راہل گاندھی کا ’’بھوکمپ‘‘
کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے گجرات کے مہسانہ میں ایک بڑے عوامی جلسے کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر صنعتی گھرانوں سے کروڑوں روپئے لینے کا جو الزام لگایا ہے وہ سننے میں بھلے ہی سنسنی خیز لگتا ہو پر اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہی الزام دہلی کے وزیرا علی اروندکیجریوال دہلی اسمبلی میں بھی لگا چکے ہیں۔اسی الزام کوثابت کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے مناسب ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اسے بے بنیاد تک بتادیا ہے جبکہ کورٹ میں کیس کرنے والے وکیل بھی اب تک کوئی نئے حقائق نہیں لا پائے۔ کل ملاکر معاملہ یہ ہے کہ دو صنعتی گھرانوں کے یہاں سے ایک انکم ٹیکس ریٹ میں کئی دستاویز برآمدہوئے تھے۔ برآمد دستاویزات میں کئی سیاسی لیڈروں کو سال 2013ء میں رشوت دینے کی بات درج ہے۔ اس طرح کے خلاصے کوئی پہلی بار نہیں ہوئے ہیں۔ قریب دو دہائی پہلے جین بندھوؤں کی ڈائری میں بھی ایسے ہی کئی سیاسی لیڈروں کو پیسے دینے کا خلاصہ ہوا تھا۔ اس واقعہ نے بھارتیہ سیاست کو جھنجھوڑ کر بھلے ہی رکھ دیاتھا لیکن آخر کر کچھ بھی ثابت نہیں ہو پایا تھا۔اس سے بھی پہلے وشوناتھ پرتاپ سنگھ بوفورس معاملہ میں سورگیہ راجیو گاندھی پر رشوت لی...