کسانوں کے مسئلے کا حل ہونا چاہیے!
حکومت نے منگل کو کہا مختلف اسکیموں کے تحت مرکز و ریاستوں کی ایجنسیوں کے ذریعے کم از کم ویلو مالیت یعنی ایم ایس پی پر اناج کی خرید کی جارہی ہے ۔لیکن کسان انجمنوں کو تینوں نئے زرعی قانون کو منسوخ کرنے پرزور دین کے بجائے زرعی قوانین کے حصوں پر ان کی تشویش کو لیکر بحث ہونی چاہیے ۔تاکہ ان کا حل نکالا جا سکے ۔لوک سبھا میں منیش تیواری اور دیگر کے سوال کے تحریری جواب میں زرعی وکسان بہبود وزیر نریندر تومر نے یہ بات کہی ممبران نے مرکزی قوانین کا تذکرہ کرتے ہوئے سوال پوچھا تھا کہ کیا کسانوں کی مانگوں کو پوراکرنے کے لئے مرکزی سرکار کے ذریعے قانون کی مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے ؟ اس پر وزیر زراعت نریندر تومر نے بتایا کہ زرعی قوانین نے جڑے مسئلوں کے حل کے لئے سرکار اور کسان انجمنوں کے درمیان ابھی تک گیارہ دور کی بات چیت ہوئی ہے اس آندولن کو آٹھ مہینہ سے زیادہ ہو گئے ہیں کسانوں کا اب تک جو جذبہ دیکھنے کو ملا ہے اسے دیکھتے ہوئے تو لگتاہے کہ کسان پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوئے بغیر نہیں مانیں گے اس دوران پتہ چلا ہے کہ کسان اب جنتر منتر پر باری باری سے دھرنا دے رہے ہیں ۔وہیں پولیس کو کسانوں کے فیصلے سے ...