اشاعتیں

دسمبر 6, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سونیا ۔راہل گاندھی عدالت میں حاضر ہوں

آل انڈیا کانگریس کمیٹی سے وابستہ انگریزی اخبار ’’نیشنل ہیرالڈ‘‘ کی اربوں روپے کی جائیداد ہتھیانے کے معاملے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب راہل گاندھی ،خزانچی موتی لال ووہرا، آسکر فرنانڈیز سمیت7 لوگوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ ہائی کورٹ نے ان سبھی کے خلاف ٹرائیل کورٹ کے ذریعے جاری سمن کو صحیح مانتے ہوئے ان کی عرضی خارج کردی۔ عدالت نے صاف کیا کہ سبھی ایک قومی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہیں اور ان پر لگے جرائم کے الزامات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ان کے مشتبہ برتاؤ کی سچائی کا پتہ لگانے کے لئے جانچ ضروری ہے۔ معاملے کی سماعت منگلوار کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے طے کی تھی۔ عدالت میں سونیا اور راہل گاندھی کی طرف سے وکیل پیش ہوئے اور انہوں نے منگلوار کو چھوٹ دینے کی عرضی داخل کی تھی ، عدالت نے اسے قبول کرلیا ہے۔ اب عدالت نے تمام ملزمان کو19 دسمبر کو شخصی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی ہے، جسے کانگریس نیتاؤں کے وکیلوں نے منظور کرلیا ہے اور عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ19 دسمبر دوپہر3 بجے سبھی ملزمان عدالت میں پیش ہوں گے۔ نیشنل ہیرالڈ کو شائع کرنے والی کمپنی ’دی ایسوسی ایٹڈ جرنل لمیٹڈ‘ کا قیام 1938

ان دہشت گرد تنظیموں کے سلیپر سیل

اگر عالمی دہشت گردی پچھلے کچھ برسوں میں اتنی خوفناک شکل اختیار کرگئی ہے تو اس کے پیچھے ایک خاص وجہ ہے ان کا اپنا نیٹورک بنانا۔ اسلامک اسٹیٹ ہو، القاعدہ ہو، لشکر طیبہ ہو انہوں نے اپنے سلیپر سیل بنانے میں بھاری کامیابی پائی ہے۔ برسوں پہلے یہ ایسے یکساں نظریئے والے لڑکوں کی بھرتی کیا کرتے تھے۔ انہیں ٹریننگ دیتے ہیں، پیسے دیتے ہیں اور انہیں مختلف ملکوں کے شہروں میں چھپے رہنے کو کہتے ہیں۔ انہیں وقت آنے پر سرگرم کردیا جاتا ہے۔ سلیپر سیل دہشت کاوہ چہرہ ہے جو آپ کے اورہمارے بیچوں بیچ رہتا ہے لیکن وہ اپنی اصل پہچان اتنی اچھی طرح چھپاتا ہے کہ ہم اسے پہچان نہیں پاتے۔ وہ عام انسان کی طرح نوکری پیشہ یا کاروباری کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن دہشت کے آقاؤں کا پیغام ملتے ہی دہشت گردی کی واردات کو انجام دینے چل پڑتا ہے۔ یہ لوگ بیرونی ملک سے آئے دہشت گردوں کی رہائی سے لیکر ٹوہ لینے تک میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے بدلے آتنکی تنظیم انہیں قیمت چکاتی ہے یا پھر قوم کے نام پر ورغلاتے ہیں۔ عراق اور شام میں اپنی جڑیں جما چکی آئی ایس دنیا بھر میں ایسے ہی سلیپرسیل بناتی جارہی ہے۔ پیرس اور امریکہ میں حملے اس بات کا جیتا جا

ایک بار پھر دہلی لشکر طیبہ کے نشانے پر

دہلی ایک بار پھر دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے نشانے پر ہے۔ وہ پھر کسی بڑے حملے کی فراق میں ہے۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے راجدھانی سمیت دیش کے دیگر شہروں میں فدائین اور گرینیڈ حملے کی سازش کا انکشاف کرتے ہوئے لشکر انتہائی اہم شخصیتوں و بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں بازاروں میں ایسا حملہ کرسکتا ہیں۔ اس سازش کا اس وقت پتہ لگا جب اسپیشل سیل کو لشکر طیبہ کے دو دہشت گردوں دورجانا اور اوکاشا کے بارے میں خفیہ جانکاری ملی تھی۔ دونوں نے پاکستان مقبوضہ کشمیر سے دیش کی سرحد میں گھس پیٹھ کی ہے۔ یہ دونوں کافی وقت سے جموں و کشمیر میں رہ رہے تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ پہچان چھپانے کے لئے لوگوں میں نعمان، زید اور خورشید جیسے ناموں کا استعمال کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے پاس دو پلان ہیں۔ پہلا پلان وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی کے دوران ان کی کسی ریلی پر پیرس یا 26/11 جیسا حملہ کرنا۔ دوسرا پلان یہ ہے کہ اگر وہ پی ایم کی سکیورٹی میں سیند لگانے میں ناکام رہتے ہیں تو خود کو دھماکے سے اڑا لیں گے یا پھر بھیڑ پر گرینیڈ سے حملہ کریں گے۔ پہلا پلان فیل ہوجانے پر لشکر کے پاس ایک پلان ’بی‘ بھی تھا۔ ذرائع نے

پہلے بیوی کا علاج کراؤ پھر بات کرنا طلاق کی

سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ آپسی رضامندی سے طلاق لینے کے معاملے میں اگر بیوی بیمار ہے تو اس کی رضامندی جائز نہیں مانی جائے گی۔ دراصل سپریم کورٹ کے سامنے ایک ایسا معاملہ آیا ہے جس میں سنگین طور سے بیمار بیوی نے 12.50 لاکھ روپے لینے کے بعدطلاق کے لئے رضامندی دے دی تھی۔ جدید ہندوستانی قانون کے مطابق میاں بیوی کی آپسی رضامندی طلاق کی جائز بنیاد ہے لیکن اس جوڑے کے مخصوص حالات کو دیکھتے ہوئے عدالت نے طلاق کی عرضی نامنظور کردی۔ اس معاملے میں بریسٹ کینسر کے مرض میں مبتلا بیوی نے ساڑھے بارہ لاکھ روپے کی شکل میں تاحیات گزارا بھتے کی شکل میں طلاق لینے کی اجازت دے دی تھی۔ بیوی کا کہنا تھا کہ اسے علاج کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔ اس پر جسٹس این۔ وائی ۔اقبال کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ یہ شوہر کا پہلا فرض ہے کہ وہ بیوی کا علاج صحت اور سلامتی کا خیال رکھے۔ اس کے علاج کے لئے سہولیات مہیا کرائے۔ عدالت نے ہندو روایت کے مطابق میاں بیوی کے رشتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہندو بیوی کے لئے شوہر بھگوان ہوتا ہے، اس کی پوری زندگی بلا مفاد شوہر کے لئے وقف ہوتی ہے۔ وہ شوہر کے ساتھ زندگی اور پی

کیجریوال کی سم۔وشم اسکیم پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا

زہریلی ہوا کی مارجھیل رہی راجدھانی دہلی کو بچانے کیلئے دہلی سرکار نے ایک ساتھ آدھا درجن سے زیادہ بڑے فیصلے لئے ہیں۔ سب سے بڑا فیصلہ یکم جنوری سے سبھی پرائیویٹ گاڑیاں (اسکوٹر ہو یا کار) کو آوڈ اینڈ ایون(سم اور وشم) کے حساب سے چلانے کا ہے۔ اب ایک دن وشم اور دوسرے دن سم نمبر کی گاڑیاں سڑک پر چلیں گی۔ پبلک اور ایمرجنسی گاڑیوں کو چھوٹ ہوگی۔ اس کے علاوہ دہلی سرکار 1 جنوری سے بدرپور ، راج گھاٹ بجلی گھر بھی بند کرے گی جبکہ یوپی میں چل رہے تھرمل پاور پلانٹ کو بندکروانے کیلئے نیشنل گرین ٹریبیونل میں درخواست دے گی۔ دہلی ہائی کورٹ کے بڑے ریمارکس کے ایک دن بعد جمعہ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال نے یہ اعلانات کئے ہیں۔ گاڑیوں کی ایسے ہوگی پہچان۔ گاڑیوں کے نمبر کاآخری ہندسہ دیکھا جائے گا۔0,2,4,6,8 سم نمبر ہیں اور 1,3,5,7,9 وشم نمبر ہیں۔اس وقت راجدھانی میں 2790566 کاریں دوڑ رہی ہیں۔ 56 لاکھ80 ہزار اسکوٹر اور 3 لاکھ57 ہزار پبلک ٹرانسپورٹ رجسٹرڈ ہیں۔ دہلی میں ہوا میں آلودگی اس وقت انتہا پر ہے 860 ۔دنیا کے کئی ملکوں میں ایسا تجربہ ہورہا ہے۔چین کی راجدھانی بیجنگ میں ایک دن چھوڑ کر گاڑی چلانے کا تجربہ 2013ء

کیلیفورنیا میں پاک جوڑے نے 14 کوگولیوں سے بھونا

امریکہ میں ایک طرف فائرننگ کا واقعہ رونما ہوا ہے۔ ویسے تو آئے دن ہی امریکہ میں ایسے فائرننگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن گذشتہ بدھوار کی رات کو رونما یہ واردات ایک آتنکی واردات بھی کہی جاسکتی ہے۔ کیلیفورنیا کے شہر میں ہتھیاروں سے مسلح پاکستانی نژاد میاں بیوی نے جسمانی و ذہنی طور سے کمزور لوگوں کے لئے منعقدہ کرسمس پارٹی کے دوران اندھا دھند فائرنگ کی جس میں 14 لوگوں کی موت ہوگئی اور17 دیگر زخمی ہوگئے۔ پولیس نے فائرننگ کرنے والی عورت کو مار گرایا جبکہ دوسرے مشتبہ کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق مڈبھیڑ میں ماری گئی عورت کی پہچان 27 سالہ ترفین ملک اورمرد کی پہچان 28 سالہ سید رضوان فاروق کے طور پر کی ہے۔ فائرننگ کے دوران پارٹی میں500 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔ پولیس نے اگلے ہی دن جمعہ کو بتایا کہ حملہ آور سید رضوان فاروق اور اس کی بیوی ترفین ملک کے گھر کی تلاشی میں انہیں ہتھیاروں اور دھماکو سامان کا ذخیرہ ملا ہے جن میں ایک درجن پائپ بم اور3 ہزار کارتوس بھی شامل ہیں۔ دونوں پاکستانی ہیں۔ انہوں نے انگلینڈ ریجنل سینٹر میں قریب 150 گولیاں چلائیں بعد میں پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ میں دونوں مارے گئے۔

ماحولیات اور آب وہوا سے کھلواڑ کا خوفناک نتیجہ

ادھر پیرس میں دنیا کے موسم کے بدلنے اور گلوبل وارمنگ پر چرچا ابھی ختم ہی ہوئی تھی کہ بھارت کے چنئی میں بارش سے قیامت آگئی۔ غیرمعمولی بارش نے چنئی پر ناقابل یقین گہر ڈھایا ہے۔ سوموار رات سے شروع ہوئی موسلا دھار بارش نے 100 سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا گزشتہ نومبر میں وہاں ہفتے بھر بارش نے پورے راجیہ کی روزمرہ کی زندگی کو ٹھپ کردیا تھا اور شہر نواسی بڑی مشکل سے اس آفت سے نکلے ہی تھے کہ اب دوبارہ شروع ہوئی بارش نے تروولور، چنئی اور کانچی پورم کی حالت خراب کرکے رکھ دی۔ ہزاروں لوگ گھر چھوڑ کر کیمپوں میں جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ موتوں کااعداد وشمار 200 کے آس پاس پہنچ چکا ہے۔ یہ کتنا سنگٹ ہے، یہ اس سے بھی سمجھاجاسکتا ہے کہ چنئی ایئر پورٹ کئی دنوں سے بند پڑا ہوا ہے اور جہاز پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں 133سالوں میں پہلی بار دی ہندو اخبار سمیت کل 4 اشو نہیں چھپ سکے۔ چنئی میں لگاتار بارش کی وجہ سے جس طرح کی حالت بنی ہوئی ہے وہ یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ قدرت اور ماحول کے ساتھ اپنے رشتے کو ایک ذمہ دارعمل میں شکل نہیں دیتے تو مستقبل کا خطرہ نزدیک آتاجائے گا۔ راجیہ کی جے للیتا سرکار اور ایڈمسٹریٹو آفیسر

سزا میں نرمی اور دیری سے پھیلتی ہے اراجکتا

عزت مآب سپریم کورٹ نے بھی مانا ہے کہ سنگین جرائم کے ملزمین کو سزا دینے میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتنی چاہئے کیونکہ اس سے بے ترتیبی اور نفسا نفسی پھیلتی ہے۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی صدارت والی پانچ ممبری آئین بنیچ نے بدھوار کو کہا ہے کہ یہ ایک سخت حقیقت ہے کہ راجیہ کی مشینری عام آدمی کی زندگی اور آزادی کی گارنٹی دینے میں فعال نہیں ہے۔ ایسے حالات میں کم سے کم پھانسی کی سزا یا عمر قید کے معاملے میں نرمی برتی جاتی ہے تو صرف یہی کہاجاسکتا ہے کہ اس سے اور نفسا نفسی پھیلے گی اور قانون کی حکومت نہیں رہے گی اور دیش میں نفسا نفسی کاراج ہوگا جس میں مجرم اور ان کے گروہ حکومت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے اس کے ساتھ ہی کہا ہے کہ معاملوں کو نپٹانے میں بہت زیادہ دیری سے اندر ڈرائل مجرموں کو اور سنگین جرموں میں شامل ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے یہ رائے راجیو گاندھی قتل میں مجرموں کے ا مید کی کرن کی سوچ کو بھی نامنظور کردیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ایسے کٹر اپرادھیوں کے لئے امید کی کرن کے تصور کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کارحم برتنا غلط ہوگا۔بہت افسوس سے کہناپڑتا ہے کہ راجیو گاندھی