤس فل‘ 2010 میں آئی تھی۔ ضیاء کی ماں رابیعہ نے بتایا کہ 2 جون کو وہ حید ر آباد میں آڈیشن دینے گئی تھی۔ وہاں تیلگوفلم کے ڈائریکٹر نے اسے وزن بڑھانے کا مشورہ دیا تھا جسے اس نے منع کردیاتو اسے ریجیکٹ کردیاگیا۔ اس سے وہ ڈپریشن میں آگئی۔ اسی سلسلے میں آدتیہ پنچولی و زرینہ وہاب کے بیٹے سورج پنچولی سے منگلوار کو پوچھ تاچھ ہوئی ۔ کیونکہ پیر کی رات کو اپنی خودکشی سے پہلے ضیاء نے اس سے آخری بار فون پر بات کی تھی۔ پولیس کے مطابق ضیاء نا کام کیریئر اور لو افی

سی آئی سی کا تاریخی فیصلہ:پارٹیاں آر ٹی آئی میں جوابدہ

سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے سیاست میں شفافیت لانے کی راہ ہموار کرتے ہوئے تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے۔ سی آئی سی نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں آتی ہیں۔ اپنے54 صفحات پر مبنی فیصلے میں کہا کہ سیاسی پارٹیاں سرکار سے اقتصادی مدد لیتی ہیں ساتھ ہی دفتروں کے لئے زمین اور دفعہ13(a) کے تحت انکم ٹیکس چھوٹ پاتی ہیں۔ یہ درپردہ سرکاری فنڈنگ ہے اس لئے انہیں آر ٹی آئی کے دائرے میں رکھا جانا چاہئے۔ کمیشن کے چیئرمین چیف انفارمیشن کمشنر ستندر مشرا کی فل بنچ نے کانگریس، بھاجپا، مارکسوادی پارٹی، این سی پی، ڈی ایس پی کو آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی اطلاعات کا جواب دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سبھی پبلک ادارے آرٹی آئی قانون کے دائرے میں ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ آئین کی 10 ویں شق کے تحت آئینی درجہ بھی رکھتی ہیں۔ انہیں کسی بھی چنے ہوئے نمائندہ پارلیمنٹ یا ممبر اسمبلی کو دلبدل کرنے پر پارٹی سے باہر کرنے کی طاقت بھی حاصل ہے۔ چناؤ کے دوران انہیں سرکار سے فری بیلٹ پیپر چناؤ پبلسٹی کے لئے ٹیلی ویژن ،ریڈیو پر وقت ملتا ہے وہیں رجسٹرڈ ہونے پر چناؤ کمیشن انہیں دفعہ29 کے تحت چناؤ نشان الاٹ کرتا ہے۔ چناؤ

محض جوا نہیں یہ تو ٹیررفائننسنگ سے جڑا ہے

جوا کھیلنے کی دیش واسیوں کی عادت بہت پرانی ہے۔ یہ مہا بھارت کے دور سے چلی آرہی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے سٹے بازی کا کھیل اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ بکسے، کھوکے کے درمیان چلنے والا سیکریٹ کرکٹ کا کالا بازار اب سٹے بازی کی شکل لے چکا ہے۔ عالمی سطح پرچلنے والے اس کالے کاروبار میں راجدھانی میں اکیلے ہی قریب1500 بڑے دلال بے خوف اس دھندے سے جڑے ہوئے ہیں۔ راجدھانی میں یہ دلال ایک دن میں تقریباً400 سے500 کروڑ روپے کا دھندہ کر بھاری رقم کما لیتے ہیں۔ یہ سٹہ آخر کھیلا کیسے جاتا ہے؟ سٹے سے جڑے ایک کاروباری نے بتایا سٹے کا جنم وہاں سے ہوتا ہے جب ہم کوئی شرط لگاتے ہیں۔ کوئی شرط میں کہتا ہے کہ آج انڈیا جیتے گی تو کوئی کہتا ہے بری طرح ہارے گی اور اپنی بات کو صحیح اور دوسرے کی بات کو غلط بتاتے ہوئے تب کہتے ہیں ہو جائے 50-50 روپے کی شرط۔ یہ شرط سٹے کا دوسرا نام ہے۔ پہلے سٹہ اسی طرح گھروں یا دفتروں میں مستی کے لئے کھیلا جاتا تھا لیکن 80 کی دہائی میں جب انڈرورلڈ نے اس میں دلچسپی لی تو یہ پریشان کن دھندہ بن گیا۔ آج یہ کروڑوں روپے کا دھندہ چل رہا ہے۔ سٹے کے اس پیشے میں بنیادی طور سے د

جہادی آتنک واد سے کہیں زیادہ خطرناک ماؤ وادی دہشت گردی ہے

ہمارے دیش کی سب سے بڑی چنوتی لا اینڈ آرڈر سیکٹر میں دہشت گردی سے نمٹنا ہے۔یہ اتنی سنگین شکل اختیار کرتی جارہی ہے جس کا سرکاریں نہ تو صحیح طریقے سے تجزیہ کرپارہی ہیں اور نہ ہی اس سنگین چیلنج سے نمٹنے کے لئے دوررس حکمت عملی طے کرپارہی ہیں اور جب تک یہ نہیں ہوگا یوں ہی ہمارے سکیورٹی جوان اور سیاستداں مرتے رہیں گے۔ نکسلی اور ماؤواد میں فرق ہے۔ اب جو ہورہا ہے وہ ماؤ واد ہے ،نکسلواد غریب کسانوں و زمینداروں کے مظالم اور سرکار کی لاچاری کے خلاف زراعت سے جڑی تحریک تھی۔اب جو ہورہا ہے وہ تو جنگ پانے کے لئے بندوق کی حکمت عملی پر عمل میں لایا جارہا ہے۔ ان ماؤوادیوں کا مقصد اقتدار ہتھیانا ہے اور اس کام میں وہ کسی کی بھی مدد لینے سے نہیں کتراتے۔ ماؤوادی مخالف مہم میں لگی سکیورٹی ایجنسیوں کی سنسنی خیز تازہ رپورٹ ہاتھ لگی ہے جو میری بات کی تصدیق کرتی ہے۔ ایجنسیوں کو ملی جانکاری کے مطابق نکسلیوں اور ماؤوادیوں کو جرمنی، ترکی اور فلپائن سمیت 27 ملکوں کی ماؤ وادی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ ان سبھی ماؤ وادی تنظیموں کو وہاں کی سرکار نے دہشت گردتنظیم قرار دے رکھا ہے۔ ان میں سے کئی تنظیموں نے ماؤ وادیوں کو

اروندکجریوال بنام شیلا دیکشت

عام آدمی پارٹی پچھلے کچھ مہینوں سے راجدھانی کی سڑکوں پر مختلف اشوز کو لیکر دھرنے مظاہرے وغیرہ زور شور سے کررہی ہے۔ یہ تو سب کو پتہ ہی تھا کے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروندکجریوال سیاسی تمنا رکھتے ہیں۔ یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے نیتا کجریوال نے ایتوار کو راجدھانی کا دل کہی جانے والی نئی دہلی سیٹ سے چناؤ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی سے دلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت چناؤ جیتتی آئی ہیں ۔اب وہ ان کے خلاف پرچہ داخل کریں گے۔ کجریوال نے اس اعلان کے ساتھ ہی بھاجپا پر بھی حملہ بولا اور کہا پچھلے انتخابات میں پارٹی نے شیلا دیکشت کے خلاف ہمیشہ کمزور امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ لگے ہاتھ کجریوال نے بھاجپا پردیش پردھان وجے گوئل کو اپنے و شیلا کے خلاف لڑنے کی چنوتی دے ڈالی۔ کجریوال نے کہا ہم نے شیلا کے خلاف مقابلہ کرنے فیصلہ اس لئے کیا ہے کیونکہ دلی شیلا سے نجات پانا چاہتی ہے اور وہ کرپشن کی علامت بن گئی ہیں۔ بھاجپا کو دلی کی جنتا پہلے ہی ٹھکراچکی ہے کیونکہ وہ تین بار سے اقتدار سے دور ہے۔ لوگ بھاجپا کو ایسی پارٹی کی شکل میں نہیں دیکھتے جو کانگریس کو ہرا سکے۔ دونوں پارٹیاں 15 سال سے میچ ف

اسپاٹ ، میچ فکسنگ پر بلائی گئی میٹنگ خود تھی فکس

سارے دیش کے کرکٹ شائقین کی نظریں ایتوار کو ہوئی بی سی سی آئی کی ہنگامی میٹنگ پر ٹکی ہوئی تھیں۔ میٹنگ تو بے نتیجہ رہی۔ کہاوت ہے کہ’ کھودا پہاڑ نکلی چوہیا ‘اسی طرح اس میٹنگ کا نتیجہ ہوا۔اسپاٹ فکسنگ معاملے میں داماد اور چنئی سپر کنگ ٹیم کے سی ای او گوروناتھ میپپن کا نام آنے کے بعد بی سی سی آئی چیئرمین این سری نواسن کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرنے کی ساری کوششیں بیکار ہوگئیں۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک چلی بی سی سی آئی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ خود فکس تھی۔سری نواسن نے سارے دباؤ کے باوجود چیئرمین کا عہدہ نہیں چھوڑا۔ اتنا ضرور کہہ دیا کہ جانچ ختم ہونے تک صرف وہ عہدے سے دور رہیں گے اورتب تک سابق چیئرمین جگموہن ڈالمیہ کرکٹ بورڈ کے روز مرہ کام کاج دیکھنے و چلانے کے لئے عارضی سسٹم کے طور پر چار نفری پینل کی صدارت کریں گے۔ یعنی جگموہن ڈالمیہ کو انترم صدر تک نہیں بنایا گیا۔ سری نواسن نے بعد میں کہا کہ میں نے اعلان کیا ہے کہ جانچ پوری ہوجانے تک میں عہدہ نہیں چھوڑوں گا۔ میٹنگ کے دوران مجھ سے کسی نے استعفیٰ دینے کے لئے بھی نہیں کہا۔ آئی ایس بندرا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سوائے میرے کسی نے بھی سری نو

سونیا گاندھی کی بھی نہیں سنتے منموہن سنگھ؟

ایک زمانہ تھا جب یہ کہا جاتا تھا بھارت کا پردھان منتری لوک سبھا سے چنا جانا چاہئے۔قاعدے کے مطابق لوک سبھا کا لیڈر پی ایم ہی ہوتا ہے لیکن ہمارے موجودہ وزیر اعظم نے تو ساری روایت ہی توڑ کر رکھ دی ہے۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ پانچویں مرتبہ راجیہ سبھا سے چنے گئے ہیں یعنی کے پچھلے 30 سالوں سے وہ راجیہ سبھا میں ہیں اگر وہ لوک سبھا کا چناؤ لڑتے تو جنتا کی نبض کا کچھ اندازہ ہوتا ۔ اسی لئے ایک ٹپیکل افسر شاہ کی طرح برتاؤکرتے ہیں۔ پچھلے دنوں خبر آئی تھی کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس خبر کی تنقید کی گئی اور یہ بتانے کی کوشش کی کے ان میں اختلاف نہیں ہیں اور سونیا گاندھی نے پبلک لائیو سے منموہن سنگھ کی پیٹھ تھپتھپائی تھی لیکن جب سونیا کے خاص کہے جانے والے منموہن سنگھ کی تو سونیا کی بھی نہیں سنتے تو اس کو تو سنجیدگی سے ہی لینا پڑے گا۔ یوپی اے چیئرپرسن محترمہ سونیا گاندھی کی سربراہی والی قومی مشاورتی کونسل سے کنارہ کرتے ہی سماجی رضاکار ارونا رائے نے وزیر اعظم منموہن سنگھ پر براہ راست تلخ تبصرہ کرڈالا۔ وزیر اعظم پر سونیاگاندھی کی بھی نہ سننے کا الزام لگاتے

کھوٹ فکسنگ میں ہے نہ کے آئی پی ایل میں

لگاتار 2 سال اسپاٹ فکسنگ معاملے سے انڈین پریمیر لیگ آئی پی ایل کی ساکھ ملیا میٹ ہوئی ہے۔ اس پرکشش لیگ کو بند کرانے کی مانگ زور دار طریقے سے ہورہی ہے لیکن ہمارا کہنا ہے کہ عام آدمی فکسنگ سے خفا ہے آئی پی ایل سے نہیں۔ قصور کھلاڑیوں کا ہے کھیل کا نہیں۔ آئی پی ایل سے درجنوں نوجوانوں کو اپنا ہنر دکھانے کا فلیٹ فارم ملا ہے۔ ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو بھی روزگار ملا ہے۔ پورے دیش کی ہوٹل انڈسٹری ،ٹریول ایجنسیوں اور گراؤنڈ اسٹاف نئے اسٹیڈیم بھی بنے ہیں۔ یہ سب آئی پی ایل کی وجہ سے ہی ہوسکا ۔ نہیں تو رانچی جیسی جگہ میں اتنا شاندار اسٹیڈیم بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ فضول کے سماج مخالف ٹی وی سیریلوں سے بھی نجات ملی ہے۔ قصور سی بی آئی کا سب سے زیادہ ہے اور اس میں بھی چیئرمین این سری نواسن کا ہے۔ان کو سارا دیش ہٹانے کی مانگ میں لگا ہوا ہے۔ تعجب تو یہ ہے کرکٹ سیاست سے جڑے لیڈروں کو میں جوترادتیہ سندھیا وزیر کھیل جتندر سنگھ کے علاوہ کسی میں بھی اخلاقیت کے ٹھیکیداروں نے سری نواسن سے استعفیٰ مانگنے کی ہمت نہیں دکھائی۔ راجیو شکلا پہلے تو سری نواسن کی حمایت میں کھڑے رہے اب وہ تھوڑے ان سے دور ہوئے